- شمولیت
- اگست 25، 2014
- پیغامات
- 6,372
- ری ایکشن اسکور
- 2,589
- پوائنٹ
- 791
وحی ربانی کے دلائل آنےکے بعد ان سے اعراض یا اختلاف کرنا محض ’’ نفس پرستی ‘‘ہے ، یہ بہت پرانا ،اور مہلک مرض ہے ،اہل کتاب میں یہ مرض عام تھا ‘کوئی بھائی جواب دینا چاہے گا؟
فَبَعَثَ اللَّهُ النَّبِيِّينَ مُبَشِّرِينَ وَمُنْذِرِينَ وَأَنْزَلَ مَعَهُمُ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ لِيَحْكُمَ بَيْنَ النَّاسِ فِيمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ وَمَا اخْتَلَفَ فِيهِ إِلَّا الَّذِينَ أُوتُوهُ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَاتُ بَغْيًا بَيْنَهُمْ فَهَدَى اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا لِمَا اخْتَلَفُوا فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِهِ وَاللَّهُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ ( البقرة -213)
(انسانوں کے گمراہ ہونے کے بعد ) اللہ تعالی نے بشارت دینے والے اور ڈرانے والے انبیاء کو حق کے ساتھ کتاب دیکر اس لئے بھیجا تاکہ وہ انسانوں کے درمیان اختلاف کا (اس وحی والے حق سے )فیصلہ کر سکیں ،،لیکن ان انبیاء اور کتابوں کی آمد کے بعد ) جن لوگوں نے پھر بھی اختلاف کیا ،تو انہوں نے واضح دلائل کے بعد (حق کو رد کرتے ہوئے ) یہ اختلاف کیا ۔
علامہ ابن عاشور ؒ فرماتے ہیں :؛
فالله بعث الرسل لإبطال الضلال الحاصل من جهل البشر بصلاحهم فجاءت الرسل بالهدى ، اتبعهم من اتبعهم فاهتدى وأعرض عنهم من أعرض فبقي في ضلالة ، فإرسال الرسل لإبطال الاختلاف بين الحق والباطل ، ثم أحدث اتباع الرسل بعدهم اختلافا آخر وهو اختلاف كل قوم في نفس شريعتهم .
اللہ تعالی نے جہالت بشر کے سبب در آنے والی گمراہی کو مٹانے کیلئے ھدایت دے کر رسولوں کو مبعوث فرمایا ، سو پیروی کرنے والوں نے ھدایت کا سرمایا سمیٹا ،
اور منہ پھرنے والوں نے گمراہی میں رہنا اختیار کیا ۔
سو واضح ہوا کہ ۔رسولوں کی تشریف آوری اصل میں ۔۔حق و باطل کے درمیان اختلاف کو مٹانے کیلئے ہوتی ہے۔(یعنی انکی تعلیمات کے بعد اختلاف کی گنجائش نہیں
ہوتی ۔)
قرآن کریم میں واضح کردیا گیا ہے کہ :؛
وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ إِنَّكَ إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ (145) اور اے محبوب نبی ﷺ ! اگر آپ نے علم وحی آنے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کی ۔۔تو آپ کا شمار بھی ظالموں میں ہوگا ؛؛
اور ایک مقام پر فرمایا::
فَإِنْ لَمْ يَسْتَجِيبُوا لَكَ فَاعْلَمْ أَنَّمَا يَتَّبِعُونَ أَهْوَاءَهُمْ وَمَنْ أَضَلُّ مِمَّنِ اتَّبَعَ هَوَاهُ بِغَيْرِ هُدًى مِنَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ (50) القصص
اگر وہ آپ کی دعوت ،اور فیصلے تسلیم نہ کریں ،تو خوب اچھی طرح سمجھ لے کہ وہ محض اپنی خواہش کے بندے ہیں ؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان نصوص کے پیش نظر حق کے دلائل فراہم کرنے کے باوجود حق تسلیم نہ کرنا ،بہت ہی خطرناک اور مہلک روش ہے ۔