• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

توحیدحاکمیت ، فہم سلف اور تکفیر

شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم۔،۔،۔،

مجھے افسوس ہے کہ ماشاء اللہ سب باشعور اور اہل علم حضرات میری واضح اور صاف باتوں سے مغالطہ کیوں کھا گئے؟؟؟
چلیں میں دوبارہ عرض کرتا ہوں۔،۔،۔،

محترم رفیق طاہر صاحب نے لکھا:::

میرا سوال یہ ہے کہ توحید کی تین اقسام کس آیت یا حدیث سے نکالی گئی ہیں ؟ ان شاء اللہ جب آپ اس سوال کا جواب ڈھونڈیں گے تو توحید کی چوتھی یا پانچویں یا دسویں قسم کی دلیل بھی وہیں سے میسر آجائے گی !
اور یہ تین اقسام بنانا جائز اور کوئی بھی چوتھی قسم بنانا کیوں ناجائز ہے ؟
رہی یہ بات کہ اسلاف نے چوتھی قسم بیان نہیں کی تو یہ کوئی دلیل نہیں کیونکہ اسلاف حجت نہیں حجت صرف کتاب وسنت ہے ۔ فتدبر !
جناب میں نے اس تقسیم بارے آئمہ سلف سے تردید نقل کی تھی تو اس کے ساتھ یہ بھی بیان کیا تھا کہ علماء سلف نے اس تردید کی وجہ ، کچھ لوگوں کا اس تقسیم سے جو مقاصد لینا مطلوب تھے اس پر بھی روشنی ڈالی تھی اور وہ یہ تھے کہ:: باقی توحید کی اقسام کو پس پشت ڈال دیا جائے اور صرف توحید حاکمیت کی بنیاد پر لوگوں کے موحد ہونے کے سرٹیفیکیٹ جاری کیئے جائیں اور واحد الوجودی بھی اس ضمن میں موحد کہلائیں
اور اس کی بنیاد پر حکمرانوں اور عوام کی تکفیر اور پھر خروج کی تحریکیں برپا کی جائِیں اور جواز تراشے جائیں اور یہ حقیقت سے اب قطعا چھپی نہیں۔،۔،۔،

اور جب توحید حاکمیت ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ جس سے کسی کو انکار نہیں ، اس بیان کرنا لازم اور اسے آگہی دینا بھی اشد ضروری ہے مگر کیا ، سارا فوکس اس پر رکھنا ،جیسا کہ آج کل درپیش ہے، اور دوسری اقسام کو پس پشت ڈال دینا بھرپور مذمت کا مستحق ہے۔
یہی میرا موقف تھا جو اقوال علماء سلف کی روشنی پیش کیا اور وہ دلائل اپنے اندر لئے ہوتھے، شاید کسی نے زحمت نہ کی پڑھنے کی۔،۔،

دوسری بات::::

حافظ سعید صاحب کی بیان کردہ توحید حاکمیت مجلۃ الدعوۃ ۲۰۰۱ میں غالبا مئی یا جون کے شمارہ میں موجود ہے ۔ کنفرم نہیں ۔ میں ان شاء اللہ تلاش کرکے اسکے سکین صفحات لگاتا ہوں ۔
ویسے حافظ صاحب حفظہ اللہ کی کتاب "عقیدہ ومنہج" بھی دیکھ لیں اس میں بھی یہ قسم مستقلا موجود ہو گی ۔ کیونکہ مجلۃ الدعوۃ میں شائع ہونے والے انہی مضامین کو جمع کرکے وہ کتاب تیار کی گئی تھی ۔
میرا خیال ہے کہ اس بارے میں رائے کا اظہار کر چکا ہوں کہ توحید حاکمیت کا بیان ، اسکی وضاحتیں اور اس سے کٹنے کی قباحتیں بیان کرنا کوئی قابل تردید عمل نہیں اور نہ کسی بھی آئمہ و علماء سلف نے اس کو معیوب جانا۔
لہذا حافظ صاحب محترم توحید حاکمیت کو خوب نکھار کر بیان ضرور کرتے ہیں ، مگر انہوں نے کبھی اسکو علیحدہ قسم قرار نہیں دیا اور نہ ہی اسکے مقابلے میں باقی اقسام توحید کو پس پشت ڈالا
، ،۔،۔،۔
اگر تو آپ کو
کتاب "عقیدہ ومنہج" بھی دیکھ لیں اس میں بھی یہ قسم مستقلا موجود ہو گی
اس عنوان کے موجود ہونے سے تقسیم کا مغالطہ لگا ہے تو میں اس بارے کچھ نہیں کہہ سکتا، آپ کو تقسیم ثابت کرنے کا کہا تھا، نہ کہ اس عنوان کے بیان پر ثبوت دینے کا،۔،۔، شکریہ۔
اور میں ابھی منتظر ہوں اور رہوں گا۔،۔،

جی مجھے معلوم ہے کہ شیخ اثری صاحب حفظہ اللہ نے بہت گرم قسم کا رد کیا تھا ۔ شیخ صاحب کے وہ ٹکور کرتے ہوئے الفاظ اب بھی میرے ذہن میں ہیں ۔ (ابتسامہ)
یہی تو میں پوچھ رہا ہوں٘ کہ گرما گرما کیوں کی گئی جب تقسیم ہی نہیں کی گئی ؟؟؟ صرف بیان کی بنیاد پر گرما گرم ٹکور میں کہیں کوئی اور عنصر تو کارفرما نہیں؟؟
ھمممم ،ویسے اس گرما گرما رد اور ٹکور کے حقدار تو آپ بنتے ہیں وہ الفاظ خود اپنے بارے بھی سوچ لیں۔،۔،۔، ابتسامہ ابتسامہ۔۔۔

باربروسا نے لکھا:::
بات سادہ سی ہے کہ توحید کی یہ تقسیم کوئی توقیفی امر نہیں ہے ، امام ابن قیم وغیرہ نے توحید کو دو اقسام میں تقسیم بھی کیا ہے، اور اس تقسیم کے علاوہ بھی ایک اور تقسیم موجود ہے.
جناب میں حیران ہوں کہ کسی نے کبھی توحید فی الغیب، توحید فی العلم کو اس طرح پیش نہیں کیا جس طرح اس توحید حاکمیت کو ایک قسم کی شکل دی؟ یہ انصاف ہے؟ حالانکہ توحید فی الغیب کے بیان و پرچار کی بھی اسی شدت سے ضرورت ہے۔،۔، عجیب١١١
حافظ صاحب نے عقیدہ و منہج میں فرمایا ہے کہ توحید حاکمیت کی اہمیت کے پیش نظر ہی کچھ علمائ نے اس کو الگ قسم کے طور پر بھی زکر فرمایا ہے. . . . اب انہی کی جماعت حاکمیت کا نام سنتے ہی آستینیں چڑھانے لگی ہے !!١
اللہ اکبر کبیرا۔،۔،۔،میرا خیال ہے ہر ذی شعور شخص دیکھ سکتا ہے کہ حافظ نے کیا لکھا ہے::::: توحید حاکمیت کی اہمیت کے پیش نظر ہی کچھ علمائ نے اس کو الگ قسم کے طور پر بھی زکر فرمایا ہے.۔،۔،۔، مجھے اس جملے سے کوئی سروکار نہیں کیوں کہ حافظ صاحب کی جانب سےتقسیم پر یہ جملہ دلیل نہیں بن سکتا۔،۔، اس لئے یہاں آپ کو مغالطہ لگا ہے۔،۔،۔،
اورجناب زبان کو درست رکھیئے، آپ نے ایک بہت بڑا بہتان لگایا ہے اور چرب زبانی سے کام لیا ہے::: آستینیں کس نے چرھائیں اور کہاں ،۔،۔، وہ عبارت بطور ثبوت پیش کیجئے ورنہ اپنی کذب بیانی تسلیم کیجئے۔

اور آخری بات کہ آپ پر محمد قطب کا تعارف ادھار ہے، "تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو"۔،۔، اگر شرم آتی ہے یا پیٹ سے کپڑا اٹھنے کا اندیشہ ہے تو مجھے ذاتی مراسلے میں ہی بھیج دیں۔،۔، ممنون ہوں گا۔ شکریہ

اویس بھائی نے لکھا::::
شیخ بہت اچھا جواب ۔۔۔ شیخ اگر بہتر ہو تو تفصیل سے اس کا جواب دیں ۔۔۔ اپ کے اس کا تفصیل جواب فتنہ ختم ہونا کا سبب بن سکتا یا شیخ۔۔۔۔ اپ کے تفصیلی جواب کا انتظار کروں گا
بھائی اس موضوع میں "فتنہ ختم" سے کیا مراد ہے؟
اگر میرا موقف آپ کے نزدیک" فتنہ" ہے تو دلیل آپ پر لازم ہے۔،۔
جزاک اللہ خیرا
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
محترم جناب عبد اللہ عبدل صاحب
آپ نے اپنی تحریر میں جو سوالات مجھ پر کیے ہیں ان میں توحید حاکمیت کی جگہ توحید ربوبیت یا توحید الوہیت یا توحید اسماء وصفات کے الفاظ لگا لیں اور پھر انکا جواب آپ دیں
تو جو جواب آپ کو سوجھے وہی میری طرف سے بھی سمجھ لیں بس اسکی جگہ توحید حاکمیت لگالیں
 

رانا اویس سلفی

مشہور رکن
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
387
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
109
اویس بھائی نے لکھا::::

بھائی اس موضوع میں "فتنہ ختم" سے کیا مراد ہے؟
اگر میرا موقف آپ کے نزدیک" فتنہ" ہے تو دلیل آپ پر لازم ہے۔،۔
جزاک اللہ خیرا[/QUOTE]

میرے بھای اپ کو پتا ہے ۔۔۔میرا اشارہ کس طرف ہے۔۔۔دوسری بات میں نے جنرل بات کی ہے
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
محترم جناب عبد اللہ عبدل صاحب
آپ نے اپنی تحریر میں جو سوالات مجھ پر کیے ہیں ان میں توحید حاکمیت کی جگہ توحید ربوبیت یا توحید الوہیت یا توحید اسماء وصفات کے الفاظ لگا لیں اور پھر انکا جواب آپ دیں
تو جو جواب آپ کو سوجھے وہی میری طرف سے بھی سمجھ لیں بس اسکی جگہ توحید حاکمیت لگالیں
محترم وضاحت سے جواب دیجئے، اگر وقت میسر نہیں تو اور بات ہے مگر یہ طریقہ مناسب نہیں!
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
محترم ، مجھے نہیں معلوم کہ میری باتیں اور دلائل واضح ہیں مگر پھر بھی غیر واضح طریقے سے جواب دینا کہاں کا اصول ہے.،.،.،
میں بھی یہی چاہتا ہوں کہ بحث برائے بحث نہ ہو، لیکن مراسلہ اور اس پر دیئے گئے جوابات آپ کے سامنے ہیں ، ، ، خود دیکھ لیں سنجیدہ انداز کس اور غیر سنجیدگی کی صورت حال کا کون شکار ہے.
جزاک اللہ خیرا.،.،
میں انتظامیہ کا مشکور ہوں ، رہنمائی کے لئے!
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
عبد اللہ عبدل صاحب
میں نے اپنی سابقہ پوسٹ میں جو کچھ لکھا ہے اسکا خلاصہ یہ ہے کہ
توحید حاکمیت کے بارہ میں آپکا اور میرا کوئی حقیقی اختلاف نہیں ہے محض لفظی اختلاف ہے
توحید حاکمیت کی طرح توحید کے کسی بھی پہلو کو اٹھا کر باقی پہلوؤں کو نظر انداز کردینا اور صرف اسی کو ہی ولاء وبراء کا معیار قرار دے دینا درست نہیں

ہاں توحید کی اقسام کے بارہ میں میرا اور آپکا اختلاف ہے اور وہ یہ ہے کہ میرا نقطہء نظر ہے کہ توحید کی جتنی مرضی اقسام بنا لیں جائز ہیں بشرطیکہ وہ توحید ہی کی اقسام ہوں اور ان سے مقصود توحید کو بآسانی سمجھانا ہو نہ کہ فتنہ کھڑا کرنا
جبکہ آپ کا نقطہء نظر جو میں سمجھا ہوں یہ ہے کہ توحیدکی تین سے کم یا زائد اقسام بنانا درست نہیں ہے خواہ کوئی بھی مقصد ہو

اسی پر میں نے سوال کیا تھا کہ کتاب وسنت کی کوئی ایک دلیل پیش فرما دیں کہ توحید کی تین قسمیں ہیں اس سے کم یا زیادہ نہیں ہیں

جوکہ تاحال منتظر جواب ہے
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
السلام علیکم۔،۔،۔،

الحمد اللہ رب العالمین۔،۔،۔،
محترم اللہ آپ سے راضی ہو، آپ کے تھوڑےسے وضاحتی جواب سے سارا مسئلہ حل ہو گیا اور جو ابہام تھے وہ دور ہوگئے۔
آپ نے لکھا::
ہاں توحید کی اقسام کے بارہ میں میرا اور آپکا اختلاف ہے اور وہ یہ ہے کہ میرا نقطہء نظر ہے کہ توحید کی جتنی مرضی اقسام بنا لیں جائز ہیں بشرطیکہ وہ توحید ہی کی اقسام ہوں اور ان سے مقصود توحید کو بآسانی سمجھانا ہو نہ کہ فتنہ کھڑا کرنا
جبکہ آپ کا نقطہء نظر جو میں سمجھا ہوں یہ ہے کہ توحیدکی تین سے کم یا زائد اقسام بنانا درست نہیں ہے خواہ کوئی بھی مقصد ہو
پہلی بات ،محترم اگر آپ میرے اوپر دئیے گئے جواب کا ایک سرسری سا بھی جائزہ لیں تو وہ اس طرف ہی رہنمائی کریں گے جس کا آپ نے تذکرہ کیا:
توحید کی جتنی مرضی اقسام بنا لیں جائز ہیں بشرطیکہ وہ توحید ہی کی اقسام ہوں اور ان سے مقصود توحید کو بآسانی سمجھانا ہو نہ کہ فتنہ کھڑا کرنا
اگر آپ اب میرے مراسلے کا جائزہ لیں تو یہ بات واضح ہو جائے گی کہ سلفی علماء نے بھی اس تقسیم کی مذمت بھی جس پیرائے میں کی وہ اس سے فتنہ پروروں کی سرکوبی منسوب تھی، ورنہ سب توحید حاکمیت کے ایک ذیلی قسم ہونے کے قائل ہیں
اور آپ نے لکھا::

آپ کا نقطہء نظر جو میں سمجھا ہوں یہ ہے کہ توحیدکی تین سے کم یا زائد اقسام بنانا درست نہیں ہے خواہ کوئی بھی مقصد ہو
محترم وضاحت پیش ہے کہ میں توحید کی اقسام کی تقسیم کے قطع مخالف نہیں کیوں کہ توحید کی اقسام اور پھر ذیلی اقسام ایک حقیقت ہیں اور کسی بھی ذیلی قسم کو اسکی ضرورت کے مطابق نکھار کر بیان کرنا کوئی عیب و جرم نہیں (یہ بات میں اوپر بار بار اوپر دھراتا آیا ہوں)۔

امید ہے یہ گفتگو اچھے انداز میں اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے۔
میری طرف سے کوئی کمی کوتاہی یا زیادتی ہوئی ہو تو تمام احباب سے معافی کا طلبگار ہوں


جزاک اللہ خیرا واحسن الجزا
 

سرفراز فیضی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 22، 2011
پیغامات
1,091
ری ایکشن اسکور
3,807
پوائنٹ
376
السؤال الخامس من الفتوى رقم ( 18870 )
س 5 : بدأ بعض الناس- من الدعاة- يهتم بذكر توحيد الحاكمية ، بالإضافة إلى أنواع التوحيد الثلاثة المعروفة . فهل هذا القسم الرابع يدخل في أحد الأنواع الثلاثة أم لا يدخل ، فنجعله قسما مستقلا حتى يجب أن نهتم به ؟ ويقال : إن الشيخ محمد بن عبد الوهاب اهتم بتوحيد الألوهية في زمنه ، حيث رأى الناس يقصرون من هذه الناحية ، والإمام أحمد في زمنه في توحيد الأسماء والصفات ، حيث رأى الناس يقصرون في التوحيد من هذه الناحية ، وأما الآن فبدأ الناس يقصرون نحو توحيد الحاكمية ، فلذلك يجب أن نهتم به ، فما مدى صحة هذا القول ؟
ج 5 : أنواع التوحيد ثلاثة : توحيد الربوبية ، وتوحيد الألوهية ، وتوحيد الأسماء والصفات ، وليس هناك قسم رابع ، والحكم بما أنزل الله يدخل في توحيد الألوهية ؛ لأنه من أنوع العبادة لله سبحانه ، وكل أنواع العبادة داخل في توحيد الألوهية ، وجعل الحاكمية نوعا مستقلا من أنواع التوحيد عمل محدث ، لم يقل به أحد من الأئمة فيما نعلم ، لكن منهم من أجمل وجعل التوحيد نوعين : توحيد في المعرفة والإثبات ؛ وهو توحيد الربوبية وتوحيد الأسماء والصفات . وتوحيد في الطلب والقصد ؛ وهو توحيد الألوهية ، ومنهم من فصل فجعل التوحيد ثلاثة أنواع كما سبق . والله أعلم . ويجب الاهتمام بتوحيد الألوهية جميعه ، ويبدأ بالنهي عن الشرك ؛ لأنه أعظم الذنوب ويحبط جميع الأعمال ، وصاحبه مخلد في النار ، والأنبياء جميعهم يبدؤون بالأمر بعبادة الله والنهي عن الشرك ، وقد أمرنا الله باتباع طريقهم والسير على منهجهم في الدعوة وغيرها من أمور الدين . والاهتمام بالتوحيد بأنواعه الثلاثة واجب في كل زمان ؛ لأن الشرك وتعطيل الأسماء والصفات لا يزالان موجودين ، بل يكثر وقوعهما ويشتد خطرهما في آخر الزمان ، ويخفى أمرهما على كثير من المسلمين ، والدعاة إليهما كثيرون ونشيطون . وليس وقوع الشرك مقصورا على زمن الشيخ محمد بن عبد الوهاب ، ولا تعطيل الأسماء والصفات مقصورا على زمن الإمام أحمد - رحمهما الله - ، كما ورد في السؤال ، بل زاد خطرهما وكثر وقوعهما في مجتمعات المسلمين اليوم ، فهم بحاجة ماسة إلى من ينهى عن الوقوع فيهما ويبين خطرهما . مع العلم بأن الاستقامة على امتثال أوامر الله وترك نواهيه وتحكيم شريعته - كل ذلك داخل في تحقيق التوحيد والسلامة من الشرك .
وبالله التوفيق ، وصلى الله على نبينا محمد وآله وصحبه وسلم .

اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء
عضو ... عضو ... عضو ... نائب الرئيس ... الرئيس
بكر أبو زيد ... صالح الفوزان ... عبد الله بن غديان ... عبد العزيز آل الشيخ ... عبد العزيز بن عبد الله بن باز
 
Top