• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جمہوری سیاست میں شرکت کا حکم اور کیفیات

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اسلامی اصولوں کی حکمرانی بلا شبہ ہمارا نصب العین ہے ۔ مگر یہاں معاملہ یہ ہے کہ ہمارے یہ اصول انتخابات کے ان ضابطوں اور جیت ہارکے ان قوانین ہی سے متصادم ہیں جن کی راہ سے ہم اپنے ان اصولوں کی حکمرانی قائم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ جان لینے کے بعد بھی اگر ہم انتخابات کے ان قاعدوں ضابطوں کو قبول کرتے ہوئے انتخابی عمل میں شرکت ہیں تو اپنے اصولوں کو آپ ہی تو ڑتے ہیں اور اگر اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہیں تو اور ان پر کوئی مفاہمت کرنے کو تیار نہیں تو اس کھیل میں حصہ نہیں لے سکتے۔ ظاہر ہے کسی کھیل میں آپ اسی وقت حصہ لے سکتے ہیں جب آپ میں اور کھیل کے باقی سب کھلاڑیوں میں کھیل کے کچھ اصولوں پر پیشگی اتفاق ہو۔ اب یہاں آپ کو جو دقت درپیش ہے وہ یہ کہ دوسروں کے تو کوئی خاص اصول نہیں اس لیے وہ ہرکھیل میں حصہ لے سکتے ہیں مگر آپ کے پہلے سے کچھ اپنے اصول ہیں ،جو آپ اپنے دین سے لیتے ہیں۔ یہ اصول اس کھیل کے اصولوں سے صاف صاف متصادم ہیں جو آپ کھیلنے جار ہے ہیں۔ آپ اپنے اصولوں پر قائم رہتے ہیں تو کھیل میں حصہ نہیں لے سکتے کیونکہ سب کھلاڑی ان پراتفاق نہیں کرتے اور اگر آپ کھیل کے ان اصولوں اور ضابطوں کو تسلیم کرلیتے ہیں جن کے مطابق سب کھلاڑی کھیلنے پر متفق ہیں اور جو کہ کھیل کے ’منتظمین ‘جاری کرتے ہیں ، تو آپ کے اپنے اصول جاتے ہیں۔ اب اگر آپ اس کے باوجود’ منتظمین‘ کی شروط پر کھیلنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں تو حقیقت پسندی کا تقاضا یہی ہے کہ کھلے دل سے تسلیم کرلیا جائے کہ آپ اپنے اصولوں سے کلی یا جزوی طور پر دستبردار ہوچکے ہیں۔
@بلال ساہی صاحب
میں آپ کی اصلاح کا منتظر ہوں
 
شمولیت
جولائی 28، 2011
پیغامات
47
ری ایکشن اسکور
79
پوائنٹ
58
جزاک اللہ خیرا بالکل ایسا ہی ہوتا ہے اور ہونا بھی یہی چاہیے اس مقالہ کی فوٹو کاپی میں کروا کر اپنے بعض اساتذہ ساتھیوں کو دے چکا ہوں اور ان کی طرف سے جو ملاحظات لگائے گئے وہ اس ساتھی کو دے چکا ہوں اور ان ملاحظات کی تعداد تقریبا 22 ہے جب وہ اس کو تیار کر لے گا تو میں اسے یہاں شئیر کروں گ
محترم اپنا وعدہ پورا کیجئئے ۔۔اور جنہوں نے یہ مقالا لکھا ہے ان کا نام بھی بتائیں اور نظر ثانی مقالہ بھی پوسٹ کریں شکریہ ۔۔ میں نے ان کے مقالہ سے بہت کچھ سیکھا ہے ۔ اور یہی وقت کی اشد ضرورت ہے
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
سچ تو یہ ہے کہ مصروفیات نے اس کام کو پس پشت ہی ڈال دیا اور آج فورم کی اپڈیٹ نے ایک پرانی پوسٹ سامنے لا کھڑی کی
رابطہ کرتے ہیں اس طالب علم سے کہ اس نے مزید کیا کیا ہے ؟
جزاکم اللہ خیرا
 
Top