• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تکبیر سے مراد اللہ اکبر

مفتی عبداللہ

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 21، 2011
پیغامات
531
ری ایکشن اسکور
2,183
پوائنٹ
171
تکبیر سے اللہ اکبر مراد نھیں اس کی کیا دلیل ہے ؟؟؟؟؟ استغفراللہ کو تو استغفار ہی کہا جاتاہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
کہاں ہے اس کو ہایلائٹ کر دیں۔ کیونکہ مجھے تو صرف تکبیرات الفاظ مل رہے ہیں ہاں اردو میں اس کا ترجمہ آپ نے اللہ اکبر کر دیا ہے۔ جبکہ میرا مطالبہ تھا۔ "ور کیا کسی سے صراحت مل جائے تو بہت ہی اچھا ہو گا۔ کے تکبیر سے مراد اللہ اکبر ہی ہے۔ آپ کی بات مجھے تو سمجھ آگئی ہے لیکن ان کو تب ہی سمجھ آئے گی جب صراحت ہو گی"
یہی تو مسئلہ تھا کے تکبیر سے مراد کیا ہے۔

خیر اب مسئلہ ہے ہے کہ اگر اللہ اکبر ہے تو کتنی بار؟ ایک دفعہ یا ذیادہ؟
ثلاث تکبیرات کا معنی تین بار اللہ اکبر ہے
 

GuJrAnWaLiAn

رکن
شمولیت
مارچ 13، 2011
پیغامات
139
ری ایکشن اسکور
298
پوائنٹ
82
تکبیر سے اللہ اکبر مراد نھیں اس کی کیا دلیل ہے ؟؟؟؟؟ استغفراللہ کو تو استغفار ہی کہا جاتاہے
جی عرب علماء، شیخ البانی اور کچھ پاکستانی علماء بھی اس کی تاویل کرتے ہیں اختسار یے کہ تین احادیث ہیں۔
ایک میں تکبیر کا لفظ آتا ہے "سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :كُنْتُ أَعْرِفُ انْقِضَاءَ صَلاَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالتَّكْبِيرِ
صحیح بخاری کتاب الأذان باب الذکر بعد الصلاۃ ح ۸۴۲
یعنی میں نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی نماز کا اختتام تکبیر کے سے پہچانتا تھا
"

بعض روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ نماز کے بعد "ذکر" بلند کرتے ۔
لہذا تکبیر سے مراد ذکر ہے ۔ جس میں استغفار وغیرہ بھی شامل ہے ۔
اور بعض روایات میں یہ بھی ہے کہ تین مرتبہ نماز کے بعد استغفار کرتے ۔
سو ثابت ہوا کہ تکبیر سے مراد مطلق ذکر یا استغفار ہی ہے ۔
 

GuJrAnWaLiAn

رکن
شمولیت
مارچ 13، 2011
پیغامات
139
ری ایکشن اسکور
298
پوائنٹ
82
ثلاث تکبیرات کا معنی تین بار اللہ اکبر ہے
جی بھائی میں تو یہ مانتا ہوں خیر اب اگلے سوال کا بھی جواب دے دیں کہ اگر اللہ اکبر ہے تو پھر ایک دفعہ یا ذیادہ دفعہ؟ کیو نکہ جتنی بھی نماز نبوی پر کتب ہیں جو میں نے پڑھی ہیں ان میں ایک دفعہ کا لکھا گیا ہے
اور اعتراض یہ ہے کہ۔

میری اس بھائی سے بات ہوئی تھی جب میں نے دلائل سامنے رکھے تو اس نے ایک اعتراض کیا کے اگر تکبیر سے مراد اللہ اکبر لیں تو پھر کتنی دفعہ اللہ اکبر کہو گے تو میں نے جواب دیا ایک دفعہ اس نے کہا کے تکبیر سے مراد ایک دفعہ نہیں ہوتا بلکہ تکبیراً کا مطلب ایک دفعہ ہوتا ہے اب مجھے کیونکہ عربی نہیں آتی افسوس میں اس بات کا جواب نہ دے سکا۔اس نے کہا کے ادھر بات صاف نہیں ہے کہ کتنی دفعہ جبکہ ذکر والی میں خاص ہے اور ادھر تین دفعہ کا ذکر ہے اس لیے جس میں معاملہ صاف نا ہو اس کو واضح حدیث سے شرح کرو۔ اب اس کو اس کا کیا جواب دوں کہ ادھر تکبیر ایک دفعہ ہو گی یا ذیادہ دفعہ ؟
میں نے ایک حوالہ اس کو یہ والہ بھی دکھایا تھا ۔
صاحب مرعات (أبو الحسن عبيد الله بن محمد عبد السلام بن خان محمد بن أمان الله بن حسام الدين الرحماني المباركفوري (المتوفى: 1414هـ) رقم طراز ہیں:
فيكون الحديث دليلاً على استحباب رفع الصوت بقول "الله اكبر" مرة أو مكرراً
اس نے کہا کے دیکھو ادھر بھی یہی لکھا ہے ایک دفعہ یا ذیادہ؟اب یہ بات کیسے واضح ہو گی کہ تکبیر سے مراد ایک دفعہ یا ذیادہ؟؟؟؟
باقی اہل علم سے بھی گزارش ہے کہ وہ بھی اپنے علم سے ہمیں مستفید کریں۔ جزاک اللہ خیر۔
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,101
ری ایکشن اسکور
1,462
پوائنٹ
344
جی عرب علماء، شیخ البانی اور کچھ پاکستانی علماء بھی اس کی تاویل کرتے ہیں اختسار یے کہ تین احادیث ہیں۔
ایک میں تکبیر کا لفظ آتا ہے "سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :كُنْتُ أَعْرِفُ انْقِضَاءَ صَلاَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالتَّكْبِيرِ
صحیح بخاری کتاب الأذان باب الذکر بعد الصلاۃ ح ۸۴۲
یعنی میں نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی نماز کا اختتام تکبیر کے سے پہچانتا تھا
"

بعض روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ نماز کے بعد "ذکر" بلند کرتے ۔
لہذا تکبیر سے مراد ذکر ہے ۔ جس میں استغفار وغیرہ بھی شامل ہے ۔
اور بعض روایات میں یہ بھی ہے کہ تین مرتبہ نماز کے بعد استغفار کرتے ۔
سو ثابت ہوا کہ تکبیر سے مراد مطلق ذکر یا استغفار ہی ہے ۔

اسی طرح حافظ ابن حجر ٌ فتح الباری میں رقم طراز ہیں انھوں نے تکبیر سے مراد صرف اللہ اکبر لیا ہے :
المراد أن رفع الصوت بالذِّكْر ، أي بالتكبير ، وكأنهم كانوا يبدءون بالتكبير بعد الصلاة قبل التسبيح والتحميد (فتح الباری: 2
یہاں بلند آواز سے ذکر سے مراد اللہ اکبر کہنا ہے گویا کہ وہ صحابہ کرام نماز کے بعد تسبیح و تحمید سے پہلے اللہ اکبر کہتے تھے
شمس الحق عظیم آبادی صاحب عون المعبود ج 3 ص 212 میں لکھتے ہیں :
التكبير بعد الصلاة ( عن ابن عباس قال كان يعلم انقضاء صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم بالتكبير ) أي بعد الصلاة.
في الرواية الآتية بالذكر وهو أعم من التكبير والتكبير أخص. وهذا مفسر للأعم.
یہاں ذکر عام ہے تکبیر خاص ہے اور یہ عام کی تفسیر کرنے والا ہے، اسلیے یہ واضح ہے کہ یہاں عام کی تخصیص ہو رہی ہے
 

GuJrAnWaLiAn

رکن
شمولیت
مارچ 13، 2011
پیغامات
139
ری ایکشن اسکور
298
پوائنٹ
82
میری اس بائی سے بات ہوئی تھی جب میں نے دلائل سامنے رکھے تو اس نے ایک اعتراض کیا کے اگر تکبیر سے مراد اللہ اکبر لیں تو پھر کتنی دفعہ اللہ اکبر کہو گے تو میں نے جواب دیا ایک دفعہ اس نے کہا کے تکبیر سے مراد ایک دفعہ نہیں ہوتا بلکہ تکبیراً کا مطلب ایک دفعہ ہوتا ہے اب مجھے کیونکہ عربی نہیں آتی افسوس میں اس بات کا جواب نہ دے سکا۔اس نے کہا کے ادھر بات صاف نہیں ہے کہ کتنی دفعہ جبکہ ذکر والی میں خاص ہے اور ادھر تین دفعہ کا ذکر ہے اس لیے جس میں معاملہ صاف نا ہو اس کو واضح حدیث سے شرح کرو۔ اب اس کو اس کا کیا جواب دوں کہ ادھر تکبیر ایک دفعہ ہو گی یا ذیادہ دفعہ ؟
میں نے ایک حوالہ اس کو یہ والہ بھی دکھایا تھا ۔
صاحب مرعات (أبو الحسن عبيد الله بن محمد عبد السلام بن خان محمد بن أمان الله بن حسام الدين الرحماني المباركفوري (المتوفى: 1414هـ) رقم طراز ہیں:
فيكون الحديث دليلاً على استحباب رفع الصوت بقول "الله اكبر" مرة أو مكرراً
اس نے کہا کے دیکھو ادھر بھی یہی لکھا ہے ایک دفعہ یا ذیادہ؟اب یہ بات کیسے واضح ہو گی کہ تکبیر سے مراد ایک دفعہ یا ذیادہ؟؟؟؟
کوئی تو جواب دے؟؟؟؟
1۔ تکبیر سے مراد ایک دفعہ نہیں ہوتا بلکہ تکبیراً کا مطلب ایک دفعہ ہوتا ہے ؟؟؟
 
Top