وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ،
آپ کےسوال کا جواب پہلے ہی ابوالحسن علوی بھائی کی پوسٹ میں موجود ہے۔
شکریہ شاکر بھائی
سائل کا سوال اور ابوالحسن صاحب کا جواب پڑھنے کے بعد ہی میں نے سوال ترتیب دیا ہے۔
عموما سائل کے سوال میں بڑی لچک اور سہولت موجود ہوتی ہے، اور فتوی نویسی کا اصول ہے کہ سوال میں موجود تحریری الفاظ اور اس کے مزاج کو مد نظر رکھا جاتا ہے۔ جب سائل کے سوال میں لچک اور سہولت ہو تو فتوی نویس اسی مزاج میں فتوی تحریر کرتا ہے یقینا پھر اس میں بھی لچک اور سہولت کی گنجائش نکل آتی ہے۔
میں نے جو سوال ترتیب دیا ہے وہ دوٹوک الفاظ یعنی صاف اور واضح الفاظ میں ترتیب دیا ہے تاکہ اہل حدیث جماعت کا نقطہ نظر اس سوال کے ضمن میں بیان ہو تو وہ بھی صاٖف ، واضح اور دوٹوک الفاظ میں ہوں۔
کیا میرے ترتیب دئے سوال کے مطابق ابو الحسن صاحب کا جواب ہی جماعت اہل حدیث کا دوٹوک موقف ہے۔؟؟؟؟
یعنی جماعت اہل حدیث میرے ترتیب دئے سوال کی روشنی میں ابوالحسن صاحب کے جواب سے متفق ہے؟
تین طلاق کے مسئلے پر میں نے اہلحدیث اور حنفی علماء کی کتب کا جس قدر مطالعہ کیا ہے۔ مجھے تو یہ سمجھ آئی ہے کہ:
1۔ ایک وقت میں یا ایک مجلس میں تین طلاق دینا بدعت ہے، اس پر سب متفق ہیں۔
متفق
2۔ بدعت ہونے کے باوجود یہ طلاق واقع ہوتی ہے یا نہیں ، اس پر اختلاف ہے۔
میرے مطالعہ کی روشنی میں طلاق کے جن امور میں جمہور اور اہل علم کی ایک جماعت کا اختلاف چلا آرہا ہے اس اختلاف کی اصل بنیادہی طلاق پر استعمال کئے گئے لفظ بدعت ہے، اگر لفظ طلاق بدعی کا مسئلہ حل ہوجائے تو طلاق پر اختلاف ختم ہوجاتا ہے،
3۔ احناف کہتے ہیں طلاق چاہے سنت طریقہ سے نہ دی جائے وہ واقع ہو جائے گی۔
4۔ اہلحدیث کہتے ہیں کہ طلاق کا طریقہ ہی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں تو لاگو نہیں ہو سکتی۔
واللہ اعلم۔
ابو الحسن صاحب کا موقف بدستور موجود ہے کہ ایک طہر میں صرف ایک طلاق ہی طلاق سنی ہے دوسری اور تیسری طلاق طلاق بدعی ہے اور طلاق بدعی واقع نہیں ہوتی۔
بالکل یہی فتوی فتاوی اہل حدیث میں مولانا عبد اللہ امر تسری صاحب کا موجود ہے جس میں انہوں نے دوٹوک الفاظ میں ایک طہر میں تین طلاق کو بدعت لکھا ہے اور ایک حمل میں تین طلاق کو بھی بدعت لکھا ہے، بلکہ ان کا موقف یہ ہے کہ ہر طہر میں ایک طلاق دینا یہ بھی حدیث کے خلاف ہے۔
اس کے برخلاف فتوی محدث ٹیم نے ایک دن کے وقفہ سے دی گئی تین طلاقوں کو نافذ کردیا یعنی ایک طہر میں تین طلاقیں جمع ہوگئی۔ تو یہاں دوسری طلاق اور تیسری طلاق سنت کے خلاف یا طلاق بدعی میں شمار نہ ہوگی؟
اگر یہ دوسری اور تیسری طلاق بدعت ہے توجماعت اہل حدیث کے نقطہ نظر سے یہ واقع کیسے ہوگئی؟
خلاف سنت ہے یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں تو لوگو کیسے ہوگئی؟
شاکر بھائی اس بحث کو چھوڑئے،
اپنے مطالعہ کی بنیاد پر یا کسی اہل علم سے پوچھ کر بتادیں کہ اہل حدیث کے ہاں طلاق کا شرعی طریقہ کیا ہے۔
شکریہ،