• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حامد میر بمقابلہ آئی ایس آئی

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
اسی معاملہ میں ایک نئے لکھاری علی معین نوازش کی آج جنگ میں تحریر پر بھی تبصرہ کر دیں
mueen nawazish.gif
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,799
پوائنٹ
1,069
(لاہور میں خطبہ جمعہ 2014-04-25 کے بعد حافظ محمد سعید کا چوک چوبرجی میں عوام سے خطاب)

ہم نے پہلے بھی حامد میر پر حملے کی مذمت کی تھی اور اب بھی کرتے ہیں بلکہ ہم پاکستان میں ہونے والے ہر حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حملہ آوروں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔

ہم وزیر اعظم پاکستان سے یہ سوال کرتے ہیں کہ وہ افواج پاکستان اور دفاعی اداروں کے خلاف ہونے والے پروپیگینڈے پر کیوں خاموش ہیں؟


وزیر اعظم صاحب آپ نے یہ سب کیسے برداشت کر لیا؟ افواج پاکستان کی عزت، اعتماد اور وقار اگر مجروح ہوگا تو پاکستان کہاں کھڑا ہوگا

آپ نے یہ سب کیسے برداشت کر لیا؟

ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم افواج پاکستان اور دفاعی اداروں کی عزت کو مجروح نہ ہونے دیں۔

ہم نشریاتی اداروں کے پروپیگینڈے میں پاکستان کے دفاعی اداروں کو بدنام نہ ہونے دیں۔

ہم نہایت دکھ کے ساتھ یہ بات کہتے ہیں کہ افواج پاکستان کے خلاف پروپیگینڈا جاری رہا اور حکومت خاموش رہی۔

پاکستان کی فوج، ہر پاکستانی کے دل میں بستی ہے۔

افواج پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگینڈا اور اسکے وقار کو مجروح کرنا قطعا آزادی رائے نہیں ہے۔

پاکستان کی فوج اسلام کی فوج ہےاور اس ملک و ملت کا دفاع کرنے والی فوج ہے۔پوری قوم اپنی فوج کے ساتھ ہے۔

دشمنوں کی یہ سازش ہے کہ پاکستان کی افواج کو ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا جائے، عوام اور افواج کے مابین دوریاں پیدا کی جائیں ، نفرتیں پیدا کی جائیں۔

پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنا ، یہ کل بھی انڈیا کا ایجنڈا تھا اور آج بھی انڈیا کا ہی ایجنڈا ہے۔

جب حامد میر پر حملہ ہوا ،اس کے فورا بعد بلا تحقیق انتہائی موقر اور ذمہ دار پاکستان کے محافظ ادارے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے قاتل ٹہرایا گیا۔

اور اس الزام سے بھی زیادہ تکلیف دہ بعد یہ ہے کہ گھںٹوں یہ ڈرامہ چلتا رہا ہے اور کسی نے نہ انکو پوچھا ،نہ روکا کہ تم کیا کر رہے ہو اور کیوں کر رہے ہو۔

اس سلسلے میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت پاکستان اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔

یہ بات درست کہ اس واقعہ کے لئے وزیر اعظم نے جوڈیشل کمیشن بنا کر بہت اچھا کیا، مگر صرف کمیشن بنانا کافی نہیں بلکہ ان نتائج سامنے لائے جائیں۔

ان جوڈیشل کمیشنز میں حقائق واضح نہیں ہوتے اور سازشیں چھپا دی جاتی ہیں ، غلط فہمیاں شبہات، اشکالات پھیلتے رہتے ہیں اور دشمنوں کو اپنے ایجنڈوں کے مطابق پروپیگینڈے کرنے کا موقعہ ملتا ہے

پاکستان حکومت اس حساس مسئلے اور اسکے پس منظر کو سمجھے اور دشمنوں کے ایجنڈے کو سمجھے۔

اس حملے کے محرکات اور اس میں چھپے حقائق کو واضح کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

افواج پاکستان کے وقار کو مجروح کرنا پاکستان کے آئین کے خلاف ہے اور آئین کی حفاظت کے ذمہ دار وزیر اعظم ہیں۔

وزیراعظم صاحب آپ اپنی آئینی ذمہ داری کو ادا نہیں کر رہے، اور اس پر قوم آپ سے سوال کر رہی ہے۔

سازشوں کو سمجھنے کی کوشش کریں ، امریکہ اس خطے سے جا رہا ہے اور جاتے جاتے وہ پاکستان کو کسی مصیبت سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔

انڈیا کو کھل کے کھیلنے کا موقع دیا جا رہا ہے جس کہ ہم متحمل نہیں ہوسکتے۔آج پاکستان کی حفاظت ہم سب نے مل کر کرنی ہے۔
آج پاکستان کی سب سے بڑی ضرورت باہمی اتحاد ہے۔

ہمارے اصل اثاثے محفوط ہونے چاہیں ، وہ ہمارے ایٹمی پروگرام کے دشمن ہیں ، وہ ہماری فوج کو کمزرو کر کے ، ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر کے ، پاکستان کوا س قوت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔
ان شاء اللہ ہم نے پاکستان کی حفاظت کرنی ہے۔

ہم نے ان شاء اللہ پاکستان کی عوام اور افواج کے مابین دین کے رشتوں کو قائم کر کے اور وسیع تر اتحاد بنا کر اللہ کے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔

انڈیا جو پاکستان کے پانیوں پر ڈیم بنا کر پاکستان کو بنجر کرنا چاہتا ہے مگر ہم ان شاء اللہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔

پاکستان کی کامیابی اسکی عوام، افواج اور اداروں کے ایک ہونے میں ہے مگر ہندوستان چاہتا ہے کہ ہمیں آپس میں نفرتیں پیدا کر کے پھاڑ ڈالے۔

نظریہ پاکستان کے احیاء کی یہ مہم پورے ملک میں جاری رہےگی، حکومت کو اپنی غلطیوں کا ازالہ کرنا چاہیئے۔

حکومت خاموشی کو توڑے اور وزراء پر پاک فوج کے خلاف بیان بازی پر پابندی لگائی جائے، یہ استحکام پاکستان کا مسئلہ ہے۔

ہماری یہ تحریک ، پاکستان کے استحکام کے لئے تمام اداروں کے ایک صفحے پر آنے تک جاری رہے گی۔ ان شاء اللہ

(لاہور میں خطبہ جمعہ 2014-04-25 کے بعد حافظ محمد سعید کا چوک چوبرجی میں عوام سے خطاب)
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
ہر پاکستانی کا یہ ویڈیو دیکھنا انتہائی ضروری ہے​
محترم بھائی میں نے آپ کے کہنے پر پوری ویڈیو دیکھی ہے البتہ ایک بات یاد رکھیں کہ میری ہمیشہ یہ کوشش ہوتی ہے کہ دشمن پر بھی ایسا بھونڈا الزام نہ لگاؤں جو ثابت کرنا مشکل ہو جائے کیونکہ پھر حق کے متلاشی میری باقی باتوں کا اعتبار کرنا بھی چھوڑ دیں گے- پس اس وڈیو کی تصدیق کر کے میں اپنا وہ مقام نہیں کھونا چاہتا
اور میرے خیال میں حامد میر وغیرہ جیسے لوگ بھی اپنا مقام بنانے کے لئے اس چیز کا سہارا لیتے ہیں کہ دونوں طرف جا کر انٹرویو کرتے ہیں اور کچھ نہ کچھ غیر جانبدارانہ بات آگے کرتے ہیں مقصد اللہ کو خوش کرنا نہیں ہوتا بلکہ اپنی ساکھ بنانا ہوتا ہے پھر چاہے پیسے کے لئے وہ اسکو اسلام یا پاکستان کے خلاف ہی کیوں نہ استعمال کریں
مگر میرا مقصد قرآن کی اس آیت کی اتباع ہے کہ
ولا یجرمنکم شنان قوم علی ان لا تعدلوا اعدلوا ھو اقرب للتقوی
یعنی کسی سے دشمنی کی وجہ سے انصاف کی بات کو نہ چھوڑو کیونکہ انصاف کرنا ہی تقوی کے قریب ہے

محترم بھائی جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ حامد میر پر حملہ آئی ایس آئی نے کروایا ہے تو اسکے بارے اگرچہ میری جماعت کی اور میری بھرپور حمایت آئی ایس آئی کے ساتھ ہی ہے کیوں کہ وہ ہماری حلیف ہے لیکن اس وجہ سے نہیں بلکہ اوپر حق بات کہنے کے مکلف ہونے کی وجہ سے میں اس پر حامد میر کے تمام الزامات کی تردید کرتا ہوں کیونکہ وہ بے پیندے کے لوٹے کی طرح بے دلیل ہیں پس ہم چونکہ دلیل کے بغیر کسی پر الزام لگانے کے مکلف نہیں پس اس میں ہم حامد میر کا ساتھ نہیں دے سکتے

البتہ جو جوابا کسی نے اس ویڈیو میں ردعمل کے طور پر الزامات لگائے ہیں تو محترم بھائی میں نے ایک جگہ ایک مثال بیان کی تھی کہ
وسیم اکرم سے مشہوری میں پوچھا جاتا ہے کہ آپ تھکتے نہیں تو کہتا ہے نہیں میں سیگریٹ نہیں پیتا
اسی طرح مجھے اگر کوئی کہے کہ آپ لاجواب نہیں ہوتے تو میں کہتا ہوں کہ نہیں میں ہٹ دھرمی کی بجائے انصاف کو دیکھتا ہوں اور اگر اپنی غلطی یا جماعت کی غلطی نظر آ جائے تو بغیر شرمندگی کے رجوع کر لیتا ہوں

پس محترم بھائی جہاں تک حامد میر کی ذات کا تعلق ہے تو اس پر میں نے خود اوپر الزامات لگائے ہیں مگر ایسے کہ میں انکو ڈیفنڈ کر سکتا ہوں مگر یہاں ایسی دلیلیں دی گئی ہیں کہ عقل انکو دلیل نہیں مانتی

مجھے پورے الزامات یاد نہیں مگر کسی بھی عقل والے کو یہ سنائے جائیں تو وہ آنکھیں بند کر کے مان نہیں سکتا
مثلا کہا جا رہا ہے کہ اسنے فوج کی نقل و حرکت کی خبر آے دی حالانکہ اس نے میڈیا میں آنے والی بات شاید کسی کو بتائی مجھے یہ بتائیں کہ اگر فوج کی پیش قدمی خفیہ تھی تو حامد میر کو کس نے بتایا اگر فوج نے حامد میر کو بتایا اور اسنے آگے بتایا تو پھر فوج نے ہی اپنی مخبری اپنے دشمن کو دی اور اگر کہیں کہ میڈیا کے سامنے سب کچھ تھا کہ فوج جا رہی ہے تو وہ پھر خفیہ خبر تو نہ ہوئی

محترم بھائی جس طرح کے مشورے اسنے حکومت کو دیئے ہیں اس طرح کے تو ہماری جماعت والے بھی دیتے ہیں کہ تم وزیرستان پر بمباری نہ کروں اور امریکہ کی جنگ کو یہاں شروع نہ کرو اور افغانستان کے خلاف امریکہ کا ساتھ نہ دو ورنہ وہاں سے لڑائی یہاں منتقل ہو جائے گی اسی طرح جامعہ حفصہ کو مسمار نہ کرو ورنہ نا سمجھ ردعمل میں شدت پسند بن جائیں گے اور امریکہ یہی چاہتا ہے اسی طرح کیسوں کو عدالت میں لے کر جاؤ وغیرہ وغیرہ یہ تو عمران خان بھی کہتا ہے
کیا آپ بھائیوں نے ایسے بیانات کبھی نہیں سنے
کسی محترم بھائی کو کوئی اور دلیل ٹھوس لگے تو مجھے بھی بتلائے تاکہ اپنی حقیقت کا پتا چل سکے کیونکہ آئی ایس آئی کا تو مسئلہ ہی نہیں جب اسکا اس حملہ سے تعلق ہی نہیں مگر جوابا خالی الزم لگانے پر حامد میر پر جوابی ہم بھی بے دلیل الزامات لگا دیں جو پنچائت میں ثابت نہ کر سکیں یا عدالت میں ثابت نہ کر سکیں تو ہم میں اور اس میں فرق کیا رہ جائے گا

سوچنے کی بات
مجھے یہ سمجھ نہیں آتی کہ اگر واقعی ایسے ٹھوس ثبوت موجود ہیں تو اس بات کو عدالت میں پیش کر کے سزا کیوں نہیں دلوائی جاتی یا کم از کم میڈیا پر ہی ان ثبوت کو پیش آج تک کیوں نہیں کیا گیا یہ ایسے ہی ہے جیسے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ پاکستان کا قانون عین اسلامی ہے یعنی آپ جب چاہیں عدالت جا کر شرک کو ختم کروا دیں اور سود اور زنا اور فحاشی کو ختم کروا دیں بس آپکا کام ایک وکیل کرنا ہے جو آج کل کی دینی جماعتیں نہیں کر سکتیں کیونکہ وہ مدارس چلا رہی ہیں اور جہاد اور دعوت کا کام کر رہی ہیں پس وکیل کے پیسے کہاں بچتے ہیں جو اسلام کو نافذ بھی کروا سکیں ورنہ مشکل نہیں ہے بس عدالت جانے کی دیر ہے
اصل میں یہ بچگانہ باتیں ہیں اور ان سے نا سمجھ لوگوں کو ہی جذباتی کیا جا سکتا ہے یا پہلے سے حامد میر کے وہ دشمن جو انصاف کی امید نہیں ہوتی انکو خوش کرنے کے لئے یہ باتیں ہو سکتی ہیں عقل مندوں کے سامنے پیش کر کے مزاق نہیں اڑایا جا سکتا
اس پہ یہی کہا جا سکتا ہے کہ مدعی سست گواہ چست
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
(لاہور میں خطبہ جمعہ 2014-04-25 کے بعد حافظ محمد سعید کا چوک چوبرجی میں عوام سے خطاب)

ہم نے پہلے بھی حامد میر پر حملے کی مذمت کی تھی اور اب بھی کرتے ہیں بلکہ ہم پاکستان میں ہونے والے ہر حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حملہ آوروں کو گرفتار کر کے قرار واقعی سزا دی جائے۔
ہم وزیر اعظم پاکستان سے یہ سوال کرتے ہیں کہ وہ افواج پاکستان اور دفاعی اداروں کے خلاف ہونے والے پروپیگینڈے پر کیوں خاموش ہیں؟
وزیر اعظم صاحب آپ نے یہ سب کیسے برداشت کر لیا؟ افواج پاکستان کی عزت، اعتماد اور وقار اگر مجروح ہوگا تو پاکستان کہاں کھڑا ہوگا
آپ نے یہ سب کیسے برداشت کر لیا؟
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم افواج پاکستان اور دفاعی اداروں کی عزت کو مجروح نہ ہونے دیں۔
ہم نشریاتی اداروں کے پروپیگینڈے میں پاکستان کے دفاعی اداروں کو بدنام نہ ہونے دیں۔
ہم نہایت دکھ کے ساتھ یہ بات کہتے ہیں کہ افواج پاکستان کے خلاف پروپیگینڈا جاری رہا اور حکومت خاموش رہی۔
پاکستان کی فوج، ہر پاکستانی کے دل میں بستی ہے۔
افواج پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگینڈا اور اسکے وقار کو مجروح کرنا قطعا آزادی رائے نہیں ہے۔
پاکستان کی فوج اسلام کی فوج ہےاور اس ملک و ملت کا دفاع کرنے والی فوج ہے۔پوری قوم اپنی فوج کے ساتھ ہے۔
دشمنوں کی یہ سازش ہے کہ پاکستان کی افواج کو ہمیشہ تنقید کا نشانہ بنایا جائے، عوام اور افواج کے مابین دوریاں پیدا کی جائیں ، نفرتیں پیدا کی جائیں۔
پاکستان کے دفاع کو کمزور کرنا ، یہ کل بھی انڈیا کا ایجنڈا تھا اور آج بھی انڈیا کا ہی ایجنڈا ہے۔
جب حامد میر پر حملہ ہوا ،اس کے فورا بعد بلا تحقیق انتہائی موقر اور ذمہ دار پاکستان کے محافظ ادارے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے قاتل ٹہرایا گیا۔
اور اس الزام سے بھی زیادہ تکلیف دہ بعد یہ ہے کہ گھںٹوں یہ ڈرامہ چلتا رہا ہے اور کسی نے نہ انکو پوچھا ،نہ روکا کہ تم کیا کر رہے ہو اور کیوں کر رہے ہو۔
اس سلسلے میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ حکومت پاکستان اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
یہ بات درست کہ اس واقعہ کے لئے وزیر اعظم نے جوڈیشل کمیشن بنا کر بہت اچھا کیا، مگر صرف کمیشن بنانا کافی نہیں بلکہ ان نتائج سامنے لائے جائیں۔
ان جوڈیشل کمیشنز میں حقائق واضح نہیں ہوتے اور سازشیں چھپا دی جاتی ہیں ، غلط فہمیاں شبہات، اشکالات پھیلتے رہتے ہیں اور دشمنوں کو اپنے ایجنڈوں کے مطابق پروپیگینڈے کرنے کا موقعہ ملتا ہے
پاکستان حکومت اس حساس مسئلے اور اسکے پس منظر کو سمجھے اور دشمنوں کے ایجنڈے کو سمجھے۔
اس حملے کے محرکات اور اس میں چھپے حقائق کو واضح کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
افواج پاکستان کے وقار کو مجروح کرنا پاکستان کے آئین کے خلاف ہے اور آئین کی حفاظت کے ذمہ دار وزیر اعظم ہیں۔
وزیراعظم صاحب آپ اپنی آئینی ذمہ داری کو ادا نہیں کر رہے، اور اس پر قوم آپ سے سوال کر رہی ہے۔
سازشوں کو سمجھنے کی کوشش کریں ، امریکہ اس خطے سے جا رہا ہے اور جاتے جاتے وہ پاکستان کو کسی مصیبت سے دوچار کرنا چاہتا ہے۔
انڈیا کو کھل کے کھیلنے کا موقع دیا جا رہا ہے جس کہ ہم متحمل نہیں ہوسکتے۔آج پاکستان کی حفاظت ہم سب نے مل کر کرنی ہے۔
آج پاکستان کی سب سے بڑی ضرورت باہمی اتحاد ہے۔
ہمارے اصل اثاثے محفوط ہونے چاہیں ، وہ ہمارے ایٹمی پروگرام کے دشمن ہیں ، وہ ہماری فوج کو کمزرو کر کے ، ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر کے ، پاکستان کوا س قوت سے محروم کرنا چاہتے ہیں۔
ان شاء اللہ ہم نے پاکستان کی حفاظت کرنی ہے۔
ہم نے ان شاء اللہ پاکستان کی عوام اور افواج کے مابین دین کے رشتوں کو قائم کر کے اور وسیع تر اتحاد بنا کر اللہ کے دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔
انڈیا جو پاکستان کے پانیوں پر ڈیم بنا کر پاکستان کو بنجر کرنا چاہتا ہے مگر ہم ان شاء اللہ ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
پاکستان کی کامیابی اسکی عوام، افواج اور اداروں کے ایک ہونے میں ہے مگر ہندوستان چاہتا ہے کہ ہمیں آپس میں نفرتیں پیدا کر کے پھاڑ ڈالے۔
نظریہ پاکستان کے احیاء کی یہ مہم پورے ملک میں جاری رہےگی، حکومت کو اپنی غلطیوں کا ازالہ کرنا چاہیئے۔
حکومت خاموشی کو توڑے اور وزراء پر پاک فوج کے خلاف بیان بازی پر پابندی لگائی جائے، یہ استحکام پاکستان کا مسئلہ ہے۔
ہماری یہ تحریک ، پاکستان کے استحکام کے لئے تمام اداروں کے ایک صفحے پر آنے تک جاری رہے گی۔ ان شاء اللہ
(لاہور میں خطبہ جمعہ 2014-04-25 کے بعد حافظ محمد سعید کا چوک چوبرجی میں عوام سے خطاب)

بشرط بصحت خطبہ
ایک ہی بات کی راگنی ہے۔ اور یہ راگنی حافظ صاحب ہی الاپ سکتے ہیں۔
اور بڑی ہی خوبصورت راگنی ہے۔ گہرا تخیل اور عظیم سوچ حافظ صاحب کی راگنی کے بنیادی اصول ہیں۔ ما شاء اللہ۔
ماشاء اللہ! پہلے بھی کئی بار حافظ صاحب ‘‘نظربند’’ کئے جانے کا اعزاز حاصل چکے ہیں۔ متعدد مقدمات سے ‘‘باعزت’’ بری ہو چکے ہیں۔ حافظ صاحب کو نہ تو کچھ ہوا ہے اور ان شاء اللہ العزیز حافظ صاحب کو کچھ بھی نہیں ہو گا۔
حکومت تو آنے جانے والی چیز ہے۔ آج اس کے پاس ہے تو کل کسی اور کے پاس۔ لہٰذا حافظ صاحب کی سوچ اور طرز عمل داد کے مستحق ہیں۔ ما شاء اللہ۔
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
محمد ارسلان بھائی کے جماعۃ الدعوۃ پر اعتراضات کے جواب
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے کہ اللہ نے آپ کو یہ توفیق دی ہے کہ آپ اختلاف کو برداشت کر کے اچھے انداز میں جواب دیتے ہیں۔ ماشاءاللہ، اللہ تعالیٰ آپ کی طرح مجھ سمیت دیگر ممبران کو بھی حوصلہ عطا فرمائے آمین
مجھے آپ سے اسی بات کی امید تھی، آپ کا تعلق جماعۃ الدعوۃ سے ہے، اور مجھے جماعۃ الدعوۃ کے منہج پر چند باتوں سے اختلاف ہے، اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ آپ میری نظروں میں غلط ہو گئے، آپ کی پوسٹ کو میں نے ناپسند اس لئے کیا کیوں کہ آپ نے وہی بات دہرائی تھی جو اس سے پہلے ابوبصیر صاحب دہرا چکے ہیں، پس اسی لئے ان دونوں باتوں کو مینشن کر کے لنک دے دیا اور اس پر جو جواب میں نے دیا تھا اس کا بھی اقتباس پوسٹ کر دیا۔کوئی بات بری لگی ہو تو معذرت
محترم بھائی یہ آپ کا حسن ظن ہے یا پھر میرے اللہ کا کرم ہے
اور جہاں تک بات کا برا لگنا ہے تو میرے بھائی مجھے تو ان لوگوں کی بات بری لگتی ہے جو اعتراض نہیں کرتے اور دل میں بات رکھ لیتے ہیں آپ جیسے اعتراض کرنے والے بھائیوں کی بات سے مجھے واللہ انتہائی خوشی ہوتی ہے کیونکہ اس طرح مجھے اپنی دلیل دوسرے کو دینے کا موقع ملتا ہے مجھے اپنی بات کے رد کیے جانے کا ڈر نہیں ہوتا بلکہ یہ خوشی ہوتی ہے کہ چلو اس بہانے کم از کم اپنی استطاعت اور سمجھ کے مطابق (چاہے حقیقت میں غلط ہوں) دعوت دینے والوں میں تو شمار ہو جاؤں گا اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر دے امین

جہاں تک بات ہے جہاد کشمیر کی، اس کے درست ہونے یا نہ ہونے پر اختلاف ہے، البتہ کسی کو غلط کہنے سے پہلے میری عادت تحقیق کرنے کی ہے، میرا جو اس معاملے میں ایک نقطہ اختلاف ہے وہ یہ کہ جو مفتی مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ نے جہاد کرنے کے مقاصد بیان کئے ہیں ان میں سے بہت سارے پاکستان میں پورے ہوتے ہیں، تو اپنی جھونپڑی میں آگ لگی ہو تو دوسروں کی جھونپڑی کی آگ بجھانا محل نظر ہے۔ایک چھوٹی سی مثال دے دیتا ہوں تاکہ بات کھل کر سامنے آئے:
مفتی صاحب حفظہ اللہ نے ایک مقصد بیان کیا "فتنے کو ختم کرنا"
میں نے اس پر کہا کہ فتنہ اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ پاکستان میں موجود ہے، شرک سے بڑا اور کیا فتنہ ہو سکتا ہے، اب تو باقاعدہ لات و منات کی طرح پاکستان میں بھی قلندر اور غلام فرید کی قبروں کی عبادت ہونے لگی ہے۔ کیا اس فتنے کی سرکوبی جہاد نہیں کہلائے گی؟
محترم بھائی کوئی بھی انصاف پسند آپ کی اوپر حقیقتوں سے انکار نہیں کر سکتا البتہ ان حقیقتوں کے نتیجے میں ردعمل میں جذبات کی نہیں بلکہ دین کی سمجھ کی ضرورت ہے جیسے حدیث ہے کہ من یرد اللہ بہ خیرا یفقہ فی الدین (اللہ جس سے بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسکو دین کی سمجھ دے دیتا ہے)
محترم بھائی پہلے یہ سمجھ لیں کہ کسی جگہ پر خالی ظلم اور شرک کے ہونے سے جہاد ثابت نہیں ہوتا بلکہ مختلف جگہوں میں ظلم اور شرک جب ہوتا ہے تو ان میں سے جہاد کے لئے کسی ایک جگہ کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا جاتا ہے حتی کہ کہیں مختلف گروہ آپ سے محارب بھی ہوں تو آپ نے اپنی مصلحت کو دیکھتے ہوئے ان میں سے کسی کے ساتھ حرب شروع کرنی ہے جیسے جنگ خندق میں جب تمام قبائل باہر سے محارب ہو چکے تھے اس وقت اندر سے معاہد یہودی بھی محارب ہو گئے اور ایک کو خضرت صفیہ رضی اللہ عنھا نے پتھر مار کر ختم بھی کر دیا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تک باہر والوں سے نہیں نمٹ لیا اس وقت تک اندر حرب شروع نہیں کی
اسی طرح پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے ارد گرد کے قبائل کو زیر کیا تاکہ آہستہ آہستہ دھاک بیٹھتی جائے اور مضبوطی آتی جائے شاید اسی وجہ سے صلح حدیبیہ میں مسلمان کو واپس کرنےکی کمزور شرط مان کر بھی معاہدہ کر لیا کیونکہ اس سے انکو مکہ سے ہٹ کر دعوت دینے اور سریے بھیجنے کا موقع مل گیا تھا جس سے انہوں نے اپنے آپ کو مضبوط کر لیا
پس جو ہم میں سے پاکستان کو جہاد کے قابل سمجھتا ہے یا محارب سمجھتا ہو پھر بھی مصلحتا انکی زیادتیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنا کام جاری رکھنا چاہئے ورنہ پھر ادھر رہ نہیں سکتے جیسے شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کا موقف ہے واللہ اعلم

یہاں پر بھائی حضرات یہ جواب دیتے ہیں کہ یہ معاملہ جہاد سے نہیں بلکہ دعوت و حکمت سے حل ہو گا، چلو اسی بات کو بھی لے لیتے ہیں تو میں نے یہ لکھا تھا:
اب نہ جہاد رہا، نہ دعوت و حکمت۔۔۔ اب کیا کیا جائے عبدہ بھائی؟ اس پر اپنا نقطہ نظر واضح کریں۔
محترم بھائی اوپر میں نے اپنی سوچ اور اپنے شیخ محترم امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کی سوچ بیان کی ہے آپ کا اس سوچ سے اختلاف بھی ہو سکتا ہے
البتہ یہاں آپ نے جو اعتراض کیا ہے کہ اگر پاکستان میں جہاد نہیں کرنا تو دعوت تو دینی ہے مگر ہم نے وہ بھی چھوڑ دی ہے اور شرک کی دعوت میں بھی اپنی حکمت شامل کر لی ہے تو محترم بھائی میں نے اسکی حمایت کہیں بھی نہیں کی لیکن اگر کوئی پاکستان میں دعوت نہیں دے رہا تو اب اسکو یہ نہیں کہ سکتے کہ پھر پاکستان میں جہاد شروع کر دو بلکہ اسکو دعوت کی ہی تلقین کرتے رہیں گے اللہ اسکو سمجھ دے دے گا

میں نے اس بحث میں کئی اعتراضات کئے، اگر آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ ان میں سے بہت سارے اعتراضات درست نہیں تو آپ میری اصلاح کر سکتے ہیں۔ جزاک اللہ خیرا
محترم بھائی اعتراض کرنے والے مجھے بہت پسند ہیں لیکن آپ سے ایک گزارش ہے کہ جن اعتراض کا جواب مجھ سے غلطی سے رہ جائے اس کی نشاندہی کر دینی ہے اور جس میں میں آپ کو سمجھا نہ سکوں یا مجھے آپ کی دلیل سمجھ نہ آئے تو پریشان نہیں ہونا ہم دونوں کو انکی نیتوں کے مطابق اجر مل جائے گا ان شاءاللہ
جاری ہے
 

عبدہ

سینئر رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 01، 2013
پیغامات
2,035
ری ایکشن اسکور
1,227
پوائنٹ
425
ارسلان بھائی کے جماعۃ الدعوہ پر اعتراضات کے جواب
بدعتیوں کو اپنے پروگرامز میں بلانا؟
میرے بھائی! جب ہم ان بدعتیوں کو پروگرامز میں بلاتے ہیں تو یہ پہلے سے بھی زیادہ بڑھ چڑھ جاتے ہیں، ان کے ہتھے ایک دلیل آ جاتی ہے کہ دیکھو اگر تم لوگ ہمیں غلط کہتے ہو تو تمہاری اتنی بڑی جماعت ہمیں کیوں بلاتی ہے؟ یہ نقصان ہے بدعتیوں کو بلانے کا، ایک اہلحدیث سے پوچھا گیا کہ تم بریلویوں کا جنازہ کیوں نہیں پڑھتے، ہم بھی جانتے ہیں کہ وہ غلط ہیں، لیکن دنیا داری کے طور پر چلے جاتے ہیں اور غلط سلط جیسا کیسا پڑھ آتے ہیں، تاکہ تعلق خراب نہ ہو، تم بھی ہماری طرح چاہے نہ پڑھو لیکن دکھاوے کے طور پر چلے جایا کرو۔
اہلحدیث نے جواب دیا، کہ بھائی سب سے بڑی چیز اللہ کی رضا ہے، آج میں چلا جاؤں گا لیکن کل کو میری دعوت پر اثر پڑے گا، لوگ کہیں گے دیکھو فلاں شخص ہمارا مخالف ہونے کے باوجود ہمارے جنازے میں شرکت کرتا ہے، ہمارے کلوں اور جمعراتوں، تیجہ، چالیسواں وغیرہ پر آتا ہے۔ میلاد کے جلوس میں شرکت کرتا ہے تو ان لوگوں کے ہتھے ایک دلیل آ جائے گی۔
میری دعوت کسی کام کی نہیں رہے گی، لوگوں کو حق بات پتہ نہیں چلے گی، یہی مفاہمت تو مشرکین مکہ کرنا چاہتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ، لیکن اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی توفیق سے ثابت قدم رہے، تب اسلام کی اہمیت کا پتہ کفار کو چلا۔
پس تنقید کرنے سے پہلے کسی کا نظریہ جان لینا چاہئے، ہمیں بھی دعوت و حکمت کا اللہ کے فضل سے علم ہے، کہاں سختی کہاں نرمی یہ سب ہم جانتے ہیں۔ الحمدللہ
محترم بھائی پہلی بات تو یہ میں اوپر کی بات میں آپ سے متفق ہوں اور اس پر میں نے ابو بصیر کی بات کا رد یہاں کر دیا ہے
البتہ محترم بھائی اہل حدیث کے نظریات میں اختلاف ہے مثلا کلمہ گو مشرک کو کافر کہنے پر بھی لوگوں کا اختلاف ہے پس اگرچہ آپ انکو کافر سمجھتے ہیں مگر جو بھائی انکو کافر نہیں سمجھتے آپ انکو اپنا امام اور شیخ بھی تسلیم کرتے ہیں مثلا آپ نے شیخ علم صدیق حفظہ اللہ کی توحید پر تقریر لگائی ہے آپ ان سے پوچھیں کہ کیا بریلوی کافر ہے تو وہ بھی بھی یہ فتوی نہیں دیں گے اسی طرح ان سے پوچھیں کہ کیا پاکستان میں جہاد جائز ہے تو وہ اسکی سختی سے مخآلفت کریں گے بلکہ آپ کو تکفیری بھی کہیں گے آپ تجربہ کر کے دیکھ لیں اسی طرح محترم بھائی یہاں فورم پر بھی بہت سے اہل حدیث بھائیوں سے آپ کے نظریات نہیں ملتے لیکن آپ اس فورم کا حصہ ہیں
پس محترم بھائی اگر میرا جماعۃ الدعوہ سے دعوت کے کسی طریقے میں اختلاف ہے تو اس سے میں جماعت کو تونہیں چھوڑ سکتا بلکہ انکی غلطی بتانا میرا فرض ہے پس کہاں سختی کرنی ہے اور کہاں نرمی اسی بات کو میں یہاں پھیلانا چاہتا ہوں کہ اشداء علی الکفار رحماء بینھم اور اسی پر میں نے اصلی اہل حدیث دھاگہ شروع کیا تھا جو میرے دستخط میں آپ دیکھ سکتے ہیں
 
Top