ایک اور چراغ گل ہوا
شیخ التفسیر مولانا عبدالسلام فتح پوری
آج بھی میں چشم تصور سے دیکھ سکتا ہو ابو داود شریف کا سبق اور جیسے ہی ٹائم شروع ہوا شیخ صاحب کتاب کا نسخہ سینے سے لگائے کلاس میں داخل ہو رہے ہیں اور ہر ایک کو ان کے سبق کا انتظار رہتا مسکراتا چہرہ اور پرسکون انداز ان کی آمد کے ساتھ ہی سب کے چہرے کھل جاتے ایک اچھا وقت تھا جو پر لگا کر گزر گیا
ہم 2009 میں جامعہ رحمانیہ سے فارغ ہوئے اس کے بعد بہت کم ان سے ملاقات رہی ایک دن اطلاع ملی شیخ صاحب علالت کے باعث جامعہ کو خیر باد کہہ کر اپنے آبائی گاوں فتح پور جا چکے ہیں پھر کبھی کبھی ان کے بارے میں خبر آجاتی
ہم اس بارے میں بڑے بد نصیب واقع ہوئے ہیں کہ اپنے محسنوں کو فراموش کر دیتے ہیں وہ اجتماعی سطح ہو یا انفرادی جب وقت گزر جاتا ہے تو ہم ان کے قصیدے لکھنا اور پڑھنا شروع کر دیتے ہیں اور ان کو زندگی میں کو وہ مقام نہیں دے پاتے جامعہ والے جب تک کام کرواتے رہے گے اس کے بعد ایسے بھول جاتے ہیں جیسا کوئی تھا ہی نہیں اسی طرح کا رویہ طلبا کا بھی اپنے اساتذہ سے ہے جو کہ انتہائی عجیب ہے اللہ ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے ہزاروں طلبا کو ان کے لیے صدقہ جاریہ بنائے آمین ۔
عبد الباسط بلوچ ، پرڈیوسر پیغام ٹی وی