عبداللہ کشمیری
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 08، 2012
- پیغامات
- 576
- ری ایکشن اسکور
- 1,657
- پوائنٹ
- 186
جنہیں سحر نگل گئی وہ خواب ڈھونڈتا ہوں میں
کہاں گئی وہ نیند کی شراب ڈھونڈتا ہوں میں
کہاں گئی وہ نیند کی شراب ڈھونڈتا ہوں میں
مجھے نمک کی کان میں مٹھاس کی تلاش ہے
برہنگی کے شہر میں لباس کی تلاش ہے
برہنگی کے شہر میں لباس کی تلاش ہے
وہ برف باریاں ہوئیں کہ پیاس خود ہی بجھ گئی
میں ساغروں کو کیا کروں کہ پیاس کی تلاش ہے
گرا ہوا ہے ابر، ماہتاب ڈھونڈتا ہوں میں
جو رک سکے تو روک دو یہ سیل رنگ و نور کا
میری نظر کو چاہیے وہی چراغ دور کا
کھٹک رہی ہے ہر کرن نظر میں خار کی طرح
چھپا دیا ہے تابشوں میں آئینہ شعور کا
چھپا دیا ہے تابشوں میں آئینہ شعور کا
نگاہِ شوق جل اٹھی، حجاب ڈھونڈتا ہوں میں
یہ دھوپ زرد زرد سی یہ چاندنی دھواں دھواں
یہ طلعتیں بجھی بجھی، یہ داغ داغ کہکشاں
یہ سرخ سرخ پھول ہیں کہ زخم ہیں بہار کے
یہ اوس کی پھوار ہے کہ رو رہا آسماں
یہ اوس کی پھوار ہے کہ رو رہا آسماں
دل ونظر کے موتیوں کی آب ڈھونڈتا ہوں میں
جو مرحلوں میں ساتھ تھے وہ منزلوں پہ چھٹ گئے
جو رات میں لٹے نہ تھے وہ دو پہر میں لٹ گئے
مگن تھا میں کہ پیار کے بہت سے گیت گاؤں گا
زبان گنگ ہوگئی گلے میں گیت گھٹ گئے
زبان گنگ ہوگئی گلے میں گیت گھٹ گئے
کٹی ہوئی ہیں انگلیاں، رباب ڈھونڈتا ہوں میں
یہ کتنے پھول ٹوٹ کر بکھر گئے یہ کیا ہوا
یہ کتنے پھول شاخچوں پہ مر گئے یہ کیا ہوا
بڑھی جو تیز روشنی چمک اٹھی روش روش
مگر لہو کے داغ بھی ابھر گئے یہ کیا ہوا
انہیں چھپاؤں کس طرح نقاب ڈھونڈتا ہوں میں