ابو دردا
مبتدی
- شمولیت
- جنوری 24، 2014
- پیغامات
- 10
- ری ایکشن اسکور
- 5
- پوائنٹ
- 21
ابو حَکَم نامی ایک سردار جناب رسول اکرمﷺ کے پاس آۓ۔ آپﷺ نے ان سے فرمایا: "حَکَم (حقیقی فیصلہ کرنے والا) تو الله تعالی ھے اور اُسی کی طرف حکم لوٹایا جاتا ھے، پھر تم نے اپنی کنیت ابوحَکَم کیوں رکھی؟"
کہتے ہیں کہ میں نے جواب دیا کہ جب میری قوم میں کسی بات میں اختلاف ھوتا تو وە میرے پاس آتے میں ان کے درمیان اس طرح فیصلہ کرتا کہ دونوں فریق راضی ھوجاتے۔ جناب رسول اکرمﷺ نے فرمایا:" یہ تو بڑی اچھی بات ھے، تمہاری اولاد ھے؟"
میں نے جواب دیا کہ جی، شریح، مسلم اور عبدالله بیٹے ہیں۔
آپﷺ نے پوچھا کہ:" ان میں بڑا کونسا ھے؟"
میں نے کہا کہ شریح۔
آپﷺ نے فرمایا:" پس تم ابو شرِیح ھو"
ذرا سوچیۓ ! جب نبی اکرمﷺ نے الله تعالی کے ساتھ حاکمیت میں شرک کے شابۓ تک کو بھی برداشت نہیں کیا
تو انسان کی حاکمیت پر مبنی پورا نظام کیوں کر برداشت کیا جاۓ؟
کہتے ہیں کہ میں نے جواب دیا کہ جب میری قوم میں کسی بات میں اختلاف ھوتا تو وە میرے پاس آتے میں ان کے درمیان اس طرح فیصلہ کرتا کہ دونوں فریق راضی ھوجاتے۔ جناب رسول اکرمﷺ نے فرمایا:" یہ تو بڑی اچھی بات ھے، تمہاری اولاد ھے؟"
میں نے جواب دیا کہ جی، شریح، مسلم اور عبدالله بیٹے ہیں۔
آپﷺ نے پوچھا کہ:" ان میں بڑا کونسا ھے؟"
میں نے کہا کہ شریح۔
آپﷺ نے فرمایا:" پس تم ابو شرِیح ھو"
ذرا سوچیۓ ! جب نبی اکرمﷺ نے الله تعالی کے ساتھ حاکمیت میں شرک کے شابۓ تک کو بھی برداشت نہیں کیا
تو انسان کی حاکمیت پر مبنی پورا نظام کیوں کر برداشت کیا جاۓ؟