• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

توحید کی فضیلت اور اس كے منافی امور

قاری مصطفی راسخ

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 07، 2012
پیغامات
679
ری ایکشن اسکور
743
پوائنٹ
301

توحید کی فضیلت اور اس كے منافی امور


محترم بھائیو!
یہ ’’توحید کی فضیلت اور اس کے منافی امور‘‘سے متعلق ایک مختصررسالہ ہے۔اور اس میں ’’توحید کے منافی امور‘‘شرک وبدعات کی چھوٹی بڑی انواع اختصاراً پیش خدمت ہیں۔توحید ہی وہ سب سے پہلی چیز ہے جس کی طرف انبیاء کرام ؑنے دعوت دی اور یہی ان کی دعوت کی بنیاد ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
((وَلَقَدْ بَعَثْنا فِیْ کُلِّ أُمَّۃٍ رَّسُوْلاً أَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوا الطّاغُوْت))[النحل:۳۶]
’’ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو!)صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے سوا تمام معبودوں (طاغوت)سے بچو۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا بندے پرسب سے بڑا حق بھی یہی توحید ہے۔
صحیحین میں حضرت معاذ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
((حق اللّٰہ علی العباد ان یعبدوہ ولا یشرکوا بہ شیئاً))
’’بندوں پر اللہ کا حق یہ ہے کہ وہ اسی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں۔‘‘
پس جس نے توحید کو تھام لیا وہ جنتی ہے اور جس نے توحید کے منافی کام کیا یا عقیدہ رکھا وہ جہنمی ہے۔توحید پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ہی اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو ان کی قوموں کے خلاف قتال کا حکم دیا۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
((امرت ان اقاتل الناس حتی یشھدوا ان لاالہ الاّاللّٰہ))[متفق علیہ]
’’مجھے لوگوں کے خلاف اس وقت تک قتال کا حکم دیا گیا جب تک وہ ’لا الہ الا اللّٰہ ‘ کا اقرار نہ کر لیں۔‘‘
اور جان لیجئے!’’لاالہ الا اللّٰہ ‘‘کہنے والا ہر شخص مؤحد نہیں،بلکہ کلمہ توحید سے متعلق اہل علم کی ذکر کردہ سات شروط کا پایا جانا بھی ضروری ہے۔
۱۔اس کلمہ توحید ’’لاالہ الااللّٰہ‘‘ کا معنیٰ نفیاً واثباتاًمعلوم ہو۔یعنی ((لا معبود بحقٍ الا اللّٰہ))’’اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔‘‘
۲۔اس کلمہ کے مدلول پر پختہ یقین ہو۔
۳۔دل وزبان سے اس کے تقاضوں کو قبول کر لینا۔
۴۔اس کے مدلول کے سامنے سر تسلیم خم کر دینا۔
۵۔زبان سے کلمہ پڑھنے کے ساتھ ساتھ دل سے تصدیق کرنا۔
۶۔ایسا اخلاص جو ریا کے منافی ہو۔
۷۔اس کلمہ اور اس کے تقاضوں سے محبت کرنا۔
عزیز دوستو!جس طرح توحید اور کلمہ کی جملہ شروط کو اپنانا ہم پر فرض ہے اسی طرح شرک کی تمام چھوٹی بڑی انواع سے بچنا بھی فرض ہے۔کیونکہ شرک ظلم عظیم ہے۔اللہ تعالیٰ سوائے شرک کے ،انسان کے تمام گناہوںکو معاف فرما دیں گے۔مشرک پر اللہ نے جنت حرام کر دی ہے اور اس کا ٹھکانہ آگ ہے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
((اِنَّ اللّٰہَ لَا یَغْفِرُ أَن یُشْرَکَ بِہٖ وَیَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰالِکَ لِمَن یَشَائُ))[النسائ:۴۸]
’’یقینااللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے۔‘‘
ذیل میں اہل علم کے ذکرکردہ ’’توحید کے منافی امور‘‘اختصاراً پیش خدمت ہیں تاکہ آپ ان سے اپنے آپ کومحفوظ رکھ سکیں۔
۱۔مصیبت دور کرنے یا بلا ٹالنے کیلئے تانبا پیتل یا لوہے کا کڑا پہننا،دھاگا باندھنا یا چمڑا استعمال کرنا شرک ہے۔
۲۔تعویز گنڈا کرنا۔خود ساختہ گنڈا(دم)’’جنّوں کی مدد سے مرض کی تشخیص‘جادو کے توڑاور تعویز نکالنے کیلئے‘‘سمجھ میں نہ آنے والے طلسمی الفاظ پر مشتمل ہوتا ہے۔جو دھاگے یا ڈوری سے انسان اور حیوان کے گلے میں لٹکا دیا جاتا ہے۔’’ اس میں خوا ہ من گھڑت الفاظ ہوں یا (راجح مذہب کے مطابق)قرآن وسنت میں واردالفاظ ہی کیوں نہ ہوں ‘‘یہ توحید کے منافی ہے۔کیونکہ یہ اسباب شرک میں سے ایک ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
((ان الرقی-ای الشرکیۃ-والتمائم والتولۃ شرک))[احمد،ابو داؤد]
’’یقینا شرکیہ جھاڑ پھونک کرنااور تعویز لٹکانا شرک ہے۔ ‘‘ اسی طرح گاڑی میں لوہے یاپیتل کی تختی یا ورق’’جس پر لفظ الجلالہ یا آیۃ الکرسی لکھی ہو ‘‘لٹکانا،یامصحف قرآن اس عقیدہ سے رکھنا کہ یہ أشیاء اس کی حفاطت کریں گی اور اس کو نظر بد سے بچائیں گی،بھی توحید کے منافی ہے۔اسی طرح پنجے کی شکل کا ٹکڑا یا جس پر آنکھ بنی ہو ،یا لکھی ہواس عقیدہ سے اپنے پاس رکھنا کہ یہ نظر بد سے بچائے گا،بھی توحید کے منافی ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:’’جس نے کوئی شے لٹکائی وہ اسی کے سپرد کر دیا گیا۔‘‘
۳۔درختوں پتھروں اور اشخاص کو چھونا،اور تبرک حاصل کرنا’’حتی کہ کعبہ کو بھی تبرک کی نیت سے چھونا‘‘توحید کے منافی ہے۔حضرت عمر بن خطاب نے حجر اسود کو بوسہ دیتے ہوئے فرمایا:’’بے شک میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے۔جس کو ہمارے نفع ونقصان کا کوئی اختیار نہیں۔اگر میں رسول اللہ ﷺ کو بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھتا تو تجھے کبھی بوسہ نہ دیتا۔
۴۔غیر اللہ کے لئے ذبح کرنا ۔’’جیسے جلب منفعت اور دفع ضرر کیلئے اولیاء ،شیاطین اور جنوں کے نام پر ذبح کرنا‘‘توحید کے منافی ہے۔بلکہ یہ شرک اکبرہے۔جس طرح غیراللہ کے لئے ذبح کرنا حرام ہے اسی طرح ایسی جگہوں پر ذبح کرنا بھی حرام ہے جہاں غیر اللہ کے لئے ذبح کیا جاتا ہو،اگرچہ اللہ کے نام کا ذبح کرنے کا ارادہ ہی کیوں نہ ہو۔ تاکہ شرک کی راہ بند ہو سکے۔
۵۔غیر اللہ کے لئے نذر ماننا بھی توحید کے منافی ہے۔کیونکہ نذر عبادت ہے جس کو غیر اللہ کی طرف پھیرنا جائز نہیں ۔
۶۔غیر اللہ سے پناہ اور مدد مانگنابھی توحید کے منافی ہے۔نبی کریم ﷺ نے حضرت عبد اللہ بن عباس کو کہا :’’جب بھی تجھے مدد مانگنی ہو تو اللہ سے مانگ اور سوال کرنا ہو تو اسی سے۔‘‘اسی لئے ہم جنوں کو پکارنے سے منع کرتے ہیں۔
۷۔اولیا،صالحین کے بارے میں غلو کرنا،ان کو معصوم جاننااور انہیں انبیاء کے برابر سمجھنابھی توحید کے منافی ہے۔
۸۔قبروں کا طواف کرنا بھی توحیدکے منافی ہے۔اور یہ شرک ہے۔شرک کا ذریعہ ہونے کی وجہ سے قبر کے پاس نماز پڑھنا بھی جائز نہیں چہ جائیکہ قبر والے کے لئے ہی نماز پڑھی جا ئے اور اس کی عبادت کی جائے۔(العیاذ باللہ)
۹۔توحید کے دفاع کے لئے قبروں کو پختہ بنانا،ان پر عمارت ، قبہ یا مسجد تعمیر کرنا بھی ممنوع ہے۔
۱۰۔جادو کرنا ،جادو گر ،کاہن اور نجومی وغیرہ کے پاس جانا بھی توحید کے منافی ہے۔جادو گر کافر ہے۔اس کے پاس جانا ،اس سے سوال کرنا ،اور اس کی تصدیق کرنا ،ناجائز ہے۔اگرچہ اس نے اپنا نام ’ولی اللہ ‘ یا ’شیخ‘ رکھا ہوا ہو۔
۱۱۔پرندوں،دنوں ،مہینوںیا اشخاص وغیرہ سے بد فالی لینابھی توحید کے منافی ہے۔اور یہ شرک ہے جیسا کہ حدیث میں موجود ہے۔
۱۲۔اسباب پر بھروسہ کرنا ’’جیسے ڈاکٹر،علاج یا تنخواہ پر بھروسہ کر لینا اور اللہ پر توکل نہ کرنا‘‘بھی توحید کے منافی ہے۔درست یہی ہے کہ اسباب کو بروئے کار لاتے ہوئے اللہ پر یقین کامل رکھیں کہ وہی شفااور رزق دینے والا ہے۔
۱۳۔ستاروں کو ان کے تخلیقی مقاصد کے خلاف استعمال کرنا’’جیسے مستقبل کے حالات اور غیب کی خبریں جاننے کے لئے ستاروں کا استعمال‘‘بھی توحید کے منافی ہے۔اور یہ جائز نہیں۔
۱۴۔موسموں اور ستاروں سے بارش طلب کرنا’’اور یہ عقیدہ رکھنا کہ ستارے ہی بارش کو آگے پیچھے کرتے ہیں۔‘‘بھی توحید کے منافی ہے۔کیونکہ بارش برسانے اور روکنے والی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے۔پس تو کہہ!((مطرنا بفضل اللّٰہ ورحمتہ))’’کہ اللہ ہی کے فضل وکرم سے ہم پر بارش برسی۔‘‘
۱۵۔غیر اللہ کے لئے قلبی عبادات بجا لانا بھی توحید کے منافی ہے۔جیسے غیر اللہ (مخلوقات )سے مطلقاً محبت کرنا یا مطلقاً ڈرنا۔
۱۶۔اللہ کی تدبیر اور عذاب سے اپنے آپ کو بالا تر سمجھنایا اللہ کی رحمت سے بالکل مایوس ہوجانا،بھی توحید کے منافی ہے۔بلکہ خوف ورجاء کی درمیانی کیفیت ہونی چاہئیے۔
۱۷۔اللہ کی تقدیر پر صبر نہ کرنااورنوحہ کرنا ،گریبان پھاڑنا،بال نوچنااور تقدیر کے مخالف باتیں کرنابھی توحید کے منافی ہے۔جیسے کہنا:اللہ میرے ساتھ یا فلان کے ساتھ ایسے کیوں کرتا ہے؟یا کہنا!اے اللہ یہ سب کچھ ایسے کیوں ہے؟وغیرہ وغیرہ۔
۱۸۔ریا کاری اور شہرت کے لئے اعمال کرنا اور اپنے عمل سے دنیا کو پیش نظر رکھنا،بھی توحید کے منافی ہے۔
۱۹۔علماء اور امراء کی’’حلال کو حرام کرنے اور حرام کو حلال کرنے میں ‘‘اطاعت کرنا، شرک ہے کیونکہ حلال وحرام کا اختیار صرف اللہ کے پاس ہے۔
۲۰۔((ما شاء اللّٰہ وشئت))’’جو اللہ اور تو چاہے۔‘‘((لو لا اللّٰہ وفلان))’’اگر اللہ اور فلاںنہ ہوتا۔‘‘((توکلت علی اللّٰہ وفلان) ) ’’میں نے اللہ اور فلاںپر بھروسہ کیا۔‘‘جیسے کلمات استعمال کرنا بھی توحید کے منافی ہے۔ان جیسے کلمات میں ((ثمّ))’’پھر‘‘کا لفظ استعمال کرنا واجب ہے جیسے کہا جائے:((ما شاء اللّٰہ ثم شئت))’’جو اللہ چاہے پھر تو چاہے۔‘‘((لو لا اللّٰہ ثم فلان))’’اگر اللہ نہ ہوتاپھر فلاں نہ ہوتا۔‘‘((توکلت علی اللّٰہ ثم فلان))’’میں نے اللہ پر بھروسہ کیا پھر فلاں پر۔‘‘[النسائی]
۲۱۔دنوں،مہینوںیا زمانے کو گالی دینا بھی توحید کے منافی ہے،کیونکہ زمانے کا خالق اللہ تعالیٰ ہے۔
۲۲۔دین،رسل یا قرآن وسنت کا مذاق اڑانا،یا بڑی داڑھی رکھنے ،مسواک استعمال کرنے اور کپڑا ٹخنوں سے اوپر رکھنے پر اہل علم واصلاح کا مذاق اڑانا،بھی توحید کے منافی ہے۔
۲۳۔عبد النبی،عبد الحسین،عبد الکعبہ جیسے نام رکھنا بھی توحید کے منافی ہے۔کیونکہ عبودیت صرف اللہ کے لئے ہے۔لہذا عبداللہ ،عبد الرحمٰن جیسے نام رکھے جائیں۔
۲۴۔ذی روح کی تصویر بنانا،اس کی تعظیم کرنا اور دیوار یا مجالس میں لٹکانا بھی توحید کے منافی ہے۔
۲۵۔صلیب یا اس کا نشان اپنے پاس رکھنا،لباس میں موجود صلیب کو اس کا اقرار کرتے ہوئے چھوڑ دینابھی توحید کے منافی ہے۔کیونکہ صلیب کو توڑنا اور مٹانا واجب ہے۔
۲۶۔کفّار ،منافقین کی تعظیم کرتے ہوئے ان سے دوستی لگانا اور ’’آقا‘‘ کہہ کر پکارنا بھی توحید کے منافی ہے۔
۲۷۔اللہ کے قوانین کے خلاف فیصلہ کرنا بھی توحید کے منافی ہے۔
۲۸۔غیر اللہ کے نام کی قسم کھانا بھی توحید کے منافی ہے۔نبی کریم ﷺنے فرمایا:((من حلف بغیر اللّٰہ فقد کفراو أشرک)) [ترمذی] ’’جس نے غیراللہ کی قسم کھائی اس نے کفر یا شرک کیا۔‘‘
و السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
 
Top