• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جہاد اكبر اور جہاد اصغر !

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
جہاد اكبر اور جہاد اصغر !

كيا نفس كے ساتھ جہاد كرنا جہاد اكبر كہلاتا ہے يا كہ ميدان جنگ ميں فعلا لڑائى كرنا جہاد اكبر ہے ؟

الحمد للہ:

جس حديث ميں وارد ہے كہ نبى صلى اللہ عليہ وسلم نے ايك جنگ سے واپسى پر اپنے صحابہ كرام كو يہ فرمايا:

" ہم جہاد اصغر سے جہاد اكبر كى طرف واپس آ رہے ہيں"

تو صحابہ كرام رضى اللہ عنہم نے عرض كيا:

اور كيا كفار كے ساتھ لڑائى سے بھى كوئى بڑا جہاد ہے؟ تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:

" جى ہاں، نفس كے ساتھ جہاد كرنا"

يہ حديث نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے صحيح ثابت نہيں ہے.
اور اس ميں تو كوئى شك و شبہ نہيں كہ نفس كے ساتھ جہاد كرنا كفار كے ساتھ جہاد كرنے سے قبل ہے، يعنى پہلے اپنے نفس كو صحيح راستے پر لگانا ہو گا اور اس كے بعد كفار سے جہاد كرنا پڑے گا.

كيونكہ انسان اپنے نفس كے ساتھ مجاہدہ كرنے كے بعد ہى كفار كے ساتھ جہاد كر سكتا ہے، اس ليے كہ جنگ اور لڑائى كرنا نفس كے ليے ناپسنديدہ چيز ہے.

فرمان بارى تعالى ہے:

{تم پر قتال اور لڑائى فرض كى گئى ہے حالانكہ يہ تمہيں ناپسند ہے، اور ہو سكتا ہے تم كسى چيز كو ناپسند كرتے ہو حالانكہ وہ تمہارے ليے بہتر ہو اور ہو سكتا ہے تم كسى چيز كو پسند كرتے ہو ليكن وہ تمہارے ليے بہتر نہ ہو اوربرى ہو، اللہ تعالى ہى جانتا ہے تم نہيں جانتے} البقرۃ ( 216 )
ديكھيں: فتاوى منار الاسلام للشيخ ابن عثيمين رحمہ اللہ تعالى ( 12 / 421 ).

ابن قيم رحمہ اللہ تعالى جہاد كے مراتب اور درجات بيان كرتے ہوئے كہتے ہيں:

جہاد كے چار درجے اور مراتب ہيں:

1 - نفس كے ساتھ جہاد

2 - شيطان كے ساتھ جہاد

3 - كفار كے ساتھ جہاد

4 - منافقوں كے ساتھ جہاد

اور نفس كے ساتھ جہاد يہ ہے كہ اس كے ساتھ ہدايت كا علم حاصل كرنے ميں جہاد كيا جائے، اور علم حاصل كرنے كے بعد عمل كيا جائے، اور اس علم كى دوسرے لوگوں كو دعوت بھى دى جائے، اور دعوت و تبليغ كى مشقت پر صبر و تحمل كا مظاہرہ كيا جائے.

شيطان كے ساتھ جہاد يہ ہے كہ: شيطان بندے كے ذہن ميں جو ايمان كو ختم كرنے كے سلسلے ميں شكوك و شبہات اور شہوات ڈالتا ہے اسے دور كرنے كى كوشش كى جائے، اور اس كے ساتھ ان فاسد اور غلط ارادوں و شہوات كا مقابلہ كرنے ميں جہاد كيا جائے جو وہ انسان كے ذہن ميں ڈالتا ہے.

اور كفار اور منافقوں كےساتھ جہاد دل و زبان اور مال اورنفس كے ذريعہ جہاد كيا جاتا ہے، كفار كے ساتھ ہاتھ كا جہاد زيادہ خاص ہے، اور منافقوں كے ساتھ زبانى جہاد زيادہ خاص ہے...

وہ كہتے ہيں: سب سے زيادہ كامل اخلاق والا وہ شخص ہے جس نے جہاد كے سارے مراتب اوردرجات مكمل كيےہوں، اور مخلوق جہاد كے مراتب ميں مختلف ہونى كى بنا پر مرتبہ اور درجات كے اعتبار سے بھى اللہ تعالى كے ہاں مختلف ہيں. اھـ

ديكھيں: زاد المعاد لابن قيم ( 3 / 9 - 12 ).

واللہ اعلم .
شيخ محمد صالح المنجد


http://islamqa.info/ur/10455
 
Last edited:

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
میں سمجھتا ہوں نفس ( نفسِ امارۃ) کے خلاف جہاد ہی ”جہادِاکبر“ ہے کیوں کہ کفارومنافقین کے خلاف ایک مسلمان شاذونادر ہی جہاد کرتا ہے مگر نفس کے خلاف جہاد مرتے دم تک رہتا ہے۔ شیطان کے خلاف جہاد بھی ” نفس کے خلاف جہاد “ میں شامل ہے۔ اور اگر یہ کہا جائے کہ شیطان ، کفار اور منافقین کے ساتھ جہاد ” نفس کے خلاف جہاد“ میں شامل ہے تو بےجا نہ ہوگا۔ کیونکہ یہ انسان کا نفس ( نفسِ امارۃ) ہی ہے جو برائی پر ابھارتا ہے۔ برائی پر ابھارنا شیطان ، کفار اور منافقین سب کےلیے ہو سکتا ہے۔ لہذا جو شخص اپنے نفسِ امارۃ کے خلاف جہاد نہیں کر سکتا وہ بھلا شیطان ، کفار اور منافقین کے خلاف جہاد کیونکر کر سکتا ہے ؟
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
سنن ابوداود

2504- حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: < جَاهِدُوا الْمُشْرِكِينَ بِأَمْوَالِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ >۔
* تخريج: ن/الجھاد ۱ (۳۰۹۶)، (تحفۃ الأشراف: ۶۱۷)، وقد أخرجہ: حم (۳/۱۲۴، ۱۵۳، ۲۵۱)، دي/الجھاد ۳۸ (۲۴۷۵) (صحیح)
۲۵۰۴- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' مشرکوں سے اپنے اموال، اپنی جانوں اور زبانوں سے جہاد کرو''۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2503- حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، وَقَرَأْتُهُ عَلَى يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ الْجُرْجُسِيِّ، قَالا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْحَارِثِ، عَنِ الْقَاسِمِ -أَبِي عَبْدِالرَّحْمَنِ- عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ لَمْ يَغْزُ أَوْ يُجَهِّزْ غَازِيًا أَوْ يَخْلُفْ غَازِيًا فِي أَهْلِهِ بِخَيْرٍ أَصَابَهُ اللَّهُ بِقَارِعَةٍ > قَالَ يَزِيدُ ابْنُ عَبْدِ رَبِّهِ فِي حَدِيثِهِ: قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ۔
* تخريج: ق/الجھاد ۵ (۲۷۶۲)، (تحفۃ الأشراف: ۴۸۹۷)، وقد أخرجہ: دي/الجھاد ۲۶ (۲۴۶۲) (حسن)
۲۵۰۳- ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جس نے جہاد نہیں کیا یا کسی جہاد کرنے والے کے لئے سامان جہاد فراہم نہیں کیا یا کسی مجاہد کے اہل و عیال کی بھلائی کے ساتھ خبر گیری نہ کی تو اللہ اسے کسی سخت مصیبت سے دو چار کرے گا''، یزید بن عبداللہ کی روایت میں ''قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ ''( قیامت سے پہلے) کا اضافہ ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
2502- حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمَرْوَزِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا وُهَيْبٌ -[قَالَ عَبْدَةُ:] يَعْنِي ابْنَ الْوَرْدِ- أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: < مَنْ مَاتَ وَلَمْ يَغْزُ وَلَمْ يُحَدِّثْ نَفْسَهُ بِالْغَزْوِ مَاتَ عَلَى شُعْبَةٍ مِنْ نِفَاقٍ >۔
* تخريج: م/الإمارۃ ۴۷ (۱۹۱۰)، ن/الجھاد ۲ (۳۰۹۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۲۵۶۷)، وقد أخرجہ: حم (۲/۳۷۴) (صحیح)
۲۵۰۲- ابو ہر یرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: '' جو شخص مر گیا اور اس نے نہ جہاد کیا اور نہ ہی کبھی اس کی نیت کی تو وہ نفاق کی قسموں میں سے ایک قسم پر مرا'' ۱؎ ۔
وضاحت ۱؎ : ابن مبارک کہتے ہیں کہ یہ بات رسول اللہ ﷺ کے عہد کے لئے خاص تھی اور کچھ لوگوں نے اسے عام مانا ہے مطلب یہ ہے کہ ایسا شخص ان منافقین کے مشابہ ہے جو جہاد سے پیچھے رہتے ہیں۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
صحیح البخاری
حدیث نمبر: 2808​
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ الْفَزَارِيُّ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُالْبَرَاءَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ مُقَنَّعٌ بِالْحَدِيدِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أُقَاتِلُ وَأُسْلِمُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "أَسْلِمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَاتِلْ فَأَسْلَمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَاتَلَ فَقُتِلَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏عَمِلَ قَلِيلًا، ‏‏‏‏‏‏وَأُجِرَ كَثِيرًا".
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ' کہا ہم سے شبابہ بن سوار فزاری نے بیان کیا ' کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ' ان سے ابواسحاق نے بیان کیا کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا ' وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک صاحب زرہ پہنے ہوئے حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں پہلے جنگ میں شریک ہو جاؤں یا پہلے اسلام لاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اسلام لاؤ پھر جنگ میں شریک ہونا۔ چنانچہ وہ پہلے اسلام لائے اور اس کے بعد جنگ میں شہید ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمل کم کیا لیکن اجر بہت پایا۔
 

T.K.H

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 05، 2013
پیغامات
1,123
ری ایکشن اسکور
330
پوائنٹ
156
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ میں کفار کے خلاف جہاد کے خلاف ہوں تو آپ کا موقف درست نہیں۔ مجھے لگتا ہے آپ نے میری بات کو سرسری طور پر لیا ہے۔ اگر آپ میرے موقف کو ایک بار غور سے پڑھیں تو آپکی یہ شکایت دور ہو جائی گی۔
 

حافظ فهد

مبتدی
شمولیت
اکتوبر 09، 2015
پیغامات
6
ری ایکشن اسکور
3
پوائنٹ
29
اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ میں کفار کے خلاف جہاد کے خلاف ہوں تو آپ کا موقف درست نہیں۔ مجھے لگتا ہے آپ نے میری بات کو سرسری طور پر لیا ہے۔ اگر آپ میرے موقف کو ایک بار غور سے پڑھیں تو آپکی یہ شکایت دور ہو جائی گی۔
محترم ذرا واضح فرما دیں کہ قرآن میں بار بار آتا ہے وجاھدو باموالکم وانفسکم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو یہاں "انفسکم" کا مادہ نفس ہے۔۔۔ یہاں کیا معنی مراد لیا جاتا ہے۔۔۔ کہ یہ کونسا جہاد ہے؟؟؟؟
اور صحابہ ان آیات سے کونسا جہاد مراد لیتے تھے؟؟؟
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
محترم ذرا واضح فرما دیں کہ قرآن میں بار بار آتا ہے وجاھدو باموالکم وانفسکم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تو یہاں "انفسکم" کا مادہ نفس ہے۔۔۔ یہاں کیا معنی مراد لیا جاتا ہے۔۔۔ کہ یہ کونسا جہاد ہے؟؟؟؟
اور صحابہ ان آیات سے کونسا جہاد مراد لیتے تھے؟؟؟
41-9 نکلو ہلکے اور بوجھل اور اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کرو، یہ تمھارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہو ۔
ترجمہ حافظ عبد السلام بھٹوی )
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تفسیر تیسیر القرآن
[٤٥] (ہلکے اور بوجھل جہاد کیلئے نکلو ) اس جملہ کے کئی مطلب ہو سکتے ہیں یعنی خواہ برضا و رغبت نکلو یا بکراہت اور بوجھل دل سے نکلو، یا بےسر و سامانی کی حالت میں نکلو یا ساز و سامان کے ساتھ اور خواہ تم پیدل ہو یا سوار یا مجرد ہو یا عیالدار، مفلس ہو یا نادار جو بھی صورت ہو تمہیں اللہ کی راہ میں نکلنا ضرور چاہیے۔ اور اپنے اموال اور جانوں سے جہاد کرنا ہی تمہارے حق میں بہتر ہے۔ اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جب تک کوئی اسلامی حکومت جہاد کا عام اعلان نہ کرے اس وقت تک تو جہاد فرض کفایہ ہوتا ہے لیکن جب ایسا اعلان کر دے تو جہاد مسلمانوں پر فرض عین بن جاتا ہے۔
 
Top