وحدت الوجود کےباطل عقیدہ کا رد
تو وہ مسئلہ بھى حل ہوگىا جو حلولى اور وجودى ، وحدت الوجود والے کھڑا کرتے ہىں۔
فَلَمْ تَقْتُلُوهُمْ وَلَـكِنَّ اللّهَ قَتَلَهُمْ وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَـكِنَّ اللّهَ رَمَى [الأنفال : 17]
ىہ آىت پىش کرتے ہىں ناں؟ کہ انسان اور اللہ اىک ہى چىز ہے۔ کہ اللہ قرآن مىں کہہ رہے ہىں کہ تم نے انہىں قتل نہىں کىا بلکہ اللہ نے قتل کىا تھا۔ وہ کہتے ہىں دىکھو ، تىر تو صحابہ کرام ماررہے تھے ناں! تو صحابہ کرام کے بارے مىں اللہ نے کہا کہ تم نے قتل نہىں کىا بلکہ اللہ نے قتل کىا ہے۔ تو بات ىہ ہے کہ صحابہ کرام نے صرف تىر پھىنکا تھا ، موت تقسىم ان کے اندر انہوں نے نہىں کى تھى۔ موت ان کو اللہ نے دى ہے۔
وَمَا رَمَيْتَ إِذْ رَمَيْتَ وَلَـكِنَّ اللّهَ رَمَى [الأنفال : 17]
ىعنى جب آپ پھىنکتے ہىں تو آپ کا کام ہے پھىنک دىنا۔اور ہدف تک پہنچانا وہ کس کا کام ہے؟ اللہ کا۔ تو ان دونوں باتوں کے اندر فرق ہے۔ اگر ان دو نوں باتوں کا فرق سمجھ آجائے تو وہ وحدت الوجود، وحدت الشہود، اور حلول کے نظرىات کا بھى رد ہوجاتا ہے اور جادوکےمنکرىن کا بھى، معجزات کے منکرىن کا بھى، کرامات کے منکرىن کا بھى رد ہوجاتا ہے۔ بھئى ىہ سارے کا سار اللہ کے اذن کے تابع ہے۔ اللہ کا اذن ہوتا ہے تو جادوگر کے جادو مىں اثر ہوتا ہے وگرنہ کچھ بھى نہىں۔ مافوق الاسباب بھى اىسے ہے اور ماتحت الاسباب بھى اىسے ہے۔ اللہ تعالىٰ کے اذن اور اجازت کے بغىر کچھ بھى نہىں۔ جادو کے بارے مىں بھى ىہى ہے:
" وَمَا هُم بِضَآرِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ بِإِذْنِ اللّهِ"