• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جاوید احمد غامدی کے من پسند اُصولِ تفسیر

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
(5) تفسیر روح المعانی از علامہ محمود آلوسی
''وتُسمّی سورة إذا جآء،وعن ابن مسعود : أنھا تُسمّٰی سورة التَّودیع لما فیھا من الإیماء إلی وفاتِه علیه الصلاة والسلام وتودیعه الدنیا وما فیھا ... وھي مدنیة علی القولِ الأصح في تعریف المدني... عن ابن عمر رضی اﷲ عنھما أنه قال: ھذہ السورة نزلت علی رسول اﷲ ﷺ أوسط أیام التشریق بمنی وھو في حجة الوداع'' 9
''اور یہ (سورۂ نصر) سورۂ إذا جآءبھی کہلاتی ہے۔ حضرت ابن مسعودؓ کا قول ہے کہ اسے سورۂ تودیع (الوداعی سورت) بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اور آپؐ کے دنیا و مافیہا سے رخصت ہونے کا اشارہ ملتا ہے۔ اور یہ 'مدنی' کی تعریف کے اصح قول کے مطابق مدنی سورت ہے... حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یہ سورت حجة الوداع کے موقع پر منیٰ میں ایامِ تشریق کے وسط میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پرنازل ہوئی۔''
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
(6) تفسیر مراغی از احمد مصطفی مراغی
ھي مدنیة وآیاتھا ثلاث،نزلت بعد التوبة 10
''یہ (سورۂ نصر) مدنی سورت ہے، اسکی تین آیتیں ہیں اور یہ سورۂ توبہ کے بعد نازل ہوئی۔''

پھر آگے چل کر علامہ مراغی لکھتے ہیں :
''وقد فَھِم النبي ﷺ من ھذا أن الأمر قد تمَّ۔ ولم یبقَ إلا أن یَلْحَقَ بالرفیقِ الأعلیٰ'' 11
''اور اس سورت کے نازل ہونے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سمجھ لی کہ اب کام ختم ہوچکا ہے۔ اب صرف 'رفیق اعلیٰ' سے ملنا باقی رہ گیا ہے۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
(7) تفسیر جلالین از علامہ محلی وسیوطی
''سورة النصر نزلت بمنی في حجة الوداع فتعد مدنیة وھي آخر ما نزل من السور وآیاتها ثلاث'' 12
''سورئہ نصر منیٰ میں حجة الوداع کے موقع پر نازل ہوئی۔ اسے مدنی شمار کیا گیا ہے اور یہ نازل ہونے والی سورتوں میں سے آخری ہے، اس کی آیتیں تین ہیں۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
(8) فتح القدیر از امام شوکانی
''إذا جاء نصر اﷲ والفتح وتسمی سورة التودیع هي ثلاث آیات وهي مدنیة بلاخلاف'' 13
''یہ سورہ إذا جاء نصر اﷲ والفتح ہے اور یہ الوداعی سورہ بھی کہلاتی ہے۔ اس کی آیات تین ہیں۔ اور اس کے مدنی ہونے میں کسی کا بھی اختلاف نہیں۔''
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
(9) البرہان فی علوم القرآن از بدر الدین زرکشی
یہ اگرچہ تفسیر کی کتاب نہیں ہے لیکن علوم القرآن کے موضوع پر سند کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کی چارجلدیں ہیں۔ اس میں سورۂ إذا جاء نصر اﷲ یعنی سورۂ نصر کو بالاتفاق مدنی سورتوں کی فہرست میں شمار کیا گیاہے۔ 14
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
(10) تدبر قرآن ازمولانا امین احسن اصلاحی
یہ جناب جاوید احمد غامدی کے 'استاذ امام' کی تفسیر ہے جو پہلے 8 جلدوں میں اور اَب 8جلدوں میں شائع ہورہی ہے۔ اس میں بھی سورۂ نصر کو'بالاتفاق مدنی' قرار دیا گیا ہے۔ اور اصلاحی صاحب اسے صلح حدیبیہ کے بعد اور فتح مکہ سے پہلے کی نازل شدہ مدنی سورت مانتے ہیں۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں کہ
''ہجرت اور فتح و نصرت کے درمیان یہی وہ رشتہ ہے جس کے سبب سے یہ سورہ جو بالاتفاق مدنی ہے، ایک مکی سورہ کی مثنیٰ قرار پائی۔ اس سورہ کے زمانۂ نزول سے متعلق دو قول ہیں: ایک یہ کہ فتح مکہ کے بعد نازل ہونے والی سورتوں میں یہ سب سے آخری سورہ ہے۔ دوسرا یہ کہ یہ فتح مکہ سے پہلے اس کی بشارت کے طور پر نازل ہوئی ہے۔ میرے نزدیک اسی دوسرے قول کو ترجیح حاصل ہے۔ '' 15
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
خلاصۂ کلام یہ ہے کہ تمام مفسرین اور علماے امت کے نزدیک سورۂ النصر مدنی سورت ہے۔ اس کے مدنی ہونے پر اجماعِ امت ہے اور امام قرطبی نے، جیسا کہ اُوپر مذکور ہوا، اس پر اجماع نقل کیا ہے اور امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ اس بارے میں کسی کا بھی اختلاف نہیں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایک اجماعی اور متفق علیہ امر میں اختلاف پیدا کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
میرے نزدیک اس کا واحد سبب جناب غامدی صاحب کے وہ من گھڑت، خود ساختہ اور موضوعہ اُصولِ تفسیر و اُصولِ دین ہیں جن کا لازمی نتیجہ اُمت کے متفقہ اور مجمع علیہ مسائل میں بھی اختلاف کی صورت میں نکلتا ہے اور جس سے اُمت میں افتراق و انتشار پیدا ہوتا ہے۔

چنانچہ حد ِ رجم کا مسئلہ ہو یا مرتد کی سزا کا، جہاد و قتال کا حکم ہو یا قراء اتِ سبعہ کا، حدود میں عورت کی گواہی کا مسئلہ ہو یا دیت کا، وحی ِخفی کی بات ہو ، یا عیسیٰ علیہ السلام کے زندہ آسمان پر اُٹھا لینے کی یا پھر رسولوں کا قتل ممکن ہونے کی؛ وہ ہر معاملے میں اُمت سے الگ کھڑے نظر آتے ہیں اور غیر سبیل المؤمنین پر چلتے دکھائی دیتے ہیں۔ ع

بدنام اگر ہوں گے تو کیا نام نہ ہوگا
اس کے باوجود ان کا دعویٰ یہ ہے کہ وہ تعامل اُمت (جسے وہ 'سنت' کی اصطلاح بتاتے ہیں) کو مستند، معتبر اور حجت مانتے ہیں۔ ع
جنا ب شیخ کا نقش قدم یوں بھی ہے اور یوں بھی!
 
Last edited:

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,747
پوائنٹ
1,207
حوالہ جات
1. البیان: صفحہ 252، مطبوعہ 2000ئ
2. البیان: صفحہ 6
3. البیان: صفحہ 14
4. البیان: صفحہ 11
5. تفسیر الکشاف: جلد4 ؍صفحہ 293، مطبوعہ مصر
6. الجامع لأحکام القرآن، جلد10؍ صفحہ 229
7. تفسیر القرآن العظیم: جلد4؍ص561، مطبوعہ بیروت
8. تفسیر کبیر: جلد32؍ص150، مطبوعہ تہران
9. روح المعانی: ج16؍ص 458
10. تفسیر مراغی: جلد30؍صفحہ 257
11. تفسیر مراغي: جلد30؍ صفحہ 260
12. جلالین: جلد 1؍ صفحہ825،مطبوعہ قاہرہ
13. فتح القدیر: جلد 5؍ صفحہ 724
14. ملاحظہ ہو : البرہان فی علوم القرآن، جلد اول؍ صفحہ 194
15. تدبر قرآن: جلد9؍ صفحہ 615،616
 
Top