• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمہوریت کے نظام کفر ہونے کا قرآنی ثبوت

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
اسلام و علیکم

جمہوریت ایک کفریہ نظام ہے -اس کا ثبوت یہ ہے کہ جمہوریت کی بنیاد پارلیمنٹ کی اکثریت ہے -کوئی
بھی قانون چاہے دینی ہو یا شہری ہو اس وقت تک نا فذ العمل نہیں ہو سکتا -جب تک کہ پارلیمنٹ اس کو اکثریتی ووٹوں سے پاس نہیں کرتی -اس کا مطلب ہے کہ پارلیمنٹ چاہے تو اللہ کے کسی بھی حکم کو اکثریت نہ ہونے کی بنا پر رد کر سکتی ہے - اور یہ جرّات صرف جمہوری نظام میں ممکن ہے -کیوں کہ پارلیمنٹ کے نمائندے عوام کی اکثریت سے منتخب ہوتے ہیں لہذا اس کفر میں عوام بھی برابر کے شریک ہوتے ہیں -
جب کے ایک اسلامی ملک جس کی بنیاد کلمہ حق پر رکھی گئی ہو وہاں الله کا قانون ہر صورت میں نافذ العمل کرنا ہر مملکت کے حکمرانوں پر واجب ہے -الله نے اسلام کو" دین حق " قرار دیا ہے - قرآن میں الله کا ارشاد ہے -

وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۚ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا سوره بنی اسرئیل ٨١
اور کہہ دو کہ حق آگیا اور باطل مٹ گیا- بے شک باطل مٹنے ہی والا تھا

یعنی ١٤٠٠ سال پہلے الله نے جو دین اپنے نبی کریم صل الله علیہ وسلم پر نازل کیا تھا -اس کا ہر حکم قیامت تک کے لئے نافذ ہو چکا -اب انسانوں کو اس بات کا اختیار نہیں کہ وہ الله کے احکامات کو اکثریتی بنیادوں پر قبول یا رد کر سکیں- اب ہر صورت میں اس کے آگے سر تسلیم خم کر نا واجب ہے

-قرآن میں الله کا واضح فرمان ہے -
وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ سوره المائدہ ٤٤
جو کوئی اس کے موافق فیصلہ نہ کر لے جو الله نے اتارا تو وہی لوگ کافر ہیں -

لیکن جمہوریت ہی ایسا طرز حکومت ہے -جس میں عام عوام سے لے کر حکمران طبقے تک فیصلے کا
اختیار اکثریتی بنیاد ہے چاہے وہ الیکشن کے بعد ہو یا بعد میں پارلیمنٹ کا اندر ہو -اور یہ اکثریتی بنیاد سرا سر الله کے احکمات سے بغاوت پور مبنی ہے -
آج ہم دیکھ لیں کہ وہ ملک جو کلمہ حق کی بنیاد پر وجود میں آیا تھا -٦٥ سال گزارنے کے بعد بھی یہاں پر ایک بھی اسلامی قانون نافذ نہیں ہو سکا اور نہ ہو سکے گا - کیوں کہ جمہوریت یہود و نصاری کا دین ہے - جس کا ثبوت یہ ہے کہ یہ لوگ ہر وقت ہر لمحہ اس کی ترویج اور اشاعت میں لگے رہتے ہیں تا کہ کسی نا کسی طر ح مسلم مملک میں اس کا نفاذ کر کے لوگوں کو الله کی بغاوت پر امادہ کریں -
جب کہ قرآن میں الله کا واضح فرمان ہے -

وَلَنْ تَرْضَىٰ عَنْكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَىٰ حَتَّىٰ تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ ۗ قُلْ إِنَّ هُدَى اللَّهِ هُوَ الْهُدَىٰ ۗ وَلَئِنِ اتَّبَعْتَ أَهْوَاءَهُمْ بَعْدَ الَّذِي جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ ۙ مَا لَكَ مِنَ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ سوره البقرہ ١٢٠
اورتم سے یہود اور نصاریٰ ہرگز راضی نہ ہوں گے جب تک کہ تم ان کے دین کی پیروی نہیں کرو گے کہہ دو بے شک ہدایت الله ہی کی طرف سے ہے اور اگر تم نے ان کی خواہشوں کی پیروی کی اس کے بعد جو تمہارے پاس علم آ چکا تو تمہارے لیے الله کے ہاں کوئی دوست اور مددگار نہیں ہوگا -(یعنی الله کے عذاب سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا)

الله ہم مسلمانوں کو حق و باطل میں تمیز کرنے کی توفیق عطا فرماے (آ مین )
 
شمولیت
اپریل 23، 2011
پیغامات
79
ری ایکشن اسکور
329
پوائنٹ
79
مجھے حیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ ہمارے وہ جوان جو جمہوریت پر کفر کی مہر ثبت کرتے ہیں وہ مغربی جمہوریت اور پاکستانی جمہوریت میں فرق کو ملحوظ رکھنا گوارا نہیں کرتے۔
محمد علی جواد بھائی آپ ایک سوال کا جواب دے دیجئے:
پاکستان میں اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت جس قانون کی منظوری دے دے وہ حتمی اور غیر متبدل قانون بن جاتا ہے؟
 
شمولیت
اپریل 23، 2011
پیغامات
79
ری ایکشن اسکور
329
پوائنٹ
79
پاکستانی اورمغربی جمہوریت میں کوئی فرق نہیں صرف اورصرف الفاظ کاچکرہے۔شراب کے بوتل پرشربت کالیبل لگانے سے وہ حلال نہیں ہوجاتی۔
اس کا کوئی ثبوت دینا پسند کریں گے؟
 

خالد حبیب

مبتدی
شمولیت
مئی 12، 2013
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
91
پوائنٹ
15
شمولیت
اپریل 23، 2011
پیغامات
79
ری ایکشن اسکور
329
پوائنٹ
79
ثبوت حاضرہے۔
اس کے لیے آپ یہ لنک دیکھیں۔
http://www.kitabosunnat.com/forum/گرافکس-216/جمہوریت-ایک-لادینی-نظام-ہے-12439/
مولاناعبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ کی یہ تمام باتیں پاکستانی جمہوریت میں بھی پائی جاتی ہے اوریہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ۔
محترم پہلی بات تو یہ ہے کہ کیلانی صاحب نے مغربی جمہوریت سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
دوسری بات یہ کہ کیلانی صاحب نے جمہوریت سے متعلق پانچ چیزوں کا تذکرہ کیا ہے:
١۔ خواتین سمیت تمام بالغوں کا حق رائے دہی (بالفاظ دیگر: سیاسی اور جنسی مساوات)
٢۔ ہر ایک کے ووٹ کی یکساں قیمت
٣۔ درخواست برائے نمائندگی اور اس کے جملہ لوازمات
٤۔ سیاسی پارٹیوں کا وجود
٥۔ کثرت رائے سے فیصلہ
خالد حبیب صاحب آپ ان میں سے ان مسائل کی نشاندہی کر دیجئے جو کفریہ ہیں۔
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
جمہوریت کے نظام کفر ہونے کا قرآنی ثبوت
مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سیکرٹری جنرل حافظ عبدالکریم نے کہا ہے کہ جمہوریت پسندی کا تقاضا ہے کہ ہم بلٹ کے زریعے تبدیلی لانے کی سوچ ترک کریں اور بیلٹ کے زریعے تبدیلی کے لیے جدوجہدکریںقیادت ضرور جاگنی چاہیے مگر ویژن کے بغیر قیادت بھی کچھ نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری ادوار مارشل لاﺅں سے ہزار درجے بہتر ہوتے ہیں مگر قیادت کی بد کرداریوں کے باعث اس نظام سے لوگوں کا اعتماد اٹھتا جارہا ہے۔ 18 فروری کو ملنے والی مینڈیٹ کو موجودہ حکومت نے روند ڈالا ہے۔ اب لوگ تبدیلی چاہتے ہیں موجودہ حکومت نے عوام کو مایوس کیا ہے۔
مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
مجھے حیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ ہمارے وہ جوان جو جمہوریت پر کفر کی مہر ثبت کرتے ہیں وہ مغربی جمہوریت اور پاکستانی جمہوریت میں فرق کو ملحوظ رکھنا گوارا نہیں کرتے۔
محمد علی جواد بھائی آپ ایک سوال کا جواب دے دیجئے:
پاکستان میں اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت جس قانون کی منظوری دے دے وہ حتمی اور غیر متبدل قانون بن جاتا ہے؟
قانون حتمی ہو یا نہ ہو - لیکن منظور پارلیمنٹ کی اکثریت ہی کرتی ہے -مطلب صاف ہے کہ حاکمیت پارلیمنٹ کی ہے نہ کہ الله کی - اور یہی کفر ہے
اگر اکثریت کا فیصلہ ہی حجت ہے - تو دنیا میں اس وقت اکثریت عیسایوں کی ہے -تو پھرآپ کو چاہیے کہ آپ دین اسلام کو چھوڑ کر عیسا ئیت قبول کر لیں -
 

sahj

مشہور رکن
شمولیت
مئی 13، 2011
پیغامات
458
ری ایکشن اسکور
657
پوائنٹ
110
مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے12 اکتوبر99ء کو نوازشریف کی حکومت پر نہیں بلکہ جمہوریت پر شب خون مارا گیا۔ نوازشریف کو ایٹمی دھماکے کرنے کی سزا دی گئی۔ جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے والے آمر پرویز مشرف کو پیپلزپارٹی نے گارڈ آف آنر پیش کیا جبکہ قوم اسے تختہ دار پر دیکھنا چاہتی ہے۔ آج اگر کو ئی طالع آزما نہیں آرہا تو اسکا کریڈٹ ، اپوزیشن ، عدلیہ اور میڈیا کو جاتا ہے ۔پیپلز پارٹی اسی امریکی ایجنڈے پر گامزن ہے جو پرویز مشرف چھوڑ کرگیا تھا۔ دونوں ادوار ملکی سلامتی کے لیے خطرات کا باعث ثابت ہوئے ۔ قوم کو فوجی اور سول آمریت دونوں کے خلاف سینہ سپر ہو نا ہو گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ ابراہیمیہ میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب اور کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ جمہوریت ہردور میں خطرات سے دوچار رہی ہے۔ جمہوریت اداروں کے احترام کے ساتھ قانون وآئین کی بالادستی کا درس دیتی ہے۔ موجودہ حکومت نے گزشتہ ساڑھے چار سالوں میں جمہوریت اور پارلیمنٹ کو کرپشن کے تحفظ کے لیے ڈھا ل کے طور پر استعمال کیا اور شخصی اور سول آمریت کو رواج دیا۔ پرویز مشرف کو بھی آزاد عدلیہ پسند نہیں تھی اور پیپلزپارٹی کو بھی یہ گوارا نہیں۔ یہ تو اپوزیشن ، میڈیا ،وکلاء اور سول سوسائٹی جدوجہد ہے کہ آج عدلیہ آزاد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 12 اکتوبر99 ء کے بعد ملک میں امریکی مداخلت کا ایسا دروازہ کھلا کہ وہ آج تک بند نہیں ہو سکا۔ اس وقت اسلام آباد میں سینکڑوں کی تعداد میں امریکی موجود ہیں جو نہایت تشویش ناک امر ہے۔ انہوں نے کہاکہ قوم کے بچے اور بچیاں ڈرون حملوں کا نشانہ بنیں یا شدت پسندوں کا ناقابل برداشت فعل ہے۔ دونوں قابل مذمت ہیں۔
مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان
 

خالد حبیب

مبتدی
شمولیت
مئی 12، 2013
پیغامات
38
ری ایکشن اسکور
91
پوائنٹ
15
محترم پہلی بات تو یہ ہے کہ کیلانی صاحب نے مغربی جمہوریت سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
دوسری بات یہ کہ کیلانی صاحب نے جمہوریت سے متعلق پانچ چیزوں کا تذکرہ کیا ہے:
١۔ خواتین سمیت تمام بالغوں کا حق رائے دہی (بالفاظ دیگر: سیاسی اور جنسی مساوات)
٢۔ ہر ایک کے ووٹ کی یکساں قیمت
٣۔ درخواست برائے نمائندگی اور اس کے جملہ لوازمات
٤۔ سیاسی پارٹیوں کا وجود
٥۔ کثرت رائے سے فیصلہ
خالد حبیب صاحب آپ ان میں سے ان مسائل کی نشاندہی کر دیجئے جو کفریہ ہیں۔
آپ نے شاید کیلانی صاحب رحمہ اللہ کی تحریرپوری نہیں پڑھی ،ان پانچ چیزوں کے ذکرکرنے کے بعدکیلانی صاحب لکھتے ہیں:
"ان ارکانِ خمسہ میں سےایک رکن بھی حذف کردیاجائےتوجمہوریت کی گاڑی ایک قدم بھی آگے نہیں چل سکتی ہے۔جب کہ اسلامی نظامِ خلافت میں ان ارکان میں سے کسی "ایک"کوبھی گوارانہیں کیاجاسکتاہے۔لہٰذایہ دونوں نظام ایک دوسرے ضد ہیں اورایک دوسرے سے متصادم ہیں۔یعنی نہ توجمہوریت کو"مشرف بہ اسلام "کیاجاسکتاہے اورنہ ہی نظام خلافت میں جمہوریت کے مروجہ اصول شامل کرکے اس کے ساد ہ،فطری اورآسا ن طریق کارکوخواہ مخواہ "مکدراورمبہم "بنایاجاسکتاہے۔۔۔۔۔۔۔
آگے فرماتے ہیں لہٰذااگرجمہوریت (یااس کے اصولوں)کوبہرحال اختیارکرناہے تواسے توحیدورسالت سے انکارکے بعد ہی اپنایاجاسکتاہے۔"
(خلافت وجمہوریت ،ص:216ـ218)
توحیدورسالت سے انکارکفرنہیں تواورکیاہے؟؟؟
نیزجوچیزاسلام سے متصادم ہو اسے آپ کفرکے علاوہ اورکیانام دیناپسند کریں گے؟
اورتواورکیلانی صاحب صراحتاً فرمارہے ہیں:
"یعنی نہ توجمہوریت کو"مشرف بہ اسلام "کیاجاسکتاہے اورنہ ہی نظام خلافت میں جمہوریت کے مروجہ اصول شامل کرکے اس کے ساد ہ،فطری اورآسا ن طریق کارکوخواہ مخواہ "مکدراورمبہم "بنایاجاسکتاہے۔"
جب جمہوریت کومشرف بہ اسلام نہیں کیاجاسکتا توآپ بنانے پربضدکیوں ہے؟؟؟
 
Top