• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حامد کمال الدین اور سید قطب شہید کی فکر ایک ہے ؟!!!

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
محترم انس نضر !

سید کے حوالے سے کاپی پیسٹ سے ہٹ کر کیا خود بھی آپ نے ان کی تحاریر کا مطالعہ کیا ہے؟؟

جہاں تلک علماء کی بات ہے تو ان کی مخالفت مین جنہوں نے زور قلم و بیان صرف فرمایا ہے ، ان کی حمایت میں بھی ایسے ایسے نام میں لکھ سکتا ہوں کہ مدخلی اور ان جیسے سینکڑوں اکٹھے ہو جائیں تو ان کے علم و فضل اور سب سے بڑھ کر استقامت فی الدین کا مقابل نہیں کر سکتے ..... اسی لیے میں نے اپنے مراسلے میں خود سے کسی اور کو حمایت میں پیش نہیں کیا تھا کہ بات تو نظریات کی ہو رہی ہے تو شخصیات کیا ہوتی ہیں؟؟ ہیں جی !

مثلا کے طور پر شیخ الشہید عبداللہ عزام رحمہ اللہ ، صرف ٹھنڈی ٹھار لائبرئریوں میں بیٹھ کر فتاوی صادر کرنے والے نہیں ، اس امت میں ازسر نو عمل جہاد کو زندہ کرنے والے ہیں ، انہوں نے برات سید قطب پر ایک رسالہ ؛؛عملاق الفکر الاسلامی سید قطب شہید؛؛ کے نام سے سپرد قلم فرمایا تھا، بدقسمتی سے اس کا اردو ترجمہ ہنوز نہیں ہو سکا ہے ، عربی جاننےو الے اسحاب اس لنک سے اس کا مطالعہ فرما سکتے ہیں ، اس رسالے میں انہوں نے سید کی ذات پر لگائے جانے والے اتہامات کا جس انداز میں رد کیا ہے وہ پرھنے سے تعلق رکھتا ہے .
عملاق الفكر الاسلامي سيد قطب بقلم عبد الله عزام.rar - 4shared.com - online file sharing and storage - download

اسی طرح علامہ البانی رحمہ اللہ کا وہ درس میں نے خود سنا ہے جس میں ایک شخص بار بار سید قطب کی بابات سوال کر کے ، سید کی کرتوتیں بتا بتا کر کچھ "اگلوانے" کی کوشش کرتا ہےلیکن وہ بار بار سید کی طرف سے عذر پیش کر کے کوئی سخت کلمہ کہنےسے معذوری ظاہر کرتے ہیں ، اور اخر میں خود ہی گفتگو ختم کر دیتے ہیں ....

شیخ بکر ابوزید بھی اب ہمارے سلفیوں کے فتاوی کی زد میں ہیں ، ان کو بھی شاید اخوانی یا قطبی نام زد کر دیا گیا ہو، انہوں نے بھی سید کا دفاع کیا ہے....

خیر میں نے معالم فی الطریق کا ذکر کیا تھا اور کہا تھا کہ سید کی فکر کا نچور، تحریک اسلامی کے بنیادی خدوخال کی وضاحت اس کتاب میں ہوتی ہے .... اس کو پڑھیں ، کسی فکر کی کجی نظر ائے تو ہمیں بھی بتائیں ،

ورنہ سنی سنائی باتوں کا فائدہ کوئی نہیں ہے .

آخر میں ایک بات کرتا چلوں کی سید باقاعدہ عالم نہیں تھے، اور نہ ہی انہوں نے کبھی اس کا دعوی کیا تھا .دین کے مسائل ان سے غلطیاں بھی ہوئیں اور علماء نے انہیں تنبیہ بھی کی، جس کا ذکر علال الفاسی مراشکی رحمہ اللہ نے بھی کیا ہے کہ سید نے العدالۃ الاجتماعیہ میں سے عبارتیں ان کے توجہ دلانے اور اسی طرح علماء کے کہنے پر نکال دی تھیں ،لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ابھی تک، اردو فورمز پر موجود بعض اصحاب کسی کتاب کو دیکھے بغیر محض کاپی پیسٹ اور فلاں فلاں بن فلاں کی عبارتوں کے تراجم پر زور رکھتے ہوئے سید کی کردار کشی فرما رہے ہیں .ایسے لوگوں کو اللہ سے ڈرنا چاہیے اور بے بنیاد باتوں کا جواب اللہ کو دینے کو خود کو تیار کر لینا چاہیے کہ وہ بڑا حساب رکھنے والا مالک ہے !

اور یہ بھی پیش نظر رہے کہ فکر کیا چیز ہے؟؟ اور سید نے کس کا پرچار کیا ساری زندگی ! پھر اس میں کوئی غلطی ہو تو ضرور بتائیں . کیونکہ جب ہم سید قطب کی فکر کی بات کرتے ہیں تو ہم ان سے تحریک اسلامی کا منہج، اس کے مبادی اور اصول اور اس کے خد و خال، نیز جاہلیت جدیدہ کا جاہلیت قدیمہ کے ساتھ موازنہ اور اسی قبیل کی فکر جہتوں کو سامنے رکھتے ہیں ، نہ کہ وحدۃ الوجود پر مبنی "مبینہ" عبارتیں !جبکہ ابن باز جیسی شخصیت کہہ چکی ہو کہ وہ ادبی شخص تھا اور اس کی عبارت ادبیت سے لبریز ہوتی ہے، اور لوگ اسے کچھ سے کچھ سمجھ لیتے ہیں !

کیا کسی "قطبی" کو آُپ میں سے کسی نے وحدۃ الوجود کا قائل دیکھا ہے؟؟ یا قران کے مخلوق ہونے کا قائل و داعی پایا ہو؟؟ عرب و عجم میں آُ چلے جائیں ، سید قطب کے بڑے سے بڑے قائل کو اپ ایسا نہیں پائیں گے... کیوں؟؟

ہاں جو کچھ سید کی فکر تھی، اس پر کسی کو کمپرومائز والا بھی نہیں پائیں گے، جاہلیت جدیدہ اور اسلام کا معاملہ ہو یا نظاموں کا کفر اور اللہ کی ہمسری کی بات، طاغوتوں کا انکار ہو یا ان کی اولیاء ، عباد اور اعوان سے برات .... آپ کو ہر جگہ یکساں ملے گی !

یہ ہے سید کی فکر اور یہ ہے اس کا نفوذ.... اب اسے آپ تکفیریت کی بنیاد کہہ لیں یا ٹھیٹھ اسلام کا نام دے لیں ، اپ کی مرضی !
اللہ ہمیں سمجھ عطا فرمائے. آمین

والسلام
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
باقی انس بھائی کے کاپی پیست میں محدث دیار مصر شیخ احمد شاکر کی بابت اظہار کیا گیا ہے کہ ان کی ایسی عبارت کوئی نہیں ہے، یہ جس کا بھی کاپی پیسٹ ہے اس اللہ کے بندے کو تفسیر ابن کثیر پر شیخ کی تعلیق عمدة التفسیر ملاحظہ کرنی چاہیے جس میں وہ افحکم الجاھلیۃ یبغون ،سورہ مائدہ کے ضمن میں کلام ابن کثیر پر تعلیق کچھ یوں لکھتے ہیں:

بلکہ اس سے پہلے خود ابن کثیر کے الفاط ملاحظہ فرمائیں اور دیکھیں کہ کیسے ابن ثیر "تکفیری رجحانات" کے مالک تھے !

امام ابن کثیر رحمہ اللہ درج ذیل آیت کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں:

}أَفَحُکْمُ الْجَاہِلِیَّۃِ یَبْغُونَ وَمَنْ أَحْسَنُ مِنَ اللّٰہِ حُکْمًا لِّقَوْمٍ یُوقِنُونَ} (المائدۃ:۵۰(
(اگر یہ اللہ کے نازل کردہ قانون سے منہ موڑتے ہیں تو ) کیا پھر جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں ،اور یقین رکھنے والوں کے لیے اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والا کون ہے۔‘‘


یہاں اللہ تعالیٰ نے اس شخص پر گرفت فرمائی ہے جو دین کے محکم احکام (جو سراپا خیر اور شر کی قلعی کھولنے والے ہیں)سے رو گردانی اختیار کرنے والا ہے۔ جو احکام الٰہیہ کو چھوڑ کر انسانوں کی وضع کردہ ان آراء و خواہشات کی پیروی کرنے لگتا ہے جن کی شریعت مطہرہ میں کوئی دلیل نہیں۔
یہ شخص بالکل دورِجاہلیّت کے ان لوگوں کی مانند ہے جو اپنی آراء و خواہشات پر مبنی گمراہیوں اور جہالتوں کی روشنی میں فیصلے کرتے تھے،یا ان تاتاریوں کی مثل ہے جو اپنے فرمانروا چنگیز خان کی وضع کردہ کتاب ’یاسق‘ کو فیصل کن مانتے ہیں۔’یاسق‘ مختلف شریعتوں مثلًا یہودیت ،عیسائیت ،اسلام اور خود اس کے ذاتی نظریات و خواہشات سے اخذ کردہ احکامات کا مجموعہ ہے۔ یہ مجموعہ اس کی اولاد کے نزدیک ایک ایسی لائق تقلید شریعت کی حیثیت اختیار کر چکا ہے جسے یہ کتابُ اللہ اور سنت رسول اللہﷺ پر بھی ترجیح دیتے ہیں۔پس ان میں سے جو شخص بھی ایسا کرے وہ کافر ہے اور اس سے اس وقت تک قتال کرنا واجب ہے کہ جب تک وہ اپنے ہر چھوٹے بڑے فیصلے میں اللہ اور اس کے رسول کو حاکم نہ مان لے۔‘‘۱؎
عصر حاضر کے مایہ ناز محدث علامہ احمد شاکر حافظ ابن کثیر کے مذکورہ فتوی پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

’’میں کہتا ہوں : کیا شریعت الٰہیہ میں یہ بات جائز ہو سکتی ہے کہ بلاد اسلامیہ میں شرکیہ و ملحدانہ یورپی قوانین سے ماخوذ قانون کی حکمرانی ہو ؟ یا ایسے خلاف شرع قانون کی حکمرانی ہو سکتی ہے جو انسانی خواہشات اور باطل آراء کا مرقع ہو؟مقننہ شریعت کی موافقت یا مخالفت کی پرواہ کیے بغیرجیسے چاہے قوانین بنائے یا ان میں تغیر و تبدل کی مرتکب ہو،اسے اس کی ذرا پرواہ نہ ہو کہ یہ قوانین شریعت کے موافق ہیں یا مخالف۔ہمارے علم کے مطابق مسلمانوں کواپنی پوری تاریخ میںتاتاریوں کے دور سے پہلے کبھی اس طرح کی آزمائش کا سامنا نہیں رہا۔ یہ دورِ تاتار بھی ہماری تاریخ میں ظلم واستبداد کی بدترین یادگار تھا۔ اس کے باوجود مسلمانوں نے اس فتنے کے سامنے سر تسلیم خم نہیں کیا، بالآخر اسلام ہی تاتاریوں پر غالب


آیااورانہیں اپنے رنگ میں رنگ لیا،چنانچہ انہوں نے اسلام قبول کر لیا۔نیز مسلمانوں کے دین پر ثابت قدمی اور عمل پیہم کے سبب تاتاری عہد کے اثرات جلد ہی زائل ہوگئے۔ یہاں یہ بھی پیشِ نظر رہے کہ اُس وقت کے تمام ظالمانہ اور باطل قوانین کا مصدر صرف حکمران طبقہ تھا، امت مسلمہ کے افراد اس عمل میں قطعاً شریک نہ تھے ،نہ تو انہوں نے خوداس قانون کواپنایا اور نہ ہی اپنے بچوں کو اس کی تعلیم دی بلکہ جس حد تک بن پڑی اس کی مخالفت ہی کرتے رہے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ جلد ہی اس قانون کے اثرات زائل ہو گئے۔

eemany way
article/29-2011-08-15-11-07-04/2011-08-15-11-07-55/132-2011-08-22-22-18-27

والسلام
 
Top