ــــــــــ
سوال : ۔
ــــــــــ
ـــــــــ
جواب : ۔
ـــــــــ
جناب آپ کی اس "کیوں " کا جواب میں پہلے نقل کر چکا ہوں ۔ لیکن آپ نے شاید میرے جواب کو غور و فکر کے ساتھ ملاحظہ نہیں کیا !؟
بہر حال دوبارہ نقل کر رہا ہوں ، ملاحظہ کیجیے :۔
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الشَّامِ وَهُوَ يَسْأَلُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ عَنْ التَّمَتُّعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَی الْحَجِّ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ هِيَ حَلَالٌ فَقَالَ الشَّامِيُّ إِنَّ أَبَاکَ قَدْ نَهَی عَنْهَا فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَرَأَيْتَ إِنْ کَانَ أَبِي نَهَی عَنْهَا وَصَنَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَأَمْرَ أَبِي نَتَّبِعُ أَمْ أَمْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الرَّجُلُ بَلْ أَمْرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَقَدْ صَنَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
عبد بن حمید، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ابوصالح بن کیسان، ابن شہاب سے روایت ہے کہ ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا کہ انہوں نے ایک شامی کو حضرت عبداللہ بن عمر (رض) سے حج کے ساتھ عمرے کو ملانے (یعنی تمتع) کے متعلق سوال کرتے ہوئے سنا۔ عبداللہ بن عمر (رض) نے فرمایا یہ جائز ہے شامی نے کہا آپ کے والد نے اس سے منع کیا ہے۔ حضرت ابن عمر (رض) نے فرمایا دیکھو اگر میرے والد کسی کام سے منع کریں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) وہی کام کریں تو میرے والد کی اتباع کی جائے گی یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی۔ شامی نے کہا کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی۔ ابن عمر (رض) نے فرمایا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمتع کیا ہے یہ حدیث صحیح ہے۔
(جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 810)
ــــــــــــــــــ
مزید وضاحت : ۔
ــــــــــــــــــ
کیا ابن عمر نے یہ حدیث نہیں سنی تھی ؟
”
سُنَّةِ الْخُلَفَائِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ“
عمر تھے بھی خلیفہ لیکن ابن عمر نے خلاف سنّت کام کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔
اگر اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ہر قسم کے احکام میں اتباع کرنی ہے خلفاء راشدین کے طریقہ کی !؟ تو ابن عمر پر کیا حکم لگائیں گے آپ ؟؟؟
اور اگر جواب یہ ہے کہ صرف سنّت نبوی میں کی جائے گی ، جیسا کہ ابن عمر نے کیا ، تو پھر آپ کو میری کی گئی وضاحت سے کیا اعتراض ہے ؟؟؟