- شمولیت
- مارچ 03، 2011
- پیغامات
- 4,178
- ری ایکشن اسکور
- 15,351
- پوائنٹ
- 800
جمعہ کے دن یا جمعۃ کی رات میں سورۃ الکھف پڑھنے کی فضیلت میں نبیﷺ سے صحیح احادیث وارد ہیں جن میں سےکچھ کا ذکرذیل میں کیا جاتا ہے:
1۔ عن أبي سعيد الخدري قال : " من قرأ سورة الكهف ليلة الجمعة أضاء له من النور فيما بينه وبين البيت العتيق " . رواه الدارمي ( 3407 ) . والحديث : صححه الشيخ الألباني في " صحيح الجامع " ( 6471 )
’’سیدنا ابوسعید خدری بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا : ( جس نے جمعہ کی رات سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نورکی روشنی ہوجاتی ہے ) سنن دارمی ( 3407 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع ( 6471 ) میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔‘‘
2۔ من قرأ سورة الكهف في يوم الجمعة أضاء له من النور ما بين الجمعتين ". رواه الحاكم ( 2 / 399 ) والبيهقي ( 3 / 249 ) . والحديث : قال ابن حجر في " تخريج الأذكار " : حديث حسن ، وقال : وهو أقوى ما ورد في قراءة سورة الكهف۔ انظر : " فيض القدير " ( 6 / 198 ) . وصححه الشيخ الألباني في " صحيح الجامع " ( 6470 ) .
’’فرمان نبویﷺ ہے: (جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اسے کے لیے دوجمعوں کے درمیان نورروشن ہوجاتا ہے ) مستدرک الحاکم ( 2 / 399 ) بیھقی ( 3 / 249 ) اس حدیث کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی " تخریج الاذکار " میں کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے ، اور ان کا کہنا ہے کہ سورۃ الکہف کے بارہ میں سب سےقوی یہی حديث ہے ۔ دیکھیں " فیض القدیر " ( 6 / 198 ) اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع ( 6470 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
3۔ وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " من قرأ سورة الكهف في يوم الجمعة سطع له نور من تحت قدمه إلى عنان السماء يضيء له يوم القيامة ، وغفر له ما بين الجمعتين ". قال المنذري : رواه أبو بكر بن مردويه في تفسيره بإسناد لا بأس به . " الترغيب والترهيب " ( 1 / 298 ) .
’’ابن عمر بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اس کے قدموں کے نیچے سے لیکر آسمان تک نور پیدا ہوتا ہے جو قیامت کے دن اس کے لیے روشن ہوگا اور اس دونوں جمعوں کے درمیان والے گناہ معاف کردیۓ جاتے ہیں ۔‘‘
منذری کا کہنا ہے کہ : ابوبکر بن مردویہ نے اسے تفسیر میں روایت کیا ہے جس کی سند میں کوئ حرج نہیں ، لا بأس به کہا ہے ۔ الترغیب والترھیب ( 1 / 298 ) ۔
سورۃ الکھف جمعہ کی رات یا پھر جمعہ کے دن پڑھنی چاہیے ، جمعہ کی رات جمعرات کومغرب سے شروع ہوتی اور جمعہ کا دن غروب شمس کے وقت ختم ہوجاتا ہے ، تو اس بناپر سورۃ الکھف پڑھنے کا وقت جمعرات والے دن غروب شمس سے جمعہ والے دن غروب شمس تک ہوگا ۔
مناوی کا کہنا ہے کہ :
1۔ عن أبي سعيد الخدري قال : " من قرأ سورة الكهف ليلة الجمعة أضاء له من النور فيما بينه وبين البيت العتيق " . رواه الدارمي ( 3407 ) . والحديث : صححه الشيخ الألباني في " صحيح الجامع " ( 6471 )
’’سیدنا ابوسعید خدری بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے فرمایا : ( جس نے جمعہ کی رات سورۃ الکھف پڑھی اس کے اور بیت اللہ کے درمیان نورکی روشنی ہوجاتی ہے ) سنن دارمی ( 3407 ) علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع ( 6471 ) میں اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔‘‘
2۔ من قرأ سورة الكهف في يوم الجمعة أضاء له من النور ما بين الجمعتين ". رواه الحاكم ( 2 / 399 ) والبيهقي ( 3 / 249 ) . والحديث : قال ابن حجر في " تخريج الأذكار " : حديث حسن ، وقال : وهو أقوى ما ورد في قراءة سورة الكهف۔ انظر : " فيض القدير " ( 6 / 198 ) . وصححه الشيخ الألباني في " صحيح الجامع " ( 6470 ) .
’’فرمان نبویﷺ ہے: (جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اسے کے لیے دوجمعوں کے درمیان نورروشن ہوجاتا ہے ) مستدرک الحاکم ( 2 / 399 ) بیھقی ( 3 / 249 ) اس حدیث کے متعلق حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تعالی " تخریج الاذکار " میں کہتے ہیں کہ یہ حدیث حسن ہے ، اور ان کا کہنا ہے کہ سورۃ الکہف کے بارہ میں سب سےقوی یہی حديث ہے ۔ دیکھیں " فیض القدیر " ( 6 / 198 ) اور علامہ البانی رحمہ اللہ تعالی نے صحیح الجامع ( 6470 ) میں اسے صحیح قرار دیا ہے ۔
3۔ وعن ابن عمر رضي الله عنهما قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " من قرأ سورة الكهف في يوم الجمعة سطع له نور من تحت قدمه إلى عنان السماء يضيء له يوم القيامة ، وغفر له ما بين الجمعتين ". قال المنذري : رواه أبو بكر بن مردويه في تفسيره بإسناد لا بأس به . " الترغيب والترهيب " ( 1 / 298 ) .
’’ابن عمر بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھی اس کے قدموں کے نیچے سے لیکر آسمان تک نور پیدا ہوتا ہے جو قیامت کے دن اس کے لیے روشن ہوگا اور اس دونوں جمعوں کے درمیان والے گناہ معاف کردیۓ جاتے ہیں ۔‘‘
منذری کا کہنا ہے کہ : ابوبکر بن مردویہ نے اسے تفسیر میں روایت کیا ہے جس کی سند میں کوئ حرج نہیں ، لا بأس به کہا ہے ۔ الترغیب والترھیب ( 1 / 298 ) ۔
سورۃ الکھف جمعہ کی رات یا پھر جمعہ کے دن پڑھنی چاہیے ، جمعہ کی رات جمعرات کومغرب سے شروع ہوتی اور جمعہ کا دن غروب شمس کے وقت ختم ہوجاتا ہے ، تو اس بناپر سورۃ الکھف پڑھنے کا وقت جمعرات والے دن غروب شمس سے جمعہ والے دن غروب شمس تک ہوگا ۔
مناوی کا کہنا ہے کہ :
حافظ ابن حجررحمہ اللہ تعالی نے اپنی کتاب " امالیہ " میں کہا ہے کہ : کچھ روایا ت میں اسی طرح ہے کہ یوم الجمعۃ اور کچھ روایات میں لیلۃ الجمعۃ کے الفاظ ہیں، اور ان میں جمع اس طرح ممکن ہے کہ اس سے مراد یہ لیا جاۓ کہ دن اس کی رات کے ساتھ اور رات اپنے دن کے ساتھ ، ( یعنی یوم الجمعۃ کا معنی دن اوررات اورلیلۃ الجمعۃ کا معنی یہ ہوگا کہ رات اور دن ) فیض القدیر( 6 / 199 )۔
اور مناوی رحمہ اللہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ :
جمعہ کے دن سورۃ الکھف پڑھنی مندوب ہے اورجیسا کہ امام شافعی رحمہ اللہ تعالی سے یہ منصوص ہے کہ جمعہ کی رات بھی پڑھی جاسکتی ہے ۔ دیکھیں فیض القدیر ( 6 / 198 )