• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

تین نوجوان ! سبق آموز کہانی

ناصر رانا

رکن مکتبہ محدث
شمولیت
مئی 09، 2011
پیغامات
1,171
ری ایکشن اسکور
5,451
پوائنٹ
306
تین نوجوان

تین نوجوان ملک سے باہر سفر پر جاتے ہیں
اور وہاں ایک ایسی عمارت میں ٹھرتے ہیں جو ۷۵ منزلہ ہے

انکو ۷۵ ویں منزل پر روم ملتا ہے

ان کو عمارت کی انتظامیۃ باخبر کرتے ہویے کہتی ہے

ہمارے یہاں کا نظام آپ کے ملک کے نظام سے تھوڑا مختلف ہے یھاں کے نظام کے مطابق راات کے ۱۰ بجے کے بعد لفٹ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں
لھذا ہر صورت آپ کوشش کیجیے کے دس بجے سے پہلے آپ کی واپسی ممکن ہو
کیونکہ اگر دروازے بند ہوجاییں تو کسی بھی کوشش کے باوجود لفٹ کھلوا نا ممکن نا ہوگا

پہلے دن وہ تینوں سیر و سیاحت کے لیے نکلتے ہیں مگر رات ۱۰ بجے سے پہلے واپس لوٹ آتے ہیں

مگر
دوسرے دن وہ لیٹ ہوجاتے ہیں اور ۱۰:۵ پر عمارت میں داخل ہوتے ہیں اب لفٹ کے دروازے بند ہو چکے تھے

اب ان تینوں کو کویی راہ نظر نا آیی کیسے اپنے کمرے تک پہنچا جایے
جبکہ کمرہ ۷۵ منزل پر ہے

؟؟؟؟؟؟
اب تینون نے فیصلہ کیا کہ سیڑیوں کے علاوہ کویی دوسرا راستہ نہیں ہے

تو
یھاں سے ہی ابتداء کرنی پڑے گی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان میں سے ایک نے کہا کہ میرے پاس ایک تجویز ہے

انھوں نے پوچھا وہ کیا ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

اس نے کہا کے یہ سیڑیاں ایسے چڑتے ہویے ہم سب تھک جاییں گیں

تو ایسا کرتے ہیں کہ

اس طویل راستے میں ہم باری باری ایک دوسرے کو قصے سناتے ہویے چلتے ہیں

۲۵

فلور تک میں کچھ قصے سناوں گا

اس کے بعد باقی ۲۵ فلور دوسرا ساتھی قصے سنایے گا

اور پھر باقی ۲۵ فلور تیسرا ساتھی ۔۔۔۔۔

اس طرح ہمیں تھکاوٹ کا زیادہ احساس نہیں ہوگا اور راستہ بھی کٹ جایے گا

اس پر تینوں متفق ہوگیے

اب

پہلے دوست نے کہا کہ میں تمہیں لطیفہ اور مزاحی قصہ سناتا ہوں جس سے تم سب انجویے کروگے

اب تینوں ہنسی مزاق کرتے ہویے چلتے رہے

جب ۲۵ منزل آگیی تو دوسرے ساتھی نے کہا کہ اب میں تمہیں قصے سناتا ہوں
مگر میرے قصے سنجیدہ اور حقیقت ہونگیں
تینوں اس پر متفق ہو گیے

اب ۲۵ منزل تک وہ سنجیدہ اور حقیقی قصے سنتے ہویے چلتے رہے

اب جب ۵۰ منزل تک پہنجے تو تیسرے ساتھی نے کہا کہ اب میں تم لوگوں کو

کچھ غمگین اور دکھ بھرے قصے سناتا ہوں

جس پر پھر سب متفق ہوگیے

اور

غم بھرے قصے سنتے ہویے باقی منزل بھی طے کرتے رہے


یھاں تک کے تینوں تھک تھک کر جب دروازے تک پہنچے

تو

ایک ساتھی نے کہا

کہ میری زندگی کا سب سے بڑا غم بھرا قصہ یہ ہے کہ ہم
کمرے کی چابی نیچے استقبالیہ پر ہی چھوڑ آیے ہیں


یہ سن کر تینوں پر غشی طاری ہوگیی


مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔

روکیں
ابھی
میری باات مکمل نہیں ہویی

.

اس قصہ میں آپ کے لیے عبرت ہے


کیسے ؟َ؟؟؟

دیکھیں

ہم لوگ

جو کہ اپنی زندگی کے ۲۵ سال ہنسی مزاق کھیل کود اور لہو لعب میں لگا جاتے ہیں
پھر باقی کے ۲۵ سال
شادی ، بچے رزق کی تلاش ، نوکری جیسی سنجیدہ زندگی میں پھسے رہتے ہیں


اور جب اپنی زندگی کے ۵۰ سال مکمل کر چکے ہوتے ہیں تو

باقی زندگی کے آخری ۲۵ سال

جیسے کے حدیث سے ثابت ہے کہ

(میری امت کی زندگی ۶۰ سے ۷۰ کے درمین رکھی گیی ہے )

بوڑھاپے میں مشاکل ،بیماریوں ہوسپیٹلز کے چکر ِ، بچوں کے غم اور ایسی ہی ہزار مصیبتوں کے ساتھ گزارتے ہیں

یھاں تک کے

جب موت کے دروازے پر پہنچتے ہیں تو ہمیں یااد آتا ہے

کہ

چابی اصل کنجی تو ہم ساتھ لانا ہی بھول گیے
اس
جنت کی چابی
جس کو ہم اپنی منزل سمجھتے ہویے یہ زندگی گزارتے رہتے ہیں
ختم شد

نوٹ : اس مضمون میں جو حدیث پیش کی گئی ہے اس کا مجھے حوالہ نہیں پتہ اگر کسی کے پاس ہو تو شئیر کریں جزاک اللہ
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,395
پوائنٹ
891
جزاک اللہ خیرا۔
ناصر بھائی بڑے عرصے بعد واپسی ہوئی ہے۔ امید ہے سب خیریت ہوگی۔
اللہ تعالیٰ آپ کو صحت و فرصت کی دولت عطا فرمائیں۔ آمین۔
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
(میری امت کی زندگی ۶۰ سے ۷۰ کے درمین رکھی گیی ہے )
نوٹ :
اس مضمون میں جو حدیث پیش کی گئی ہے اس کا مجھے حوالہ نہیں پتہ اگر کسی کے پاس ہو تو شئیر کریں جزاک اللہ
جزاک اللہ خیرا ناصر بھائی جان
حدیث:
حدثنا الحسن بن عرفة حدثني عبد الرحمن بن محمد المحاربي عن محمد بن عمرو عن أبي سلمة عن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال أعمار أمتي ما بين الستين إلى السبعين وأقلهم من يجوز ذلك۔(ابن ماجة)
مفہوم حدیث یہ ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ میری امت کی عمریں 60 سے 70 سال کے درمیان ہونگی۔اور بہت کم لوگ ہونگے جو اس عمر سے تجاوز کریں گے۔(یعنی ان کی عمر ساٹھ یاستر سال سے زیادہ ہوجائے گی)۔واللہ اعلم
 
Top