السلام عليكم ورحمة الله وبركاتهرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبریل (علیہ السلام) سے پوچھا، کیا وجہ ہے کہ میکائیل (علیہ السلام) کو میں نے کبھی ہنستے ہوئے نہیں دیکھا ، انہوں نے جواب دیا کہ جب سے (جہنم کی) آگ کو پیدا کیا گیا اُس وقت سے میکائیل (علیہ السلام) نہیں ہنسے
(السلسلة الصحيحة ( الألباني) : 2511)
محترم بھائی، اس حدیث کو شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے سلسلة الأحاديث الضعيفة و الموضوعة میں حدیث نمبر: 4454 پر ضعیف کہا ہے۔
شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے صحیحہ میں اس حدیث کو صحیح نہیں کہا ہے بلکہ اس میں طباعت کی واضح غلطی ہے، غلطی سے اس حدیث کا متن نقل کیا گیا ہے اور حدیث کو مسند رویانی، مستدرک حاکم اور سنن کبریٰ بیہقی کی طرف منسوب کیا گیا ہے۔ حالانکہ یہ حدیث مسند رویانی وغیرہ میں ہرگز نہیں ہے، شیخ البانی رحمہ اللّٰہ نے جس حدیث کو صحیحہ میں صحیح کہا ہے وہ یہ حدیث ہے: «أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِلَيْلَةٍ أَفْضَلَ مِنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، حَارِسُ الْحَرَسِ فِي أَرْضِ خَوْفٍ، لَعَلَّهُ أَنْ لَا يَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهِ»
سلسلة الأحاديث الصحيحة کا اردو ترجمہ کرنے والوں نے بھی اُسی طرح اس حدیث کا ترجمہ کر دیا، یہ نہیں دیکھا کہ یہ حدیث مسند رویانی میں ہے یا نہیں۔
طباعت کی غلطی کی وجہ سے یہ ضعیف حدیث عوام میں عام ہو گئی۔ و اللہ اعلم
مسند رویانی کی مکمل روایت درج ذیل ہے:
مسند الروياني (١٤٢٠)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِذٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُبَّمَا لَمْ يَرْفَعْهُ قَالَ: «أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِلَيْلَةٍ أَفْضَلَ مِنْ لَيْلَةِ الْقَدْرِ، حَارِسُ الْحَرَسِ فِي أَرْضِ خَوْفٍ، لَعَلَّهُ أَنْ لَا يَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهِ»
یہ غلطی اردو ترجمہ میں یہاں دیکھی جا سکتی ہے۔