محمد طارق عبداللہ
سینئر رکن
- شمولیت
- ستمبر 21، 2015
- پیغامات
- 2,697
- ری ایکشن اسکور
- 762
- پوائنٹ
- 290
انتہائی معذرت سے اور بہت ادب سے بحثیت قاری صرف اتنا بتانے کی زحمت کریں کہ ملاقات کی معنی شب باشی کس طرح لی گئی ، یہ سلیقہ کس زبان کا هے ؟
نفس مسئلہ انبیاءکا اپنی قبروں میں حقیقی ، حسی اور دنیاوی حیات کا ہونا ہے!نفس مسئلہ سے مراد اعلی حضرت کی عبارت ہے جس میں عقیدہ حیات النبی کا بیان ہے۔یعنی محل نزاع یہ ہے کہ کیا انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نمازیں پڑھتے ہیں اور ازواج سے شب باشی یعنی ملاقات کرتے ہیں۔اس کے ایک ایک جز پر دلائل عرض کئے جا چکے جبکہ جناب علی معاویہ صاحب تنقیحات پر زور دے رہے ہیں نفس مسئلہ کو مانے بغیر۔لہذا پہلے تو وہ یہ لکھے کہ وہ نفس مسئلہ کو مانتے ہیں پھر تنقیحات پر بھی بحث کر لیں گے
حقیقی اور دنیاوی کا مطلب پہلے ہہی بیان ہو چکا کہ اس سے مراد دنیا والا جسم زندہ ہے اگر اعلی حضرت نے اس کی کہیں مخالفت کی ہے تو دیکھائیں۔اور جیسے حضرت موسیٰ قبر میں نماز پڑھ رہے تھے تو حضور نے دیکھا۔تو یہی حسی حقیقی اور دنیاوی ہے کہ جسم اقدس حرکت کر سکتا ہے جسے دیکھا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
نفس مسئلہ انبیاءکا اپنی قبروں میں حقیقی ، حسی اور دنیاوی حیات کا ہونا ہے!
چلیں اگر آپ کو میری بیان کردہ معنی سے اختلاف ہے تو بسم اللہ کریں آپ بیان کر دیں۔پھر اس پر بھی بات کر لیں گےانتہائی معذرت سے اور بہت ادب سے بحثیت قاری صرف اتنا بتانے کی زحمت کریں کہ ملاقات کی معنی شب باشی کس طرح لی گئی ، یہ سلیقہ کس زبان کا هے ؟
نہ آپ کے سرخ والے کلام سے اتفاق ہے اور نہ ہی آپ کے نیلے والے کلام سے اتفاق ہے!حقیقی اور دنیاوی کا مطلب پہلے ہہی بیان ہو چکا کہ اس سے مراد دنیا والا جسم زندہ ہے اگر اعلی حضرت نے اس کی کہیں مخالفت کی ہے تو دیکھائیں۔اور جیسے حضرت موسیٰ قبر میں نماز پڑھ رہے تھے تو حضور نے دیکھا۔تو یہی حسی حقیقی اور دنیاوی ہے کہ جسم اقدس حرکت کر سکتا ہے جسے دیکھا جا سکتا ہے ۔۔۔۔۔
تنقیحات ہوتی ہی اس وقت ہیں جب اتفاق نہ ہو!جب اتفاق نہیں تو اس پہ بحث ہو گی نہ کہ تنقیحات پر
جناب تنقیح تب کی جاتی ہے جب نفس مسئلہ کو دو حضرات مانتے ہوں اور تفصیل میں اختلاف ہو۔پھر اعلی حضرت نے جو عبارت لکھی ہے میں نے اس کا جواب دینے کی بات کی تھی اور اسی کا پابند ہوں۔اگلی بات ان سرای تنقیحات کا تعلق نفس مسئلہ سے ہے اور نفس مسئلہ احاٍٍدیث سے ثابت ہے۔جب ایک کلی ثابت ہو جائے تو اس کے جز خود بخود ثابت ہو جاتے ہیں۔رانا صاحب تنقیحات سے فرار کا راستہ کیوں اختیار کرتے ہیں ؟
بندہ ناچیز تقریبا 8 ماہ نیٹ سے وابستہ نہیں رہا اس لئے لمبی غیر حاضری رہی ۔ آپ تنقیحات کی طرف آئیں ۔
یہ کس حکیم کا قول ہے؟جناب تنقیح تب کی جاتی ہے جب نفس مسئلہ کو دو حضرات مانتے ہوں اور تفصیل میں اختلاف ہو
جناب اسی کو تنقیح کہتے ہیں کہ عبارت کو بیان کیا جائے! اور عبارت کے معنی و مفہوم کو متعین کیا جائے! اس پر عبارت پر سوال کے جواب آپ کو دینا لازم ہیں!پھر اعلی حضرت نے جو عبارت لکھی ہے میں نے اس کا جواب دینے کی بات کی تھی اور اسی کا پابند ہوں
نفس مسئلہ احادیث سے کہیں ثابت نہیں!اگلی بات ان سرای تنقیحات کا تعلق نفس مسئلہ سے ہے اور نفس مسئلہ احاٍٍدیث سے ثابت ہے۔
اول تو پہلے کل ثابت کرنا ہوگا، اور پھر امور کو اس کل کا جز!جب ایک کلی ثابت ہو جائے تو اس کے جز خود بخود ثابت ہو جاتے ہیں۔
تو میں بھی کہہ رہا ہوں جب کلی ثابت ہوجائے تو اس کلی کے جز خود بخود ثابت ہو جاتے ہیں۔جب یہ نفس مسئلہ ہی احادیث سے ثابت ہو جائے گا تو اس کے اجزا خود بخود ثابت ہو جائے گئےالسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ کس حکیم کا قول ہے؟
جناب اسی کو تنقیح کہتے ہیں کہ عبارت کو بیان کیا جائے! اور عبارت کے معنی و مفہوم کو متعین کیا جائے! اس پر عبارت پر سوال کے جواب آپ کو دینا لازم ہیں!
نفس مسئلہ احادیث سے کہیں ثابت نہیں!
اسی لئے تو تنقیح کی جاتی ہیں کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا، بھان متی نے کنبہ جوڑا والا معاملہ نہ کیا جائے!
اول تو پہلے کل ثابت کرنا ہوگا، اور پھر امور کو اس کل کا جز!
اب @علی معاویہ بھائی بھائی کی تنقیحات کا جواب تحریر فرمائیں!