قائد اعظم اثناء عشري تھے،شيعوں کو قتل کرنا قائد اور پاکستان کا قتل ہے، الطاف حسين
http://search.jang.com.pk/update_details.asp?nid=64364
لندن …متحدہ قومي موومنٹ کے قائد الطاف حسين نے کہا ہے کہ قائد اعظم اثناء عشري تھے ،شعيوں شريوں کوقتل کرنا قائداعظم اور پاکستان کو قتل کرنے کے متراد ہے،انھوں نے ان خيالات کا اظہار دانشوروں کے ايک وفد سے بات چيت کے دوران کيا،وفدنے ايم کيوايم انٹرنيشنل سيکريٹريٹ لندن ميں الطاف حسين سے ملاقات کي. وفدنے الطاف حسين سے قائداعظم کے حوالے سے ان کے حاليہ بيان کے بارے ميں مختلف سوالات کئے . الطاف حسين نے ان سوالات کوصبروتحمل سے سنا. قائداعظم کے مسلک کے بارے ميں ايک سوال کے جواب ميں انھوں نے کہاکہ تمام تاريخ داں اس بات کونوٹ کرليں کہ تاريخي حقائق سے ثابت ہے کہ بانيء پاکستان قائداعظم محمدعلي جناح پہلے اسماعيلي فرقہ سے تعلق رکھتے تھے ليکن 1898ء ميں انہوں نے ممبئي کے مجسٹريٹ کي عدالت ميں ايک حلف نامہ جمع کرايا تھاجس ميں انہوں نے کہا تھاکہ وہ اوران کے خاندان کامسلک ہميشہ سے اسماعيلي تھاليکن آج وہ فيصلہ کررہے ہيں کہ وہ اوران کي بہن فاطمہ آج سے اسماعيلي مسلک چھوڑ کر اثنائے عشري مسلک اختيارکررہے ہيں.اس معاملے کي پوري تفصيل قائداعظم کے قريبي دوست ابوالحسن اصفہاني کي کتاب Quaid as I knew him ميں بمعہ کيس نمبر موجود ہے.يہ بھي تاريخي حقيقت ہے کہ قائداعظم خوجہ جماعت کے رکن تھے ،اس کوباقاعدہ چندہ ديتے تھے، جب 1948ء ميں قائداعظم کاانتقال ہوا توانکي ميت کوحاجي کلو نے غسل دياجوخودبھي خوجہ شيعہ اثنائے عشري تھے اورخوجہ جماعت کي جانب سے ميت کے غسل کيلئے خصوصي طور پر مقررتھے.قائداعظم کي دو نماز جنازہ پڑھائي گئيں. پہلي نماز جنازہ ان کے گھرپر شيعہ عالم دين مولانا انيس الحسنين مرحوم نے شيعہ عقيدے کے مطابق پڑھائي جبکہ دوسري نمازجنازہ علامہ شبيراحمدعثماني نے پڑھائي. الطا ف حسين نے کہا کہ حکومت ،عسکري ادارے اورسبھي اس بات کوسمجھ ليں کہ تاريخي حقائق سے ثابت ہے کہ بانيء پاکستان قائداعظم محمدعلي جناح خود خوجہ شيعہ اثنائے عشري تھے لہ?ذامحض شيعہ ہونے کي بنيادپر پاکستاني شہريوں کوقتل کرنا قائداعظم کو قتل کرنا ہے اور قائداعظم کوقتل کرناپاکستان کوقتل کرنے کے متر ادف ہے.
http://search.jang.com.pk/update_details.asp?nid=64364
لندن …متحدہ قومي موومنٹ کے قائد الطاف حسين نے کہا ہے کہ قائد اعظم اثناء عشري تھے ،شعيوں شريوں کوقتل کرنا قائداعظم اور پاکستان کو قتل کرنے کے متراد ہے،انھوں نے ان خيالات کا اظہار دانشوروں کے ايک وفد سے بات چيت کے دوران کيا،وفدنے ايم کيوايم انٹرنيشنل سيکريٹريٹ لندن ميں الطاف حسين سے ملاقات کي. وفدنے الطاف حسين سے قائداعظم کے حوالے سے ان کے حاليہ بيان کے بارے ميں مختلف سوالات کئے . الطاف حسين نے ان سوالات کوصبروتحمل سے سنا. قائداعظم کے مسلک کے بارے ميں ايک سوال کے جواب ميں انھوں نے کہاکہ تمام تاريخ داں اس بات کونوٹ کرليں کہ تاريخي حقائق سے ثابت ہے کہ بانيء پاکستان قائداعظم محمدعلي جناح پہلے اسماعيلي فرقہ سے تعلق رکھتے تھے ليکن 1898ء ميں انہوں نے ممبئي کے مجسٹريٹ کي عدالت ميں ايک حلف نامہ جمع کرايا تھاجس ميں انہوں نے کہا تھاکہ وہ اوران کے خاندان کامسلک ہميشہ سے اسماعيلي تھاليکن آج وہ فيصلہ کررہے ہيں کہ وہ اوران کي بہن فاطمہ آج سے اسماعيلي مسلک چھوڑ کر اثنائے عشري مسلک اختيارکررہے ہيں.اس معاملے کي پوري تفصيل قائداعظم کے قريبي دوست ابوالحسن اصفہاني کي کتاب Quaid as I knew him ميں بمعہ کيس نمبر موجود ہے.يہ بھي تاريخي حقيقت ہے کہ قائداعظم خوجہ جماعت کے رکن تھے ،اس کوباقاعدہ چندہ ديتے تھے، جب 1948ء ميں قائداعظم کاانتقال ہوا توانکي ميت کوحاجي کلو نے غسل دياجوخودبھي خوجہ شيعہ اثنائے عشري تھے اورخوجہ جماعت کي جانب سے ميت کے غسل کيلئے خصوصي طور پر مقررتھے.قائداعظم کي دو نماز جنازہ پڑھائي گئيں. پہلي نماز جنازہ ان کے گھرپر شيعہ عالم دين مولانا انيس الحسنين مرحوم نے شيعہ عقيدے کے مطابق پڑھائي جبکہ دوسري نمازجنازہ علامہ شبيراحمدعثماني نے پڑھائي. الطا ف حسين نے کہا کہ حکومت ،عسکري ادارے اورسبھي اس بات کوسمجھ ليں کہ تاريخي حقائق سے ثابت ہے کہ بانيء پاکستان قائداعظم محمدعلي جناح خود خوجہ شيعہ اثنائے عشري تھے لہ?ذامحض شيعہ ہونے کي بنيادپر پاکستاني شہريوں کوقتل کرنا قائداعظم کو قتل کرنا ہے اور قائداعظم کوقتل کرناپاکستان کوقتل کرنے کے متر ادف ہے.