ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 509
- ری ایکشن اسکور
- 167
- پوائنٹ
- 77
جملہ کی اصل کے اعتبار سے تقسیم
تحریر : محمد امجاد عالم نیپال
جملہ مرکب تام کو کہتے ہیں اور مرکب تام ایسے کلام کو کہتے کہ اگر متکلم کلام کرکے خاموش ہو جائے تو مخاطب کو فائدہ تامہ حاصل ہو یعنی کوئی خبر یا امر معلوم ہو جیسے ضرب زید اور اضرب زیدا
جملہ کی تقسیم: اولا اصل کے اعتبار سے جملہ کے چار اقسام ہیں (1)اسمیہ (2)فعلیہ (3)ظرفیہ (4)شرطیہ
ان چار میں سے ہم فقط نمبر ایک پر بحث کرینگے، ان شاء اللہ
جملہ اسمیہ: اس جملہ کو کہتے جسکا پہلا جز اسم ہو یا یوں کہا جائے کہ وہ جملہ مبتدا اور خبر سے مرکب ہو:
جملہ اسمیہ خبریہ کی پہلی تقسیم:
لفظ اور معنی کے اعتبار سے: جملہ اسمیہ کی دو قسمیں ہیں(1) لفظا اور معنًی خبریہ(2) لفظا خبریہ اور معنًی انشائیہ:
لفظا اور معنًی خبریہ وہ جملہ کہلاتا ہے جو لفظی طور پہ بھی خبریہ ہو اور معنوی طور پہ بھی جسیے کہ ضرب زید،
لفظا خبریہ اور معنًی انشائیہ اس جملہ کو کہتے ہیں کہ وہ لفظی طور پہ تو خبریہ ہو لیکن معنوی طور سے انشائیہ ہو جیسے کہ الحمد للہ رب العالمین، یہاں یہ جملہ لفظی طور پہ خبریہ ہے کیونکہ مبتدا اور خبر سے مرکب ہے لیکن معنًی انشائیہ ہے کیونکہ یہاں باری تعالی کی تعریف مقصود ہے اور حمد انشاء کے قبیل سے ہے
جملہ اسمیہ خبریہ کی دوسری تقسیم:
خبر کے اعتبار سے: اسکی دو قسمیں ہیں (1)کبری (2)صغری:
کبری: وہ جملہ اسمیہ خبریہ ہے جسکی خبر جملہ ہو خواہ فعلیہ ہو یا اسمیہ ہو جیسے: زید ابوہ قائم اور زید قام ابوہ
جملہ اسمیہ کی تیسری تقسیم:
کبری کے اعتبار سے :جملہ اسمیہ کی دو قسمیں ہیں(1)ذات وجہ (2)ذات وجھَین: ذات وجہ اس جملہ اسمیہ کبری کو کہتے ہیں جسکی خبر بھی جملہ اسمیہ ہو جسیے زید ابوہ قائم
اور ذات وجھَین اس جملہ اسمیہ کبری کو کہتے ہیں جسکی خبر جملہ فعلیہ ہو جیسے زید قام ابوہ
صغری: اس جملہ اسمیہ خبریہ کو کہتے ہیں جو کسی مبتدا کی خبر واقع ہو جیسے کہ زید ابوہ قائم میں ابوہ قائم صغری ہے۔ "انتھی"