• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمعہ کے دن ایک دفعہ ہی اذان کہی جائے گی ، جب امام منبر پر بیٹھ جائے

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
عمر اثری بھائی کچھ لکھنا چاہتے تھے ، لیکن پتا نہیں کیوں نہ لکھا
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
عمر اثری بھائی کچھ لکھنا چاہتے تھے ، لیکن پتا نہیں کیوں نہ لکھا
محترم شیخ!
میں بس موضع کا معنی لکھنا چاہتا تھا. پھر اس لۓ تدوین کر دی کیونکہ شیوخ کے بیچ میں لکھنا اچھا نہیں. ویسے بھی وضع یضع کا معنی سب کو معلوم ہی ہے. الحمد للہ
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
اس کا مطلب ہے آپ نے کسی عالم سے رابطہ نہیں کیا ، حالانکہ عالم دین سے رہنمائی لینے میں سراسر آپ کا فائدہ ہے ،
چلیں میں آپ کو ایک مستند عالم ( مولانا داود راز دہلوی ؒ) کے ترجمہ کا سکین دیتا ہوں،
دیکھتے ہیں آپ مانتے ہیں یا نہیں ۔


17893 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
بسم الله الرحمن الرحیم
اما بعد !
"ﺍﻟﺰَّﻭْﺭَﺍﺀُ ﻣَﻮْﺿِﻊٌ ﺑِﺎﻟﺴُّﻮﻕِ ﺑِﺎﻟْﻤَﺪِﻳﻨَﺔِ"

یعنی مدینہ کے ساتھ بازار تھا ظاہرہے مدینہ کے اندر نہیں تھا پھر اس بازار کے ساتھ ایک آبادی بستی قریہ موضع تھا. اس کا نام زورا تھا-
پہلے وہاں کے لوگ مسجد نبوی چلے جاتے جمعہ کے لیے لیکن اب عثمان رضی اللہ نے مسجد نبوی میں جگہ کم پڑ جانے کی وجہ سے الزوراء میں الگ جمعہ کی نماز کے لیے حکم دیا - ظاہر ہے اذان کے ذریعے الزوراء میں ہی بلانا مقصود تھا -
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
بھائی نے کس جامعہ سے پڑھا ہے ، وہاں کے شیخ الحدیث صاحب کی اسناد دیکھنا پڑیں گی ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اما بعد !
جناب ! آپ کو ترجمہ سے کیا اختلاف ہے ؟؟
السلام علیکم
پیارے بھائی !
ترجمہ سے اختلاف مجھے نہیں ، بلکہ آپ کو ہے ، میں نے تو عربی اردو دونوں زبانوں میں اہل علم کا ترجمہ اور شرح نقل کی ،
تاہم آپ نے ابھی تک اس کے مقابل کسی عالم کے حوالہ کے بغیر خود ایک عجیب مطلب اخذ کرکے اس پر زور دے رہے ہیں ، جسے چھوڑنا آپ کو گوارا نہیں ،
اور کسی مستند عالم کا حوالہ بھی آپ نہیں دے رہے ،
اور آپ نے بتایا نہیں آپ کس جامعہ کے خریج ہیں ، تاکہ ہم بھی مستفید ہوسکیں ،
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
بسم الله الرحمن الرحیم
امابعد !
جناب ! جو ترجمہ میں نے آپ کو بھیجا ،آپ کو اس سے کیا اختلاف ہے ؟؟؟
یہ وضاحت کر دیں -
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
Usman Rzi Allaho anho.jpg
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق خلفائے راشدین کی سنت کو داڑھوں سے مضبوط پکڑنا لازم ہے۔ کیا ایسا ممکن ہے کہ جن کی سنت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مضبوطی سے پکڑنے کا حکم فرمائیں وہ دین میں بدعات جاری کرنے والے ہوں؟ ہر گز نہیں ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا۔ کیا (نعوذ باللہ) عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جمعہ کی تیسری آذان کا اضافہ کیا؟ آئیے اس کا صحیح اور مدلل جواب تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔سب سے پہلے قرآنِ پاک؛
فرمانِ باری تعالیٰ ہے؛

{يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى
ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ}
[الجمعة: 9]
مؤمنو، جب جمعہ کے دن نماز کے لئے آذان دی جائے، تو اللہ کے ذکر کی طرف
لپکو، اور خرید و فروخت ترک کردو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے، اگر سمجھو تو ۔
O you who believe, when the call for Salah (prayer) isproclaimed on Friday, hasten for the remembranceof Allah, and leave off business. That is much betterfor you, if you but know.
آیت مبارکہ سے یہ بات واضح ہے کہ جب جمعہ کی آذان ہوجائے تو تمام کاروبارِ زندگی چھوڑ کر نمازِ جمعہ کی تیاری کی جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے لئے غسل کا حکم فرمایا ہے۔ لہٰذا آذان کے بعد جمعہ کی نماز میں اتنا وقت ہوگا جتنے میں کوئی کاروبار چھوڑ کر غسل کر کے خطبہ جمعہ سے پہلے جتنا جلد ممکن ہو آسکے تاکہ زیادہ سے زیادہ ثواب کا مستحق ٹھہرے۔ کیونکہ ثواب لکھنے پر مامور فرشتے جب خطبہ شروع ہوجاتا ہے تو اپنے رجسٹر بند کرکے خطبہ جمعہ سننے لگ جاتے ہیں۔
جمعہ کے دن کی یہ آذان دوسری نمازوں ہی کی طرح ہے جو کہ عموماً مساجد کے ملحقہ مناروں پر دی جاتی ہیں جوعموماً مسجد سے باہر ہوتے ہیں۔ ہاں البتہ جمعہ کے دن ایک آذان اس وقت دی جاتی ہے جب خطیب منبر پرتشریف فرما ہوتا ہے۔ یہ آذان عموماً مسجد کے اندر کہی جاتی ہے۔
کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میں بھی ایسا ہی تھا؟ جی ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات میںبھی ایسا ہی تھا۔ صحیح ابن خزیمہ اور صحیح ابن حبان میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جمعہ کیدو اذانیں ہوتی تھیں۔ ایک مسجد سے ملحقہ منارہ پر اور دوسری منبر کے سامنے۔ یہی معمول ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت میں تھا اور یہی معمول عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
کے دورِ خلافت میں بھی تھا اور یہی معمول عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت میں بھی رہا۔ ہاں البتہ عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت میں مدینہ منورہ میں افراد کی کثرت کے باعث پہلی آذان جو مسجد سے ملحقہ منارہ پر دی جاتی تھی وہ بازار میں دی جانے لگی تاکہ سب آذان سن کر جمعہ کی تیاری میں مصروف ہو سکیں۔
شبہ کا ازالہ؛
کچھ حدیثوں سے شبہ ہوتا ہے کہ شائد عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے دورِ خلافت میں ایک آذان کا اضافہ
کر دیا! حاشا وکلا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بدعتی نہ تھے بلکہ متبع سنت تھے اور خلیفہ راشد تھے جن کی پیروی
کا حکم خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

کسی حدیث کا وہی معنیٰ معتبر ہوگا جو قرآن اور دیگر صحیح احادیث سے متصادم نہ ہو۔
وما علینا الا البلاغ
 
Top