• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جو شخص مکہ میں ہو اور ایک بار پھر عمرہ کرنا چاہے تو کیا کرے؟

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
ایک سفر میں ایک سے زیادہ عمرے کرنا ، جیساکہ اوپر گزر چکا کہ یہ اختلافی مسئلہ ہے ، دونوں طرف کبار علماء موجود ہیں ۔
دونوں طرف کے دلائل پڑھیں ، جس پر دل مطمئن ہو ، اس پر عمل کریں ۔
اگر نیت خالص ہو تو مسائل میں اس طرح کا اختلاف زیادہ پریشانی کا باعث نہیں بنتا ۔
نوٹ : اس اختلاف سے مراد یہ ہے کہ ایک ہی سفر میں اللہ کےر سول صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ مواقیت میں سے کسی میقات سے جاکر ایک کے بعد دوسرا یا تیسرا عمرہ کرنا ۔
جبکہ کچھ لوگ مسجد عائشہ سے عمرہ کرتے ہیں ، وہ اس سے بالکل الگ مسئلہ ہے ، کیونکہ مسجد عائشہ باتفاق علماء عمرہ و حج کے مقرر کردہ مواقیت میں سے نہیں ہے ۔
 
Last edited:

محمد بن محمد

مشہور رکن
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
223
پوائنٹ
114
اختلاف اپنی جگہ دلائل دونوں طرف ہیں تو پھر اتنی قطعیت کے ساتھ اور جزم کے ساتھ کہنا اور کہتے چلے جانا کہ نہ"یں ہوتا نہیں ہوتا" یہ کہاں کا انصاف ہے؟ مسجد عائشہ رضی اللہ عنہا سے احرام باندھنا تو ان کے ایک عذر کی بنا پر تھا لیکن میقات سے جا کر احرام باندھنا اور کسی ایسے شخص کی طرف سے عمرہ کرنا جو وہاں جانے کی سکت نہیں رکھتا یا کسی شخص کے ماں باپ جو فوت ہو چکے ہیں یا بیماری اور بڑھاپے کی وجہ سے یہ طویل اور تکلیف دہ سفر اختیار نہیں کرسکتے تو اولاد ان کی طرف سے حج یا عمرہ کیوں نہیں کرسکتی جبکہ احادیث سے ثابت بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف اجازت دی بلکہ اس کی ترغیب دلائی۔ بعض علماء تو یہاں تک بھی کہتے ہیں کہ اولاد والدین کی طرف سے حج و عمرہ اس صورت میں بھی کرسکتی ہے جبکہ انہوں نے اپنا حج وعمرہ نہ بھی کیا ہو۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
اختلاف اپنی جگہ دلائل دونوں طرف ہیں تو پھر اتنی قطعیت کے ساتھ اور جزم کے ساتھ کہنا اور کہتے چلے جانا کہ نہ"یں ہوتا نہیں ہوتا" یہ کہاں کا انصاف ہے؟
آپ کی نظر میں مناسب عبارت کیا ہونی چاہیے ؟
 

محمد بن محمد

مشہور رکن
شمولیت
مئی 20، 2011
پیغامات
110
ری ایکشن اسکور
223
پوائنٹ
114
اختلاف رائے کا حق سب کو حاصل ہے لیکن اپنی رائے دوسروں پر تھوپنے کا حق تو نہیں ہے اگر میرے نزدیک ایک سفر میں ایک ہی عمرہ کرنا چاہئے بار بار عمرہ نہیں کرنا چاہئے تو مجھے یہ حق حاصل ہے لیکن اگر کسی دوسرے کے نزدیک میقات سے دوبارہ احرام باندھ کر آجائیں اور دوسرا عمرہ کرلینا جائز ہے تو مجھے اپنی دلیل سے تو قائل کرنے کا حق ہے لیکن یہ کہنا کہ "نہیں ہوگا نہیں ہوگا" یہ تو اپنی رائے تھوپنے والی بات ہے جو کہ مناسب نہیں ہے۔ واللہ اعلم و علمہ اتم۔
 
Top