• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

جہنم کے حالات و درجات اور نبی علیہ السلام کا تین دن حجرے سے باہر تشریف نہ لانا وغیرہ

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
اردو رسم الخط کے علاوہ رومن اردو میں بهی اسی طرح من گهڑت قصص هیں جو گردش میں ہیں اور کم معلومات رکهنے والے مسلم انہیں کار ثواب سمجهکر دوسروں کو فارورڈ کئیے جا رهے ہیں ۔
Aap ne jis riwayat ke baare me poocha hai usko hanfi Fiqeeh “Abu al-Lais Samarqandi” ne apni kitaab "Tambeehul Gafileen" meim naqal ki hai.
Ye buzurg fiqeeh honey ke saath ek qissa'go (qissa kehney waley) wa'iz bhi they, aur isi shauq ko poora karney ke liye wa'az o Qisas ke topic par ek kitab "Tambeehul Gafileen" bhi likh dali, aur usme beshumar Be'sar-o-paa riwayaat jama kardi,
Ye kitaab qissa'go wa'azain ka marja e tehqeeq hai, kuch ahle tauheed aur ahle bareli isi ka mawaad apni taqareer me gaa-gaa kar sunaya karte Hain.
Aur agar is babat sawal karo to bigad jaate hain..

Aap ki poochi gai riwayat bhi unhi me se ek lambi riwayat hai, jis ko bagair kisi sanad aur hawale k “Samarqandi” sahab ne "Tambeehul Gafileen" mein naqal farma diya hai.

Imam Zehbi "Tareekh ul Islam" mein fiqeeh “Abu al-Lais Samarqandi” ke tarjumey mein ikhte hain:
وفي كتاب ” تنبيه الغافلين موضوعات كثيرة .ا.هـ.
Yaani unki kitab tambeehul gafileen mein bahot saari mauzoo (yani man'gadhat) riwayatein paayi jati hain"

Aur Allama Albani Rahimahullah ke mashhoor shagird Sheikh Mashoor bin Hasan Hafizahullah farmatey hain:
كتاب "تنبيه الغافِلين"؛ فهو مجموعٌ لمِثل هذه القصص المكذوبة، والحِكايات التي لا أسانيد لها ولا أزمَّة [نقلًا من "قصص لا تثبت"، (3/22-23)]
Yaani Kitab “Tambeehul Gafileen” jhoothey qisson ka majmua, aur be'buniyad hikayaat ki gathari hai"
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


Lehaza is riwayat ka koi aitebaar nahi.
Abu Al-Lais ne ye riwayat "Yazeed Al-Raqaashi" ke hawale se Anas bin Malik Radhiallahu Anhu ke naam se naqal ki hai aur "Yazeed Al-Raqaashi" naqabil e aitebaar raawi hai.

Allama ibn e kaseer Al-Dimashqi Rahimahullah likhtey hain:
(قال البخاري: كان ضعيفاً قدرياً."
وقال الفلاس: كان يحيى لا يحدِّث عنه، وكان ابن مهدي يحدث عنه.
وقال الفَلَّاس: كان رجلاً صالحاً، وقد روى الناس عنه، وليس بالقوي في الحديث.
وقال البخاري: تَكلَّم فيه شعبة.
وقال إسحاق بن راهويه عن النضر بن شميل قال شعبة: لأن أقطع الطريق أحب إلي من أن أروي عنه.
( التکمیل فی الجرح والتعدیل لابن کثیرؒ )

Yaani imam Bukhari Rahimahullah kehtey hain ke “Yazeed Al-Raqaashi” taqdeer ka munkir aur zaeef tha.
Allama Al-Fallas kehte hain: “Yazeed Al-Raqaashi” aadmi toh neik tha, aur logo ne issey riwayaat bhi naqal ki hain, lekin wo hadees me qawi nahin (balki zaeef raawi) tha.
Imam ishaaq bin Rahawaih Rahimahullah farmatey hain ke imam nazar bin shumel kehte the, “Yazeed Al-Raqaashi” se riwayat leney se daaka marna behtar hai."
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
محترم شیخ آپکا تبصرہ چاہتا ہوں
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اس پر تبصرہ تو محمد طارق عبد اللہ بھائی نے کردیا ہے کہ یہ شیخ السدیس حفظہ اللہ سے محبت کرنے والے کسی عربی کا پیج ہے
اور ضروری نہیں کہ ہر عربی آدمی صحیح حدیث ہی پیش کرے ،
اور وہاں اس پر دو تین بڑے جاندار تبصرے موجود ہیں جن میں اس حدیث کا موضوع ہونا بتایا گیا ہے
تبصرے
 
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اس پر تبصرہ تو محمد طارق عبد اللہ بھائی نے کردیا ہے کہ یہ شیخ السدیس حفظہ اللہ سے محبت کرنے والے کسی عربی کا پیج ہے
اور ضروری نہیں کہ ہر عربی آدمی صحیح حدیث ہی پیش کرے ،
اور وہاں اس پر دو تین بڑے جاندار تبصرے موجود ہیں جن میں اس حدیث کا موضوع ہونا بتایا گیا ہے
تبصرے
جزاک اللہ خیرا استاذ محترم

عمر بهائی کی بیقراری کا ایسی تهی کہ تبصرہ کرنا ہی پڑا ۔ نیٹ پر ہر زبان میں اس طرح کی باتیں موجود ہیں ۔ ہمیں هوشیار رہنا چاہیئے اور عمر بهائی کی طرح تحقیق بهی کرنی چاہیئے ۔
اللہ ہم سب کی حفاظت کرے ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
یہ حدیث موضوع اور من گھڑت ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تحریر: الطاف الرحمن ابوالکلام سلفی

شوسل میڈیا پر ایک منگھڑت حدیث گردش کررہی ہے، جو نیچے درج ہے ، اور اس کا جواب اس کے نیچے ہے :
《《 ایک بار جب جبرائیل علیہ سلام نبی کریم کے پاس آے تو محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ جبرائیل کچھ پریشان ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبرائیل کیا معاملہ ہے کہ آج میں آپکو غمزدہ دیکھ رہا ہو ں جبرائیل نے عرض کی اے محبوب کل جہاں آج میں اللّٰہ پاک کے حکم سے جہنم کا نظارہ کرکہ آیا ہوں اسکو دیکھنے سے مجھ پہ غم کے آثار نمودار ہوے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبرائیل مجھے بھی جہنم کے حالات بتاو جبرائیل نے عرض کی جہنم کے کل سات درجے ہیں
ان میں جو سب سے نیچے والا درجہ ہے اللہ اس میں منافقوں کو رکھے گا
اس سے اوپر والے چھٹے درجے میں اللّٰہ تعالی مشرک لوگوں کو ڈالیں گے
اس سے اوپر پانچویں درجے میں اللّٰہ سورج اور چاند کی پرستش کرنے والوں کو ڈالیں گے
چوتھے درجے میں اللّٰہ پاک آتش پرست لوگوں کو ڈالیں گے
تیسرے درجے میں اللّٰہ پاک یہود کو ڈالیں گے
دوسرے درجے میں اللّٰہ تعالی عسائیوں کو ڈالیں گئ
یہ کہہ کر جبرائیل علیہ سلام خاموش ہوگئے تو نبی کریم نے پوچھا
جبرائیل آپ خاموش کیوں ہوگئے مجھے بتاو کہ پہلے درجے میں کون ہوگا
جبرائیل علیہ سلام نے عرض کیا
یا اللّْہ کے رسول پہلے درجے میں اللّٰہ پاک آپکے امت کے گنہگاروں کو ڈالے گے
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا کہ میری امت کو بھی جہنم میں ڈالا جاے گا تو آپ بے حد غمگین ہوے اور آپ نے اللہ کے حضور دعائیں کرنا شروع کیں تین دن ایسے گزرے کہ الّٰلہ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے تشریف لاتے نماز پڑھ کر حجرے میں تشریف لے جاتے اور دروازہ بند کرکہ اللّٰہ کے حضور رو رو کر فریاد کرتے صحابہ حیران تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہ یہ کیسی کیفیت طاری ہوئی ہے مسجد سے حجرے جاتے ہیں
گھر بھی تشریف لیکر نہیں جا رہے۔ جب تیسرا دن ہوا تو سیدنا ابو بکر سے رھا نہیں گیا وہ دروازے پہ آئے دستک دی اور سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہیں آیا ۔ آپ روتے ہوے سیدنا عمر کے پاس آے اور فرمایا کہ میں نے سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہ پایا لہذا آپ جائیں آپ کو ہوسکتا ہے سلام کا جواب مل جائے آپ گئے تو آپ نے تین بار سلام کیا لیکن جواب نہ آیا حضرت عمر نے سلمان فارسی کو بھیجا لیکن پھر بھی سلام کا جواب نہ آیا حضرت سلمان فارسی نے واقعے کا تذکرہ علی رضی اللہ تعالی سے کیا انہوں نے سوچا کہ جب اتنے عظیم شحصیات کو سلام کا جواب نہ ملا تو مجھے بھی خود نہیں جانا چاھیئے
بلکہ مجھے انکی نور نظر بیٹی فاطمہ اندر بھیجنی چاھیئے۔ لہذا آپ نے فاطمہ رضی اللہ تعالی کو سب احوال بتا دیا آپ حجرے کے دروازے پہ آئی
" ابا جان اسلام وعلیکم"
بیٹی کی آواز سن کر محبوب کائنات صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے دروازہ کھولا اور سلام کا جواب دیا
ابا جان آپ پر کیا کیفیت ھے کہ تین دن سے آپ یہاں تشریف فرما ہیں ؟
نبی کریم نے فرمایا کہ جبرائیل نے مجھے آگاہ کیا ہے کہ میری امت بھی جہنم میں جاے گی فاطمہ بیٹی مجھے اپنے امت کے
گنہگاروں کا غم کھائے جا رہا ہے اور میں اپنے مالک سے دعائیں کررہا ہوں کہ اللّٰہ انکو معا ف کر اور جہنم سے بری کر یہ کہہ کر آپ پھر سجدے میں چلے گئے اور رونا شروع کیا یا اللّٰہ میری امت یا اللّٰہ میری امت کے گناہگاروں پہ رحم کر انکو جہنم سے آزاد کر
کہ اتنے میں حکم آگیا "وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى
اے میرے محبوب غم نہ کر میں تم کو اتنا عطا کردوں گا کہ آپ راضی ہوجاو گے
آپ خوشی سے کھل اٹھے اور فرمایا لوگوں اللہ نے مجھ سے وعدہ کرلیا ہے کہ وہ روز قیامت مجھے میری امت کے معاملے میں خوب راضی کریں گا اور میں نے اس وقت تک راضی نہیں ہونا جب تک میرا آخری امتی بھی جنت میں نہ چلا جاے
لکھتے ہوے آنکھوں سے آنسو آگئے کہ ہمارا نبی اتنا شفیق اور غم محسوس کرنے والا ہے اور بدلے میں ہم نے انکو کیا دیا ؟ آپکا ایک سیکنڈ اس تحریر کو دوسرے لوگوں تک پہنچانے کا زریعہ ہے میری آپ سے عاجزانہ اپیل ہے کہ لاحاصل اور بے مقصد پوسٹس ہم سب شیئر کرتے ہیں . آج اپنے نبی کی رحمت کا یہ پہلو کیوں نہ شیئر کریں. آئیں ایک ایک شیئر کرکہ اپنا حصہ ڈالیں . کیا پتہ کون گنہگار پڑھ کہ راہ راست پہ آجائے.
》》
▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪▪
جواب:
عزیز قارئین! یہ پوسٹ بہت زیادہ ایک دوسرے کو شوشل میڈیا پر فارورڈ کیا جارہا ہے، پہلی بار میرے پاس آیا تو معمولی تعلیق لگا کر خاموش ہوگیا ، اب ایک بار اور وہی پوسٹ گردش کرتے ہوئے آ پہونچا، سو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ حدیث موضوع اور من گھڑت قسم کی ہے۔ اس منگھڑت حدیث کو مذکورہ سیاق کے ساتھ سمرقندی نے اپنی کتاب "تنيه الغافلين بأحاديث سید الأنبياء والمرسلين" میں نقل کیا ہے ، اس میں اور اس معنی کی دوسری روایت میں کئی راوی " کذاب" جھوٹے اور حد درجہ ضعیف ہیں ۔ یاد رہے تنبیہ الغافلین " نامی کتاب کے بارے میں علماء نے سخت انداز میں نقد کیا ہے، امام غماری لکھتے ہیں : یہ کتاب ضعیف اور موضوع احادیث سے بھری پڑی ہے، لہذا ایسے عام آدمی کے لئے اس کتاب کو پڑھنا مناسب نہیں ہے ، جو موضوع اور صحیح احادیث کو نا پرکھ سکے۔ [ الحاوی: 3/4]
امام شقیری لکھتے ہیں :
جن کتابوں کا پڑھنا جائز نہیں ہے ان میں سے ایک " تنيه الغافلين " بھی ہے۔ [ المنحة المحمدية للشقيري : 172]
مذکورہ منگھڑت حدیث سے ملتا جلتا ایک اور بیان مختصر انداز میں ہے ،جس کے راوی عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں ۔ جسے طبرانی نے معجم الأوسط [4840] میں نقل کیا ہے، جبکہ علامہ البانی نے اسے [الضعيفة: 1306، 4501] اور [ضعیف الترغيب : 2125] میں نقل کرنے کے بعد حکم لگاتے ہوئے لکھتے ہیں ، یہ حدیث موضوع یعنی منگھڑت ہے۔
لہذا ایسی باتیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنا حرام ہے، اگر چہ نیت اچھی ہی کیوں نا ہو ۔ کیونکہ جو بات حدیث رسول یے ہی نہیں اسے حدیث رسول بتا کر عوام میں پھیلانا کئی طرح کے بدعات وخرافات کا باعث ہوتا ہے ، اور مزید ایسا عمل جہنم میں ٹھکانہ بنانے جیسا یے ۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " إن كذبا علي ليس ككذب على أحد ، من كذب علي متعمدا فاليتبوأ مقعده من النار " [ صحیح بخاری: 1229 ] میری طرف چھوٹی بات منسوب کرنا عام جھوٹ کی طرح نہیں ہے، جو میری طرف جان بوجھ کر جھوٹی بات منسوب کرتا ہو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے ۔
ایک دوسری حدیث میں ہے آپ نے فرمایا : " کفى بالمرء كذبا أن يحدث بكل ما سمع " [مسلم في المقدمة: 5] کسی آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئے یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات ( بلا تحقیق کئے) بیان کرتا پھرے۔
جب ہم یہ ساری حدیثیں جانتے ہیں تو ہماری یہ واجبی ذمہ داری ہے کہ ہم کسی بھی میسیج یا پوسٹ کو جو دوسروں کے واسطہ سے ملی ہے اس وقت تک نا تو اسے حدیث سمجھ کر اس پر اعتماد کریں اور ناہی دوسروں کو غلطی سے فارورڈ کریں جب تک کہ اس کا صحیح حدیث ہونا واضح نا ہوجائے ، اگر کسی پوسٹ پر کہیں سے تحقیق حاصل نا ہوسکے تو اس وقت ہم میسیج کو ڈلٹ کردیں گے، کیونکہ اگر اچھی نیت سے بھی غلط چیز عوام کے پاس چلی جائے گی تو ہمارے لئے گناہ جاریہ بن سکتی ہے۔ اور اگر حدیث موضوع اور منگھڑت قسم کی ہوئی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کی گئی ہو ، تو اس میسیج کا بھیجنے والے کا گناہ جہنم میں ٹھانہ بنانا قرار پائے گا۔۔۔
لہذا کسی بھی میسج کو فارورڈ کرنے سے پہلے اس بات کا خاص خیال رکھیں ۔۔ اللہ ہمیں اس کی توفیق دے۔
 
Top