• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جنریشن گیپ

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,297
پوائنٹ
326
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بہت اچھا اور چبھتا ہوا موضوع ہے!
والد محترم نے کبھی ڈانٹا تک نہیں لیکن ان کی مصروفیات و دیگر وجوہات کی بنا پر ہم ان سے بہت سی باتیں ڈسکس نہیں کر سکتے تھےشاید اسی بنا پرشادی کے بعد بھی بہن بھائیوں کو جھجھک سی رہتی ہے حالانکہ فارغ وقت میں والد محترم ہمارے ساتھ خصوصاچڑی چھکا اور غباروں کے ساتھ خوب کھیلا کرتے تھے۔گھر میں والدہ محترمہ نے ہمیشہ دوستانہ رویہ رکھا کہ ہمیں کبھی انہیں کچھ بتانے میں دقت نہیں ہوئی۔۔لیکن ضرورت کے وقت ڈانٹ اور پٹائی بھی جاتی تھی۔۔والدین سے تعلق نہ رکھنے کی ایک بڑی وجہ عدم تعاو ن اور دوستانہ رویے کا فقدان ہے۔۔بچے والدین سے ڈر کر اپنی باتیں باہر دوستوں،سہیلیوں سے شئیر کرتے ہیں اور پھر وہی ان کا اثاثہ بن جاتے ہیں،،والدہ محترمہ کے رویے کی بناپر ہمیں باہر بات کرنے کی نوبت بہت کم آئی اور خصوصا مجھے تو شاید کبھی نہیں۔۔اردگرد کے سوالات کہ آپ کی کوئی سہیلی نہیں ہے؟ پر ہمیشہ سے میرا یہی جواب رہا ہے کہ جب ہم اپنی باتیں گھر والوں کے ساتھ ڈسکس کر لیتے ہیں تو باہر کی کیا ضرورت ہے؟؟اور الحمدللہ وہی رویے مجھے گھر بھر کے افراد میں ملے کہ آج تک کوئی بات نہیں چھپاتی نہ چھپا سکتی۔۔حتٰی کہ فارم پر آنے والے عمومی پی ایمز بھی سربراہ گھرانہ سے ذکر کر دیتی ہوں!!)والدہ محترمہ کا دیا ہوا اعتماد۔۔آج سب بہن بھائیوں کے گھروالوں اوراعزا کو ان پراعتماد ہے الحمدللہ! ہم سب بہن بھائی گھرآتے ہی باہر کی روداد سناتے تھےکہ کہاں گیا؟کیوں گیا؟کیا ہوا؟کون کون ملا؟کیا کیا کہا؟حتٰی کہ والدہ محترمہ خود ہمارے ساتھ بیٹھ کر اپنے سفر کا سب قصہ سناتیں۔۔
دوسری وجہ کہ بچے پڑھ لکھ کر والدین کو دقیانوس و جاہل سمجھتے ہیں۔۔ان افراد کو اپنے ماضی سے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی انہیں ماضی شرمناک لگتا ہے۔۔اور والدین ان کا ماضی ہی تو تھے۔۔انہیں اپنے والدین کا وجود اپنے سٹیٹس کے مطابق نہیں لگتا۔۔انہیں محسوس ہوتا کہ اماں ابا کے باس بیٹھ کر وقت ضائع کرنے سے بہتر جیو گرافک چینلز اور ٹاک شوز ہیں۔۔اماں ابا کے پاس کرنے کو باتیں ہی کیاہیں؟؟۔۔وہی ماضی۔۔چھوٹا سا گھر!ہمارا سٹیٹس خراب ہوتا ہے۔۔بیوی بچے کیا سوچیں گے؟؟دوستوں میں سبکی ہو گی!!!

شہر میں آ کر پڑھنے والے بچے بھول گئے
کس کی ماں نے کتنا زیور بیچا تھا؟
انہیں یہی یاد رہ جاتا ہے کہ انہوں نے ماں کو کتنا زیور دیاہے؟وہ اماں جس نے انہیں اب کی پہچان کروائی تھی اب وہی بیوقوف دکھائی دیتی ہے۔۔بچوں کو اپنے ماضی اور روایات سے پیار کرنا سکھائیں اپنی جدوجہد سے آگاہ کریں۔۔والدین کے احسانات کو ذکر کریں۔اسے اپنے آبائی علاقے میں لے کر جائیں۔۔اسے سب کچھ بتائیں اور سب سے اہم اپنے والدین کو وقت دیں تا کہ بڑا ہونے پر وہ آپ کے ساتھ وہی معاملہ کرے جووہ دیکھتا آیا ہے!اللہ سبحانہ وتعالٰی مجھے خود بھی ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔
تیسری وجہ میں والدین کو بھی کچھ سوچنا چاہیے کہ اولاد کی رائے بھی سمجھیں ،اسے اہمیت دیں۔۔ان سےچھوٹے موٹے کاموں میں مشورہ طلب کریں۔۔ان پر ہمیشہ اپنے فیصلے اور تجربات مسلط کرنے سے وہ تنگ دل ہو جاتے ہیں اور پھر والدین کے ساتھ سے گھبرانے لگتے ہیں!
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
بہت اچھے
اصل میں ۱۷ جنوری کو کراچی کے ایک خواتین کے تربیتی ادارے میں میری گفتگو ہے جس میں میں اس موضوع پر بات کرنا چاہ رہا ہوں کہ ہماری مائیں اپنی اولاد کے ساتھ کیسا رویہ رکھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کااپنی اولاد کے ساتھ کیسا سلوک تھا
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
والدین اپنی اولاد کو تین چیزیں دیتے ہیں ، وراثت ۔ اخلاقیات اور مقصد حیات۔۔۔۔۔جنریشن گیپ تب زیادہ محسوس ہوتا ہے جب والدین اور اولاد کی ترجیحات میں فرق آتا ہے۔جنریشن گیپ کا بہت تعلق وقت اور عمر سے بھی ہے ، ایک بچہ شرارت کرے تو برا نہیں ، مگر بلوغت کے بعد کرے تو اسے درست نہیں کہا جائے گا۔وقت اور عمر کا خیال والدین کے ساتھ اولاد کے لیے بھی سمجھنا ضروری ہے۔ کیونکہ تقاضے اور فرائض ہم سب کی زندگی کا حصہ ہیں!!
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
والدین اپنی اولاد کو تین چیزیں دیتے ہیں ، وراثت ۔ اخلاقیات اور مقصد حیات۔۔۔۔۔جنریشن گیپ تب زیادہ محسوس ہوتا ہے جب والدین اور اولاد کی ترجیحات میں فرق آتا ہے۔جنریشن گیپ کا بہت تعلق وقت اور عمر سے بھی ہے ، ایک بچہ شرارت کرے تو برا نہیں ، مگر بلوغت کے بعد کرے تو اسے درست نہیں کہا جائے گا۔وقت اور عمر کا خیال والدین کے ساتھ اولاد کے لیے بھی سمجھنا ضروری ہے۔ کیونکہ تقاضے اور فرائض ہم سب کی زندگی کا حصہ ہیں!!
آپ کی ساری باتیں ٹھیک لیکن سوائے ایک جملہ ۔۔ جب والدین اور اولاد کی ترجیحات میں فرق آتا ہے۔۔۔ اس لیے اولاد جنریشن گیپ کا شکار اس وقت ہوتی ہے جب اس کی ترجیحات سوائے توجہ طلب کرنے کے کچھ بھی نہیں ہوتی اس وقت تو والدین کا حکم چلتا ہے اور ہمارے معاشرے میں زیادہ تر والدین اپنی مرضی اپنی اولاد پر ٹھونستے ہیں البتہ آپ کی بات عمر کے اس مرحلے میں بالکل سولہ آنے ٹھیک ہے جب اولاد ہوش سنبھال چکی ہوتی ہے
اور غور کیا جائے تو وراثت ، اخلاقیات اور مقصد حیات تینوں ایک ہی تصویر کے پہلو اور رنگ ہیں
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
میں اپنی گفتگو کا خلاصہ یہاں درج کروں گا لیکن پروگرام کے بعد ان شاء اللہ
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
ویسے جس طرح میری ایک بہن نے اپنے والدین کا رویہ اور ایک ساتھی نے بھی اپنا رویہ لکھا اگر تمام ساتھی اس میں اگر محسوس نہ کریں تو اپنے مشاہدات اور تجربات ضرور لکھیں
 

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
ا
تیسری وجہ میں والدین کو بھی کچھ سوچنا چاہیے کہ اولاد کی رائے بھی سمجھیں ،اسے اہمیت دیں۔۔ان سےچھوٹے موٹے کاموں میں مشورہ طلب کریں۔۔ان پر ہمیشہ اپنے فیصلے اور تجربات مسلط کرنے سے وہ تنگ دل ہو جاتے ہیں اور پھر والدین کے ساتھ سے گھبرانے لگتے ہیں!
بہت عمدہ بات۔جزاک اللہ خیرا۔
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
میں یہاں چند سوالات لکھنا چاہوں گا شاید وہ اس ٹاپک سے ریلیٹیڈ ہیں بھی یا نہیں؟
میرا پہلا سوال تو یہ ہے کہ جنریشن گیپ کے متعلق شریعت ہمیں کیا حل پیش کرتی ہے؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ والدین کی ترجیحات کس کے لئے ہونی چاہیے؟بہن بھائیوں کے لیے یا کہ اولاد کےلیے؟اس سوال پوچھنے کی وجہ یہ ہے کہ بعض اوقات دیکھا گیا ہے کہ والدین اولاد سے زیادہ اپنے بہن بھائیوں میں د لچسپی لیتے ہیں۔خواہ وہ مالی معاملات ہوں یا اولاد کے حقوق کے معاملات یہاں تک کہ اولاد کے رشتے کے معاملات بھی والدین اولاد سے مشورہ کرنے کی بجائے اپنے بہن بھائیوں سے مشورے کرتے ہیں۔حالانکہ زندگی اولاد نے گزارنی ہے۔ان سے مشورہ تک نہیں لیا جاتا۔اور زبردستی اپنی رائے اولاد پر مسلط کی جاتی ہے۔جس سے اولاد احساس کمتری کا شکار ہوجاتی ہے۔جس سے نہ صرف اولاد اپنے و الدین سے دور ہوجاتی ہے بلکہ اپنےرشتے داروں سے بھی دو ر ہوجاتی ہے۔اس کاحل کیا ہے؟شرعی نقطہ نظر سے ایک مرد اور عورت کے شادی کے بعد اولاد پر زیادہ حقوق ہیں یا بہن بھائیوں پر؟
تیسری بات۔کہ اکثر خواتین میں یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ وہ شادی کے بعد بھی اپنے شوہر یا اپنی اولاد پر کم توجہ دیتی ہیں اور اپنے میکے کی پرواہ زیادہ کرتی ہیں۔یہاں تک کہ مالی معاملات میں بھی اپنے میکے کو زیادہ سپورٹ کرتی ہے۔یعنی لیتی شوہر سے ہے دیتی میکے والوں کو ہے۔تو شرعی نقطہ نظر سے کیا ایسی خواتین مجر م ہیں؟
@اسحاق سلفی
@محمد فیض الابرار
 
Last edited:
Top