:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::
اول
اگر لولی ساراوقت صاحب لوگوں کو یہ فریب دینا چاہتے ہیں کہ فقہ حنفی میں چوپائے سے بدکاری جائز ہے ،تو یہ بالکل جھوٹ ہے،کیونکہ ““اگر کوئی مرد یا عورت چوپائے سے بد فعلی کرے یا کرائے تو تعزیر واجب ہے““
( درمختار مع الشامی ص 155 ج 3)
دوم
لولی ساراوقت نے تاثر یہی دینے کی کوشش کی ہے کہ یہ مسائل قرآن و حدیث کے خلاف ہیں ،اس لئے لولی ساراوقت کا فرض ہے کہ وہ کوئی آیت یا صحیح، صریح غیر معارض حدیث پیش کریں کہ چوپائے یا مردہ سے بدفعلی کرنے پر بلاانزال غسل فرض ہے اور وضوع نہیں رہتا، ورنہ ان مسائل کو خالی خولی قرآن و حدیث کے خلاف کہنا یا تاثر دینا بھی قرآن و حدیث پر جھوٹ ہے ۔کیونکہ مزکورہ اعتراض شدہ مسئلہ نہ قرآن ہے اور ناہی حدیث بلکہ اجتہادی قول ہے"قھستانی "کا اور وہ بھی "مرجوع" ۔
سوم
تمہارے بڑے بڑے اکابرین مولوی بھی کچھ ایسا ایسا کہتے آئے ہیں اور یہ تو چوپائے ، مردہ عورت کا معاملہ ہے ، آپ کے مولوی محمد سعید بنارسی تو لکھتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی الله عنه ، ظاہری ، امام بخاری اور بعض تابعین رحمه الله فرماتے ہیں کہ
“اگر بیوی سے صحبت کرے اور انزال نہ ہو تو غسل واجب نہیں ہوتا“
(ہدایت قلوب قاسیہ ص 36)
اور نواب صدیق حسن صاحب لکھتے ہیں
“ یہ مذہب حضرت عثمان ، علی بن ابی طالب ، طلحہ ، زبیر ، ابی بن کعب اور ابو ایوب انصاری رضی الله عنهم کا ہے “
(الروضۃ الندیہ ص 34 ج 1 )
“یہ مذہب امام بخاری رحمه الله کا ہے“
(ہدیۃ المھدی ص 24 ج 3 )
کیا ان حضرات کو آپ ساری عمر کا جنبی ہی قراردیں گے ؟ یا پھر ملامت کریں گے اپنے بڑے بڑے مولویوں پر یا پھر کچھ پیش کریں گے قرآن و حدیث سے ؟؟
چہارم
ذرا اپنے فرقہ نام نہاد اہل حدیث کے عقیدہ کے مطابق نام نہاد خود ساختہ فقہ نبوی کا مسئلہ پڑھ لیں
“ اگر چوپائے کی شرمگاہ یا جانور یا آدمی کی دبر میں عضو مخصوص داخل کرے تو غسل فرض نہیں ۔ اور اگر مردہ عورت کی شرمگاہ میں داخل کرلے تو راجح یہی ہے کہ غسل واجب نہیں“
(نزل الابرار ص 23 ج 1 )
کیا فقہ نبوی صلی الله علیه وسلم میں بھی جنبی پاک کا پاک ہی رہتا ہے ؟
کیا واقعی یہ مسائل حدیث صحیح سے ثابت ہیں یا وحید الزماں غیر مقلد نے اس کو فقہ نبوی کہہ کر حضور صلی الله علیه وسلم پر جھوٹ بولا ہے ؟
اگر جھوٹ بولا تو کافر ہوا کہ نہیں ؟
اگر جھوٹا نہیں مانتے بلکہ صرف اس کی لکھی کتابوں کو ماننے سے جھوٹ موٹ انکار کرتے ہو تو پھر کسی غیر مقلد مولوی کی کفریہ شرکیہ تقلید کرو اور مجھے وہ آیت دکھاو یا حدیث جس میں وحید الزمان غیر مقلد کے اقتباس کی دلیل ہو۔
پنجم
ایک حدیث میں ““
انما الماء من الماء““ (صحیح مسلم، الحيض، باب انما الماء من الماء)کہ
غسل انزال کے بعد فرض ہوتا ہے ۔
دوسری حدیث ہے کہ جب عورت کو دخول ہوجائے ، غسل فرض ہے ، انزال ہو یا نہ ہو ،
““
وحدثنا أبو نعيم، عن هشام، عن قتادة، عن الحسن، عن أبي رافع، عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال " إذا جلس بين شعبها الأربع ثم جهدها، فقد وجب الغسل ".۔۔۔الخ
امام بخاری نے فرمایا کہ ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، وہ ہشام سے، وہ قتادہ سے، وہ امام حسن بصری سے، وہ ابورافع سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب مرد عورت کے چہار زانو میں بیٹھ گیا اور اس کے ساتھ جماع کے لئے کوشش کی تو غسل واجب ہو گیا،۔۔ الخ““(صحیح بخاری، الغسل، باب اذا التقی الختانان)
غسل واجب ہو جاتا ہے، خواہ انزال نہ بھی ہو۔
یہ دونوں حدیثیں بظاہر متعارض ہیں ،اس لئے اس متعارض کو رفع کرنے کے لئے““
اجتہاد ““کی ضرورت پڑی ۔ احناف کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ حتی الوسع تمام احادیث پر عمل ہوجائے ۔الحمدللہ
اس لئے انہوں نے کہا کہ اصل سبب وجوب غسل کا انزال ہی ہے “
انما الماء من الماء “لیکن کبھی انزال حقیقتا ہوتا ہے اور کبھی حکما۔
حکما انزال یہ ہے کہ اپنی ہم جنس کے ساتھ جو
مشتھاۃ ،
محل وقوع اور قابل شہوت ہو ، سے جماع کرے تو ہم جنس ہونے کی وجہ سے دخول ہی کامل شہوت ہے اس لیے اس کامل شہوت کو قائم مقام انزال کے قرار دیا گیا ، جیسا کہ “اذا
مس الختان“ والی حدیث ہے ۔
انزال حقیقتا غیر ہم جنس جانور یا مردہ جو محل شہوت نہیں یا نہیں رہا ، یہاں محض دخول کمال شہوت نہیں بلکہ انزال کمال شہوت ہے ۔ اس لئے انزال سے قبل غسل لازم نہ ہوگا ، انزال کے بعد لازم ہوگا ۔ جو “
انما الماء من الماء “ کے موافق ہے ۔
ششم
اور صغیرہ اتنی چھوٹی کہ دخول ہو ہی نہ سکے ، وہاں انزال سے پہلے غسل فرض نہ ہوگا ، اور جس میں دخول ہوسکتا ہے وہاں صحیح یہ ہے کہ غسل واجب ہے ۔اور ردالمختار ص 112 ج 1= بحرالرائق ص 61 ج 1 = مراقی الفلاح ص 57 = طحاوی ص 57 پر ہے کہ صحیح یہی ہے اس پر غسل فرض ہے ۔
اور جناب لولی ساراااااوقت صاحب ،آپ "مرجوع" اقتباس کو لے کر پیٹ رہے ہیں وہ بھی ایک ہی رخ سے ۔
اب لولی ساراوقت صاحب سے گزارش ہے کہ مزید اس بارے میں اپنا سارا وقت برباد نہ کریں بلکہ کوئی اچھا کام کریں ، کیونکہ ایسے مسائل جن پر ہمارا عمل ہی نہیں انہیں اپنے محدث فورم پر لگانا اور جواب مانگنا اچھی بات نہیں ، کیونکہ کم از کم ایک سو تھریڈ میں بھی یہاں چند دنوں کے اندر بناکر ڈال سکتا ہوں جس کے بعد یقینا انتظامیہ حرکت میں آئے گی ۔ اور تم ساراٹائیم تمارے بڑے بڑے مولویوں کا کتابوں میں بھرا گند صاف کرتے گزر جائے گا ۔
نمونا دکھاؤں ؟
نزل الابرار من فقہ النبی المختار سے
دیکھو
1
جن نے عورت سے صحبت کی ، عورت کو انزال نہیں ہوا تو عورت پر غسل فرض نہیں۔صفحہ23جلد1
2
جانور کی شرمگاہ میں جماع کیا تو غسل فرض نہیں۔جلد1صفحہ23
3
جانور کی دبر میں جماع کیا تو غسل فرض نہیں۔جلد1 صفحہ 23
4
مردہ عورت سے جماع کیا تو غسل فرض نہیں۔جلد1صفحہ23
5
قریب البلوغ لڑکے یا لڑکی نے صحبت کی یا کروائی تو غسل فرض نہیں۔جلد1 صفحہ23
6
مرد نے انزال کے وقت عضو کو زور سے پکڑ لیا یہاں تک کہ شہوت ختم ہوگئی اب اگر منی نکلی تو غسل فرض نہیں۔جلد1صفحہ23
7
کسی عورت نے غیر آدمی(یعنی غیر انسانی مخلوق) کا عضو خاص اپنی شرم گاہ میں داخل کروایا ،تو غسل فرض نہیں۔جلد1صفحہ24
یہ چند ایسے مسائل تھے کہ جس کے نتیجہ میں تمام غیر مقلد یت مجبور ہوگئی رافضیوں جیسا تکیہ کرنے پر کہ فلاں مولوی ہمارا نہیں اور فلاں سے ہمارا کوئی تعلق نہیں اور فلاں کی کسی کتاب کو ہم نہیں مانتے ۔۔وغیرہ وغیرہ۔جیسا کہ اس لنک پر بھی دیکھا جاسکتا ہے
http://forum.mohaddis.com/threads/نواب-وحید-الزماں-کی-شخصیت،-ایک-تحقیقی-جائزہ.626/page-8
امید ہے اب لولی سارا وقت صاحب صرف قرآن اور حدیث پیش کریں گے اور نزل الابرار کا یا تو دفاع کریں گے یا رد اور الدرمختار کا صرف رد ۔
شکریہ