- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مزید شرح درکار ہے۔ آیا جن لوگوں کو نیک کاموں کی مہلت ملی وہ بھی اسی کے مصداق ہیں یا جو لوگ ایمان لائے لیکن مہلت ملے بغیر فوت ہو گئے۔ جزاک اللہ خیرا۔
جس نے کبھی کوئی خیر کا کام نہیں کیا وہ بھی جنت میں داخل ہوگا (شرح حدیث شفاعت) :
اسی حدیث سے شیخ البانی وغیرہ نے تارک الصلاة کی عدم تکفیر
پر بھی استدلال کیا ہے...
ابن رجب فرماتے ہیں اس حدیث کی شرح میں :
(حدیث میں موجود الفاظ "جنہوں نے کبھی کوئی خیر کا کام نہیں کیا ہوگا") سے مراد اپنے اعضاء سے کبھی کوئی نیک اعمال نہیں کئے ہونگے اور اگرچہ توحید کی اصل ان کے ساتھ ہوگی اور اسی لئے ایک حدیث میں آتا ہے جس میں ایک شخص نے اپنے گھر والوں کو حکم دیا کے اس کو جلادے اس کی موت کے بعد آگ سے کیونکہ اس نے کوئی نیک کام نہیں کیا تھا سوائے توحید (اس کے دل میں موجود تھی) اس روایت کو امام احمد نے ابو ھریرہ سے مرفوعا اوع ابن مسعود سے موقوفا روایت کیا ہے اور اس کی تائید اس حدیث شفاعت سے ہوتی ہے جس کو انس رضی اللہ عنہ نے نبی علیہ السلام سے بیان کیا ہے کہ "میں کہوں گا اے میرے رب مجھے اجازت دے (شفاعت کی) ان لوگوں کے لئے جنہوں نے لا الہ الا اللہ کہا ہے، اللہ تعالٰی فرمائے گا میری عزت، جلال، کبریائی اور عظمت کی قسم میں ایسے لوگوں کو جہنم کی آگ سے ضرور نکال لوں گا جس نے بھی لا الہ الا اللہ کہا ہوگا. یہ حدیث صحیحین میں ہے اور مسلم کے الفاظ ہیں "یہ تیرے لئے نہیں یا یہ ان چیزوں میں سے نہیں جو تیرے ذمے رہ گئی ہیں" اور یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ان لوگوں کو اللہ اپنی رحمت اور بغیر کسی مخلوق کی شفاعت کے جہنم سے نکال لے گا اور یہ کلمہ توحید والے ہوں گے جنہوں نے اپنے اعضاء سے کبھی کوئی خیر کا کام نہیں کیا ہوگا واللہ اعلم.
قال ابن رجب كما في . التخويف من النار ص187: " والمراد بقوله لم يعملوا خيرا قط من أعمال الجوارح وإن كان أصل التوحيد معهم ولهذا جاء في حديث الذي أمر أهله أن يحرقوه بعد موته بالنار إنه لم يعمل خيرا قط غير التوحيد خرجه الإمام أحمد من حديث أبي هريرة مرفوعا ومن حديث ابن مسعود موقوفا ويشهد لهذا ما في حديث أنس عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم في حديث الشفاعة قال : " فأقول يا رب ائذن لي فيمن يقول لا إله إلا الله فيقول وعزتي وجلالي وكبريائي وعظمتي لأخرجن من النار من قال لا إله إلا الله " . خرجاه في الصحيحين وعند مسلم " فيقول ليس ذلك لك أو ليس ذلك إليك " وهذا يدل على أن الذين يخرجهم اللهم برحمته من غير شفاعة مخلوق هم أهل كلمة التوحيد الذين لم يعملوا معها خيرا قط بجوارحهم والله أعلم
مزید شرح درکار ہے۔ آیا جن لوگوں کو نیک کاموں کی مہلت ملی وہ بھی اسی کے مصداق ہیں یا جو لوگ ایمان لائے لیکن مہلت ملے بغیر فوت ہو گئے۔ جزاک اللہ خیرا۔
جس نے کبھی کوئی خیر کا کام نہیں کیا وہ بھی جنت میں داخل ہوگا (شرح حدیث شفاعت) :
اسی حدیث سے شیخ البانی وغیرہ نے تارک الصلاة کی عدم تکفیر
پر بھی استدلال کیا ہے...
ابن رجب فرماتے ہیں اس حدیث کی شرح میں :
(حدیث میں موجود الفاظ "جنہوں نے کبھی کوئی خیر کا کام نہیں کیا ہوگا") سے مراد اپنے اعضاء سے کبھی کوئی نیک اعمال نہیں کئے ہونگے اور اگرچہ توحید کی اصل ان کے ساتھ ہوگی اور اسی لئے ایک حدیث میں آتا ہے جس میں ایک شخص نے اپنے گھر والوں کو حکم دیا کے اس کو جلادے اس کی موت کے بعد آگ سے کیونکہ اس نے کوئی نیک کام نہیں کیا تھا سوائے توحید (اس کے دل میں موجود تھی) اس روایت کو امام احمد نے ابو ھریرہ سے مرفوعا اوع ابن مسعود سے موقوفا روایت کیا ہے اور اس کی تائید اس حدیث شفاعت سے ہوتی ہے جس کو انس رضی اللہ عنہ نے نبی علیہ السلام سے بیان کیا ہے کہ "میں کہوں گا اے میرے رب مجھے اجازت دے (شفاعت کی) ان لوگوں کے لئے جنہوں نے لا الہ الا اللہ کہا ہے، اللہ تعالٰی فرمائے گا میری عزت، جلال، کبریائی اور عظمت کی قسم میں ایسے لوگوں کو جہنم کی آگ سے ضرور نکال لوں گا جس نے بھی لا الہ الا اللہ کہا ہوگا. یہ حدیث صحیحین میں ہے اور مسلم کے الفاظ ہیں "یہ تیرے لئے نہیں یا یہ ان چیزوں میں سے نہیں جو تیرے ذمے رہ گئی ہیں" اور یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ان لوگوں کو اللہ اپنی رحمت اور بغیر کسی مخلوق کی شفاعت کے جہنم سے نکال لے گا اور یہ کلمہ توحید والے ہوں گے جنہوں نے اپنے اعضاء سے کبھی کوئی خیر کا کام نہیں کیا ہوگا واللہ اعلم.
قال ابن رجب كما في . التخويف من النار ص187: " والمراد بقوله لم يعملوا خيرا قط من أعمال الجوارح وإن كان أصل التوحيد معهم ولهذا جاء في حديث الذي أمر أهله أن يحرقوه بعد موته بالنار إنه لم يعمل خيرا قط غير التوحيد خرجه الإمام أحمد من حديث أبي هريرة مرفوعا ومن حديث ابن مسعود موقوفا ويشهد لهذا ما في حديث أنس عن النبي صلى الله عليه وآله وسلم في حديث الشفاعة قال : " فأقول يا رب ائذن لي فيمن يقول لا إله إلا الله فيقول وعزتي وجلالي وكبريائي وعظمتي لأخرجن من النار من قال لا إله إلا الله " . خرجاه في الصحيحين وعند مسلم " فيقول ليس ذلك لك أو ليس ذلك إليك " وهذا يدل على أن الذين يخرجهم اللهم برحمته من غير شفاعة مخلوق هم أهل كلمة التوحيد الذين لم يعملوا معها خيرا قط بجوارحهم والله أعلم