Dua
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 30، 2013
- پیغامات
- 2,579
- ری ایکشن اسکور
- 4,440
- پوائنٹ
- 463
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کے جا رہا ہوں ، ان کو تھام لو گے تو تم بھی گمراہ نہ ہو گے
ایک کتاب اللہ اور دوسری میری سنت ،!!
سیرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ کرنے سے ہمیں احکامات ، نیکی ، بدی ، حرام ، جائز و ناجائز ، متشبھات ، غرض تمام معاملات زندگی میں پیش آنے والے مسائل سے آگاہی حاصل ہوتی ہے۔ان میں کچھ امور ایسے ہیں ، جو کہ "جائز" صورت اختیار کیئے ہوئے ہیں ، مثال کے طور پر نا محرم خاتون کو سلام کرنا ۔۔۔اسی طرح مرد کے لیے چار شادیوں کا" جائز" ہونا۔۔۔اور ایسے متعدد مسائل ہیں ، جن میں اگر چہ جائز کی صورت نکلتی ہے ، مگر آج لوگوں کی اکثریت انھیں "معمول " بنانے پر مصر ہے ، اور یہ ایسا جواز ہے جو آج شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔۔۔نبی کریم صلہ اللہ علیہ وسلم نے بعض کام تمام زندگی سر انجام دئیے ، جن میں’’ تو حید کی دعوت ، شرک و بدعات کی بیخ کنی اور جہاد ‘‘ سب سے اوپر ہیں ، !
اور بعض کام ایسے ہیں ، جو اگر چہ ثابت ہیں اور جائز ہیں ۔۔۔لیکن "معمول " میں نہیں آتے !
اب لوگوں کا کسی "جائز" حکم کو پکڑ کے معمول بنائے رکھنا اور لازمی طور پر سر انجام دیتے رہنا ۔۔۔
کیا یہ معتدل اور متوازن اسلامی معیار زندگی ہے ؟؟
کیا ہمیں ان کاموں کی طرف زیادہ توجہ اور محنت کرنی چاہیئے ، جن احکامات کے متعلق متعدد احادیث ، صحابہ کرام و سلف صالحین کے اقوال کثرت سے موجود ہوں؟؟؟
رد عمل ، نتائج۔۔۔نٖقصانات!!!السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ " میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کے جا رہا ہوں ، ان کو تھام لو گے تو تم بھی گمراہ نہ ہو گے
ایک کتاب اللہ اور دوسری میری سنت ،!!
سیرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ کرنے سے ہمیں احکامات ، نیکی ، بدی ، حرام ، جائز و ناجائز ، متشبھات ، غرض تمام معاملات زندگی میں پیش آنے والے مسائل سے آگاہی حاصل ہوتی ہے۔ان میں کچھ امور ایسے ہیں ، جو کہ "جائز" صورت اختیار کیئے ہوئے ہیں ، مثال کے طور پر نا محرم خاتون کو سلام کرنا ۔۔۔اسی طرح مرد کے لیے چار شادیوں کا" جائز" ہونا۔۔۔اور ایسے متعدد مسائل ہیں ، جن میں اگر چہ جائز کی صورت نکلتی ہے ، مگر آج لوگوں کی اکثریت انھیں "معمول " بنانے پر مصر ہے ، اور یہ ایسا جواز ہے جو آج شدید تر ہوتا جا رہا ہے۔۔۔نبی کریم صلہ اللہ علیہ وسلم نے بعض کام تمام زندگی سر انجام دئیے ، جن میں’’ تو حید کی دعوت ، شرک و بدعات کی بیخ کنی اور جہاد ‘‘ سب سے اوپر ہیں ، !
اور بعض کام ایسے ہیں ، جو اگر چہ ثابت ہیں اور جائز ہیں ۔۔۔لیکن "معمول " میں نہیں آتے !
اب لوگوں کا کسی "جائز" حکم کو پکڑ کے معمول بنائے رکھنا اور لازمی طور پر سر انجام دیتے رہنا ۔۔۔
کیا یہ معتدل اور متوازن اسلامی معیار زندگی ہے ؟؟
کیا ہمیں ان کاموں کی طرف زیادہ توجہ اور محنت کرنی چاہیئے ، جن احکامات کے متعلق متعدد احادیث ، صحابہ کرام و سلف صالحین کے اقوال کثرت سے موجود ہوں؟؟؟
بظاہر تو دونوں صورتیں مجموعی طور پر جواز پر مبنی ہیں۔۔۔لیکن آ جو نتائج نکل رہے ہیں ، وہ ہمیں دین میں شامل کرنے کے بجائے دوری کا سبب بن رہے ہیں۔جائز کی یہ صورتیں لوگوں نے " ہتھیار " بنا لی ، کفار سے کاروباری میل جول ہوا تو " جواز" ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مالی معاملات کیئے تھے ، جو ایک بیوی کے ساتھ توازن نہیں رکھ پاتے ، نہ دین کے باقی مسائل سے واقف ، لیکن شادی چار کرنی ہے وہ بھی کنواری سے۔۔۔"جواز" ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جائز ہے۔۔۔ویسٹ جا کر پڑھنا بہت ضروری ہے ، "جواز" ہے کہ ایک صحابی رسول نے یہودی سے لکھنا بھی تو سیکھا تھا۔۔۔ قطع نظر اس سے کہ آپ کیا سیکھ رہے ہیں ، مقصد کیا ہے اور لاگو کہاں ہو گا ، لیکن "جواز " موجود ہے !
مگر اسلام متوازن زندگی کے لیے ایک خوبصورت پہلو دیتا ہے۔۔۔اور وہ ہے، ’’ ضرورت ‘‘ کی پالیسی کا استعمال کرنا۔۔۔۔شاید یہی بہتر صورت ہے معتدل رہنے کی!
کوئی اور مناسب حل ہو تو ضرور شئیر کریں !
Last edited: