• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تہجد اور تراویح کی نماز سے متعلق کچھ سوالات

شمولیت
مئی 05، 2014
پیغامات
202
ری ایکشن اسکور
40
پوائنٹ
81
یہ کوئی اشکال والی بات نہیں۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے جوابا رکعات کی تعداد بتائی ہے۔
محترم آپ تو علمی نگران ہیں کیوں ڈنڈی مارتے ہیں ! جناب من ابی سلمہ کے الفاظ (
كَيْفَ كَانَتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ کا ترجمہ یہ کس طرح درست ہو سکتا ہے
انہوں نے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں (رات کو) کتنی رکعتیں پڑھتے تھے۔ یہ (کتنی رکتیں پڑھتے تھے ) کن عربی الفاظ کا ترجمہ ہیں؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
محترم آپ تو علمی نگران ہیں کیوں ڈنڈی مارتے ہیں ! جناب من ابی سلمہ کے الفاظ (
كَيْفَ كَانَتْ صَلاَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ؟ کا ترجمہ یہ کس طرح درست ہو سکتا ہے
انہوں نے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں (رات کو) کتنی رکعتیں پڑھتے تھے۔ یہ (کتنی رکتیں پڑھتے تھے ) کن عربی الفاظ کا ترجمہ ہیں؟
محترم بھائی آپ نے میری غلطی کی درست نشاندہی کی ،اصلاح کیلئے شکریہ ۔۔۔۔جزاک اللہ خیراً
مجھ سے غلطی ہوئی ،اسے درست کئے دیتا ہوں ؛
عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، أنه سأل عائشة رضي الله عنها، كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان؟ فقالت: «ما كان يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة، يصلي أربعا، فلا تسل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي أربعا، فلا تسل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا»
ترجمہ :
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے ،انہوں نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان میں نماز کیسے ہوتی تھی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ رمضان ہو یا کوئی اور مہینہ آپ گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی چار رکعت پڑھتے، تم ان کے حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو، پھر چار رکعت پڑھتے، ان کے بھی خوبصورت اور لمبی ہونے کے بارے میں مت پوچھو، پھر (آخر میں ) تین رکعت ( وتر ) پڑھتے تھے۔ (صحیح بخاری ،ح2013 )
ترجمہ دیکھ لیجئے کوئی کمی بیشی ہو اصلاح کردیں ۔​
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
محترم آپ تو علمی نگران ہیں کیوں ڈنڈی مارتے ہیں
اصل میں اس میں ڈنڈی والی کوئی بات ہے ہی نہیں، اسحاق سلفی صاحب کے پہلے اور دوسرے دونوں ترجموں سے مسئلہ پر کوئی فرق پڑا ہے؟
لگتا ہے آپ کو ویسے ہی ڈنڈیاں پکڑنے کا شوق ہے۔
میں نے اس میں کوئی اشکال نہیں ہے والی بات اس لیے کی کیونکہ بعینہ لفظی ترجمہ کرنا ضروری نہیں ہوتا، مفہوم یا ترجمانی کردینا بھی کافی ہے، إلا یہ کہ کسی جگہ ترجمے کا ہیر پھیر کرکے اپنا موقف ثابت کیا جارہا ہو۔
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
محترم بھائی آپ نے میری غلطی کی درست نشاندہی کی ،اصلاح کیلئے شکریہ ۔۔۔۔جزاک اللہ خیراً
مجھ سے غلطی ہوئی ،اسے درست کئے دیتا ہوں ؛
عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، أنه سأل عائشة رضي الله عنها، كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان؟ فقالت: «ما كان يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة، يصلي أربعا، فلا تسل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي أربعا، فلا تسل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا»
ترجمہ :
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے ،انہوں نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان میں نماز کیسے ہوتی تھی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ رمضان ہو یا کوئی اور مہینہ آپ گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی چار رکعت پڑھتے، تم ان کے حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو، پھر چار رکعت پڑھتے، ان کے بھی خوبصورت اور لمبی ہونے کے بارے میں مت پوچھو، پھر (آخر میں ) تین رکعت ( وتر ) پڑھتے تھے۔ (صحیح بخاری ،ح2013 )
ترجمہ دیکھ لیجئے کوئی کمی بیشی ہو اصلاح کردیں ۔​
کیا یہ حدیث قیام رمضان (تراویح) کے متعلق ہے؟
 
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
لگتا ہے آپ کو ویسے ہی ڈنڈیاں پکڑنے کا شوق ہے۔
ڈنڈی مارنا تو ضرب المثل ہے یہ ’ڈنڈی پکڑنا‘ کیا ہے؟
کوئی نئی ضرب المثل وجود میں لائی گئی ہے یا کوئی نئی اصطلاح ہے؟
اس کی وضاحت فرمانا پسند کریں گے ’’علمی نگراں‘‘ صاحب۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ڈنڈی مارنا تو ضرب المثل ہے یہ ’ڈنڈی پکڑنا‘ کیا ہے؟
کوئی نئی ضرب المثل وجود میں لائی گئی ہے یا کوئی نئی اصطلاح ہے؟
اس کی وضاحت فرمانا پسند کریں گے ’’علمی نگراں‘‘ صاحب۔
یعنی ڈنڈی مارنے والے کو پکڑنا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
کیا یہ حدیث قیام رمضان (تراویح) کے متعلق ہے؟
عن أبي سلمة بن عبد الرحمن، أنه سأل عائشة رضي الله عنها، كيف كانت صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم في رمضان؟ فقالت: «ما كان يزيد في رمضان ولا في غيره على إحدى عشرة ركعة، يصلي أربعا، فلا تسل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي أربعا، فلا تسل عن حسنهن وطولهن، ثم يصلي ثلاثا»
ترجمہ :
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے ،انہوں نے ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رمضان میں نماز کیسے ہوتی تھی؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ رمضان ہو یا کوئی اور مہینہ آپ گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلی چار رکعت پڑھتے، تم ان کے حسن و خوبی اور طول کا حال نہ پوچھو، پھر چار رکعت پڑھتے، ان کے بھی خوبصورت اور لمبی ہونے کے بارے میں مت پوچھو، پھر (آخر میں ) تین رکعت ( وتر ) پڑھتے تھے۔ (صحیح بخاری ،ح2013 )
ترجمہ دیکھ لیجئے کوئی کمی بیشی ہو اصلاح کردیں ۔
جی ہاں ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کا تعلق رمضان میں ادا کی جانے والی نماز تراویح سے ہی ہے ،
دلیل : ائمہ محدثین نے صدیقہ کائنات سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث پر قیام رمضان اور تراویح کے ابواب باندھے ہیں مثلاً :
صحیح بخاری،
كتاب الصوم (روزے کی کتاب) كتاب صلوة التراويح (تراویح کی کتاب) باب فضل من قام رمضان (فضیلت قیام رمضان)۔
مؤطا محمد بن الحسن الشیبانی :
[ص 141] ، باب قيام شهر رمضان و مافيه من الفضل
مولوی عبدالحئی لکھنوی نے اس کے حاشیہ پر لکھا ہے :

قوله، قيام شهررمضان ويسمي التراويح
یعنی : قیام رمضان اور تراویح ایک ہی چیز ہے۔

السنن الکبری للبیہقی
[495/2، 496] باب ماروي فى عدد ركعات القيام فى شهر رمضان۔
دلیل
مقتدین میں سے کسی محدث یا فقیہ نے نہیں کہا کہ اس حدیث کا تعلق نماز تراویح کے ساتھ نہیں ہے۔
دلیل
اس حدیث کو متعدد اماموں نے بیس رکعات والی موضوع و منکر حدیث کے مقابلہ میں بطور معارضہ پیش کیا ہے مثلاً :
علامہ زیلعی حنفی۔
[نصب الرايه : 153/2]
حافظ ابن حجر عسقلانی۔
[الدرايه : 203/1]
علامہ ابن ہمام حنفی۔
[فتح القدير : 467/1، طبع دار الفكر]
علامہ عینی حنفی۔
[عمدة القاري : 128/11]
علامہ سیوطی۔
[الحاوي للفتاوي348/1] وغيرهم

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیوبندی علماء کے استاد مولوی احمد علی سہارنپوری صحیح بخاری (درسی) میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کے حاشیہ میں لکھتے ہیں :
قوله ما كان يزيد في رمضان الخ وما رواه ابن أبي شيبة والطبراني والبيهقي من حديث ابن عباس أنه۔ عليه السلام ۔ كان يصلي في رمضان عشرين ركعة سوي الوتر فضعيف مع مخالفته للصحيح (حاشية صحیح البخاري ج۱ص۱۵۴)
یعنی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا اس حدیث میں یہ فرمانا کہ نبی مکرم ﷺ رمضان ہو یا کوئی اور مہینہ گیارہ رکعات سے زائد نہ پڑھتے تھے ،(تراویح کے متعلق ہی ہے )
اور وہ حدیث جسے ابن ابی شیبہ اور طبرانی اور بیھقی نے ابن عباس ؓ سے بیان کیا ہے کہ آپ ﷺ نے رمضان وتر کے علاوہ بیس رکعت ادا فرمائے تھے ، ضعیف ہے، اس کے ساتھ یہ صحیح حدیث ( حدیث عائشہؓ) کے مخالف بھی ہے۔
https://archive.org/details/SahiAlBukhariVol1QademiFixed/page/n201


 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2017
پیغامات
548
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
61
جی ہاں ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کا تعلق رمضان میں ادا کی جانے والی نماز تراویح سے ہی ہے ،
دلیل : ائمہ محدثین نے صدیقہ کائنات سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث پر قیام رمضان اور تراویح کے ابواب باندھے ہیں مثلاً :
صحیح بخاری،
كتاب الصوم (روزے کی کتاب) كتاب صلوة التراويح (تراویح کی کتاب) باب فضل من قام رمضان (فضیلت قیام رمضان)۔
مؤطا محمد بن الحسن الشیبانی :
[ص 141] ، باب قيام شهر رمضان و مافيه من الفضل
مولوی عبدالحئی لکھنوی نے اس کے حاشیہ پر لکھا ہے :
قوله، قيام شهررمضان ويسمي التراويح
یعنی : قیام رمضان اور تراویح ایک ہی چیز ہے۔
السنن الکبری للبیہقی
[495/2، 496] باب ماروي فى عدد ركعات القيام فى شهر رمضان۔
دلیل
مقتدین میں سے کسی محدث یا فقیہ نے نہیں کہا کہ اس حدیث کا تعلق نماز تراویح کے ساتھ نہیں ہے۔
دلیل
اس حدیث کو متعدد اماموں نے بیس رکعات والی موضوع و منکر حدیث کے مقابلہ میں بطور معارضہ پیش کیا ہے مثلاً :
علامہ زیلعی حنفی۔
[نصب الرايه : 153/2]
حافظ ابن حجر عسقلانی۔ [الدرايه : 203/1]
علامہ ابن ہمام حنفی۔ [فتح القدير : 467/1، طبع دار الفكر]
علامہ عینی حنفی۔ [عمدة القاري : 128/11]
علامہ سیوطی۔ [الحاوي للفتاوي348/1] وغيرهم

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیوبندی علماء کے استاد مولوی احمد علی سہارنپوری صحیح بخاری (درسی) میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی اس حدیث کے حاشیہ میں لکھتے ہیں :
قوله ما كان يزيد في رمضان الخ وما رواه ابن أبي شيبة والطبراني والبيهقي من حديث ابن عباس أنه۔ عليه السلام ۔ كان يصلي في رمضان عشرين ركعة سوي الوتر فضعيف مع مخالفته للصحيح (حاشية صحیح البخاري ج۱ص۱۵۴)
یعنی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا اس حدیث میں یہ فرمانا کہ نبی مکرم ﷺ رمضان ہو یا کوئی اور مہینہ گیارہ رکعات سے زائد نہ پڑھتے تھے ،(تراویح کے متعلق ہی ہے )
اور وہ حدیث جسے ابن ابی شیبہ اور طبرانی اور بیھقی نے ابن عباس ؓ سے بیان کیا ہے کہ آپ ﷺ نے رمضان وتر کے علاوہ بیس رکعت ادا فرمائے تھے ، ضعیف ہے، اس کے ساتھ یہ صحیح حدیث ( حدیث عائشہؓ) کے مخالف بھی ہے۔
https://archive.org/details/SahiAlBukhariVol1QademiFixed/page/n201


آپ سے ’’تقلیدی‘‘ جواب نہیں مانگا ’’تحقیقی‘‘ جواب مانگا ہے کہ آپ کی تحقیق کیا ہے؟
اس حدیث میں عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رمضان اور غیر رمضان میں ادا کی جانے والی نماز کے متعلق خبر دے رہی ہیں۔
قیام رمضان (تراویح) صرف رمضان میں ہی ہے۔
 
Top