مفتی عبداللہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 21، 2011
- پیغامات
- 531
- ری ایکشن اسکور
- 2,183
- پوائنٹ
- 171
تکبیر سے اللہ اکبر مراد نھیں اس کی کیا دلیل ہے ؟؟؟؟؟ استغفراللہ کو تو استغفار ہی کہا جاتاہے
ثلاث تکبیرات کا معنی تین بار اللہ اکبر ہےکہاں ہے اس کو ہایلائٹ کر دیں۔ کیونکہ مجھے تو صرف تکبیرات الفاظ مل رہے ہیں ہاں اردو میں اس کا ترجمہ آپ نے اللہ اکبر کر دیا ہے۔ جبکہ میرا مطالبہ تھا۔ "ور کیا کسی سے صراحت مل جائے تو بہت ہی اچھا ہو گا۔ کے تکبیر سے مراد اللہ اکبر ہی ہے۔ آپ کی بات مجھے تو سمجھ آگئی ہے لیکن ان کو تب ہی سمجھ آئے گی جب صراحت ہو گی"
یہی تو مسئلہ تھا کے تکبیر سے مراد کیا ہے۔
خیر اب مسئلہ ہے ہے کہ اگر اللہ اکبر ہے تو کتنی بار؟ ایک دفعہ یا ذیادہ؟
جی عرب علماء، شیخ البانی اور کچھ پاکستانی علماء بھی اس کی تاویل کرتے ہیں اختسار یے کہ تین احادیث ہیں۔تکبیر سے اللہ اکبر مراد نھیں اس کی کیا دلیل ہے ؟؟؟؟؟ استغفراللہ کو تو استغفار ہی کہا جاتاہے
جی بھائی میں تو یہ مانتا ہوں خیر اب اگلے سوال کا بھی جواب دے دیں کہ اگر اللہ اکبر ہے تو پھر ایک دفعہ یا ذیادہ دفعہ؟ کیو نکہ جتنی بھی نماز نبوی پر کتب ہیں جو میں نے پڑھی ہیں ان میں ایک دفعہ کا لکھا گیا ہےثلاث تکبیرات کا معنی تین بار اللہ اکبر ہے
باقی اہل علم سے بھی گزارش ہے کہ وہ بھی اپنے علم سے ہمیں مستفید کریں۔ جزاک اللہ خیر۔میری اس بھائی سے بات ہوئی تھی جب میں نے دلائل سامنے رکھے تو اس نے ایک اعتراض کیا کے اگر تکبیر سے مراد اللہ اکبر لیں تو پھر کتنی دفعہ اللہ اکبر کہو گے تو میں نے جواب دیا ایک دفعہ اس نے کہا کے تکبیر سے مراد ایک دفعہ نہیں ہوتا بلکہ تکبیراً کا مطلب ایک دفعہ ہوتا ہے اب مجھے کیونکہ عربی نہیں آتی افسوس میں اس بات کا جواب نہ دے سکا۔اس نے کہا کے ادھر بات صاف نہیں ہے کہ کتنی دفعہ جبکہ ذکر والی میں خاص ہے اور ادھر تین دفعہ کا ذکر ہے اس لیے جس میں معاملہ صاف نا ہو اس کو واضح حدیث سے شرح کرو۔ اب اس کو اس کا کیا جواب دوں کہ ادھر تکبیر ایک دفعہ ہو گی یا ذیادہ دفعہ ؟
میں نے ایک حوالہ اس کو یہ والہ بھی دکھایا تھا ۔
صاحب مرعات (أبو الحسن عبيد الله بن محمد عبد السلام بن خان محمد بن أمان الله بن حسام الدين الرحماني المباركفوري (المتوفى: 1414هـ) رقم طراز ہیں:
فيكون الحديث دليلاً على استحباب رفع الصوت بقول "الله اكبر" مرة أو مكرراً
اس نے کہا کے دیکھو ادھر بھی یہی لکھا ہے ایک دفعہ یا ذیادہ؟اب یہ بات کیسے واضح ہو گی کہ تکبیر سے مراد ایک دفعہ یا ذیادہ؟؟؟؟
جی عرب علماء، شیخ البانی اور کچھ پاکستانی علماء بھی اس کی تاویل کرتے ہیں اختسار یے کہ تین احادیث ہیں۔
ایک میں تکبیر کا لفظ آتا ہے "سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :كُنْتُ أَعْرِفُ انْقِضَاءَ صَلاَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالتَّكْبِيرِ
صحیح بخاری کتاب الأذان باب الذکر بعد الصلاۃ ح ۸۴۲
یعنی میں نبی کریم صلى اللہ علیہ وسلم کی نماز کا اختتام تکبیر کے سے پہچانتا تھا"
بعض روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ نماز کے بعد "ذکر" بلند کرتے ۔
لہذا تکبیر سے مراد ذکر ہے ۔ جس میں استغفار وغیرہ بھی شامل ہے ۔
اور بعض روایات میں یہ بھی ہے کہ تین مرتبہ نماز کے بعد استغفار کرتے ۔
سو ثابت ہوا کہ تکبیر سے مراد مطلق ذکر یا استغفار ہی ہے ۔
کوئی تو جواب دے؟؟؟؟میری اس بائی سے بات ہوئی تھی جب میں نے دلائل سامنے رکھے تو اس نے ایک اعتراض کیا کے اگر تکبیر سے مراد اللہ اکبر لیں تو پھر کتنی دفعہ اللہ اکبر کہو گے تو میں نے جواب دیا ایک دفعہ اس نے کہا کے تکبیر سے مراد ایک دفعہ نہیں ہوتا بلکہ تکبیراً کا مطلب ایک دفعہ ہوتا ہے اب مجھے کیونکہ عربی نہیں آتی افسوس میں اس بات کا جواب نہ دے سکا۔اس نے کہا کے ادھر بات صاف نہیں ہے کہ کتنی دفعہ جبکہ ذکر والی میں خاص ہے اور ادھر تین دفعہ کا ذکر ہے اس لیے جس میں معاملہ صاف نا ہو اس کو واضح حدیث سے شرح کرو۔ اب اس کو اس کا کیا جواب دوں کہ ادھر تکبیر ایک دفعہ ہو گی یا ذیادہ دفعہ ؟
میں نے ایک حوالہ اس کو یہ والہ بھی دکھایا تھا ۔
صاحب مرعات (أبو الحسن عبيد الله بن محمد عبد السلام بن خان محمد بن أمان الله بن حسام الدين الرحماني المباركفوري (المتوفى: 1414هـ) رقم طراز ہیں:
فيكون الحديث دليلاً على استحباب رفع الصوت بقول "الله اكبر" مرة أو مكرراً
اس نے کہا کے دیکھو ادھر بھی یہی لکھا ہے ایک دفعہ یا ذیادہ؟اب یہ بات کیسے واضح ہو گی کہ تکبیر سے مراد ایک دفعہ یا ذیادہ؟؟؟؟
ان شاء اللہ جواب مل جاے گا صبر سے کام لوکوئی تو جواب دے؟؟؟؟
1۔ تکبیر سے مراد ایک دفعہ نہیں ہوتا بلکہ تکبیراً کا مطلب ایک دفعہ ہوتا ہے ؟؟؟