عمران اسلم
سینئر رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 333
- ری ایکشن اسکور
- 1,609
- پوائنٹ
- 204
جُنید:
عبداللہ:السلام علیکم۔
جُنید:وعلیکم اسلام ۔سنائے آج کیسے صبح صبح آگئے،دکان پرنہیں گئے؟
عبداللہ :آج تو عید میلادالنبی ہے ، بازار ، دکانیں سب بند ہیں۔
جُنید:اچھا تو آپ آج عید منارہے ہیں۔
عبداللہ:کیا آپ نہیں منارہے ہیں؟
جُنید:عیدیں تو اسلام میں صرف دوہی ہیں، (١)عید الفطر اور (٢)عیدلاضحی۔
عبداللہ:یہ تیسری عید بھی تو ہے جسے عید میلادالنبی کہتے ہیں۔
جُنید:اچھا آپ ذرا یہ بتائیں یہ جو تیسری عید ہے ، کیا اس عید والے دن عید گاہ جاکر نماز عید ادا کی جاتی ہے ؟
عبداللہ:عید میلادالنبی کی نماز تو ہوتی ہی نہیں ہے۔
جُنید:باقی دوعیدوں کی نمازیں پھر آپ کیوں پڑھتے ہیں؟
عبداللہ:وہ تو پڑھنی چاہیئے؟
جُنید:وہ کیوں پڑھنی چاہیئے۔
اس لئے کہ ان کے پڑھنے کا حکم ہے ۔
عبداللہ:
جُنید:کیا عید میلادالنبی کی نماز پڑھنے کا حکم نہیں ہے ؟
عبداللہ:نہیں ہوگااس لئے تو کوئی نہیں پڑھتا۔
جُنید:کیا عید میلادالنبی منانے کا کہیں حکم ہے ؟
عبداللہ:سنا تو نہیں کہیں حکم ،منع بھی تو نہیں ہے ۔
جُنید:کیا اس کی نماز ِعید منع ہے ؟
عبداللہ:منع تو وہ بھی نہیں ہے۔
جُنید:پھر آپ کیوں نہیں پڑھتے؟
عبداللہ:آپ کہنا کیا چاہتے ہیں؟
جُنید:میں بتانا چاہتاہوں کہ اسلام میں اس عید کا کوئی ثبوت نہیں ، اگر یہ عید اسلام میں ہوتی تو باقی دوعیدوں کی طرح اسکی نماز بھی ہوتی ، اس کی فضیلت حدیث میں پائی جاتی ۔ اللہ کے رسول ﷺ اس کے احکام اور مسائل کو بیان فرمائے ہوتے۔
عبداللہ:جو لوگ یہ عید مناتے ہیں کیا وہ غلطی کرتے ہیں؟
جُنید:اسلام مسلمانوں کے عمل کا نام نہیں ، اسلام قرآن اور حدیث کا نام ہے ، جو بات قرآن وحدیث سے ثابت ہے وہ دین ہے ، جو ثابت نہیں وہ دین نہیں۔اگر کوئی اس کو دین بناتا ہے تو وہ دین میں اضافہ کرتا ہے جو ایک سنگین جرم ہے ، اسی کو بدعت کہتے ہیں ۔آپ ﷺ نے اپنی امت کو بدعت سے بہت ڈرایا ہے ۔
عبداللہ:کیا صحابہ اور تابعین کے زمانہ میں عیدمیلاد النبی کوئی مناتا تھا؟
جُنید:سوال ہی پیدانہیں ہوتا، صحابہ اور تابعین کے بعد کسی امام ومحدث نے بھی یہ عید نہیں منائی ،اہل سنت کے چاروں اماموں نے تو اس عید کا نام بھی نہ سنا تھا۔یہ بدعت ٦٢٥ھ سے شروع ہوئی ہے۔
عبداللہ:یہ کیسے ہوسکتا ہے ایک مسلمان اللہ کے رسول ﷺ سے محبت بھی کرتا ہواور آپ کی پیدائش کا دن خاموشی سے گزاردے۔
جُنید:ایسا ہوسکتا ہے اور ہوا ہے ۔آپ کبھی کسی تاریخ میں نہیں دکھاسکتے کہ صحابہ وتابعین اور ائمہ سلف نے یہ عید منائی ہو۔نبی ﷺ سے محبت کتاب وسنت پر عمل کرنے سے ظاہر ہوتی ہے نہ کہ عید منانے سے ۔کیا ٦٢٥ھ سے پہلے کے لوگوں کو نبی ﷺ سے محبت نہیں تھی؟ حالانکہ نبی ﷺ نے تو اس ز مانے کو بہترین زمانہ قرار دیا ہے ۔
عبداللہ:عیسائی اپنے نبی کی پیدائش پر کرسمس (عید میلاد) مناتے ہیں ، ہمارے نبی کی شان تو سب سے اعلیٰ ہے ، ہم مسلمان اپنے نبی ﷺ کا یوم پیدئش کیوں نہ منائیں؟
جُنید :عیسائی تو اپنے نبی کو خدا اور خدا کا بیٹا بھی کہتے ہیں ، کیا عیسائیوں کی نقالی میں ہم اپنے نبی ﷺ کو خدایا خدا کا بیٹا بنالیں ؟میرے بھائی! عیسائیوں کو قرآن وحدیث میں اسی لئے تو گمراہ قراردیا ہے کہ وہ سب کچھ اپنے نبی کی تعلیمات کے خلاف کرتے ہیں ، کرسمس منانا عیسائیوں کا اپنا مذہب ہے یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیم نہیں ہے۔
عبداللہ:عید میلاد النبی کوئی فضول رسم ہے ؟
جُنید:اگر یہ اچھا کام ہوتا توپھر رسول ﷺ اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین نے کیوں نہ کیا، کیا اس زمانے میں وسائل کی کمی تھی ، جو لوگ دودوعیدیں مناسکتے تھے ان کو تیسری عید منانے میں کیا حرج تھا؟
عبداللہ:صحابہ کے زمانے میں بہت سے کام نہیں ہوتے تھے جو آج کل ہوتے ہیں ؟ آج ہم گاڑیوں اور ہوائی جہازوں پر سفر کرتے ہیں ، آپ صحابہ کرام والے اسلام پر عمل کرتے ہوئے گدھوں اور گھوڑوں پر سفر کیا کریں۔
جُنید:میرے بھائی ! سائنسی ایجادات سے اسلام میں ملاوٹ نہیں ہوتی ، مذہبی ایجادات سے اسلام میں ملاوٹ ہوتی ہے نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے دین میں کوئی نئی چیز ایجاد کی اسے رد کردیا جائے گا(صحیح بخاری ومسلم) حافظ ابن حجر اس کی تشریح میں لکھتے ہیں : "والمردامرالدین" ’’اس سے دین کا امر مراد ہے۔‘‘ یعنی جس نے دین کے اندر کوئی نئی رسم نکالی تو وہ مردود ہے (فتح الباری٣٢٢٥)ان سے واضح ہوگیاکہ ہر احداث برا اور مردو نہیں ہے بلکہ وہ بدعت او راحداث مردود ہے جس کا تعلق دین اور دینی معاملات سے ہو، اور اسے دین کا کام اور کارِ ثواب سمجھ کر کیا جائے،لہٰذا جتنی بدعتیں لوگوں نے دین کے اندر نکالی ہیں وہ تمام کی تمام مردو ہیں۔جہاں تک دنیوی چیزیں ہیں،اس کے لئے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے :(وَالْخَیْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِیْرَ لِتَرْ کَبُوْھاَ وَزِیْنَة وَیَخْلُقُ ماَلاَ تعْلَمُوْنَ)’’ اور اُسی نے گھوڑے اور خچر اور گدھے پیداکئے تاکہ تم ان پر سوار ہو اور (وہ تمہارے لئے)رونق وزینت (بھی ہیں) اور وہ (اور چیزیں بھی)پیداکرے گا جن کی تمہیں خبر نہیں۔‘‘ اس آیت میں اللہ تعالیٰ خود کہہ رہا ہے کہ وہ چیزیں بھی استعمال کرسکتے ہیں جن کا علم اس وقت کے لوگوں کو نہیں تھا۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ تمام مباح دنیاوی نئی (سائنسی) ایجاد کردہ چیزوں کو ہم استعمال کرسکتے ہیں۔
عبداللہ:تو پھر آپ بچے کی پیدائش پر خوشی کیوں مناتے ہیں ؟
جُنید:خوشی منانے اور خوش ہونے میں فرق ہے ۔بچے کی پیدائش پر ہر انسا ن فطری طور پر خوش ہوتا ہے کہ مذہبی طور پر،جہاں تک خوشی منانے کا تعلق ہے تو اس کے لئے شریعت نے ساتویں دن عقیقہ کرنے کا حکم دیا ہے،اب آپ بتائیں کہ بارہ ربیع الاول کو عید منا نےکا حکم شریعت نے دیا ہے یا کوئی ترغیب دلائی ہے ؟ ہر گز نہیں،پھر بچے کی پیدائش پر خوشی تو صرف ایک دن منائی جاتی ہے ہر سال نہیں ۔کیا حضور ﷺ ہر سال بارہ ربیع الاول کو پیداہوتے ہیں؟ بچے کی پیدائش پر خوشی بھی ساتویں دن منائی جاتی ہے اس کی پیدائش کے دن نہیں،اور وہ بھی ایک مرتبہ ،ہر سال نہیں۔
عبداللہ :کہتے ہیں کہ ابولہب نے آپ ﷺ کی پیدائش پر لونڈی کو آزاد کیا تھا۔
جُنید:وہ ا س لئے کہ ابولہب کو اپنے بھتیجے کی پیدائش پر خوشی ہوئی تھی،اس نے لونڈی اس لئے آزاد نہیں تھی کہ ایک رسول دنیا میں تشریف لائے ہیں،یہ بات اتنی پسندیدہ تھی تو کیا آپ ﷺ نے نبوت کے اعلان کے بعد کبھی بھی ابولہب کی اس سنت کو زندہ کرنے کا حکم دیا؟ ابولہب نے تو دنیا کے عام رواج کے مطابق خوشی منائی،بچہ تو کسی گھرمیں پیداہوخوشی ضرور ہوتی ہے،ابولہب کا لونڈی آزاد کرنا اس لئے نہیں تھا کہ اس دن کو عید تصور کیا تھا ۔اگر ابولہب کو اپنے بھتیجے کی نبوت سے محبت ہوتی تو وہ آپ کے ساتھ بدترین عداوت کا مظاہرہ نہ کرتا اور نہ اس کی اور اس کی بیوی کی مذمت میں قرآن کی پوری سورت نازل ہوتی، پھر اگر ابولہب کے عمل کو عید میلا دالنبی کی دلیل شمار کیا جائے تو اس کامطلب یہ ہوا کہ عید میلادالنبی سنت نبی تو نہیں البتہ ابولہبی ضرور ہے۔
عبداللہ :سنا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی صحیح تاریخ پیدائش میں مؤرخین کا اختلاف ہے،آخر حقیقت کیا ہے ؟
جُنید:اللہ تعالیٰ نے جان بوجھ کر انہیں ایک دن پر متفق نہیں کیا تاکہ اسلام کے خالص ہونے کی دلیل قائم رہے،لوگ اس بدعت سے بچے رہیں،یہی ہم اب تک کہتے ہیں کہ یہ دن پہلے زمانوں میں نہیں منایا جاتا تھا بعد میں ایجاد ہوا ہے،اگر بارہ ربیع الاول کا دن کسی بھی حیثیت سے آپ ﷺ یا بعد میں کسی زمانے میں منایا جاتا رہا ہوتا تو سارے مسلمان آپ ﷺ کی تاریخ پیدائش پر متفق ہوتے۔
عبداللہ:چلئے مان لیا کہ آنحضرت ﷺ کی پیدائش شروع سے نہیں منائی جاتی تھی لیکن اب جدید سائنسی دور میں بھی تحقیق نہیں ہو سکی کہ آپ کی صحیح تاریخ پیدائش کیا ہے ؟
جُنید:دیکھئے تاریخ وفات پر تمام مؤرخین کا اتفاق ہے کہ وہ بارہ ربیع الاول ہی ہے،لیکن آ پ کی صحیح تاریخ پیدائش کے بارے میں جدید تحقیق تو یہی کہتی ہے کہ وہ نو ربیع الاول ہے ۔قاضی سلیمان کی رحمت للعالمین اور مولانا شبلی نعمانی کی سیرت النبی میں ساری تحقیق موجود ہے ۔
عبداللہ:آخر یہ عید میلا النبی آئی پھر کہاں سے؟
جُنید:آپ ایک چیز ایجاد کرتے ہیں اور اس کا ثبوت ہم سے مانگتے ہیں ،بہرحال یہ بات تو مُسلّم ہے کہ عہدِ رسالت سے آئمہ ومحدثین کے زمانے تک اس کا نام ونشان بھی نہ تھا۔یہ رسم ٦٢٥ھ سے شروع ہوئی کچھ نادان لوگوں نے اسے ایجاد کیا۔
عبداللہ:یہ تو واقعی ہم زیادتی کرتے ہیں،جبکہ ان بزرگوں نے یہ عید نہیں منائی تو پھر ہم کیوں منائیں۔
جُنید:جزاک اللہ خیر۔اب آپ کی سمجھ میں میری بات آئی۔
عبداللہ :بات تو آپ کی سمجھ گیا ہوں،اچھا یہ بھی وضاحت فرمادیجئے کہ جو لوگ عید میلا دمناتے ہیں ان میں جذبہ اور نیت تو نیک ہی ہوتی ہے اور صحیح حدیث میں ہے :" اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے "
جُنید:میرے بھائی جب آپ کو صحیح حدیث بتائی جاتی ہے اگر وہ آپ کے عمل کے خلاف ہوتو آپ لوگ یہ کہہ کر چھوڑ دیتے ہیں کہ ہمارے مولوی صاحب نے اس طرح کہا ہے،اور ہمارے بڑوں نے اس طرح کیا ہے،ہم بھی وہی طریقہ اختیار کریں گے۔اب آپ کو صحیح حدیث یاد آگئی بہرحال بدعت تو کہتے ہی اس عمل کو ہیں جو نیک نیتی سے کی جائے،مگر عمل بذات ِ خود غلط ہو تو وہ قبول نہیں ہوتا۔اللہ کے ہاں عمل کی قبولیت کے لئے نیک نیتی کے ساتھ ساتھ عمل کا سنت کے مطابق ہونا بھی شرط ہے ورنہ وہ عمل برباد ہے ۔قرآن وحدیث میں جگہ جگہ اس کی صراحت موجود ہے ۔
عبداللہ:کیا عید میلاالنبی کا بالکل کوئی ثواب ہی نہیں؟
جُنید:بھائی! جب ا س کا وجود ہی اسلام میں نہیں تو یہ کارِ ثواب کیسے ہوسکتا ہے ہ؟ یہ تو بدعت ہے،دین میں اضافہ کوئی معمولی جرم نہیں،آپ تو ثواب کی بات پوچھتے ہیں،قیامت کے دن تو ایسے لوگوں کو حوضِ کوثر سے پانی بھی نصیب نہ ہوگا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود ان لوگوں کو قریب نہیں آنے دیں گے ۔ سُنئے ! حدیث میں آتا ہے،نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں " قیامت کے روز، میں حوضِ کوثر سے اپنے اُمتیوں کو پانی پلارہا ہوں گا، میری اُمت کے کچھ لوگوں پر فرشے لاٹھی چارج کرہے ہوں گے،(حالانکہ ان کے ہاتھ پاوں وضوکی وجہ سے چمک رہے ہوں گے)میں پوچھوں گا ان کا کیا قصور ہے ؟ انہیں میری طرف آنے دو، یہ میرے اُمتی ہیں،جواب ملے گا:اے محمد ﷺ ! آپ نہیں جانتے کہ آپ کے بعد انہوں نے دین میں تبدیلیاں کردی تھیں، یہ سن کر حضور خود فرمائیں گے: انہیں لے جاو،انہیں دور لے جاو، اس لئے کہ ان لوگوں نے میرے بعد میرے دین میں رسم ورواج اور تبدیلیاں کیں"
.عبداللہ:واقعی معاملہ تو بڑا خطرناک ہے،آپ نے مجھے یہ حدیث سنا کر بہت زیادہ ڈرادیا ہے،آپ کی بڑی نوازش کہ آپ نے مجھے راہِ حق کی رہنمائی فرمائی ۔ان شاء اللہ میں اپنے دوست واحباب کی بھی صحیح رہنمائی کروں گا تاکہ وہ تمام بدعات وخرافات سے تائب ہوکر کتاب وسنت پر گامزن رہیں۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو نیک اعمال کی توفیق بخشے۔