• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تھجد کی اذان کیا بدعت ھے؟

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
جزاک اللہ محترم اسحاق صاحب
@اشماریہ بھائی یہ جماعت مدینہ منورہ میں ہوتی ہے۔ دروغ گردن راوی۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نسیم بهائی مدینہ شہر میں یا مسجد نبوی شریف میں ؟ کیا یہ عمل روزانہ کیا جاتا هے؟
تکلیف دہی کی معافی لیکن وضاحت فرما دیں ۔
جزاک اللہ خیرا
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
وعلیکم السلام
بھائی میرے ایک دوست ہیں ۔ وہ دو تین دفعہ عمرے پر جاچکے ہیں ۔ ان کے مطابق مدینہ منورہ میں روزانہ تہجد کے وقت اذان بھی ہوتی ہے اور اس کے بعد دو رکعت جماعت بھی ہوتی ہے ۔ اب اس کی تصدیق کوئی سعودی عرب میں موجود شخصیت ہی کر سکتی ہے ۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
بھائی میرے ایک دوست ہیں ۔ وہ دو تین دفعہ عمرے پر جاچکے ہیں ۔ ان کے مطابق مدینہ منورہ میں روزانہ تہجد کے وقت اذان بھی ہوتی ہے اور اس کے بعد دو رکعت جماعت بھی ہوتی ہے ۔ اب اس کی تصدیق کوئی سعودی عرب میں موجود شخصیت ہی کر سکتی ہے ۔
اس فورم کے علمی نگران محترم شیخ @خضر حیات صاحب حفظہ اللہ ، خوش قسمتی وہ مدینۃ الرسول ﷺ میں ہی قیام رکھتے ہیں ، اسلئے انہی سے صورتحال واضح کرنے کی درخواست ہے،
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
اذان پر تو آپ کو معلومات مل گئیں ۔
خضر بهائی سے پوچهنا چاہیئے!
محترم
اذان پر تو معلومات پہلے ہی تھیں۔ میرا سوال صرف نماز کے بعد باجماعت نماز سے تھا۔ اس کی بابت ہی دریافت کیا تھا۔
 
شمولیت
اپریل 15، 2017
پیغامات
194
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
23
پہلی حدیث ہے:
عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضي الله عنه عَنِ النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ : «لَا یَمْنَعَنَّ اَحَدَکُمْ اَوْ اَحَدًا مِّنْکُمْ۔ اَذَانُ بِلَالٍ مِنْ سَحُوْرِہٖ فَإِنَّہُ یُؤَذِّنُ اَوْ یُنَادِیْ بِلَیْلٍ لِیَرْجِعَ قَائِمَکُمْ ، وَلِیُنَبِّہَ نَائِمکُمْ… الخ
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی بلال رضی الله عنہ کی اذان سن کر سحری کھانا ترک نہ کرے کیونکہ وہ رات کو اذان کہہ دیتا ہے تاکہ تہجد پڑھنے والا(آرام کے لیے ) لوٹ جائے اورجو ابھی سویا ہوا ہے اسے بیدار کر دے۔

اور دوسری حدیث ہے:
عَنْ عَائِشَة وَابْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ قَالَ : اِنَّ بِلَالًا یُؤَذِّنُ بِلَیْلٍ فَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یُؤَذِّنَ ابْنُ اُمِّ مَکْتُوْمٍ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بلال رات کو اذان دیتے ہیں اس لیے تم (روزہ کے لیے ) کھاتے پیتے رہو تاآنکہ ابن مکتوم رضی اللہ عنہ اذان دیں۔
مذکورہ دونوں احادیث سے تو یہی پتہ چلتا ہے کہ یہ عمل رمضان میں ہوتا تھا۔ اگر کسی دوسری حدیث سے غیر رمضان میں بھی اس آذان کا ذکر تو وہ لکھ دی جائے۔
ابتدا میں نماز کی اطلاع کے لئے مختلف مشورے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آذان والے مشورہ کو پسند کیا اور اسے جاری فرمادیا۔
اسی طرح ان احادیث سے ایسے لگ رہا ہے کہ سحری کی اطلاع کے لئے بھی آذان ہی کو ذریعہ بنایا گیا لہٰذا اس کو رمضان کے ساتھ ہی خاص رہنا چاہیئے۔ واللہ اعلم بالصواب
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
وعلیکم السلام
بھائی میرے ایک دوست ہیں ۔ وہ دو تین دفعہ عمرے پر جاچکے ہیں ۔ ان کے مطابق مدینہ منورہ میں روزانہ تہجد کے وقت اذان بھی ہوتی ہے اور اس کے بعد دو رکعت جماعت بھی ہوتی ہے ۔ اب اس کی تصدیق کوئی سعودی عرب میں موجود شخصیت ہی کر سکتی ہے ۔
و علیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بالکل غلط ۔ مسجد نبوی میں نماز پنجگانہ ، جمعہ ، جنازہ ، کسوف و استسقاء ، عیدین و تراویح کے علاوہ کوئی بھی نماز باجماعت نہیں ہوتی ۔
البتہ تہجد کی اذان ہوتی ہے ۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
مذکورہ دونوں احادیث سے تو یہی پتہ چلتا ہے کہ یہ عمل رمضان میں ہوتا تھا۔ اگر کسی دوسری حدیث سے غیر رمضان میں بھی اس آذان کا ذکر تو وہ لکھ دی جائے۔
ابتدا میں نماز کی اطلاع کے لئے مختلف مشورے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آذان والے مشورہ کو پسند کیا اور اسے جاری فرمادیا۔
اسی طرح ان احادیث سے ایسے لگ رہا ہے کہ سحری کی اطلاع کے لئے بھی آذان ہی کو ذریعہ بنایا گیا لہٰذا اس کو رمضان کے ساتھ ہی خاص رہنا چاہیئے۔ واللہ اعلم بالصواب
آپ کی یہ سوچ اس بات پر مبنی ہے کہ روزے رکھنا ، اور اس کے لیے سحری کے وقت کھانا پینا بھی رمضان کے ساتھ ہی خاص ہے ، دونوں ہی باتیں درست نہیں ۔
 
Top