• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جناح شیعہ تھا اور اسکا غسل اور پہلا جنازہ بھی شیعہ نے پڑھایا

ابوبکر

مبتدی
شمولیت
جولائی 02، 2012
پیغامات
181
ری ایکشن اسکور
432
پوائنٹ
0
قائد اعظم اثناء عشري تھے،شيعوں کو قتل کرنا قائد اور پاکستان کا قتل ہے، الطاف حسين
http://search.jang.com.pk/update_details.asp?nid=64364

لندن …متحدہ قومي موومنٹ کے قائد الطاف حسين نے کہا ہے کہ قائد اعظم اثناء عشري تھے ،شعيوں شريوں کوقتل کرنا قائداعظم اور پاکستان کو قتل کرنے کے متراد ہے،انھوں نے ان خيالات کا اظہار دانشوروں کے ايک وفد سے بات چيت کے دوران کيا،وفدنے ايم کيوايم انٹرنيشنل سيکريٹريٹ لندن ميں الطاف حسين سے ملاقات کي. وفدنے الطاف حسين سے قائداعظم کے حوالے سے ان کے حاليہ بيان کے بارے ميں مختلف سوالات کئے . الطاف حسين نے ان سوالات کوصبروتحمل سے سنا. قائداعظم کے مسلک کے بارے ميں ايک سوال کے جواب ميں انھوں نے کہاکہ تمام تاريخ داں اس بات کونوٹ کرليں کہ تاريخي حقائق سے ثابت ہے کہ بانيء پاکستان قائداعظم محمدعلي جناح پہلے اسماعيلي فرقہ سے تعلق رکھتے تھے ليکن 1898ء ميں انہوں نے ممبئي کے مجسٹريٹ کي عدالت ميں ايک حلف نامہ جمع کرايا تھاجس ميں انہوں نے کہا تھاکہ وہ اوران کے خاندان کامسلک ہميشہ سے اسماعيلي تھاليکن آج وہ فيصلہ کررہے ہيں کہ وہ اوران کي بہن فاطمہ آج سے اسماعيلي مسلک چھوڑ کر اثنائے عشري مسلک اختيارکررہے ہيں.اس معاملے کي پوري تفصيل قائداعظم کے قريبي دوست ابوالحسن اصفہاني کي کتاب Quaid as I knew him ميں بمعہ کيس نمبر موجود ہے.يہ بھي تاريخي حقيقت ہے کہ قائداعظم خوجہ جماعت کے رکن تھے ،اس کوباقاعدہ چندہ ديتے تھے، جب 1948ء ميں قائداعظم کاانتقال ہوا توانکي ميت کوحاجي کلو نے غسل دياجوخودبھي خوجہ شيعہ اثنائے عشري تھے اورخوجہ جماعت کي جانب سے ميت کے غسل کيلئے خصوصي طور پر مقررتھے.قائداعظم کي دو نماز جنازہ پڑھائي گئيں. پہلي نماز جنازہ ان کے گھرپر شيعہ عالم دين مولانا انيس الحسنين مرحوم نے شيعہ عقيدے کے مطابق پڑھائي جبکہ دوسري نمازجنازہ علامہ شبيراحمدعثماني نے پڑھائي. الطا ف حسين نے کہا کہ حکومت ،عسکري ادارے اورسبھي اس بات کوسمجھ ليں کہ تاريخي حقائق سے ثابت ہے کہ بانيء پاکستان قائداعظم محمدعلي جناح خود خوجہ شيعہ اثنائے عشري تھے لہ?ذامحض شيعہ ہونے کي بنيادپر پاکستاني شہريوں کوقتل کرنا قائداعظم کو قتل کرنا ہے اور قائداعظم کوقتل کرناپاکستان کوقتل کرنے کے متر ادف ہے.
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
کیا ایک شیعہ نے پاکستان کو آزادی دلایی؟
اسکا مطلب پاکستان کی بنیاد لا اله الاالله پر نہیں ہوئی اور شاید اسی لئے آج بھی پاکستان میں شیعہ کا غلبہ ہے ہلانکے اکثریت تو سنی مسلمانوں کی ہی ہے

کیا کوئی یہ بتا سکتے ہیں کی واقعی محمدعلي جناح شیعہ ہی تھے؟
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,397
پوائنٹ
891
ابھی چند روز قبل فیس بک پر ایک تصویر دیکھی تھی جس میں محمد علی جناح کو نماز پڑھتے ہوئے صاف دیکھا جا سکتا تھا۔ عوامی اجتماعات میں انہوں نے یقیناً کئی نمازیں ادا کی ہوں گی۔ دوران نماز ان کا ناف پر ہاتھ باندھنا تو یہی ثابت کرتا ہے کہ الطاف حسین کی بات غلط ہے۔

دوسری بات یہ کہ جس بنیاد پر یہ ثابت کیا جا رہا ہے کہ اہل تشیع کو قتل کرنا غلط ہے۔ وہ ویسے بھی ثابت شدہ حقیقت ہے کہ اسلام ایسے قتل عام کی اجازت ہرگز نہیں دیتا۔ اس میں جناح کے شیعہ ہونے یا نہ ہونے سے رتی برابر بھی فرق نہیں پڑ سکتا۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
چند باتیں تو واضح ہیں۔
۔ حضرت قائد اعظم محمد علی جناح خاندانی اعتبار سے آغا خانی اسماعیلی تھے۔ لیکن جب ان کی بیوی کا انتقال ہوا تو بمبئی کے جماعت خانے کی طرف سے ان سے ان کی حیثیت کے مطابق ایک خطیر رقم کا مطالبہ ہوا تاکہ جنت میں ان کی بیوی کی بکنگ کی جاسکے، آغا خانی عقیدہ کے مطابق :) اس پر قائد اعظم نے پہلی مرتبہ اپنے مذہب کے بارے میں لب کشائی کی کہ وہ صرف مسلمان ہیں اور وہ والے مسلمان جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت یعنی قرآن و حدیث میں ایسی کوئی رسم ہے تب ہی وہ یہ رقم دیں گے، ورنہ نہیں۔ اس انکار کے بعد بمبئی جماعت خانہ نے ان کے خلاف مقدمہ دائر کردیا، اس خوف سے کہ کہیں دیگر لوگ بھی اس طرح رقم دینے سے انکار کرنا شروع نہ کر دیں۔ اس مقدمہ میں قائد اعظم نے اسماعیلی فرقہ سے اظہار برات اور خود کو ایسا مسلمان ڈیکلیئر کیا جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کو مانتا ہو۔ کہا جاتا ہے کہ اس کے بعد ہی انہوں نے قرآن و حدیث کا تفصیلی مطالعہ کیا۔ یہ مطالعہ ایک بیرسٹری پاس کامیاب وکیل نے کیا تھا، جو عام لوگوں سے زیادہ ذہین اور ہائی آئی کیو کا حامل تھا۔ اس طرح کہا جاسکتا ہے کہ انہوں نے اصل اسلام کو پہچان کر اس پر "ایمان " لے آئے تھے۔
لیکن وہ جلد ہی سیاسی طور پر بہت مصروف ہوگئے۔ کانگریس سے وابستگی کے دوران وہ ہندو ذہنیت سے بخوبی آگاہ تھے، لہٰذا مسلمانوں کے لئے ایک الگ مملکت حاصل کرنے کی خاطر مسلم لیگ جوائن کیا اور سر دھڑ سے ایک نکاتی ایجنڈہ، مسلمانوں کے لئے ایک الگ مملکت کے قیام میں لگ گئے جہاں قرآن و سنت کے مطابق مسلمان زندگی بسر کرسکیں۔ پاکستان کے بارے میں ان کے مسلسل بیانات اس بات کے گواہ ہیں کہ ان کا ایمان قرآن اور اسلام پر کتنا مستحکم تھا۔ تحریک پاکستان کے دوران انہوں نے کبھی بھی شیعہ ازم یا اسماعیلی مذہب کی بات نہیں کی اور نہ ہی شیعہ یا اسماعیلی مذہبی رہنماؤں کی کوئی بات مانی کہ پاکستان کو شیعہ یا اسماعیلی اسٹیٹ بنایا جائے۔ ہاں یہ بات درست ہے کہ وہ سیاست میں اترنے کے بعد بہت زیادہ "پریکٹسنگ مسلم" نظر نہیں آئے۔ لیکن کوئی یہ دعویٰ بھی نہیں کرسکتا یا ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکتا کہ قائد اعظم کی زندگی میں شیعہ ازم یا اسماعیلی فرقے کی کوئی جھلک کبھی نظر آئی ہو۔ انہوں نے کبھی ماتم نہیں کیا، محرم کے کسی جلوس میں اس طرح بھی شرکت نہیں کیا جیسے آج کل بعض سنی سیاسی رہنما (نام نہاد) اتحاد بین المسلمین کی خاطر شرکت کرتے ہیں تا ہم یہ حقیقت ہے کہ فاطمہ جناح کے مرنے کے بعد ان کے سامان سے شیعہ کا امتیازی نشان "پنجہ" ضرورملا تھا۔ گویا وہ ذہنی طور پر اسماعیلی یا شیعہ تھیں۔ واضح رہے کہ شیعہ، اسماعیلی اور بوہری مسالک میں بہت سی قدریں مشترک ہیں۔
 

ابن خلیل

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 03، 2011
پیغامات
1,383
ری ایکشن اسکور
6,754
پوائنٹ
332
یوسف ثانی بھائی قائد اعظم نے پہلی مرتبہ اپنے مذہب کے بارے میں لب کشائی کی کہ وہ صرف مسلمان ہیں اور وہ والے مسلمان جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت یعنی قرآن و حدیث میں ایسی کوئی رسم ہے تب ہی وہ یہ رقم دیں گے، ورنہ نہیں۔ اس پر کیا اسکا کوئی حوالہ ہے آپ کے پاس؟
اور کیا محمد علی جناح نے پاکستان بن جانے کے بعد کوئی ایک بھی شریع حکم نافذ کیا؟
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
قتل وغارتگری کا بازار کس نے گرم کیا؟؟؟۔۔۔
مولانا یوسف لدھیانوی صاحب کو صرف ایک کتاب لکھنے کی پاداش میں قتل کردیا گیا۔۔۔
مولانا شامزئی صاحب کو جہاد کی حمایت پر قتل کردیا گیا۔۔۔
اور ایسے لاتعداد علماء ومشائخ ہیں جنہیں کراچی میں قتل کیا گیا۔۔۔
اب اگر شیعہ قتل ہورہے ہیں تو یہ بدلا ہے۔۔۔
جیسی کرنی ویسی بھرنی۔۔۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
یوسف ثانی بھائی قائد اعظم نے پہلی مرتبہ اپنے مذہب کے بارے میں لب کشائی کی کہ وہ صرف مسلمان ہیں اور وہ والے مسلمان جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت یعنی قرآن و حدیث میں ایسی کوئی رسم ہے تب ہی وہ یہ رقم دیں گے، ورنہ نہیں۔ اس پر کیا اسکا کوئی حوالہ ہے آپ کے پاس؟
اور کیا محمد علی جناح نے پاکستان بن جانے کے بعد کوئی ایک بھی شریع حکم نافذ کیا؟
قائد اعظم نے یہ بات اسی مقدمہ کے دوران کہی تھی۔ اسی کا حوالہ الطاف حسین نے بھی دیا ہے، مگر اپنے انداز سے۔ اس مقدمہ کا احوال مجھے ایک مؤرخ لیفٹنٹ کمانڈر عبدالجلیل خان نے خود سنایا تھا۔ وہ اس وقت حیات ہیں اور متعدد تاریخی کتب کے مصنف ہیں۔ ان کے بارے میں ایک دھاگہ اس فورم میں بھی موجود ہے۔ کتاب کی طرح مصنف و مؤرخ کا قول بھی مستند ہوا کرتا ہے۔ ویسے اگر کوئی تحقیق کرنا چاہے (بشرطیکہ وہ کوئی محقق اور اسلام پسند ہونے کے ساتھ ساتھ حضرت قائد اعظم سے بغض نہ رکھتا ہو ) بمبئی کے اس مقدمہ کی روئیداد میں اسلام کے بارے میں قائد اعظم کا مؤقف تلاش کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ بالخصوص آج کے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے بارے میں۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
قائد اعظم کا اصل کارنامہ پاکستان بنانا ہے۔ قیام پاکستان سے قبل ہی ان کی صحت اتنی زیادہ خراب ہوگئی تھی کہ انہیں یہ خدشہ لاحق ہوگیا تھا کہ اگر ان کی ابتر میڈیکل رپورٹ عام ہوگئی تو عین ممکن ہے کہ انگریز تقسیم ہند کو طول دے کر ان کے مرنے کا انتظار نہ کرنے لگ جائیں۔ اسی لئے انہوں نے اپنی میڈیکل رپورٹ کو خفیہ رکھنے کو کہا تھا۔ جب پاکستان کا قیام ناگزیر نظر آیا تو انگریزوں کے ایجنٹ بھی (انگریزوں کی اجازات سے) اس تحریک میں شامل ہوگئے تھے تاکہ پاکستان بنتے ہی اس کے کرتا دھرتا بن سکیں۔ قائد اعظم کو یہ سب کچھ معلوم تھا، لیکن ان کا کہنا تھا کہ ایک مرتبہ پاکستان بن جائے، پھر دیکھا جائے گا۔ پاکستان بننے کے بعد قائد اعظم پاکستان کے لئے "کچھ نہ کرسکے" کہ وہ بیمار تو پہلے ہی شدید تھے اور ایک سال کے اندر اندر وہ وفات بھی پاگئے۔ ان کے ساتھیوں میں خود ان کے بقول "کھوٹے سکے" بھی تھے۔ اور علمائے کرام کی اکثریت تو پہلے ہی ان کے اور قیام پاکستان کے خلاف تھے، ایسے میں وہ شرعی نظام کو کب اور کیسے نافذ کرتے۔

کسی ملک کے بانی کے بارے میں یہ سوال نہیں کیا جاتا کہ اس نے ملک کے لئے کیا کیا؟ اس نے ملک بنا دیا، یہی بہت بڑا کارنامہ ہے۔ یہ آنے والے عوام و حکمرانوں سے پوچھا جانا چاہئے کہ انہوں نے ملک کے لئے کیا کیا۔ رائٹ برادران سے یہ سوال کرنا ہی احمقانہ فعل ہے کہ انہوں نے ہوائی جہاز کی تعمیر و ترقی اور اس کی بہتری کے لئے کیا کیا؟ ظاہر ہے کہ انہوں نے ایسا " کچھ نہیں کیا"۔ ان کا اصل کارنامہ "ہوائی جہاز کی ایجاد" ہے۔ اس کے بعد جہاز کو موجودہ سطح تک لانے کا کام تو عام انجینئرز اور ٹیکنیشین کا ہے
 
Top