• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جوتے سمیت حرم شریف میں داخل ہونا یا جوتے سمیت طواف وسعی کرنا

مقبول احمد سلفی

سینئر رکن
شمولیت
نومبر 30، 2013
پیغامات
1,391
ری ایکشن اسکور
453
پوائنٹ
209
جوتے سمیت حرم شریف میں داخل ہونا یا جوتے سمیت طواف وسعی کرنا


تحریر: مقبول احمد سلفی
جدہ دعوہ سنٹر، حی السلامہ -سعودی عرب


مسجد اللہ کا گھر اور روئے زمین پر سب سے پاک ومقدس سر زمین ہے ۔ مسجد میں داخل ہونے والا بے وضو تو داخل ہوسکتا ہے مگر جنبی ، حیضاء اور نفساء کے لئے وہاں ٹھہرنا منع ہے ۔ وجہ مسجدکا تقدس ہے۔اس کے باوجود مسجد میں جوتے سمیت داخل ہونے اور جوتوں میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ جوتے نجاست سے پاک وصاف ہوں ۔
نبی کریم ﷺ کی ذات کرامی ہمارے لئے اسوہ ہے جیساکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے:
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ(الاحزاب:21)
ترجمہ: یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ ﷺ میں بہترین نمونہ (موجود) ہے۔
چنانچہ جو ہمارے اسوہ و رہبر ہیں ان کے قول و عمل سے ثابت ہے کہ آپ نے خود بھی جوتے میں نماز پڑھی ہے اور صحابہ کرام کو بھی جوتے میں نماز پڑھنے کا حکم دیا ہے ۔ میں پہلے قولی حدیث پیش کرتا ہوں پھر عملی حدیث پیش کروں گا۔
قولی حدیث:شداد بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
خالِفوا اليَهودَ فإنَّهم لا يصلُّونَ في نعالِهِم ولا خفافِهِم( صحيح أبي داود:652)
ترجمہ:یہود کی مخالفت کرو کیونکہ نہ وہ اپنے جوتوں میں نماز پڑھتے ہیں اور نہ اپنے موزوں میں۔
عملی حدیث : عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:
رأيتُ رسولَ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ يصلِّي حافيًا ومَنتعِلًا( صحيح أبي داود:653)
ترجمہ:میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ ننگے پاؤں نماز پڑھتے اور جوتے پہن کر بھی۔
یہ دونوں احادیث صحیح ہیں اور ان دونوں طرح کی احادیث سے ثابت ہوگیا کہ رسول اللہ ﷺ نے خودبھی جوتے میں نماز پڑھی ہے اور جوتے میں نماز پڑھنے کا حکم بھی دیا ہے ۔
اس باب میں دلائل اور بھی ہیں مگراستدلال کے لئے اور نفس مسئلہ کو سمجھنے کے لئے یہی دو دلیلیں کافی ہیں تاہم ایک اور دلیل جو کافی مشہور ہے اور اس باب میں افہام کے اعتبار سے اور بھی واضح ہےذکر کرنا مفید ہوگا۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
بينَما رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ يصلِّي بأصحابِهِ إذ خلعَ نعليهِ فوضعَهُما عن يسارِهِ فلمَّا رأى ذلِكَ القومُ ألقوا نعالَهُم فلمَّا قضى رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ صلاتَهُ قالَ ما حملَكُم علَى إلقاءِ نعالِكُم قالوا رأيناكَ ألقيتَ نعليكَ فألقينا نعالَنا فقالَ رسولُ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ إنَّ جبريلَ صلَّى اللَّهُ عليهِ وسلَّمَ أتاني فأخبرَني أنَّ فيهِما قذرًا - أو قالَ أذًى - وقالَ إذا جاءَ أحدُكُم إلى المسجدِ فلينظُر فإن رأى في نعليهِ قذرًا أو أذًى فليمسَحهُ وليصلِّ فيهِما(صحيح أبي داود:650)
ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک آپ نے اپنے جوتوں کو اتار کر انہیں اپنے بائیں جانب رکھ لیا، جب لوگوں نے یہ دیکھا تو (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں) انہوں نے بھی اپنے جوتے اتار لیے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو آپ نے فرمایا: ”تم لوگوں نے اپنے جوتے کیوں اتار لیے؟“، ان لوگوں نے کہا: ہم نے آپ کو جوتے اتارتے ہوئے دیکھا تو ہم نے بھی اپنے جوتے اتار لیے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے مجھے بتایا کہ آپ کے جوتوں میں نجاست لگی ہوئی ہے“۔ راوی کو شک ہے کہ آپ نے: «قذرا» کہا، یا: «أذى» کہا، اور فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتے دیکھ لے اگر ان میں نجاست لگی ہوئی نظر آئے تو اسے زمین پر رگڑ دے اور ان میں نماز پڑھے“۔
ان تمام احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کہنا آسان ہوگیا کہ جوتے سمیت مسجد میں داخل ہوسکتے ہیں اورجوتے سمیت مسجد میں نماز پڑھ سکتے ہیں کیونکہ نبی ﷺ نے جو صحابہ کو جوتے میں نماز پڑھائی تھی وہ جماعت والی ،مسجد کی نماز تھی ۔اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ہم جوتوں سمیت مسجد میں داخل ہوسکتے ہیں ۔
مسجد حرام بھی ایک مسجد ہے ، آپ ﷺ جوتے سمیت مسجد نبوی میں داخل ہوئے تو ہم بھی مسجد نبوی ، مسجد حرام اوردنیا کی دیگر مساجد میں جوتوں سمیت داخل ہوسکتے ہیں ، اس میں شرعا کوئی قباحت نہیں ہے ۔
یہاں یہ مسئلہ بھی واضح کردیا جائے کہ مسجد حرام میں جیسے جوتے سمیت داخل ہوسکتے ہیں اور وہاں جوتوں سمیت نماز پڑھ سکتے ہیں ، اسی طرح جوتے سمیت طواف بھی کرسکتے ہیں اور سعی بھی کرسکتے ہیں ، جائز ہے تاہم صفائی ستھرائی کا اہم مسئلہ ہے جس کے تئیں آج کل مسجدحرام میں جوتے سمیت داخل ہونا غیرمناسب ہے ، اس بات کی مزیدوضاحت نیچے ہے۔

جوتوں میں طواف وسعی سے متعلق مزید چند باتیں

٭ عمرہ کرنے والوں کے علم میں اضافہ کے باعث پہلے یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ مردوں کو احرام کی حالت میں جوتے نہیں پہننا چاہئے، موزہ بھی نہیں بلکہ چپل کا استعمال کرنا چاہئے اور عورتیں حالت احرام میں موزہ اور جوتا پہن سکتی ہیں ۔ نفلی طواف میں مرد حضرات بھی جوتے پہن سکتے ہیں کیونکہ وہاں احرام کی پابندی نہیں ہے ۔

٭ جوتوں سمیت مسجد میں داخل ہونے یا جوتوں میں نماز پڑھنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ ضرور جوتے پہن کر مسجد جائیں یا جوتے میں ضرور نماز ادا کریں بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ جوتوں سمیت مسجد میں داخل ہونا جائز ہے اور جوتے پہن کر نماز پڑھنا جائز ہے ۔ اسی طرح یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ جوتے سمیت طواف و سعی کریں ، خالی پیر طواف وسعی کریں جیسے عام لوگ کرتے ہیں تاہم کوئی جوتے میں طواف وسعی کرلیتا ہے تو جائز ہے مگر صفائی کے پیش نظر ننگے پیرطواف وسعی کیا جائے ۔

٭ عہد رسول میں بھی مسجد حرام میں لوگ جوتے چیل سمیت داخل ہوتے ہوں گے کیونکہ تعلیمات نبوی میں اس کی اجازت ہے ، نیز عہد رسول میں طواف وسعی کی حالت میں بھی جوتے چپل پہنے جاتے ہوں گے ، اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے ۔

٭ چونکہ پہلے کی مساجد مٹی والی ہوتی تھیں اس وجہ سے کبھی کسی نے جوتے سمیت ان میں داخل ہونا معیوب نہیں سمجھا مگر آج کل کی مساجد سنگ مرمر اور قالین سے مزین ہوتی ہیں اس لئے ہمیں اس پہلو پہ غور کرنے کی ضرورت ہے ۔

٭ اس میں کوئی شک نہیں کہ مسجد حرام میں ایک بڑی تعداد صفائی پر مامور ہے جس کے باعث مسجد حرام ہمیشہ چمکتی دمکتی نظر آتی ہے ،ایسی صورت میں ہمیں صفائی کا خیال کرتے ہوئے مسجد حرام میں جوتے اور چپل پہن کر اندر داخل نہیں ہونا چاہئے ۔

٭ جو جوتے چپل ہم باہر سے پہن کر آتےہیں اور اس کو حمام بھی لے کر جاتے ہیں وہ یقینا دھول مٹی اور پانی سے بھیگے ہوں گے ایسی صورت میں قالین اور سنگ مرمرگندا ہوگااور صفائی مزدور کو بڑی دشواری کا سامان کرنا پڑے گا۔

٭ گویا مسئلہ جواز یا عدم جواز کا نہیں ہے بلکہ صفائی کا ہے ۔ مسجد حرام کی نظافت کے پیش نظر اس میں بغیر چپل وجوتے داخل ہوں یعنی وہ جوتے اور چپل جن کو مسجد سے باہر استعمال کرکے آئے ہیں انہیں پہن کر مسجد میں نہ آئیں بلکہ دروازے پر اتار لیں اور خالی پیر اندر داخل ہوں ، خالی پیر نماز ادا کریں اورخالی پیر طواف وسعی کریں ۔

٭مسجد حرام کی لائیو ویڈیو نشر ہوتی ہے اس کے مناظر سارے لوگ بشمول مسلم وکافر سبھی دیکھتے ہیں ، جوتے چیل سمیت مسجد حرام میں داخل ہونے کا منظر غیروں کو برا معلوم ہوگا حتی کہ مسلموں میں بھی جو جاہل اور دین سے نابلد ہیں وہ غلط تاثر لیتے ہیں اس لئے بھی مسجد حرام میں جوتوں سمیت داخل نہ ہواجائے ۔

خلاصہ کلام:

پورے بحث کا خلاصہ یہ ہوا مسجدحرام سمیت دنیا کی وہ تمام مساجد جن کی زمین مٹی والی نہیں ہے بلکہ انہیں پتھر وٹائلس اور قالین سے مزین کردی گئی ہیں ان میں جوتے چپل سمیت اندر داخل نہ ہوں ، یہ حکم صفائی ستھرائی کے پیش نظر ہے ورنہ جو مساجد آج بھی مٹی کی بنی ہیں ان میں جوتے پہن کر جانے میں کوئی حرج نہیں ہے اس شرط کے ساتھ کہ وہ طاہر ہوں جیساکہ سطور بالا کی متعدد احادیث سے معلوم ہوتا ہے ۔
 
Top