ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 580
- ری ایکشن اسکور
- 187
- پوائنٹ
- 77
جملہ اور اس کی اقسام
تحریر : زاہد خان
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جیسے پچھلے پوسٹ میں لکھا تھا کہ مرکب کی دوسری قسم مرکب تام کو مرکب مفید، جملہ، اور کلام بھی کہا جاتا ہے۔ مذکورہ سبق میں اس کی تعریف مع اقسام ذکر ہونگی۔
{ جُمْلَہ }
جملہ دو چیزوں سے مل کر پورا ہوتا ہے :
- مسند
- مسند الیہ
مُسْنَدْ اِلَیْہ: وہ خاص اسم ہوتا ہے ، جس کی طرف کسی اسم یا فعل کی نسبت ہوتی ہے، جیسے: اَللّٰہُ خَالِقٌ اور خَلَقَ اللّٰہُ
ان دونوں مثالو ںمیں’’ اَللّٰہُ ‘‘ وہ اسم ِ خاص ہے ،جس کی طرف ’’خَالِقٌ‘‘اسم، اور ’’خَلَقَ‘‘ فعل کی نسبت ہو رہی ہے ۔(مسند الیہ ہونا اسم کی علامتوں میں سے ہے۔)
فائدہ :
- کلمہ کی تینوں قسموں میں سے صرف اسم مسند اور مسند الیہ دونوں بن سکتا ہے، جیسے اَللّٰہُ خَالِقٌ میں مسند اور مسند الیہ دو نوں ہی اسم ہیں ۔
- فعل صرف مسند ہوتا ہے مسند الیہ نہیں ہوتا، جیسے اَللّٰہُ خَلَقَ یا خَلَقَ اللّٰہُ ۔
- حرف نہ مسند ہوتا ہے نہ مسند الیہ،
{جملہ کی قسمیں }
جملہ کی دو قسمیں ہیں:
- جملہ خبریہ
- جملہ انشائیہ
جملہ إِنشائیہ: وہ جملہ ہے ، جس کے کہنے والے کو سچا یا جھو ٹا نہیں کہا جاسکتا ، جیسے کسی نے حکم دیا: إِقْرَأْ (تو پڑھ) تو اب کہنے والے کو یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ سچا ہے یا جھوٹا ہے۔