اللہ اکبر ( کبیرہ)
سبحان اللہ
ماشاء اللہ
جزاک اللہ خیر جناب طارق صاحب آپ کے جوابی کلام کے انداز سے طبیت میں تازگی آئی ۔
احوال عرض ہے کہ میں ایک سادہ طبیت والا ناخواندہ اور کاسب شخص ہوں اور کچھ سالوں سے کمر کے مہرے ، اعصاب اور بینائی کے مرض سے دوچار ہوں ۔
اللہ تبارک و تعالی کے عطا کردہ رزق سے بہت کم حاصل کر پایا لیکن کام اور فرست میں برابر غور کرتا رہا ۔
میری عمر ۵۴ ہے اور ۳۰/۳۵ تک ایک
متعصب سنی تھا اسی اثناء میں ایک کتابی علم کے ماہر (جسے علمی حوالوں پر دسترس تھی) نے میرے غور کو نئی جہت دی۔
بعد ازاں قرآن حکیم کو ترجمع مع تفسیر(ابن کثیر ، خزائن العرفان ، تدبر القرآن اور فہم القرآن کے علاوہ بھی دیگر تفاسیر پڑھنے کی توفیق نے دماغ کی تاریکی ہٹانے میں اکسیر کاکام کیا۔
اس کےعلاوہ کٹھن حالات میرے لیے خدا کی نعمت سے کم نہ رہے جو مجھے ادراک بخشتے رہے۔
حالیہ چند سالوں سےجناب مولانا وحیدالدین خان صاحب کےکلام سے مستفیض ہورہا ہوں۔
مجھے کسی میں کوئی کمی نہیں ملی سوائے اس کے کہ سب کا کچھ پر اتفاق ہے اور کچھ پر نہیں ، مگر سب کا سمجھنے بتانے کا اپنا اپنا زاویہ ہے اور میرے لیے نئی فکر کاسامان ہے۔
رہا اختلاف تو وہ بھی رہےگا اور اصلاح بھی رہےگی۔
میرے نزدیک بہت سی نئی بدعتیں اور خرافات کو ختم نہیں ںلکہ انھیں درست سمت موڑنے کی ضرورت ہے جس کو امت اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اگر اپنائے تو ایک مثالی اصلاحی معاشرہ میں ڈھل کر دنیا و آخرت کی کامیابی سے ہمکنار ہوسکتی ہے جس کےلیے صرف تبلیغی انداز کافی نہیں بلکہ داعیانہ صفات کا ہونا ناگزیر ہے۔
میرے کسی خیال سے کوئی متفق نہ ہو تو مجھے کم فہم سمجھ کر اپنی طبیت میں فشار نہ آنے دے اور اگر کوئی ابہام پائے تو تنہائی کے لمحے میں اپنے فہم کو ادراک کی کسوٹی پر پرکھے۔
آخر میں دعا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالی ہمیں اسلام کی سپرٹ دریافت کرنے میں مدد عطا فرمائے۔
جزاک اللہ خیرا
مکرم و محترم و عزیز بھائی
اللہ آپ کے علم و عمل کو وسیع فرمائے ، نیز آپ کو کامل شفاء عطاء فرمائے (تمام امراض سے)، ناچیز دعاء کرتا ہے۔
آپ نے فرمایا:
"میرے نزدیک بہت سی نئی بدعتیں اور خرافات کو ختم نہیں ںلکہ انھیں درست سمت موڑنے کی ضرورت ہے"
یہ درست سمت یقینا اسلام نہیں ہوسکتی ، صحیح سمت وہ جسکا حکم قرآن و احادیث نبوی ﷺ سے ہمیں ملا اور وہ یہ کہ ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنم کیطرف لے جانیوالی ھے ۔ یقینا آپ کے علم یہ بات ہوگی ہی ۔ اس پر ایک سوال اٹھ کھڑا ہوا کہ بدعتوں کے تو خاتمہ کی تعلیم ہمیں ملی ، صحابہ الکرام سے کئی کئی مثالیں موجود ہیں تو آپ اور ہم کو کسی نئے فارمولے کی حاجت کیا ہے جبکہ دین مکمل ہوچکا ہے اور شریعت کا اتمام ھوچکا ہے - دوسری بات یہ بھی ذہن میں اٹھ رہی ھے کہ بقول آپ:
"بعد ازاں قرآن حکیم کو ترجمع مع تفسیر(ابن کثیر ، خزائن العرفان ، تدبر القرآن اور فہم القرآن کے علاوہ بھی دیگر تفاسیر پڑھنے کی توفیق نے دماغ کی تاریکی ہٹانے میں اکسیر کاکام کیا۔
اس کےعلاوہ کٹھن حالات میرے لیے خدا کی نعمت سے کم نہ رہے جو مجھے ادراک بخشتے رہے۔"
ایسی فکر آپ کو کس کتاب سے ملی جس سے آپ کی فہم نے ایک نئی جہت اختیار کرلی اور آپ خاتمہ کے احکامات کو "درست سمت موڑنے" کا حکم فرما رہے ہیں !؟
حضرت یہ
"متعصب سنی" کیا ہوتا ھے ؟ یہ اصطلاح آپ نے کہآں سے پائی؟
ان شاء اللہ آپ جواب سے محروم نا رکھیں گے۔
والسلام