عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
فکر ونظر
[ڈاکٹر حافظ حسن مدنی]
جامعہ لاہور الاسلامیہ میں مُبارک لمحات
ایم فِل کلاسز کا آغاز ... ائمہِ مسجدِ نبویؐ کی تشریف آوری... ماضی اور حال
کسی بھی ادارے، اس کے بانیان ومنتظمین اورمنسوبین کے لئے حقیقی مسرّت کے لمحات وہ ہوتے ہیں جب وہ ادارہ اپنے پیش نظر مقاصد کی طرف احسن انداز میں پیش قدمی کرے اور اس میں ترقی ہوتی نظر آئے۔ ایسے ہی خوشی کے لمحات جامعہ لاہور الاسلامیہ میں بھی آئے جب اس ادارے میں علوم اسلامیہ کے ایسے اعلیٰ تعلیمی مراحل کا آغاز ہوا جو سرکاری طور پر منظور شدہ ہیں اور یہ اعزاز برصغیر پاک وہند کی کسی بھی اسلامی درسگاہ کو سب سے پہلے حاصل ہوا ہے...!!
جامعہ میں مؤرخہ2؍نومبر 2013ء کو ایم اے کے بعد، ایم فل(ایم ایس؍ماجستیر) کی پہلی کلاس کا باقاعدہ آغاز ہوا، جو آخر کار تعلیم وتحقیق کی آخری سند یعنی پی ایچ ڈی کی طرف پیش قدمی اور اُس کا مقدمہ ہے۔اس کلاس میں پچیس طلبہ کو علوم قرآن، علوم حدیث، عربی زبان وادب اور بحث وتحقیق کے کورسز نامور اہل علم وفضل پڑھا رہے ہیں، جو اس اعلیٰ تعلیمی مرحلے کے تقاضوں کے مطابق طویل تدریسی وتحقیقی تجربہ کے حامل اور پی ایچ ڈی کے سندیافتہ ہیں۔
جامعہ ہذا میں ایم فل کی یہ تعلیم جہاں لاہور کی دیگر پرائیویٹ یونیورسٹیوں مثلاً سنٹرل پنجاب یونیورسٹی،یو ایم ٹی، سپیرئیر اورلیڈز یونیورسٹی وغیرہ سے بہتر ہے، وہاں اس کے علمی پایہ اور مقام ومرتبہ کا معاصر یونیورسٹیوں سے مقابلہ کرنا بھی زیادتی ہے۔علوم اسلامیہ کے حوالے سے جامعہ لاہور الاسلامیہ چالیس برس سے میدانِ علم وتحقیق میں سرگرم ہے اور اُس کے فضلا دنیا بھر میں اپنی نامور خدمات کی بنا پر جانے پہچانے جاتے ہیں۔ نیز جامعہ کے طلبہ عالمی اسلامی یونیورسٹیوں میں اعلیٰ امتیازات اور مختلف فیکلٹیوں میں اوّل پوزیشن سے کامیاب ہوتے رہے ہیں۔جہاں تک سرکاری اعتراف کی بات ہے تو جامعہ ہذا کے اس وقت عالم عرب کی ممتاز ترین یونیورسٹیوں مثلاً ازہر یونیورسٹی مصر، مدینہ منورہ یونیورسٹی، امام یونیورسٹی ریاض وغیرہ ، عالم اسلام میں انٹرنیشنل مدینہ یونیورسٹی ملائیشیا، آلِ بیت یونیورسٹی اُردن کے علاوہ، پاکستان کی معروف سرکاری یونیورسٹیوں مثلاً بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد ، لاہور یونیورسٹی برائے خواتین اور سرگودھا یونیورسٹی سے مضبوط تعلیمی معاہدات ہوچکے ہیں اور یہ سلسلہ روز افزوں ہے۔ واضح ہے کہ عالمی اور سرکاری یونیورسٹیوں سے تعلیمی معاہدات کی حامل اسناد، نجی منظور شدہ یونیورسٹیوں کی سندوں سے زیادہ اعتبار ومقام رکھتی ہیں کیونکہ سرکاری سند ہونے کے ناطے اُنہیں کسی بھی مقام پر چیلنج نہیں کیا جاسکتا۔ تعلیمی سال 2013ء-2014ء کے لئے سرکاری طورپر سات شعبوں میں ایم اے(اُردو، عربی، انگریزی، اکنامکس، اسلامیات، ابلاغیات)،3 ڈسپلن میں بی ایس، اور مینجمنٹ، کامرس اور کمپیوٹرسائنسز میں بیچلر ، بی ایس سی اور ماسٹر کی سطح کے پروگرام جاری کرنے کی صلاحیت حاصل ہے۔