السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
نقض الوضوء بمس الذكر
شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضوء کا ٹوٹنا
اس کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم سنن اربعہ وغیرہا میں بسرة بن صفوان رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ:
أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال من مس ذكره فليتوضا
''رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اپنے ذکر کو مس کیا، اسے چاہئے کہ وضو کرے۔''
یہ حدیث بالکل صحیح ہے اور اس کی سند میں بالکل کلام نہیں ہے۔
چنانچہ اس کا شان مبارک جناب امام المحدثین بخاری نے اس طرح بتلایا ہے کہ:
''اصح شيء في هذا الباب''
''اس باب میں جتنی حدیثیں مروی ہیں ان سب میں یہ حدیث صحیح تر ہے۔''
اسی حدیث کو امام الجرح ولتعدیل یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ، امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ، ابن خزیمہ، ابن حبان، دارقطنی، ابو حامد بن الشرق اور حازمی نے صحیح کہا ہے۔ اس حدیث کے علاوہ اور بھی بہت سی احادیث مروی ہیں لیکن خوف طوالت کی وجہ سے ان کو ذکر نہیں کرتے، کیونکہ
''خير الكلام ما قل و دل'' اور ہماری تائید کے لئے یہ ایک حدیث شریف ہی کافی ہے۔ باقی جو طلق بن علی رضی اللہ عنہ والی روایت ہے، اس میں حضرات محدثین نے کلام کیا ہے۔ (ملاحضہ ہو مطولات) علی تقدير الصحة یہ حدیث منسوخ ہے۔ کیونکہ بسرة وغیرہ کی حدیثیں ان سے متأخر سمجھی جاتی ہیں۔ اس لئے کہ یہ بنسبت طلق کے متأخر الاسلام ہیں۔ علاوہ بریں اگر ان دونوں حدیثوں کو جمع کیا جائے تو بھی ہمارا مذہب ہی ثابت ہوتا ہے۔ مثلاً بسرة وغیرہ کی حدیثیں بغیر حائل پر اور طلق والی حدیث کو بمع حائل پر حمل کیا جائے۔ چنانچہ صحیح ابن حبان وغیرہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے بروایت ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ منقول ہے کہ:
اذا افضی أحكم بيده إلیٰ فرجه وليس بينهما ستر ولا حجاب فليتوضا
''جب تم میں سے کسی نے اپنی شرمگاہ کو اپنے ہاتھ سے چھولیا اور ان (ہاتھ اور شرمگاہ) کے درمیان کوئی رکاوٹ یا پردہ نہ ہو تو اسے وضو کرنا چاہئے۔''
تو معلوم ہوا کہ مس الزكر من غير حائل ناقص الوضوء ہے۔
وهو الحق ان شاء الله تعالیٰ والحق احق ان يتبع.
اس کے بعد واضح ہو کہ یہ حکم جس طرح مردوں کے لئے ہے، اسی طرح عورتوں کے لئے بھی ہے۔ کیونکہ وہ شقائق الرجال ہیں اور ایسی دلیل وارد نہیں کہ ہم عورتوں کو اس مسئلہ میں خاص کر سلیں۔ علاوہ ازیں خود مسند امام احمد اور بیہقی وگیرہ میں بروایت عبد اللہ بن عمرو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے کہ:
ايما إمراة مست فرجها فلتتوضا
''جس عورت نے اپنی شرمگاہ کو چھولیا تو وہ وضوء کرلے۔''
اور اس حدیث کے متعلق امام المحدثیں وطیب الحدیث فی عللہ سیدنا امام بخاری کا فیصلہ ہے کہ
هو عندی صحيح.
ملاحظہ فرمائیں:صفحہ 15 – 17 اہل حدیث کے امتیازی مسائل – الشیخ العرب والعجم بدیع الدین شاہ الراشدی السندی – مکتبۃالدعوۃ السلفیة، حیدر آباد ۔ پاکستان