• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جگنو شاہ

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
مجذوب کون ہوتے ہیں ،اور کیا امور شریعت میں ان سے رہنمائی لی جا سکتی ہے،اور اس طرح کے واقعات کی کیا حقیقت ہے؟
’’ جب مولانا سید عبداللہ غزنویؒ اور مولانا غلام رسول قلعویؒ ’ ’ کوٹھہ‘‘(اپنے مرشد سید امیرٌ) سے واپسی پرگجرات کے قریب پہنچے تو حضرت سید عبد اللہ غزنویؒ نے فرمایا’’ مجھے یہاں ایک مجذوب کی خو شبو آتی ہے جو ملنے کے قابل ہے۔
’’ رستے میں ہی دونوں حضرات ؒ نے ارادہ حدیث پڑھنے کا بھی کر لیا تھا،اور یہ بھی قصد کیا تھا کہ دہلی جا کر حدیث پڑھی جائے۔سو اسی خیال کو دل میں لئے ہوئے مجذوب کی طرف روانہ ہوئے،تا کہ اس سے دریافت کر لیں کہ حدیث کا علم کہاں سے پرھیں،اس مجذوب بزرگ کا نام جگنو شاہ تھا۔جب آپ اس کی طرف روانہ ہوئے،تو وہ اپنے حاشیہ نشینوں سے کہنے لگا،دیکھو دو شخص محمدیﷺ نمونہ صحابہ اکرام چلے آ رہے ہیں،مجھے کوئی کپڑا پہنا دو،اور ان دونوں کے لئے فرش کرو،جب آپ اس بزرگ کے قریب پہنچے،تو سائیں جگنو شاہ نے اٹھ کر استقبال کیااور بٹھا لیا،دہلی کی طرف اشارہ کر کے کہا،جنت اس طرف ہے۔یہ سن کر اس کے پاس کے لوگ بھی حیران تھے،کہ یہ کبھی کسی مخاطب نہیں ہوا ہے،آج ہوش و ہواس کی باتیں کر تا ہے،جب حضرت سیدعبداللہ صاحبؒ اور مولانا غلام رسول واپس آنے لگے ،تو کہنے لگے کہ لباس دیکھ کر بھول نہ جانا ،وہ شخص مسکین صورت ہے،اور اسکا نام سید نذیر حسین دہلویؒ ہے اس سے پڑھنا۔یہ سن کر ان کو تسلی ہو گئی۔پھر وہاں سے چل کر قلعہ میاں سنگھ پہنچے اور آتے ہی مولوی صاحب عبد اللہ صاحبؒ نے فرمایاکہ مجھ کو اللہ کی طرف سے معلوم ہو ا ہے کہ
چند ماہ ٹھہر کر پڑھنے کو جاؤں۔(سوانح حیات مولانا غلام رسول قلعویؒ ص۵۲)
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
مجھے کوئی کپڑا پہنا دو،ا
ننگے پیر کی یاد تازہ ہوگئی۔۔
کوئی لٹی شاہ
کوئی جگنو شاہ
کوئی چھتری شاہ
کوئی بھلے شاہ
کوئی کونسا شاہ اور کوئی کونسا شاہ
یہ شاہ ہیں سب دین کے ٹھیکے دار ۔۔۔۔ اور شاید صاحب شریعت بھی۔۔ جو کہہ دیا وہی عین اسلام اور راہ نجات۔۔۔۔ اناللہ وانا الیہ راجعون
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
صاحب علم لوگوں سے گذارش ہے کہ اسطرح کے واقعات کی حقیقت پر روشنی ڈالے۔یہ بات ذہن میں رہے کہ مذکورہ واقعہ کو ارشاد الحق الاثری صاحب نے خدمات اہلحدیث میں بھی اشارۃ لکھا ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
عقیل قریشی بھائی اگر تو آپ کا مقصد یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات سنا کر آپ اہلحدیث کو صوفیت پر راضی کر لیں گے تو یہ ناممکن سی بات لگتی ہے ۔
کیونکہ جتنے بزرگوں کے آپ نام لے رہے ہیں ان میں سے کوئی بھی أئمہ أربعہ سے بڑھ کر نہیں ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے خیال سے آپ بات سمجھ گئے ہوں گے ۔
مزید غور کریں :
آپ کو پتہ ہے کہ اہل حدیث کاکوئی بھی مدرسہ ایسا نہیں ہوگا جس میں صحیح بخاری نہ پڑھائی جاتی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور بخاری پڑھانے کے لیے ہر استاذ ابن حجر رحمہ اللہ کی فتح الباری سے استفادہ ضرور کرتا ہے ۔
اسی وجہ سے اکثر شیوخ الحدیث کی زبان سے ابن حجر کے لیے اس طرح کے الفاظ سننے کو ملیں کہ ابن حجر نے بخاری کی شرح کرکے امت پر بہت بڑا احسان کیا ہے بلکہ بقول بعض بخاری کی شرح امت پر قرض تھا جوکہ ابن حجر نے ادا کیا ہے ۔
لیکن اس سب کے باوجود ابن حجر کی محبت و مودت اور ان کی جلالت علمی میں آکر کوئی بھی اہل حدیث اشعریت اختیار کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔ ابن حجر عقیدہ میں اشعری تھے ۔
فتح الباری مطبوع ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ تعلیقات بھی مطبوع ہیں جن میں ابن حجر کی عقدی غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔
آپ اس طرح کی باتیں اہل حدیث علماء کی سوانح سے اکٹھی کرتے رہیں جہاں ان کی حسنات کا تذکرہ کیا جائے گا ساتھ تعلیقات میں آپ کے جمع کردہ مواد کو بطور تنبیہ کے لکھ دیا جائے گا ۔ ان شاءاللہ ۔

لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة
وكل يؤخذ من قوله و يترك إلا الرسول صلى الله عليه وسلم
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
عقیل قریشی بھائی اگر تو آپ کا مقصد یہ ہے کہ اس طرح کے واقعات سنا کر آپ اہلحدیث کو صوفیت پر راضی کر لیں گے تو یہ ناممکن سی بات لگتی ہے ۔
کیونکہ جتنے بزرگوں کے آپ نام لے رہے ہیں ان میں سے کوئی بھی أئمہ أربعہ سے بڑھ کر نہیں ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے خیال سے آپ بات سمجھ گئے ہوں گے ۔
مزید غور کریں :
آپ کو پتہ ہے کہ اہل حدیث کاکوئی بھی مدرسہ ایسا نہیں ہوگا جس میں صحیح بخاری نہ پڑھائی جاتی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور بخاری پڑھانے کے لیے ہر استاذ ابن حجر رحمہ اللہ کی فتح الباری سے استفادہ ضرور کرتا ہے ۔
اسی وجہ سے اکثر شیوخ الحدیث کی زبان سے ابن حجر کے لیے اس طرح کے الفاظ سننے کو ملیں کہ ابن حجر نے بخاری کی شرح کرکے امت پر بہت بڑا احسان کیا ہے بلکہ بقول بعض بخاری کی شرح امت پر قرض تھا جوکہ ابن حجر نے ادا کیا ہے ۔
لیکن اس سب کے باوجود ابن حجر کی محبت و مودت اور ان کی جلالت علمی میں آکر کوئی بھی اہل حدیث اشعریت اختیار کرنے کے لیے تیار نہیں ہے ۔ ابن حجر عقیدہ میں اشعری تھے ۔
فتح الباری مطبوع ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ تعلیقات بھی مطبوع ہیں جن میں ابن حجر کی عقدی غلطیوں کی نشاندہی کی گئی ہے ۔
آپ اس طرح کی باتیں اہل حدیث علماء کی سوانح سے اکٹھی کرتے رہیں جہاں ان کی حسنات کا تذکرہ کیا جائے گا ساتھ تعلیقات میں آپ کے جمع کردہ مواد کو بطور تنبیہ کے لکھ دیا جائے گا ۔ ان شاءاللہ ۔

لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة
وكل يؤخذ من قوله و يترك إلا الرسول صلى الله عليه وسلم
خضر بھائی آپ نے میری بات سمجھنے میں غلطی کی ہے،الحمد للہ اہلحدیث تصوف و احسان کے نہ صرف قائل ہیں بلکہ مدعی بھی ہیں ،یہ حدیث کی طرف حناف کو متوجہ کرنے والے صوفیاء اہلحدیث ہی ہیں۔اور یہ تاریخی حقائق میرے مضامین میں آپ دیکھ سکتے ہیں
اصل میں یہ بات چاہتا ہوں کہ اسطرح کے واقعات کے پیچھے حقیقت کیا ہوتی ہے ،بھائی یہ کہہ دینا یہ غلط ہے ،کوئی بات نہیں جبکہ حقیقت میں یہ واقعات پیش آ رہے کیوں نہ انکا کھوج لگا کر انکی حقیقت عوام کے سامنے رکھی جائے۔تاکہ لوگ عقیدے کی تباہی سے بچ سکے۔اور پھر جو لوگ مخالفت میں پیش پیش ہیں یہ انکا حق بنتا ہے کہ اسطرح کی باتوں سے پردہ اٹھائیں ،تاکہ آئندہ کے بعد کسی کیساتھ ایسے معاملے پیش ہوں تو اسکو معلوم ہو کہ ان واقعات کی حقیقت یہ ہے۔
میں امید کرتا ہوں جلد کوئی صاحب اسطرح کے واقعات پر علمی تحقیق پیش کریں گے،
 

aqeel

مشہور رکن
شمولیت
فروری 06، 2013
پیغامات
300
ری ایکشن اسکور
315
پوائنٹ
119
میرے خیال میں صرف دیکا دیکھی مخالفت ہے ،حقیقت سے بہت کم لوگوں کا سروکار ہے۔
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
خضر بھائی آپ نے میری بات سمجھنے میں غلطی کی ہے،الحمد للہ اہلحدیث تصوف و احسان کے نہ صرف قائل ہیں بلکہ مدعی بھی ہیں ،یہ حدیث کی طرف حناف کو متوجہ کرنے والے صوفیاء اہلحدیث ہی ہیں۔اور یہ تاریخی حقائق میرے مضامین میں آپ دیکھ سکتے ہیں
اصل میں یہ بات چاہتا ہوں کہ اسطرح کے واقعات کے پیچھے حقیقت کیا ہوتی ہے ،بھائی یہ کہہ دینا یہ غلط ہے ،کوئی بات نہیں جبکہ حقیقت میں یہ واقعات پیش آ رہے کیوں نہ انکا کھوج لگا کر انکی حقیقت عوام کے سامنے رکھی جائے۔تاکہ لوگ عقیدے کی تباہی سے بچ سکے۔اور پھر جو لوگ مخالفت میں پیش پیش ہیں یہ انکا حق بنتا ہے کہ اسطرح کی باتوں سے پردہ اٹھائیں ،تاکہ آئندہ کے بعد کسی کیساتھ ایسے معاملے پیش ہوں تو اسکو معلوم ہو کہ ان واقعات کی حقیقت یہ ہے۔
میں امید کرتا ہوں جلد کوئی صاحب اسطرح کے واقعات پر علمی تحقیق پیش کریں گے،
کھوج اس کا کیا لگائیں بھائی ؟
بطور مثال اب اوپر آپ نے جو واقعہ پیش کیا ہے اس میں کھوج کے کیا طریقے ہو سکتے ہیں ؟
واقعہ میں مذکور جتنی شخصیات ہیں ان میں سے ایک بھی زندہ نہیں ؟ ایک دروازہ تو ہوگیا بند ۔
واقعہ کی سند آپ نے پیش نہیں کی ۔
کشف و الہام ہمارے جیسے (گستاخ ۔۔ ابتسامہ ) لوگوں کو ہوتا نہیں ہے ۔۔

طاہر القادری زندہ ہے اور کشف و کرامات جیسی فضول باتیں جونہی کرتا ہے پکڑا جاتا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کا دعو ی کیا تو خوب رسوائی ہوئی ....
مردے کو کلمہ وغیرہ پڑھایا تو اس پر بھی ذلیل ہوا ۔ اور جب تک ایسے کرتا رہے گا عزت افزائی کرواتا رہے گا ۔

اور یہی طاہر القادری جب مرگیا اور کچھ مدت بیت گئی تو ماہرین تصوف اس کی کرامات بنابنا کر پیش کرنا شروع کردیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور قادری سے دعائیں وصول کرتے رہیں گے کہ جو کام جیتے جی نہیں کر سکا چلو مرنے کے بعد تو ہوگیا ۔ ظاہر ہے قبر میں آکر تو کوئی تحقیق کرنے سے رہا ۔

شاعر نے شاید ایسے ہی کسی مظلوم صوفی کے بارے میں کہا ہے :
مرجائے تو انسان کی بڑھ جاتی ہے قیمت
زندہ رہے تو جینے کی سزا دیتی ہے دنیا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
میرے خیال میں صرف دیکا دیکھی مخالفت ہے ،حقیقت سے بہت کم لوگوں کا سروکار ہے۔
سو فیصد درست ۔
کشف و مراقبہ سے فرصت ملے تو حقیقت کی طرف آئیں ۔

ویسے اگٰر آپ نصاب صوفیت کے بارے میں کچھ معلومات رکھتے ہیں اور حقیقت کا معنی و مفہوم بھی خوب جانتے ہیں تو یقینا آپ کو محسوس ہوگا حقیقت و صوفیت میں قریب قریب نسبت تضاد ہے ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
طاہر القادری زندہ ہے اور کشف و کرامات جیسی فضول باتیں جونہی کرتا ہے پکڑا جاتا ہے ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کا دعو ی کیا تو خوب رسوائی ہوئی ....
مردے کو کلمہ وغیرہ پڑھایا تو اس پر بھی ذلیل ہوا ۔ اور جب تک ایسے کرتا رہے گا عزت افزائی کرواتا رہے گا ۔

اور یہی طاہر القادری جب مرگیا
معذرت کے ساتھ قادری صاحب پارٹی کو اب جمعراتاں کرنے، تیجاں، ساتواں، اور چالیسواں وغیرہ کرنے کے لیے بھی تیار ہوجانا چاہیے کیونکہ قادری صاحب کے بقول اس کی عمر 63 سال ہوگی۔۔63 سال عمر پوری ہونے میں بس چند ماہ ہی رھ گئے ہیں۔
 
Top