• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جزء رفع الیدین امام بخاری

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
  • عنوان الكتاب: رفع اليدين في الصلاة وبهامشه جلاء العينين بتخريج روايات البخاري في جزء رفع اليدين
  • المؤلف: محمد بن إسماعيل البخاري أبو عبد الله
  • المحقق: بديع الدين الراشدي
  • حالة الفهرسة: غير مفهرس
  • الناشر: دار ابن حزم
  • سنة النشر: 1416 - 1996
  • عدد المجلدات: 1
  • رقم الطبعة: 1
  • عدد الصفحات: 189
یہاں سے ڈاون لوڈ کریں

جزء رفع.jpg

جزء رفع.gif
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
واضح ہو کہ :
رواهُ (خَ) فِي كتابِ " رفعِ الْيَدَيْنِ " نَا محمدُ بنُ مقَاتل عَنهُ.
ترجمہ :
اسے (خَ) (یعنی امام بخاری )نے اپنی کتاب ’’ رفعِ الْيَدَيْنِ " میں محمد بن مقاتل کی سند سے نقل کیا ،
یعنی ۔۔(خَ)۔۔سے مراد امام بخاری ہیں ،
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
264
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ @اسحاق سلفی بھائی جان

بھائی کچھ اعتراض کے جواب چاہئے جو مقلدین کی طرف سے ہے انہوں نے اس کتاب کو امام بخاری رح کی کتاب نہ ماننے کی یہ وجہ بیان کی ہے

11667375_865666993521692_5333599983185259007_n.jpg



القراءة خلف الإمام للبخاري

(ص: 47 )

121 -

حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الْبُخَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ.............................

مذکورہ سند میں بہت بڑی علّت یہ ہے کی فضيل بن عياض رحمتہ اللہ کی وفات 187 هجری ہے. امام بخاری رحمتہ اللہ فضيل بن عياض کی وفات کے 7 سال بعد 194 هجری میں پیداہوئے.

کتاب کے غیرمقلّد محقق فضل الرحمن الثوري اور عطا الله حنیف بهوجیانی نے حاشیہ میں اسکی تصریح کی ہے.

"حَدَّثَنَا" سماعت کی تصریح ہے. اس سے امام بخاری رحمتہ اللہ پر "کذّاب" کی جرح ثابت ہو رہی ہے. اور یہ بہت بڑا جهوٹ ہے.

درحقیقت یہ کتاب محمود بن إسحاق الخزاعي مجهول الحال کی گهڑی ہوئی ہے.

جزاک اللہ خیرا
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ @اسحاق سلفی بھائی جان

بھائی کچھ اعتراض کے جواب چاہئے جو مولدین کی طرف سے ہے انہوں نے اس کتاب کو امام بخاری رح کی کتاب نہ ماننے کی یہ وجہ بیان کی ہے
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔
پیارے بھائی
یہ تھریڈ ’’ جزء رفع الیدین ‘‘ کے بارے میں ہے ۔۔اور آپ نے ’’ جزء القراءۃ ‘‘ کے متعلق پوسٹ یہاں لگادی ۔
 
Last edited:

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
154
پوائنٹ
116
شیخ @اسحاق سلفی جزء رفع الیدین کی سند پر ایک اعتراض کا جواب چاہیے میں وہ تحریر یہاں پوسٹ کررہا ہوں

عمر بن محمد بن طبرزد
یہ جزء رفع الیدین کا راوی ہے..حافظ زبیر علی زئی اپنی تحقیق سے مطبوعہ جزء رفع الیدین کے صفحہ 13 پر لکھتے ہیں کہ
بعض لوگوں نے بعض امور دین میں تہاون (وسستی) کی وجہ سے اس پر کلام کیا ہے مگت ابن نقطہ کہتے ہیں ہو مکثر صحیح السماع ثقہ فی الحدیث.
ابن طبرزد کے بارے میں مختلف کتب کو دیکھنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ جناب حافظ زبیر بن مجدد علی زئی سابقہ محدث پاکستان نے شدید ڈنڈی ماری ہے اور اس راوی کے بارے میں دوسرے محدثین کا کلام بالکل نقل ہی نہیں کیا. اس راوی کے کے بارے میں باحوالہ کلام مندرجہ ذیل ہے جس سے حافظ زبیر علی زئی کی نا انصافی کتمان علم کھل کر سامنے آتا ہے.
اس کی پیدائش 516 ھجری میں ہوئی.
ابن نقطہ نے کہا کہ حدیث میں ثقہ ہے کثیر الروایت اور صحیح السماع ہے.ابن نقطہ نے کہا کہ ہمارے اصحاب میں سے بعض اس پر لعن طعن کیا کرتے تھے. میں نے ان سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ یہ اپنے شیخ کے ایک جز کو دوسرے جز کے ساتھ ملا دیا کرتا تھا اور پھر اسے سناتا تھا.
ابن اثیر نے کہا کہ عالی الاسناد تھا.
ابن الدبیثی نے کہا کہ اس کا سماع صحیح ہے اور اس میں تخلیط بھی ہے.
ابن النجار نے کہا کہ میں نے اسے ایک دفعہ سے زیادہ دیکھا کہ کھڑے ہو کر رفع حاجت کرتا تھا اور پتھر یا پانی سے استنجاء نہیں کرتا تھا. ہم نےاکٹھے ہو کر اس سے سماع کیا اور نماز پڑھی مگر اس نے ہمارے ساتھ نماز نہیں پڑھی اور نہ ہی نماز کے لیے کھڑا ہوا. یہ حدیث کی روایت سے اجر کا طلبگار تھا . اس کے سوا اس میں برائی تھی.
ابن نجار کہتے ہیں کہ میں مے قاضی ابو القاسم بن العدیم کو کہتے سنا انہوں نے عبدالعزیز بن ہلالہ سے سنا.. اور میرا غالب ظن ہے کہ میں نے ابن ہلالہ سے سنا کہ میں نے ابن طبرزد کی موت کے بعد اسے خواب میں نیلے لباس میں دیکھا اور اس سے اس کی موت کے بعد کے بارے میں سوال کیا تو اس نے کہا میں آگ کے گھر میں ہوں میں آگ کے گھر میں داخل کیا گیا ہوں. میں نے کہا کیوں تو اس نے کہا کہ میں رسول اللہ کی حدیث کا ذاہب ہوں.
ابن نجار نے کہا کہ عمر بن مبارک بن سہلان نے کہا کہ ابن طبرزد ثقہ نہیں تھا. یہ کذاب تھا یہ لوگوں کے لیے حدیث کے اجزاء کے نام گھڑ لیتا تھا اور پھر انہیں سنایا کرتا تھا . اس بات سے ہمارے شیخ عبدالوہاب اور محمد بن ناصر وغیرہ واقف ہیں.
ذہبی کہتے ہیں کہ یہ شام کی مسند ہے اور اس نے بہت ساری روایات نقل کی ہیں. تاہم اس کا زیادہ تر سماع اس کے بھائی کے ساتھ اور اس کے افادات پر مشتمل ہے. اس کے بھائی پر کلام کیا گیا ہے تاہم ابن دبیثی اور ابن نقطہ نے اس کے سماع کو مستند قرار دیا ہے. ہمارے استاد ابن ظاہر ی نے یہ بات بیان کی ہے کہ یہ نمازوں کے حوالے سے خلل کا شکار تھا. ابن نجار نے دین کے حوالے سے اسے واہی قرار دیا ہے. اس کا انتقال 607 ھجری میں ہوا.
ذہبی نے یہ بھی کہا کہ شیخ مسند الکثیر ہے.
ابن خلکان نے کہا کہ صلاح اور خیر والا تھا..ایک جماعت سے منفرد روایت کرتا ہے جس میں ابو غالب احمد بن الحسن البناء شامل ہیں.
حوالہ جات
الکامل ابن الاثیر 10/ 280
میزان الاعتدال اردو 5/ 273ح6218
عربی 5/ 268ح6218
المغنی 2/ 126ح4539
سیر اعلام النبلاء 21/ 507
تاریخ الاسلام
لسان المیزان 6/ 142ح5688
العبر 5/ 24
وفیات الاعیان 3/ 452ح499
التقیید لابن نقطہ 2/ 180ح520
شذرات الذہب 7/ 49

اب خود فیصلہ کر لیں کہ آپ بھی بابوں کی بتائی ہوئی باتوں پر چلیں گے یا مسلم علمی کتابی بن کر کتابوں سے چھان پھٹک کر کے جزء رفع الیدین کی استنادی حیثیت کا فیصلہ کریں گے.​
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,717
ری ایکشن اسکور
430
پوائنٹ
197
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

ایسا لگ رہا یے معترض خود اصول جرح و تعدیل اور مراتب جرح و تعدیل سے یتیم ہے.
 
Top