ابن قدامہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2014
- پیغامات
- 1,772
- ری ایکشن اسکور
- 428
- پوائنٹ
- 198
جنت و جہنم پہلے سے پیدا ہوچکی ہیں
2560- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُوسَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: "لَمَّا خَلَقَ اللهُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ أَرْسَلَ جِبْرِيلَ إِلَى الْجَنَّةِ، فَقَالَ: انْظُرْ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لأَهْلِهَا فِيهَا، قَالَ: فَجَاءَهَا وَنَظَرَ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعَدَّ اللهُ لأَهْلِهَا فِيهَا، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَيْهِ، قَالَ: فَوَعِزَّتِكَ! لاَ يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ إِلاَّ دَخَلَهَا، فَأَمَرَ بِهَا فَحُفَّتْ بِالْمَكَارِهِ، فَقَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهَا فَانْظُرْ إِلَى مَا أَعْدَدْتُ لأَهْلِهَا فِيهَا، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَيْهَا فَإِذَا هِيَ قَدْ حُفَّتْ بِالْمَكَارِهِ، فَرَجَعَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ! لَقَدْ خِفْتُ أَنْ لاَيَدْخُلَهَا أَحَدٌ، قَالَ: اذْهَبْ إِلَى النَّارِ فَانْظُرْ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لأَهْلِهَا فِيهَا، فَإِذَا هِيَ يَرْكَبُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَرَجَعَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ! لاَيَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ فَيَدْخُلَهَا، فَأَمَرَ بِهَا فَحُفَّتْ بِالشَّهَوَاتِ، فَقَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهَا، فَرَجَعَ إِلَيْهَا، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ! لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لاَ يَنْجُوَ مِنْهَا أَحَدٌ إِلاَّ دَخَلَهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
*ترمذی (حسن صحیح)
۲۵۶۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب اللہ تعالیٰ جنت اور جہنم کو پیدا کرچکا تو جبرئیل کو جنت کی طرف بھیجا اور کہا:جنت اور اس میں جنتیوں کے لیے جو کچھ ہم نے تیار کررکھا ہے، اسے جاکر دیکھو''، آپ نے فرمایا:'' وہ آئے اورجنت کو اور جنتیوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے جوتیار کررکھا ہے اسے دیکھا: آپ نے فرمایا:'' پھر اللہ کے پاس واپس گئے اور عرض کیا: تیری عزت کی قسم! جوبھی اس کے بارے میں سن لے اس میں ضرور داخل ہوگا، پھر اللہ نے حکم دیا تو وہ ناپسندیدہ اور تکلیف دہ چیزوں سے گھیر دی گئی، اور اللہ نے کہا: اس کی طرف دوبارہ جاؤ اور اس میں جنتیوں کے لیے ہم نے جوتیار کیا ہے اسے دیکھو۔ آپ نے فرمایا:'' جبریل علیہ السلام جنت کی طرف دوبارہ گئے تو وہ ناپسندیدہ اور تکلیف دہ چیزوں سے گھری ہوئی تھی چنانچہ وہ اللہ تعالیٰ کے پاس لوٹ کر آئے اور عرض کیا؛ مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں کوئی داخل ہی نہیں ہوگا، اللہ نے کہا: جہنم کی طرف جاؤ اور جہنم کو اور جو کچھ جہنمیوں کے لیے میں نے تیار کیاہے اسے جاکردیکھو، (انہوں نے دیکھا کہ) اس کا ایک حصہ دوسرے پر چڑھ رہاہے، وہ اللہ کے پاس آئے اور عرض کیا: تیری عزت کی قسم! اس کے بارے میں جو بھی سن لے اس میں د اخل نہیں ہوگا ۔ پھر اللہ نے حکم دیا تو وہ شہوات سے گھیر دی گئی۔ اللہ تعالیٰ نے کہا: اس کی طرف دوبارہ جاؤ ، وہ اس کی طرف دوبارہ گئے اور (واپس آکر) عرض کیا: تیری عزت کی قسم! مجھے ڈرہے کہ اس سے کوئی نجات نہیں پائے گا بلکہ اس میں داخل ہوگا''۔
2560- حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُوسَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: "لَمَّا خَلَقَ اللهُ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ أَرْسَلَ جِبْرِيلَ إِلَى الْجَنَّةِ، فَقَالَ: انْظُرْ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لأَهْلِهَا فِيهَا، قَالَ: فَجَاءَهَا وَنَظَرَ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعَدَّ اللهُ لأَهْلِهَا فِيهَا، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَيْهِ، قَالَ: فَوَعِزَّتِكَ! لاَ يَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ إِلاَّ دَخَلَهَا، فَأَمَرَ بِهَا فَحُفَّتْ بِالْمَكَارِهِ، فَقَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهَا فَانْظُرْ إِلَى مَا أَعْدَدْتُ لأَهْلِهَا فِيهَا، قَالَ: فَرَجَعَ إِلَيْهَا فَإِذَا هِيَ قَدْ حُفَّتْ بِالْمَكَارِهِ، فَرَجَعَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ! لَقَدْ خِفْتُ أَنْ لاَيَدْخُلَهَا أَحَدٌ، قَالَ: اذْهَبْ إِلَى النَّارِ فَانْظُرْ إِلَيْهَا وَإِلَى مَا أَعْدَدْتُ لأَهْلِهَا فِيهَا، فَإِذَا هِيَ يَرْكَبُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَرَجَعَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ! لاَيَسْمَعُ بِهَا أَحَدٌ فَيَدْخُلَهَا، فَأَمَرَ بِهَا فَحُفَّتْ بِالشَّهَوَاتِ، فَقَالَ: ارْجِعْ إِلَيْهَا، فَرَجَعَ إِلَيْهَا، فَقَالَ: وَعِزَّتِكَ! لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ لاَ يَنْجُوَ مِنْهَا أَحَدٌ إِلاَّ دَخَلَهَا". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
*ترمذی (حسن صحیح)
۲۵۶۰- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:'' جب اللہ تعالیٰ جنت اور جہنم کو پیدا کرچکا تو جبرئیل کو جنت کی طرف بھیجا اور کہا:جنت اور اس میں جنتیوں کے لیے جو کچھ ہم نے تیار کررکھا ہے، اسے جاکر دیکھو''، آپ نے فرمایا:'' وہ آئے اورجنت کو اور جنتیوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے جوتیار کررکھا ہے اسے دیکھا: آپ نے فرمایا:'' پھر اللہ کے پاس واپس گئے اور عرض کیا: تیری عزت کی قسم! جوبھی اس کے بارے میں سن لے اس میں ضرور داخل ہوگا، پھر اللہ نے حکم دیا تو وہ ناپسندیدہ اور تکلیف دہ چیزوں سے گھیر دی گئی، اور اللہ نے کہا: اس کی طرف دوبارہ جاؤ اور اس میں جنتیوں کے لیے ہم نے جوتیار کیا ہے اسے دیکھو۔ آپ نے فرمایا:'' جبریل علیہ السلام جنت کی طرف دوبارہ گئے تو وہ ناپسندیدہ اور تکلیف دہ چیزوں سے گھری ہوئی تھی چنانچہ وہ اللہ تعالیٰ کے پاس لوٹ کر آئے اور عرض کیا؛ مجھے اندیشہ ہے کہ اس میں کوئی داخل ہی نہیں ہوگا، اللہ نے کہا: جہنم کی طرف جاؤ اور جہنم کو اور جو کچھ جہنمیوں کے لیے میں نے تیار کیاہے اسے جاکردیکھو، (انہوں نے دیکھا کہ) اس کا ایک حصہ دوسرے پر چڑھ رہاہے، وہ اللہ کے پاس آئے اور عرض کیا: تیری عزت کی قسم! اس کے بارے میں جو بھی سن لے اس میں د اخل نہیں ہوگا ۔ پھر اللہ نے حکم دیا تو وہ شہوات سے گھیر دی گئی۔ اللہ تعالیٰ نے کہا: اس کی طرف دوبارہ جاؤ ، وہ اس کی طرف دوبارہ گئے اور (واپس آکر) عرض کیا: تیری عزت کی قسم! مجھے ڈرہے کہ اس سے کوئی نجات نہیں پائے گا بلکہ اس میں داخل ہوگا''۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
عن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " تحاجت الجنة والنار فقالت النار : أوثرت بالمتكبرين والمتجبرين وقالت الجنة : فما لي لا يدخلني إلا ضعفاء الناس وسقطهم وغرتهم . قال الله تعالى للجنة : إنما أنت رحمتي أرحم بك من أشاء من عبادي وقال للنار : إنما أنت عذابي أعذب بك من أشاء من عبادي ولكل واحدة منكما ملؤها فأما النار فلا تمتلئ حتى يضع الله رجله . تقول : قط قط قط فهنالك تمتلئ ويزوى بعضها إلى بعض فلا يظلم الله من خلقه أحدا وأما الجنة فإن الله ينشئ لها خلقا" . متفق عليه ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت ودوزخ نے آپس میں بحث وتکرار کی چنانچہ دوزخ نے تو یہ کہا کہ مجھے سرکش ومتکبر اور ظالموں کے لئے چھانٹا گیا ہے اور جنت نے یہ کہا کہ میں اپنے بارے میں کیا کہوں میرے اندر بھی تو وہی لوگ داخل ہوں گے جو ضعیف وکمزور ہیں ۔ لوگوں کی نظروں میں گرے ہوئے ہیں اور جو بھولے بھالے اور فریب میں آجانے والے ہیں ۔ (یہ سن کر ) اللہ تعالیٰ نے جنت سے فرمایا : تو میری رحمت کے اظہار کا ذریعہ اور میرے کرم کی آماجگاہ کے علاوہ اپنے بندوں سے جس کو اپنی رحمت سے نوازنا چاہتا ہوں اس کے لئے تجھے ہی ذریعہ بناتا ہوں ۔ اور دوزخ سے فرمایا تو میرے عذاب کا محل ومظہر ہونے کے علاوہ کچھ نہیں میں اپنے بندوں میں سے جس کو عذاب دینا چاہتا ہوں اس لئے تجھے ہی ذریعہ بناتا ہوں اور میں تم دونوں ہی کو لوگوں سے بھردوں گا البتہ دوزخ کے ساتھ تو یہ معاملہ ہوگا کہ وہ اس وقت تک نہیں بھرے گی جب تک کہ اس پر اللہ تعالیٰ اپنا پاؤں نہ رکھ دے گا ، چنانچہ جب اللہ تعالیٰ رکھ دے گا تو دوزخ پکار اٹھے گی کہ بس ، بس، بس، اس وقت دوزخ اللہ تعالیٰ کی قدرت سے بھر جائے گی اور اس کے حصوں کو ایک دوسرے کے قریب کردیا جائے گا (پس وہ سمٹ جائے گی ) مطلب یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق میں سے کسی پر ظلم نہیں کرے گا رہا جنت کا معاملہ تو (اس کے بھرنے کے لئے ) اللہ تعالیٰ نئے لوگ پیدا کردے گا ۔ ( بخاری ومسلم
Last edited by a moderator: