- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
مبادئ توحید الأسماء والصفات
قسط:21
اسماء و صفات کے باب میں تعطیل اور اہل تعطیل .
• سابقہ قسطوں میں اسماء و صفات کے باب میں منہج اہل السنہ والجماعہ اور ان کے اصولوں پر تفصیلی ذکر گزر چکا ہے، اب یہاں سے فرق ضالہ کے اصول، اور ان کی تردید پر مفصل بحث کی جائے گی- ان شاء الله-، تاکہ حق و باطل کے درمیان فرق واضح ہو جائے۔
• اسماء و صفات کے باب میں فِرق ضالہ کی تاریخ پر استقرائی جائزہ لینے سے چار بنیادی فِرقے سامنے آتے ہیں:
1- معطلہ۔
2- مشبہ۔
3- ملفقہ۔
4- مفوضہ۔
ان ہی چاروں فرقوں سے مختلف آراء، اور فرقے وجود میں آئے۔
¤ قبل اس کے کہ فرق ضالہ کے اصولوں پر مفصل بات کی جائے، یہاں تعطیل اور اہل تعطیل سے متعلق چند بنیادی باتوں کی وضاحت کرنا ضروری ہے.
▪ تعطيل کی لغوی و اصطلاحی تعریف
¤ تعطیل کی لغوی تعریف :
" تعطیل" کا لغوی معنی: خالی کرنا، اور چھوڑ دینا ہے۔
ابن فارس نے کہا: عین، اور طاء، اور لال اصل صحیح جو خلو، اور فراغ پر دلالت کرتی ہے۔( معجم مقاييس اللغة،ص:787)
¤ اسماء و صفات میں تعطیل کا مطلب :
1- تمام نام و صفات یا ان میں سے بعض کی نفی کرنا۔۔۔۔
( الجواب الكافي لمن سأل عن الدواء الشافي،ص:153)
2- اللہ کے تمام نام و صفات یا ان میں سے بعض کی نفی کرنا، یا اللہ کی ذات کے ساتھ قیام صفات کا انکار کرنا۔
( شرح العقيدة الواسطية للهراس،ص:21، مقالة التعطيل للحمد،ص: 18-22)
¤ تعطیل کی صحیح تعریف : اس اتجاہ عقدی کا نام ہے جو چند ایسے عقلی و کلی اصولوں پر قائم ہوتا ہے جن کی وجہ سے ذات الہی سے قیامِ صفات و معانی کا انکار لازم آتا ہے۔
وجہ ترجیح :
1- تعطیل محض کوئی رائے نہیں ہے، بلکہ وہ متکامل فکرہ جو چند عقلی و کلی اصولوں پر قائم ہوتا ہے۔
2- تعطیل کا اصل فکرہ ذات الہی کے ساتھ قیام صفات کے انکار کی طرف لوٹتا ہے۔
(دکتور سلطان عمیری کے دروس صوتیہ سے مستفاد )۔
▪ باعتبار عموم تعطیل کی تین قسمیں ہیں :
1- خالق سے مخلوق کی تعطیل کرنا، جیسے: فلاسفہ کا یہ کہنا کہ:" دنیا قدیم ہے"۔
2- مخلوق سے خالق کی تعطیل کرنا، جیسے: معطلہ نے اللہ کے اسماء و صفات کا کرنا۔
3- عبادت سے معبود حقیقی ( اللہ) کی تعطیل کرنا، جیسے: معبودان باطلہ کے لئےمشرکین مکہ کا عبادت کرنا۔
▪ باعتبار متعَلَّق تعطیل کی تین قسمیں ہیں :
1- توحید ربوبیت میں تعطیل؛ اس سے مراد: وجود خالق تعالی کا انکار کرنا ہے، جیسے: ملحدین، اہل وحدت الوجود، اور فرعون کا شرک،
2- توحید الوہیت میں تعطیل؛ اس سے مراد: عبادت سے متعلق بندوں پر اللہ کا جو حق ہے اس کا انکار کرنا ہے،جیسے: مشرکین، اور غلاة صوفیہ کے اعمال و اعتقاد۔
3- توحید الأسماء والصفات میں تعطیل؛ اس سے مراد: اللہ کے نام و صفات کا انکار کرنا ہے، جیسے: اہل تعطیل کے اعمال و اعتقاد ۔
(مقالة التعطيل والجعد بن درهم،ص:21-22)
▪ جن لوگوں نے اسماء و صفات کے باب میں مذھب تعطیل کو اپنایا ہے ان کی دو اصل قسمیں ہیں :
قسم اول : فلاسفہ
اور ان کی دو قسمیں ہیں:
أ- خالص فسلفی۔
ب- باطنی فلسفی؛ ان میں دو قسم کے لوگ ہیں:
• رافضہ
• صوفیہ
قسم ثانی : اہل کلام ، جن کی پانچ قسمیں ہیں:
• جہمیہ
• معتزلہ
•کلابیہ
•اشاعرہ
•ماتریدیہ
( معتقد أهل السنة والجماعة في توحيد الأسماء والصفات، ص:63)
¤ یا یوں کہا جائے کہ اسماء و صفات کے باب میں تعطیل کی دو قسمیں ہیں:
1- تعطیل کلی ؛ جسے بطور منہج فلاسفہ، باطنیہ، اور جمہیہ نے اپنایا، لہذا انہوں نے اسماء و صفات کا سرے سے انکار کیا۔
2- تعطیل جزئی ؛ اور اس کی دو قسمیں ہیں:
أ- اسماء کو ثابت کرنا، اور صفات کی نفی کرنا، اس طریقے کو معتزلہ اور ان کے موافقین نے اپنایا۔
ب- اسماء اور بعض صفات کو ثابت کرنا، اور باقی تمام صفات کا انکار کرنا، اس منہج کو کلابیہ، اشاعرہ اور ماتریدیہ نے اپنایا ہے۔
جاری ہے
قسط:21
اسماء و صفات کے باب میں تعطیل اور اہل تعطیل .
• سابقہ قسطوں میں اسماء و صفات کے باب میں منہج اہل السنہ والجماعہ اور ان کے اصولوں پر تفصیلی ذکر گزر چکا ہے، اب یہاں سے فرق ضالہ کے اصول، اور ان کی تردید پر مفصل بحث کی جائے گی- ان شاء الله-، تاکہ حق و باطل کے درمیان فرق واضح ہو جائے۔
• اسماء و صفات کے باب میں فِرق ضالہ کی تاریخ پر استقرائی جائزہ لینے سے چار بنیادی فِرقے سامنے آتے ہیں:
1- معطلہ۔
2- مشبہ۔
3- ملفقہ۔
4- مفوضہ۔
ان ہی چاروں فرقوں سے مختلف آراء، اور فرقے وجود میں آئے۔
¤ قبل اس کے کہ فرق ضالہ کے اصولوں پر مفصل بات کی جائے، یہاں تعطیل اور اہل تعطیل سے متعلق چند بنیادی باتوں کی وضاحت کرنا ضروری ہے.
▪ تعطيل کی لغوی و اصطلاحی تعریف
¤ تعطیل کی لغوی تعریف :
" تعطیل" کا لغوی معنی: خالی کرنا، اور چھوڑ دینا ہے۔
ابن فارس نے کہا: عین، اور طاء، اور لال اصل صحیح جو خلو، اور فراغ پر دلالت کرتی ہے۔( معجم مقاييس اللغة،ص:787)
¤ اسماء و صفات میں تعطیل کا مطلب :
1- تمام نام و صفات یا ان میں سے بعض کی نفی کرنا۔۔۔۔
( الجواب الكافي لمن سأل عن الدواء الشافي،ص:153)
2- اللہ کے تمام نام و صفات یا ان میں سے بعض کی نفی کرنا، یا اللہ کی ذات کے ساتھ قیام صفات کا انکار کرنا۔
( شرح العقيدة الواسطية للهراس،ص:21، مقالة التعطيل للحمد،ص: 18-22)
¤ تعطیل کی صحیح تعریف : اس اتجاہ عقدی کا نام ہے جو چند ایسے عقلی و کلی اصولوں پر قائم ہوتا ہے جن کی وجہ سے ذات الہی سے قیامِ صفات و معانی کا انکار لازم آتا ہے۔
وجہ ترجیح :
1- تعطیل محض کوئی رائے نہیں ہے، بلکہ وہ متکامل فکرہ جو چند عقلی و کلی اصولوں پر قائم ہوتا ہے۔
2- تعطیل کا اصل فکرہ ذات الہی کے ساتھ قیام صفات کے انکار کی طرف لوٹتا ہے۔
(دکتور سلطان عمیری کے دروس صوتیہ سے مستفاد )۔
▪ باعتبار عموم تعطیل کی تین قسمیں ہیں :
1- خالق سے مخلوق کی تعطیل کرنا، جیسے: فلاسفہ کا یہ کہنا کہ:" دنیا قدیم ہے"۔
2- مخلوق سے خالق کی تعطیل کرنا، جیسے: معطلہ نے اللہ کے اسماء و صفات کا کرنا۔
3- عبادت سے معبود حقیقی ( اللہ) کی تعطیل کرنا، جیسے: معبودان باطلہ کے لئےمشرکین مکہ کا عبادت کرنا۔
▪ باعتبار متعَلَّق تعطیل کی تین قسمیں ہیں :
1- توحید ربوبیت میں تعطیل؛ اس سے مراد: وجود خالق تعالی کا انکار کرنا ہے، جیسے: ملحدین، اہل وحدت الوجود، اور فرعون کا شرک،
2- توحید الوہیت میں تعطیل؛ اس سے مراد: عبادت سے متعلق بندوں پر اللہ کا جو حق ہے اس کا انکار کرنا ہے،جیسے: مشرکین، اور غلاة صوفیہ کے اعمال و اعتقاد۔
3- توحید الأسماء والصفات میں تعطیل؛ اس سے مراد: اللہ کے نام و صفات کا انکار کرنا ہے، جیسے: اہل تعطیل کے اعمال و اعتقاد ۔
(مقالة التعطيل والجعد بن درهم،ص:21-22)
▪ جن لوگوں نے اسماء و صفات کے باب میں مذھب تعطیل کو اپنایا ہے ان کی دو اصل قسمیں ہیں :
قسم اول : فلاسفہ
اور ان کی دو قسمیں ہیں:
أ- خالص فسلفی۔
ب- باطنی فلسفی؛ ان میں دو قسم کے لوگ ہیں:
• رافضہ
• صوفیہ
قسم ثانی : اہل کلام ، جن کی پانچ قسمیں ہیں:
• جہمیہ
• معتزلہ
•کلابیہ
•اشاعرہ
•ماتریدیہ
( معتقد أهل السنة والجماعة في توحيد الأسماء والصفات، ص:63)
¤ یا یوں کہا جائے کہ اسماء و صفات کے باب میں تعطیل کی دو قسمیں ہیں:
1- تعطیل کلی ؛ جسے بطور منہج فلاسفہ، باطنیہ، اور جمہیہ نے اپنایا، لہذا انہوں نے اسماء و صفات کا سرے سے انکار کیا۔
2- تعطیل جزئی ؛ اور اس کی دو قسمیں ہیں:
أ- اسماء کو ثابت کرنا، اور صفات کی نفی کرنا، اس طریقے کو معتزلہ اور ان کے موافقین نے اپنایا۔
ب- اسماء اور بعض صفات کو ثابت کرنا، اور باقی تمام صفات کا انکار کرنا، اس منہج کو کلابیہ، اشاعرہ اور ماتریدیہ نے اپنایا ہے۔
جاری ہے