- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,410
- پوائنٹ
- 562
کچھ لوگ ہم سے پوچھتے ہیں ک ہم جنرل مشرف ملعون کے مخالف اور ضیاءالحق شہید کے قائل کیوں ہیں ..جبکہ دونوں فوجی آمر تھے ...یاد رکھیے ہمارا پیمانہ نہ آمریت ہے نہ جمہوریت ، نہ بادشاہت ہے نہ شہنشاہیت ....ہمارا پیمانہ صرف اور صرف "اسلام " ہے ..ہم اسی پیمانے سے ناپتے اور تولتے ہیں ...جو اسلام دشمن ہو وہ نفرت کے لائق ہے خواہ زرداری جیسا "جمہوری صدر" کیوں نہ ہو یا مشرف جیسا فوجی آمر ....اور جس کے اقدامات سے دین اسلام اور مسلم امّہ کو فائدہ ہوا ہو ... وہ قابل ستائش ہے ...جیسے جنرل محمّد ضیاءالحق شہید ....
پاکستان کا واحد حکمران جو پنج وقتہ نمازی ہی نہیں، تہجد گذار بھی تھا...عاشق رسول تھا ..اور روضہ رسول کی جالیاں تھام کر گھنٹوں روتا رہتا تھا ..اسلام اور جہاد سے مخلص تھا ...
اس کا ایک بڑا کارنامہ ...دنیا کے واحد سویلین مارشل لاء ایڈ منسٹریٹر، تارکَ نماز روزہ ،" ہاں میں شراب پیتا ہوں، عوام کا خون نہیں" ،" میری کرسی بہت مضبوط ہے "، جیسے جملے بولنے والے، حکومت میں آنے کے بعد اپنی ہی پارٹی کے بانیوں پر ظلم و تشدد کروانے والا،ملک میں فحاشی، عریانی، شراب نوشی کو فروغ دلوانے والا حکمران ۔ ۔ ۔ ذوالفقار علی بھٹو.... سے ملک کے عوام کو نجات دلانا تھا ..
ضیا ء الحق کی شہادت پوری مسلم امّہ میں انتہائی دکھ اور افسوس سے سنی گئی ... دنیا بھر کے مسلم رہنماؤں ،اسلامی اداروں اور تنظیموں کے ذمّہ داروں اور اسلامی ملکوں کے سربراہوں نے ان کے جنازہ مین شرکت کی۔ اس جنازہ مین ایک اندازے کے مطابق بیس سے پچیس لاکھ لوگوں نے شرکت کی۔پورے ملک مے صف ا ماتم بچ گئی اور لوگ زار و قطار روتے رہے..
پاکستان کا واحد حکمران جس نے گیارہ برس تک حکمرانی کی اور اپنے کسی اولاد کو سیاست میں نہیں لایا۔ خاندانی سیاست نہیں کی۔ اور گیراہ برس تک ملک کا سفید و سیاہ مالک ہونے کے باوجود ایک پیسہ کی کرپشن نہیں کی۔ ضیاء کے بعد آنے والی بے نظیر کی حکومت نے ساری حکومتی مشنری کے استعمال کے باجود ضیاء الحق اور ان کے خاندان پرکرپشن کا کوئی الزام تک نہیں لگا سکی۔
جنرل ضیا ء الحق شہید ہی کی ولولہ انگیز قیادت مین جہاد افغانستان اپنے منطقی انجام کو پہنچا۔ دنیا کی دوسری سپڑ پاور کو گھٹنے ٹیکنے پڑے۔ اور وہ اپنے زخم چاٹتا ہوا اس طرح واپس ہوا کہ خود ٹکڑےٹکڑے ہوگیا۔ اگر جہاد افغانستان خدا نخواستہ ناکام ہوتا تو سویت یونین کو پاکستان کو روندتے ہوئے گرم پانیوں تک پہنچنے سے کوئی نہیں روک سکتا تھا۔ ایسی صورت مین آج پاکستان کا کیا حشر ہوتا، اسے تصور کرنا ہو تو ان وسط ایشیائی مسلم ریاستوں کو روسی تسلط کے دور میں دیکھیں، جو آج آزاد ہونے کے باوجود اسلام اور اسلامی تعلیمات سے نا آشنا ہیں۔
جنرل ضیاء کے دور میں پاکستان کے آئین کو "مشرف بہ اسلام" کیا گیا۔ نطام صلٰوۃ و نطام زکوٰۃ قائم کیا گیا۔ بھٹو کے دور مین شراب و شباب تو عام دستیاب تھے۔ مگر کسی سرکاری دفتر میں نماز با جماعت کا کوئی تصور نہیں تھا۔ ضیا کے دور مین شراب و شباب کو پابند سلاسل کیا گیا اور بیشتر سرکاری اداروں میں نماز باجماعت کا اہتمام کیا گیا
سویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد پاکستان میں کمیونزم اور سوشلزم کا نام لیوا نہ رہا۔ اب جملہ اکستانی کمیونسٹ و سوشلسٹ امریکی گود مین جا گرے۔
واضح رہے کہ ضیاء الحق شہید بھی ایک انسان ہی تھے، جو خامیوں سے مبرا ہرگز نہیں تھے۔ ان کی کئی سیاسی پالیسیاں سراسر غلط بھی تھیں۔ جیسے ایم کیو ایم کی تخلیق اور جئے سندھ کی سرپرستی۔ اس کے علاوہ اپنے دور حکومت کو طول دینے کے لئے جعلی ریفرینڈم کروانا وغیرہ وغیرہ۔ لیکن بحیثت مجموعی جنرل ضیاء الحق کا دور حکومت دیگر ادوار حکومت سے بہت بہتر تھا۔ سیاسی اعتبارسے بھی اور دینی اعتبار سے بھی۔
واللہ اعلم بالصواب
پاکستان کا واحد حکمران جو پنج وقتہ نمازی ہی نہیں، تہجد گذار بھی تھا...عاشق رسول تھا ..اور روضہ رسول کی جالیاں تھام کر گھنٹوں روتا رہتا تھا ..اسلام اور جہاد سے مخلص تھا ...
اس کا ایک بڑا کارنامہ ...دنیا کے واحد سویلین مارشل لاء ایڈ منسٹریٹر، تارکَ نماز روزہ ،" ہاں میں شراب پیتا ہوں، عوام کا خون نہیں" ،" میری کرسی بہت مضبوط ہے "، جیسے جملے بولنے والے، حکومت میں آنے کے بعد اپنی ہی پارٹی کے بانیوں پر ظلم و تشدد کروانے والا،ملک میں فحاشی، عریانی، شراب نوشی کو فروغ دلوانے والا حکمران ۔ ۔ ۔ ذوالفقار علی بھٹو.... سے ملک کے عوام کو نجات دلانا تھا ..
ضیا ء الحق کی شہادت پوری مسلم امّہ میں انتہائی دکھ اور افسوس سے سنی گئی ... دنیا بھر کے مسلم رہنماؤں ،اسلامی اداروں اور تنظیموں کے ذمّہ داروں اور اسلامی ملکوں کے سربراہوں نے ان کے جنازہ مین شرکت کی۔ اس جنازہ مین ایک اندازے کے مطابق بیس سے پچیس لاکھ لوگوں نے شرکت کی۔پورے ملک مے صف ا ماتم بچ گئی اور لوگ زار و قطار روتے رہے..
پاکستان کا واحد حکمران جس نے گیارہ برس تک حکمرانی کی اور اپنے کسی اولاد کو سیاست میں نہیں لایا۔ خاندانی سیاست نہیں کی۔ اور گیراہ برس تک ملک کا سفید و سیاہ مالک ہونے کے باوجود ایک پیسہ کی کرپشن نہیں کی۔ ضیاء کے بعد آنے والی بے نظیر کی حکومت نے ساری حکومتی مشنری کے استعمال کے باجود ضیاء الحق اور ان کے خاندان پرکرپشن کا کوئی الزام تک نہیں لگا سکی۔
جنرل ضیا ء الحق شہید ہی کی ولولہ انگیز قیادت مین جہاد افغانستان اپنے منطقی انجام کو پہنچا۔ دنیا کی دوسری سپڑ پاور کو گھٹنے ٹیکنے پڑے۔ اور وہ اپنے زخم چاٹتا ہوا اس طرح واپس ہوا کہ خود ٹکڑےٹکڑے ہوگیا۔ اگر جہاد افغانستان خدا نخواستہ ناکام ہوتا تو سویت یونین کو پاکستان کو روندتے ہوئے گرم پانیوں تک پہنچنے سے کوئی نہیں روک سکتا تھا۔ ایسی صورت مین آج پاکستان کا کیا حشر ہوتا، اسے تصور کرنا ہو تو ان وسط ایشیائی مسلم ریاستوں کو روسی تسلط کے دور میں دیکھیں، جو آج آزاد ہونے کے باوجود اسلام اور اسلامی تعلیمات سے نا آشنا ہیں۔
جنرل ضیاء کے دور میں پاکستان کے آئین کو "مشرف بہ اسلام" کیا گیا۔ نطام صلٰوۃ و نطام زکوٰۃ قائم کیا گیا۔ بھٹو کے دور مین شراب و شباب تو عام دستیاب تھے۔ مگر کسی سرکاری دفتر میں نماز با جماعت کا کوئی تصور نہیں تھا۔ ضیا کے دور مین شراب و شباب کو پابند سلاسل کیا گیا اور بیشتر سرکاری اداروں میں نماز باجماعت کا اہتمام کیا گیا
سویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد پاکستان میں کمیونزم اور سوشلزم کا نام لیوا نہ رہا۔ اب جملہ اکستانی کمیونسٹ و سوشلسٹ امریکی گود مین جا گرے۔
واضح رہے کہ ضیاء الحق شہید بھی ایک انسان ہی تھے، جو خامیوں سے مبرا ہرگز نہیں تھے۔ ان کی کئی سیاسی پالیسیاں سراسر غلط بھی تھیں۔ جیسے ایم کیو ایم کی تخلیق اور جئے سندھ کی سرپرستی۔ اس کے علاوہ اپنے دور حکومت کو طول دینے کے لئے جعلی ریفرینڈم کروانا وغیرہ وغیرہ۔ لیکن بحیثت مجموعی جنرل ضیاء الحق کا دور حکومت دیگر ادوار حکومت سے بہت بہتر تھا۔ سیاسی اعتبارسے بھی اور دینی اعتبار سے بھی۔
واللہ اعلم بالصواب