• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حامد میر بمقابلہ آئی ایس آئی

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
جیو نیوز کے اینکر پرسن اور کالم نگار حامد میر پر حملہ کسی اور شے کا نہیں' اس قوم کی بے بسی کا مظہر ہے۔ تجزیہ نگارنجم سیٹھی نے ٹھیک کہا کہ اس قاتلانہ حملے پر ریاست کچھ نہیں کر سکتی۔ زیادہ ٹھیک ہوتا اگر یہ کہتے یہاں ریاست ہے ہی نہیں' کچھ کرنے کا سوال کہاں سے آگیا۔ریاست بے چاری تو غدّار پر مقدمہ نہیں چلا سکتی۔

حامد میر اپنے خیالات اور پروگراموں اور کالموں کی وجہ سے نشانہ بنے۔ لال مسجدکا تاریخی قتل عام' لاپتہ افراد کا معاملہ ' ریمنڈ ڈیوس کا باعزت بندوبستی فرار' سیاست میں ایجنسیوں کا طرزعمل' بلوچستان میں فوجی آپریشن' فاٹا اور دیگر علاقوں میں اہلکاروں کی زیادتیوں سمیت بہت سے قومی معاملات بلکہ ''سانحات '' پر ان کی سوچ قوم کی اکثریت کی ترجمانی کرتی تھی۔ فرقہ وارانہ اتحاد کے لئے ان کے پروگرام بھی کچھ حضرات کو پسند نہیں تھے۔ حامد میر کی غلطی یہ تھی کہ وہ قومی مفاد کے تقاضے سمجھنے سے قاصر تھے۔ وہ نہیں جانتے تھے کہ فرقہ وارانہ فسادات قومی مفاد کی ضرورت ہیں۔ صرف شیعہ سنی ہی نہیں' دیوبندی بریلوی فسادات بھی ''وقت کا تقاضا'' ہیں۔ یہ الگ مرحلہ افسوس کا ہے کہ نادان قوم قومی مفادات والوں کی پوری کوشش کے باوجود فرقہ وارانہ فسادات میں شریک ہونے پر تیار نہیں ہو رہی۔ حالیہ دنوں میں حامد میر پرویز مشرف کے معاملے پر قوم کی ترجمانی کر رہے تھے۔ انہیں قوم کی نہیں' قومی مفاد کی ترجمانی کرنی چاہئے تھی۔ ایسا کرتے تو شاید حملے سے بچ جاتے۔

قوم کو اس واقعے پر صدمہ ہے لیکن اس سے فرق نہیں پڑتا۔ کیونکہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کو دنیا کا وہ واحد ملک ہونے کا شرف حاصل ہے جہاں ''قوم '' بے اوقات ہے اور اوقات کے جملہ حقوق قومی مفاد کے نام ہیں۔ مطالبہ کیا جا رہا ہے' حملہ آور پکڑے جائیں۔ مطالبہ ٹھیک ہے لیکن یہ کیاکس سے جا رہا ہے؟ کیا حکومت سے جو اپنا آپ بچانے میں مصروف ہے۔ اس کا قصور یہ ہے کہ اس نے دہشت گردی ختم کرنے کے لئے پالیسی بنائی اور امن مذاکرات کا عمل شروع کیا۔ اب اس کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ بھی دیکھ رہی ہے اور دنیا بھی ۔12اکتوبر کی ''سناؤنیاں''سنائی دینے لگی ہیں۔ اگرچہ جنرل حمید گل نے کہا ہے کہ جمہوریت کی بساط لپیٹے جانے کا کوئی خطرہ نہیں لیکن جمہوریت کو بچا کر' امن مذاکرات کرنے والوں کی بساط تو سمیٹی جا سکتی ہے۔۔۔ کہ نہیں؟ کہا جاتا ہے کہ ''امن'' قومی مفاد میں نہیں' قومی مفاد بمباریوں اور آپریشنوں اور بم دھماکوں ہی سے پھلے پھولے گا۔

وہ تو پہلے ہی کافی پھل پھول چکا ہے'خدا جانے اور کتنا پھلے گا اور کتنا پھولے گا۔

بدقسمتی سے اس واقعے پر کچھ عناصر کو فوج پر حملہ آو رہونے کا موقع مل گیا ہے۔ یہ محض چند افراد کے کارنامے ہیں جو بدقسمتی سے اتنے طاقتور ہیں کہ سارے ملک کو یرغمال بنا رکھا ہے اور ان کی وجہ سے فوج اور ملک' دونوں مصیبت میں ہیں۔ یہ مشرف کی باقیات ہے' یہی باقیات مشرف پر مقدمہ چلنے دیتی ہے نہ دہشت گردی کو روکنے کی اجازت دیتی ہے' خود کو خدا سمجھتی ہے اور خدا سے ڈرتی نہیں ہے لیکن وقت جلد اس باقیات سے حساب بے باق کرنے والا ہے۔
___________________________
جس وقت ''جوان مرد'' سنائپر حامد میر کی گاڑی کو گھیر کرگولیاں برسا رہے تھے' تقریباً اسی وقت اسلام آباد اور کچھ دیر بعد کراچی میں انسانی تاریخ کے حیرت انگیز مناظر دیکھے گئے۔ اسلام آباد کا سارا شہر بند کر دیا گیا۔ ایئرپورٹ پر جہازوں کی آمدورفت روک دی گئی اور ایک فارم ہاؤس سے ایئرپورٹ جانے والی سڑک دنیا کے سب سے بڑے سکیورٹی حصار کی لپیٹ میں آگئی۔ یہی منظر ایک گھنٹے بعد کراچی میں دہرایا گیا۔

غدّاری کیس کے ملزم' لال مسجد' اکبربگٹی اور فاٹا کے فاتح ' قوم برائے فروخت کے پراجیکٹ ڈائریکٹر جنرل مشرف کو اسلام آباد سے کراچی منتقل کیا جا رہا تھا۔ ایک بل سے نکل کر دوسرے بل میں روپوش ہونے پر اتنا بڑا سکیورٹی ایڈونچر کسی بش نے' کسی اوباما نے' کسی سٹالن نے' کسی ماؤزے تنگ نے' کسی رعمیس نے' کسی نفرتیتی نے' کسی نیرو نے' کسی چنگیز خاں نے' کسی نادر شاہ نے' کسی تیمور لنگ نے' کسی رضا شاہ نے' کسی حسنی مبارک نے' کسی سیسی نے خواب میں بھی نہیں دیکھا ہوگا۔

اس ملک کو بہادروں کی ضرورت نہیں ہے۔ یہاں بہادروں کی گنجائش بھی نہیں ہے۔ یہاں صرف پرویز مشرفوں کی ضرورت ہے اور جملہ گنجائش بھی انہی کے لئے ہے۔
___________________________
پاکستان میں اتنے المیے اور اتنے سانحے' برپا ہوتے ہیں کہ اور کسی طرف دھیان جاتا ہی نہیں لیکن کچھ عالمی واقعات بالواسطہ ہم پر اثر انداز ہوتے ہیں چاہے وہ کتنی ہی دورہوتے ہوں۔ یوکرائن کا بحران بھی ایسا ہی ہے۔ پہلے تو یہ لگا کہ امریکہ کے ہاتھ میں کچھ بھی نہیں اور روس کے پیوٹن نے بازی مار لی لیکن جب امریکہ اور یورپی یونین نے پابندیاں لگائیں تو روس کی چیں بول گئی اور وہ مشرقی یوکرائن پر قبضے کے ارادے کو ملتوی کرنے پر مجبور ہوگیا۔ نہ صرف ملتوی کرنے بلکہ جنیوا میں امریکہ یوکرائن اور یورپی یونین کے ساتھ بیٹھ کر وہ اس پر بھی راضی ہوگیا کہ مشرقی یوکرائن (روسی اکثریت والے علاقے) کو زیادہ خود مختاری دے کر بحران ''تہہ'' کر دیا جائے۔ اس کے بعد امریکہ نے روس پر پابندیاں نرم کر دیں۔ لیکن روس کی بلا ابھی ٹلی نہیں۔ مشرقی یوکرائن کی روسی آبادی نے کئی شہروں کی سرکاری عمارات پر قبضہ کر رکھا ہے' انہوں نے یہ قبضہ چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے اور امریکہ نے کہا ہے کہ یہ قبضے ختم کرانا روس کی ذمہ داری ہے۔ اس نے ادا نہیں کی تو مزید پابندیاں لگ جائیں گی۔

پہلے سے لگی پابندیوں کا روس مقابلہ نہیں کر سکا۔ روبل کی قیمت مسلسل گرنے کی وجہ سے لوگوں نے بینکوں میں رقم جمع کرانا بند کر دی ہے کیونکہ ایک طرف منافع کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے تو دوسری طرف روبل کی قیمت گرنے سے لوگوں کی جمع شدہ رقوم کی مالیت کم ہو رہی ہے۔ اس کے بجائے لوگ ڈالر اور یورو جمع کر رہے ہیں۔ درآمدی اشیاء ناپید یا کم یاب ہوگئی ہیں۔ روسی معیشت ایک سال سے گر رہی تھی' پابندیوں نے حالت اور خراب کر دی ہے' سٹاک مارکیٹ سنبھل نہیں پا رہی' افراط زر بے قابو ہونے کی طرف دوڑ رہا ہے۔ اور لوگوں نے کھربوں روپے (70ارب ڈالر) ملک سے باہر منتقل کر دیئے ہیں۔ (یہ وسط اپریل تک کی صورتحال تھی)سوچی اولمپک پر پیوٹن نے کسی مغل بادشاہ کی طرح50ارب ڈالر اڑا دیئے' اس کا بھگتان الگ سے ہے۔ اشیائے خوراک کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں اور تنخواہیں تو کب سے منجمد ہیں۔ ترقی کی افزائش پہلے ہی سے رکی ہوئی ہے اور بے روزگاری بھی بڑھ رہی ہے۔ حالانکہ آبادی کم ہونے کی وجہ سے بے روزگاری کا مسئلہ کم ہونا چاہئے تھا۔ ایک اندازہ ہے کہ اس برس روسی معیشت میں18فیصد کا سکڑاؤ آجائیگا۔ روس کے ایک مالیاتی ماہر اور کرائمیا کے بحران پر مستعفی ہونے والے وزیر خزانہ الیکسی ایل کڈرین کا کہنا ہے کہ اصل نقصان تو ابھی ہونا ہے۔ بہت جلد عوام کی آمدنی کی مالیت کم ہونے والی ہے۔

روس نے کرائمیا کو نگل لیا ہے لیکن ہضم کرنا مشکل ہوگا۔ پیوٹن کرائمیا کو ''فتح'' کرکے ایک بار روسی عوام کا ہیرو تو بن گیا لیکن جلد ہی اسے اور اس کی تاریخی طور پر توسیع پسند قوم کو مشکل صورتحال دیکھنا ہوگی۔ پیوٹن اخلاقیات سے لاتعلّق ایک بدقماش اور ''فارغ الدّماغ'' آمر ہے' ایسے لوگ تباہ کاری کئے بغیر نہیں جاتے۔ اس کا منصوبہ ہے کہ مشرقی یوکرائن میں بغاوت کراکے قبضہ کر لیا جائے کیونکہ یوکرائنی فوج باغیوں سے نہیں نمٹ سکتی لیکن اگر یورپ نے خفیہ فوجی مدد یوکرائن حکومت کو دیدی تو لینے کے مزید دینے پڑ جائیں گے۔اس بحران کا پاکستان کو یہ فائدہ ہو سکتا ہے کہ افغانستان میں بھارت کی جتنی پشت پناہی امریکہ کر رہا ہے' اس سے زیادہ روس کر رہا ہے۔ اس پشت پناہی کا حجم کچھ کم ہونے کی توقع ہے۔ اس کے علاوہ اس بحران میں الجھا رہنے کی وجہ سے ہم پرسے امریکی نظر کرم کچھ ہٹے گی اوریاد ہوگا' مشرف جیسے امریکی پوڈل تبھی آتے ہیں جب ہم امریکہ کی نظر کرم کا مرکز بنتے ہیں۔ (از عبداللہ طارق سہیل)
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
جیو نیوز کے اینکر پرسن اور کالم نگار حامد میر پر حملہ کسی اور شے کا نہیں' اس قوم کی بے بسی کا مظہر ہے۔ تجزیہ نگارنجم سیٹھی نے ٹھیک کہا کہ اس قاتلانہ حملے پر ریاست کچھ نہیں کر سکتی۔ زیادہ ٹھیک ہوتا اگر یہ کہتے یہاں ریاست ہے ہی نہیں' کچھ کرنے کا سوال کہاں سے آگیا۔ریاست بے چاری تو غدّار پر مقدمہ نہیں چلا سکتی۔
مارچ 2013 میں حامد میر بنگلہ دیش کا دورہ کرتا ہے جس کا مقصداپنے والد وارث میرکو بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے ایوارڈ وصول کرنا ہے۔اسی دورے میں حامد میر بنگلہ دیش کے ایک ٹاک شو میں شرکت کرتا ہے اور بنگالیوں کو مشورہ دیتا ہے کہ 1971 کی جنگ میں قید ملزموں کو سزا دیکر بنگلہ دیشی حکومت کو ایک مثال بنادینی چاہئے۔
جس کے بعد بنگلہ دیش میں پاکستان کے خلاف نفرت پھیلنا شروع ہوگئی ، کہیں پاکستانی پرچم کو نذرآتش کیا گیا کہیں پاکستان کے خلاف غلیظ زبان استعمال کی گئی، وہ بنگالی جو کسی زمانے میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کو ایسے ہی سپورٹ کرتے تھے جیسے ان کی اپنی ٹیم ہے، آج ان میں حسینہ واجد اور چند بھارت نواز لوگوں نے پاکستان کے خلاف نفرت پھیلا دی ہے۔بنگلہ دیشی حکومت نے عبدالقادر ملا جس نے 1971 کی جنگ میں پاکستان کا ساتھ دیااس کو پھانسی پر چڑھادیا اور اب بنگلہ دیشی حکومت 6 مرتبہ بنگلہ دیش کی پارلیمنٹ کے رکن رہنے والے اور پاکستان کیلئے ہمدردی رکھنے والے صلاح الدین چوہدری کو پھانسی پر چڑھانے کی تیاری کررہی ہے
 

حافظ عمران الہی

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 09، 2013
پیغامات
2,100
ری ایکشن اسکور
1,460
پوائنٹ
344
یہ بھی ایک دیوانے کی گزارش ہے:حامد میر، عاصمہ جہانگیر، نجم سیٹھی، سلیم صافی۔ ان کا صحافت سے تعلق کم اور غیر ملکی ایجنسیوں سے ذیادہ ھے۔ یہ ضمیر فروش پاکستان اور دوقومی نظریہ کے مخالف ھیں، جب اسلام دشمن قوتوں کو ان ایجنٹوں کی ضرورت پڑتی ھے، انہیں استعمال کیا جاتا ہے
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
حامد میر یا سلطاں راہی
==============
ایک بار میں اور میرا پیارا دوست مولوی سلطان راہی کی ایک پنجابی فلم دیکھ رہے تھے....
فلم کے ایک سین میں حق و باطل کا معرکہ چل رہا تھا...
حق.....
یعنی سلطان راہی جو ابھی کسی دوسرے کی بہن کے ساتھ بارش میں گانا گا کے آرہا تھا....
باطل......
یعنی فلم کے ولن مصطفیٰ قریشی کو پارسائی کا لیکچر دے رہا تھا...
جو گاؤں کی کسی مٹھیار کو اٹھا کے بھاگا تھا...
تو.. تکرار جب حد سے بڑھی تو باطل یعنی ولن نے پستول نکال لیا.....
اور فائر کھول دیا....
6 گولیوں والی پستول سے 7 فائر کئے.....
مگر آفرین ہے سلطان راہی پر وہ اپنی جگہ کھڑا غیرت مندی پر لیکچر دیتا رہا...
حالانکہ اسکا سفید کرتا ٹومیٹو کیچپ کے دھبوں سے بالکل لال ہو گیا...
مگر وہ اپنی جگہ ڈٹا رہا....
میں نے مولوی کے کان میں کہا ..
"یار مولوی! اتنی ساری گولیاں لگی ہیں .....
راہی صاحب کو....
کچھ نہیں ہوا..."
مولوی مسکرائے اور بولے ..
"جسے ڈائریکٹر رکھے...
اسے کون چکھے..."
مولوی کا یہ ڈائیلاگ مجھے کل بے تحاشا یاد آیا....
=====================
( حنیف سمانا، فیس بک سے)
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
یہ بھی ایک دیوانے کی گزارش ہے:حامد میر، عاصمہ جہانگیر، نجم سیٹھی، سلیم صافی۔ ان کا صحافت سے تعلق کم اور غیر ملکی ایجنسیوں سے ذیادہ ھے۔ یہ ضمیر فروش پاکستان اور دوقومی نظریہ کے مخالف ھیں، جب اسلام دشمن قوتوں کو ان ایجنٹوں کی ضرورت پڑتی ھے، انہیں استعمال کیا جاتا ہے
پہلے تین نام اور کام تو ملتے جلتے ہیں لیکن چوتھا نام ان سے شاید کچھ الگ ہے
واللہ اعلم
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
’’ حامد میر یا سلطان راہی ‘‘ میں حامد میر کے ساتھ ساتھ ’’ مولوی ‘‘ کو بھی رگڑا لگانے کی کوشش کی گئی ہے ۔ ( مسکراہٹ )

محترم ثانی صاحب یہ ڈاکٹر ضیاء الدین صاحب کے بارے میں کچھ معلومات عنایت فرمائیں ۔ ماشاء اللہ خوب لکھتے ہیں ۔ جماعت اسلامی سے تعلق لگتا ہے ۔؟!
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,011
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
جیو نیوز کے اینکر پرسن اور کالم نگار حامد میر پر حملہ کسی اور شے کا نہیں' اس قوم کی بے بسی کا مظہر ہے۔ تجزیہ نگارنجم سیٹھی نے ٹھیک کہا کہ اس قاتلانہ حملے پر ریاست کچھ نہیں کر سکتی۔ زیادہ ٹھیک ہوتا اگر یہ کہتے یہاں ریاست ہے ہی نہیں' کچھ کرنے کا سوال کہاں سے آگیا۔ریاست بے چاری تو غدّار پر مقدمہ نہیں چلا سکتی۔

حامد میر اپنے خیالات اور پروگراموں اور کالموں کی وجہ سے نشانہ بنے۔(از عبداللہ طارق سہیل)
عبداللہ طارق سہیل صاحب کے یہ خیالات انتہائی بکواس اور بے ہودہ ہیں۔ وہ ایک غدار اور غیرملکی ایجنٹ حامد میر کو ایک ہیرو بنا کر پیش کررہے ہیں۔
 
Top