السلام علیکم::
باتیں مکس اپ ہونا شروع ہو گئیں ہیں یہاں بھی، ابوالحسن بھائی نے جو اعتراضات پیش کیے ہیں ان پر بالکل بات ہو سکتی ہے لیکن پہلے یہ تو طے کر لیں احباب کہ تکفیری کیا ہوتے ہیں؟؟ اور پھر حامد صاحب کا تکفیری ہونا واضح کیا جائے.۔۔۔خیر
جہاں تک بھائی ابو الحسن کی باتوں کو تعلق ہے تو ترتیب وار میں ان کے بارے میں بات کیے دیتا ہوں، ::
١:: پہلی بات تو یہ ہے کہ حامد محمود صاحب مقلد نہیں ہیں، ائمہ اربعہ میں سے کسی کے نہیں ہیں تو سعودی علماء تو بہت دور کی بات ہے،سلف کے منہج سے ان کی وابستگی کی شدت کا اندازہ ان کی کتاب آپ کے فہم دین کا مصدر کیا ہے سے مخوبی ہو جاتا ہے بالخصوص اس باب کا مطالعہ مفید ہے.
دورِ اول کے
اب بات یہ کی گئی کہ ان کی سائٹ پر سعودی علماء کا بہت سا مواد موجود ہے، تو میرے بھائی کیا اس سے ان کا سعودی علماء کا مقلد ہونا لازم آتا ہے؟؟ یہ بالکل ایک عجیب سی بات ہے کہ مواد کی موجودگی کو تقلید کا رنگ دے دیا جائے !!!
اگر اس سائٹ پر اخوان کا مواد کبھی زیادہ ہو گیا تو وہ جامعۃ الازہر کے مصری علماء کے مقلد ہو جائیں گے؟؟ اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے.
دوسرا مسئلہ حکمرانوں اور عوام میں تکفیر کے بارے میں فرق کرنے کا ہے، تو اپ وہ مقامات پیش کریں جن سے آپ نے اپنے اقتباس کے پہلے تین نکات مرتب فرماے ہیں کہ وہ ایسا ایساکرتے ہیں، پھر ان کی وضاحت بھی میں کر دوں گا، ان شاٴ اللہ۔
آخری بات یہ ہے کہ اگر امر واقعہ ایسا ہی ہو جیسا آپ کہہ رہے ہیں تو اس سے تو الٹا حامد صاحب کی برات ثات ہوتی ہے، یعنی وہ معاملے کو حکمرانوں تک ہی رکھتے ہیں اور وہ بھی مطلقا۔ ۔ ۔ ۔ عوام تک نہیں لاتے ہیں، تو وہ تکفیر کی تہمت سے تو بری ہوگئے کہ معین تکفیر تو انہوں نے کسی کی کی ہی نہیں !!!
اسی طرح موحدین کی بات کر لیں تو انہوں نے کہاں عوام الناس کی معین تکفیر کی؟؟ چونکہ دعوی اپ نے فرمایا ہے تو اب دلیل بھی عنایت فرما دیں.
والسلام
باتیں مکس اپ ہونا شروع ہو گئیں ہیں یہاں بھی، ابوالحسن بھائی نے جو اعتراضات پیش کیے ہیں ان پر بالکل بات ہو سکتی ہے لیکن پہلے یہ تو طے کر لیں احباب کہ تکفیری کیا ہوتے ہیں؟؟ اور پھر حامد صاحب کا تکفیری ہونا واضح کیا جائے.۔۔۔خیر
جہاں تک بھائی ابو الحسن کی باتوں کو تعلق ہے تو ترتیب وار میں ان کے بارے میں بات کیے دیتا ہوں، ::
١:: پہلی بات تو یہ ہے کہ حامد محمود صاحب مقلد نہیں ہیں، ائمہ اربعہ میں سے کسی کے نہیں ہیں تو سعودی علماء تو بہت دور کی بات ہے،سلف کے منہج سے ان کی وابستگی کی شدت کا اندازہ ان کی کتاب آپ کے فہم دین کا مصدر کیا ہے سے مخوبی ہو جاتا ہے بالخصوص اس باب کا مطالعہ مفید ہے.
دورِ اول کے
اب بات یہ کی گئی کہ ان کی سائٹ پر سعودی علماء کا بہت سا مواد موجود ہے، تو میرے بھائی کیا اس سے ان کا سعودی علماء کا مقلد ہونا لازم آتا ہے؟؟ یہ بالکل ایک عجیب سی بات ہے کہ مواد کی موجودگی کو تقلید کا رنگ دے دیا جائے !!!
اگر اس سائٹ پر اخوان کا مواد کبھی زیادہ ہو گیا تو وہ جامعۃ الازہر کے مصری علماء کے مقلد ہو جائیں گے؟؟ اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے.
دوسرا مسئلہ حکمرانوں اور عوام میں تکفیر کے بارے میں فرق کرنے کا ہے، تو اپ وہ مقامات پیش کریں جن سے آپ نے اپنے اقتباس کے پہلے تین نکات مرتب فرماے ہیں کہ وہ ایسا ایساکرتے ہیں، پھر ان کی وضاحت بھی میں کر دوں گا، ان شاٴ اللہ۔
آخری بات یہ ہے کہ اگر امر واقعہ ایسا ہی ہو جیسا آپ کہہ رہے ہیں تو اس سے تو الٹا حامد صاحب کی برات ثات ہوتی ہے، یعنی وہ معاملے کو حکمرانوں تک ہی رکھتے ہیں اور وہ بھی مطلقا۔ ۔ ۔ ۔ عوام تک نہیں لاتے ہیں، تو وہ تکفیر کی تہمت سے تو بری ہوگئے کہ معین تکفیر تو انہوں نے کسی کی کی ہی نہیں !!!
اسی طرح موحدین کی بات کر لیں تو انہوں نے کہاں عوام الناس کی معین تکفیر کی؟؟ چونکہ دعوی اپ نے فرمایا ہے تو اب دلیل بھی عنایت فرما دیں.
والسلام