محمد ارسلان بھائی کے جماعۃ الدعوۃ پر اعتراضات کے جواب
اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے کہ اللہ نے آپ کو یہ توفیق دی ہے کہ آپ اختلاف کو برداشت کر کے اچھے انداز میں جواب دیتے ہیں۔ ماشاءاللہ، اللہ تعالیٰ آپ کی طرح مجھ سمیت دیگر ممبران کو بھی حوصلہ عطا فرمائے آمین
مجھے آپ سے اسی بات کی امید تھی، آپ کا تعلق جماعۃ الدعوۃ سے ہے، اور مجھے جماعۃ الدعوۃ کے منہج پر چند باتوں سے اختلاف ہے، اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ آپ میری نظروں میں غلط ہو گئے، آپ کی پوسٹ کو میں نے ناپسند اس لئے کیا کیوں کہ آپ نے وہی بات دہرائی تھی جو اس سے پہلے ابوبصیر صاحب دہرا چکے ہیں، پس اسی لئے ان دونوں باتوں کو مینشن کر کے لنک دے دیا اور اس پر جو جواب میں نے دیا تھا اس کا بھی اقتباس پوسٹ کر دیا۔کوئی بات بری لگی ہو تو معذرت
محترم بھائی یہ آپ کا حسن ظن ہے یا پھر میرے اللہ کا کرم ہے
اور جہاں تک بات کا برا لگنا ہے تو میرے بھائی مجھے تو ان لوگوں کی بات بری لگتی ہے جو اعتراض نہیں کرتے اور دل میں بات رکھ لیتے ہیں آپ جیسے اعتراض کرنے والے بھائیوں کی بات سے مجھے واللہ انتہائی خوشی ہوتی ہے کیونکہ اس طرح مجھے اپنی دلیل دوسرے کو دینے کا موقع ملتا ہے مجھے اپنی بات کے رد کیے جانے کا ڈر نہیں ہوتا بلکہ یہ خوشی ہوتی ہے کہ چلو اس بہانے کم از کم اپنی استطاعت اور سمجھ کے مطابق (چاہے حقیقت میں غلط ہوں) دعوت دینے والوں میں تو شمار ہو جاؤں گا اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر دے امین
جہاں تک بات ہے جہاد کشمیر کی، اس کے درست ہونے یا نہ ہونے پر اختلاف ہے، البتہ کسی کو غلط کہنے سے پہلے میری عادت تحقیق کرنے کی ہے، میرا جو اس معاملے میں ایک نقطہ اختلاف ہے وہ یہ کہ جو مفتی مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ نے جہاد کرنے کے مقاصد بیان کئے ہیں ان میں سے بہت سارے پاکستان میں پورے ہوتے ہیں، تو اپنی جھونپڑی میں آگ لگی ہو تو دوسروں کی جھونپڑی کی آگ بجھانا محل نظر ہے۔ایک چھوٹی سی مثال دے دیتا ہوں تاکہ بات کھل کر سامنے آئے:
مفتی صاحب حفظہ اللہ نے ایک مقصد بیان کیا "فتنے کو ختم کرنا"
میں نے اس پر کہا کہ فتنہ اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ پاکستان میں موجود ہے، شرک سے بڑا اور کیا فتنہ ہو سکتا ہے، اب تو باقاعدہ لات و منات کی طرح پاکستان میں بھی قلندر اور غلام فرید کی قبروں کی عبادت ہونے لگی ہے۔ کیا اس فتنے کی سرکوبی جہاد نہیں کہلائے گی؟
محترم بھائی کوئی بھی انصاف پسند آپ کی اوپر حقیقتوں سے انکار نہیں کر سکتا البتہ ان حقیقتوں کے نتیجے میں ردعمل میں جذبات کی نہیں بلکہ دین کی سمجھ کی ضرورت ہے جیسے حدیث ہے کہ من یرد اللہ بہ خیرا یفقہ فی الدین (اللہ جس سے بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسکو دین کی سمجھ دے دیتا ہے)
محترم بھائی پہلے یہ سمجھ لیں کہ کسی جگہ پر خالی ظلم اور شرک کے ہونے سے جہاد ثابت نہیں ہوتا بلکہ مختلف جگہوں میں ظلم اور شرک جب ہوتا ہے تو ان میں سے جہاد کے لئے کسی ایک جگہ کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا جاتا ہے حتی کہ کہیں مختلف گروہ آپ سے محارب بھی ہوں تو آپ نے اپنی مصلحت کو دیکھتے ہوئے ان میں سے کسی کے ساتھ حرب شروع کرنی ہے جیسے جنگ خندق میں جب تمام قبائل باہر سے محارب ہو چکے تھے اس وقت اندر سے معاہد یہودی بھی محارب ہو گئے اور ایک کو خضرت صفیہ رضی اللہ عنھا نے پتھر مار کر ختم بھی کر دیا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تک باہر والوں سے نہیں نمٹ لیا اس وقت تک اندر حرب شروع نہیں کی
اسی طرح پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے ارد گرد کے قبائل کو زیر کیا تاکہ آہستہ آہستہ دھاک بیٹھتی جائے اور مضبوطی آتی جائے شاید اسی وجہ سے صلح حدیبیہ میں مسلمان کو واپس کرنےکی کمزور شرط مان کر بھی معاہدہ کر لیا کیونکہ اس سے انکو مکہ سے ہٹ کر دعوت دینے اور سریے بھیجنے کا موقع مل گیا تھا جس سے انہوں نے اپنے آپ کو مضبوط کر لیا
پس جو ہم میں سے پاکستان کو جہاد کے قابل سمجھتا ہے یا محارب سمجھتا ہو پھر بھی مصلحتا انکی زیادتیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنا کام جاری رکھنا چاہئے ورنہ پھر ادھر رہ نہیں سکتے جیسے شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کا موقف ہے واللہ اعلم
یہاں پر بھائی حضرات یہ جواب دیتے ہیں کہ یہ معاملہ جہاد سے نہیں بلکہ دعوت و حکمت سے حل ہو گا، چلو اسی بات کو بھی لے لیتے ہیں تو میں نے یہ لکھا تھا:
اب نہ جہاد رہا، نہ دعوت و حکمت۔۔۔ اب کیا کیا جائے عبدہ بھائی؟ اس پر اپنا نقطہ نظر واضح کریں۔
محترم بھائی اوپر میں نے اپنی سوچ اور اپنے شیخ محترم امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کی سوچ بیان کی ہے آپ کا اس سوچ سے اختلاف بھی ہو سکتا ہے
البتہ یہاں آپ نے جو اعتراض کیا ہے کہ اگر پاکستان میں جہاد نہیں کرنا تو دعوت تو دینی ہے مگر ہم نے وہ بھی چھوڑ دی ہے اور شرک کی دعوت میں بھی اپنی حکمت شامل کر لی ہے تو محترم بھائی میں نے اسکی حمایت کہیں بھی نہیں کی لیکن اگر کوئی پاکستان میں دعوت نہیں دے رہا تو اب اسکو یہ نہیں کہ سکتے کہ پھر پاکستان میں جہاد شروع کر دو بلکہ اسکو دعوت کی ہی تلقین کرتے رہیں گے اللہ اسکو سمجھ دے دے گا
میں نے اس بحث میں کئی اعتراضات کئے، اگر آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ ان میں سے بہت سارے اعتراضات درست نہیں تو آپ میری اصلاح کر سکتے ہیں۔ جزاک اللہ خیرا
محترم بھائی اعتراض کرنے والے مجھے بہت پسند ہیں لیکن آپ سے ایک گزارش ہے کہ جن اعتراض کا جواب مجھ سے غلطی سے رہ جائے اس کی نشاندہی کر دینی ہے اور جس میں میں آپ کو سمجھا نہ سکوں یا مجھے آپ کی دلیل سمجھ نہ آئے تو پریشان نہیں ہونا ہم دونوں کو انکی نیتوں کے مطابق اجر مل جائے گا ان شاءاللہ
جاری ہے