ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
صحابہ نے مصاحف کو نقاط و اعراب سے بھی خالی رکھاتاکہ ایک کلمہ سے مختلف قراء ات سمجھی جاسکیں۔
دانی رحمہ اللہ نے ’المقنع‘ میں نقل کیاہے کہ اسی وجہ سے ابن مسعود وغیرہ مصاحف میں نقاط واعراب کو ناپسند سمجھتے تھے کیونکہ نقل کیاگیاہے کہ اپنے مصاحف کو (اعراب و نقاط وغیرہ) سے خالی رکھو۔ صحابہ نے مصاحف کو نقاط و اعراب سے خالی رکھاتاکہ آپ سے منقول مختلف وجوہ قراء ات ان کلمات سے اَخذ کی جاسکیں(اس کی وجہ یہ تھی قراء ت کا مدار اصل میں تو حفظ پر تھا نہ کہ صرف کتابت پر)
لہٰذا۔۔۔۔۔یعلمون۔۔۔۔۔کو۔۔۔۔۔تعلمون
۔۔۔۔۔فتبینوا۔۔۔۔۔کو۔۔۔۔۔فتثبتوا
۔۔۔۔۔یقبل۔۔۔۔۔ کو۔۔۔۔۔تقبل
۔۔۔۔۔ننشز۔۔۔۔۔کو۔۔۔۔۔ننشر
۔۔۔۔۔ولایسئل۔۔۔۔۔کو۔۔۔۔۔ولایسئل
۔۔۔۔۔أخویکم۔۔۔۔۔کو۔۔۔۔۔اخوتکم
اس طرح قرآن ایک ہی خط سے دونوں منقول عن الرسول قراء ات کے مطابق پڑھا جاسکتاہے۔
صحابہ نے آنحضرتﷺسے قراء ات حاصل کیں۔آپؐ کوقرآن مجید معانی اور الفاظ پہنچانے کا حکم اللہ نے دیا تھا۔صحابہ کے لیے جائز نہ تھا کہ وہ رسول اللہﷺسے منقول اور ثابت شدہ قرآن مجید کے کسی حصہ کو کم کرتے۔
مصاحف عثمانیہ پرصحابہ کا اجماع تھا حتیٰ کہ کوئی دو آدمی بھی ایسے نہیں ملتے جنہوں نے ان سے اختلاف کیاہو۔ ہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر مصاحف کا کام میرے سپرد کیا جاتا تو میں بھی وہی کرتا جو عثمان نے کیا اور جب انہیں خلافت ملی تو حدیث: (أن النبی یأمرکم ان تقرؤ القرآن کما علمتم)’’ آپﷺنے فرمایا تمہیں جیسے قرآن پڑھایاگیاہے ویسے ہی پڑھو۔‘‘ کے راوی ہونے کے باوجود انہوں نے اپنی خلافت کے زمانہ میں ان مصاحف میں کچھ بھی تغیر نہ کیا۔
دانی رحمہ اللہ نے ’المقنع‘ میں نقل کیاہے کہ اسی وجہ سے ابن مسعود وغیرہ مصاحف میں نقاط واعراب کو ناپسند سمجھتے تھے کیونکہ نقل کیاگیاہے کہ اپنے مصاحف کو (اعراب و نقاط وغیرہ) سے خالی رکھو۔ صحابہ نے مصاحف کو نقاط و اعراب سے خالی رکھاتاکہ آپ سے منقول مختلف وجوہ قراء ات ان کلمات سے اَخذ کی جاسکیں(اس کی وجہ یہ تھی قراء ت کا مدار اصل میں تو حفظ پر تھا نہ کہ صرف کتابت پر)
لہٰذا۔۔۔۔۔یعلمون۔۔۔۔۔کو۔۔۔۔۔تعلمون
۔۔۔۔۔فتبینوا۔۔۔۔۔کو۔۔۔۔۔فتثبتوا
۔۔۔۔۔یقبل۔۔۔۔۔ کو۔۔۔۔۔تقبل
۔۔۔۔۔ننشز۔۔۔۔۔کو۔۔۔۔۔ننشر
۔۔۔۔۔ولایسئل۔۔۔۔۔کو۔۔۔۔۔ولایسئل
۔۔۔۔۔أخویکم۔۔۔۔۔کو۔۔۔۔۔اخوتکم
اس طرح قرآن ایک ہی خط سے دونوں منقول عن الرسول قراء ات کے مطابق پڑھا جاسکتاہے۔
صحابہ نے آنحضرتﷺسے قراء ات حاصل کیں۔آپؐ کوقرآن مجید معانی اور الفاظ پہنچانے کا حکم اللہ نے دیا تھا۔صحابہ کے لیے جائز نہ تھا کہ وہ رسول اللہﷺسے منقول اور ثابت شدہ قرآن مجید کے کسی حصہ کو کم کرتے۔
مصاحف عثمانیہ پرصحابہ کا اجماع تھا حتیٰ کہ کوئی دو آدمی بھی ایسے نہیں ملتے جنہوں نے ان سے اختلاف کیاہو۔ ہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں اگر مصاحف کا کام میرے سپرد کیا جاتا تو میں بھی وہی کرتا جو عثمان نے کیا اور جب انہیں خلافت ملی تو حدیث: (أن النبی یأمرکم ان تقرؤ القرآن کما علمتم)’’ آپﷺنے فرمایا تمہیں جیسے قرآن پڑھایاگیاہے ویسے ہی پڑھو۔‘‘ کے راوی ہونے کے باوجود انہوں نے اپنی خلافت کے زمانہ میں ان مصاحف میں کچھ بھی تغیر نہ کیا۔