• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمعہ کے دن ایک دفعہ ہی اذان کہی جائے گی ، جب امام منبر پر بیٹھ جائے

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
صحیح ابن خزیمہ اور صحیح ابن حبان میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جمعہ کیدو اذانیں ہوتی تھیں۔ ایک مسجد سے ملحقہ منارہ پر اور دوسری منبر کے سامنے۔ یہی معمول ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت میں تھا اور یہی معمول عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت میں بھی تھا اور یہی معمول عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دورِ خلافت میں بھی رہا۔
یہ حدیث عربی متن اور جلد و صفحہ کے حوالہ کے ساتھ یہاں پیش کریں؛
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
صحيح ابن خزيمة (3 / 137):
1774 - أَنَّ سَلْمَ بْنَ جُنَادَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: «كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ أَذَانَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , حَتَّى كَانَ زَمَنُ عُثْمَانَ , فَكَثُرَ النَّاسُ , فَأَمَرَ بِالْأَذَانِ الْأَوَّلِ بِالزَّوْرَاءِ»
[التعليق] 1774 - قال الألباني: إسناده صحيح
صحيح ابن حبان - محققا (4 / 563):
ذِكْرُ وَصْفِ الْأَذَانِ الَّذِي كَانَ يُؤَذَّنُ بِهِ فِي أَيَّامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1673
- أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ عَنْ يَحْيَى الْقَطَّانِ عَنِ بن أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ
عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ كَثُرَ الناس فأمرنا مناديا ينادي على الزوراء 1
.
1 إسناده صحيح على شرط البخاري. رجاله رجال الشيخين غير مسدد، فإنه من رجال البخاري.
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
یہ حدیث عربی متن اور جلد و صفحہ کے حوالہ کے ساتھ یہاں پیش کریں؛
صحيح ابن خزيمة (3 / 137):
1774 - أَنَّ سَلْمَ بْنَ جُنَادَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: «كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ أَذَانَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , حَتَّى كَانَ زَمَنُ عُثْمَانَ , فَكَثُرَ النَّاسُ , فَأَمَرَ بِالْأَذَانِ الْأَوَّلِ بِالزَّوْرَاءِ»
[التعليق] 1774 - قال الألباني: إسناده صحيح
صحيح ابن حبان - محققا (4 / 563):
ذِكْرُ وَصْفِ الْأَذَانِ الَّذِي كَانَ يُؤَذَّنُ بِهِ فِي أَيَّامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
1673
- أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ عَنْ يَحْيَى الْقَطَّانِ عَنِ بن أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ
عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ كَثُرَ الناس فأمرنا مناديا ينادي على الزوراء 1
.
1 إسناده صحيح على شرط البخاري. رجاله رجال الشيخين غير مسدد، فإنه من رجال البخاري.
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
صحيح ابن خزيمة (3 / 137):
1774 - أَنَّ سَلْمَ بْنَ جُنَادَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ: «كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ أَذَانَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , حَتَّى كَانَ زَمَنُ عُثْمَانَ , فَكَثُرَ النَّاسُ , فَأَمَرَ بِالْأَذَانِ الْأَوَّلِ بِالزَّوْرَاءِ»
جہاں سے آپ نے یہ روایت نقل کی ہے ، اس روایت سے پہلے جناب سائب بن یزید کا یہ ارشاد بالاسناد موجود ہے کہ:
دو اذانوں سے مراد ایک اذان اور ایک اقامت ہے :
1773 أخبرنا أبو طاهر، نا أبو بكر، نا أبو موسى، نا أبو عامر، نا ابن أبي ذئب، عن الزهري، عن السائب -وهو ابن يزيد- قال:
كان النداء الذي ذكر الله في القرآن يوم الجمعة إذا خرج الإمام، وإذا قامت الصلاة في زمن النبي - صلى الله عليه وسلم - وأبي بكر وعمر، حتى كان عثمان، فكثر الناس، فأمر بالنداء الثالث على الزوراء ، فثبت حتى الساعة.
قال أبو بكر: في قوله "وإذا قامت الصلاة" يريد النداء الثاني: الإقامة وَالْأَذَانُ وَالْإِقَامَةُ يُقَالُ لَهُمَا: أَذَانَانِ، أَلَمْ تَسْمَعِ النَّبِيَّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ: "بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ"

ترجمہ :
جناب سائب فرماتے ہیں : وہ اذان جس کا قرآن مجید ( سورہ الجمعہ میں ) ذکر ہے ، یہ اذان نبی کریم ﷺ اور سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور میں اس وقت دی جاتی تھی جب امام (خطبہ کیلئے منبر پر ) آجاتا ، اورپھر جس وقت جماعت کھڑی ہوجاتی ،
اور سیدنا عثمان ؓ کا دور آیا اور آبادی بڑھ گئی تو انہوں نے تیسری اذان ( یعنی دو اذانیں اور ایک اقامت ) زوراء کے مقام پر جاری فرمائی ،
امام ابوبکر ابن خزیمہؒ فرماتے ہیں ، دوسری اذان سے مراد اقامت ہے ،انہی دو کو اذانان یعنی دو اذانیں کہا جاتا ہے ، کیا آپ نے وہ حدیث نہیں دیکھی جس میں پیارے نبی نے ارشاد فرمایا : کہ ہر دو اذانوں کے درمیان سنت نماز ہے یعنی ہر اذان اور اقامت کے درمیان سنت نماز پڑھنی چاہیئے ۔ انتہی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور اگرپہلی دو میں اقامت شامل نہ ہو تو سیدنا عثمانؓ والی تیسری اذان آج کل کہیں نہیں ہوتی حتی کہ یتیموں کا مال کھانے والے حنفی بھی دو ہی اذانیں دے کر عصر کے قریب نماز جمعہ پڑھتے ہیں ،
 
Last edited:

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
جہاں سے آپ نے یہ روایت نقل کی ہے ، اس روایت سے پہلے جناب سائب بن یزید کا یہ ارشاد بالاسناد موجود ہے کہ:
دو اذانوں سے مراد ایک اذان اور ایک اقامت ہے :
1773 أخبرنا أبو طاهر، نا أبو بكر، نا أبو موسى، نا أبو عامر، نا ابن أبي ذئب، عن الزهري، عن السائب -وهو ابن يزيد- قال:
كان النداء الذي ذكر الله في القرآن يوم الجمعة إذا خرج الإمام، وإذا قامت الصلاة في زمن النبي - صلى الله عليه وسلم - وأبي بكر وعمر، حتى كان عثمان، فكثر الناس، فأمر بالنداء الثالث على الزوراء ، فثبت حتى الساعة.
قال أبو بكر: في قوله "وإذا قامت الصلاة" يريد النداء الثاني: الإقامة وَالْأَذَانُ وَالْإِقَامَةُ يُقَالُ لَهُمَا: أَذَانَانِ، أَلَمْ تَسْمَعِ النَّبِيَّ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - قَالَ: "بَيْنَ كُلِّ أَذَانَيْنِ صَلَاةٌ"
ترجمہ :
جناب سائب فرماتے ہیں : وہ اذان جس کا قرآن مجید ( سورہ الجمعہ میں ) ذکر ہے ، یہ اذان نبی کریم ﷺ اور سیدنا ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے دور میں اس وقت دی جاتی تھی جب امام (خطبہ کیلئے منبر پر ) آجاتا ، اورپھر جس وقت جماعت کھڑی ہوجاتی ،
اور سیدنا عثمان ؓ کا دور آیا اور آبادی بڑھ گئی تو انہوں نے تیسری اذان ( یعنی دو اذانیں اور ایک اقامت ) زوراء کے مقام پر جاری فرمائی ،
امام ابوبکر ابن خزیمہؒ فرماتے ہیں ، دوسری اذان سے مراد اقامت ہے ،انہی دو کو اذانان یعنی دو اذانیں کہا جاتا ہے ، کیا آپ نے وہ حدیث نہیں دیکھی جس میں پیارے نبی نے ارشاد فرمایا : کہ ہر دو اذانوں کے درمیان سنت نماز ہے یعنی ہر اذان اور اقامت کے درمیان سنت نماز پڑھنی چاہیئے ۔ انتہی
میں نے جو روایت لکھی ہے اس میں یہ صراحت ہے کہ؛
«كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ أَذَانَيْنِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ , حَتَّى كَانَ زَمَنُ عُثْمَانَ , فَكَثُرَ النَّاسُ , فَأَمَرَ بِالْأَذَانِ الْأَوَّلِ بِالزَّوْرَاءِ»
قال الألباني: إسناده صحيح
سائب بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑی وضاحت کے ساتھ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ابوبکر و عمر رضی اللی تعالیٰ عنہما کے زمانہ میں دو ازانیں ہوتی تھی۔ پھر فرماتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں جب لوگ زیادہ ہوگئے (یعنی آبادی دور تک پھیل گئی) تو عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پہلی آذان زوراء مققام پر دینے کا حکم فرمایا۔
اب اگر آپ کے بقول اذانین سے اذان اور اقامت مراد لیا جائے اور روایت میں ہے کہ پہلی آذان زوراء پر دینے کا حکم دیا تو جب امام منبر آئے گا تو وہاں کیا اذان نہیں ہوگی؟
اس روایت میں اقامت کے علاوہ دو اذانوں کا ذکر ہے۔ پہلی جو کہ فرمانِ باری تعالیٰ کے مطابق کاروبار چھوڑ کر جمعہ کی تیاری کے لئے ہوگی (جیسا کہ عام نمازوں کے لئے بھی یہ پہلے دی جاتی تھی اور اذان اور اقمت میں اتنا وقفہ ہوتا تھا کہ نماز کی تیاری کی جاسکے اور اگر کوئی سنن یا نوافل ادا کرنا چاہے تو وہ بھی ادا کرلے) اور دوسری جمعہ کے لئے جسے عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جوں کی توں ہی رکھا۔ بھلا ایک خلیفہ راشد سے بدعت کے اجراء کی بات کیوں منصوب کی جائے؟
 

عبدالرحمن بھٹی

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 13، 2015
پیغامات
2,435
ری ایکشن اسکور
293
پوائنٹ
165
اور اگرپہلی دو میں اقامت شامل نہ ہو تو سیدنا عثمانؓ والی تیسری اذان آج کل کہیں نہیں ہوتی حتی کہ یتیموں کا مال کھانے والے حنفی بھی دو ہی اذانیں دے کر عصر کے قریب نماز جمعہ پڑھتے ہیں ،
اس قسم کی باتیں ”شیخ“ کہلائے جانے والے کو زیبا نہیں۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اس قسم کی باتیں ”شیخ“ کہلائے جانے والے کو زیبا نہیں۔
اور یتیموں کا مال کھانا ان بد نصیب حنفی فضلاء کو زیب نہیں دیتا ،
جو ہر ساتویں دن کسی نہ کسی بیوہ ، یتیم ، وامثالہم کا مال ثواب کا ڈاکخانہ بن کر ہڑپ جاتے ہیں ،
اور اپنے جاہل متعلقین دھوکہ یہ رکھا ہے کہ ایصال ثواب ہورہا ہے ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اب اگر آپ کے بقول اذانین سے اذان اور اقامت مراد لیا جائے اور روایت میں ہے کہ پہلی آذان زوراء پر دینے کا حکم دیا تو جب امام منبر آئے گا تو وہاں کیا اذان نہیں ہوگی؟
اگر پڑھے اور سمجھے بغیر جوابی پوسٹ پھینکی جائے تو یہی ہوگا جو آپ شغل فرما رہے ہیں ،
میری پوسٹ کو دوبارہ غور سے پڑھیں ، بلکہ کسی حنفی فاضل سے پڑھوائیں ، ہوسکتا ہے معاملہ سمجھ میں آجائے ۔
اور آپ نے جو مفہوم پیش کیا ہے اپنا یہی مفہوم کسی معروف محدث سے یہاں نقل کریں ۔
 
Top