• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

حامد کمال الدین صاحب کا عقیدہ و منہج

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
السلام علیکم::

باتیں مکس اپ ہونا شروع ہو گئیں ہیں یہاں بھی، ابوالحسن بھائی نے جو اعتراضات پیش کیے ہیں ان پر بالکل بات ہو سکتی ہے لیکن پہلے یہ تو طے کر لیں احباب کہ تکفیری کیا ہوتے ہیں؟؟ اور پھر حامد صاحب کا تکفیری ہونا واضح کیا جائے.۔۔۔خیر

جہاں تک بھائی ابو الحسن کی باتوں کو تعلق ہے تو ترتیب وار میں ان کے بارے میں بات کیے دیتا ہوں، ::

١:: پہلی بات تو یہ ہے کہ حامد محمود صاحب مقلد نہیں ہیں، ائمہ اربعہ میں سے کسی کے نہیں ہیں تو سعودی علماء تو بہت دور کی بات ہے،سلف کے منہج سے ان کی وابستگی کی شدت کا اندازہ ان کی کتاب آپ کے فہم دین کا مصدر کیا ہے سے مخوبی ہو جاتا ہے بالخصوص اس باب کا مطالعہ مفید ہے.
دورِ اول کے
اب بات یہ کی گئی کہ ان کی سائٹ پر سعودی علماء کا بہت سا مواد موجود ہے، تو میرے بھائی کیا اس سے ان کا سعودی علماء کا مقلد ہونا لازم آتا ہے؟؟ یہ بالکل ایک عجیب سی بات ہے کہ مواد کی موجودگی کو تقلید کا رنگ دے دیا جائے !!!
اگر اس سائٹ پر اخوان کا مواد کبھی زیادہ ہو گیا تو وہ جامعۃ الازہر کے مصری علماء کے مقلد ہو جائیں گے؟؟ اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے.

دوسرا مسئلہ حکمرانوں اور عوام میں تکفیر کے بارے میں فرق کرنے کا ہے، تو اپ وہ مقامات پیش کریں جن سے آپ نے اپنے اقتباس کے پہلے تین نکات مرتب فرماے ہیں کہ وہ ایسا ایساکرتے ہیں، پھر ان کی وضاحت بھی میں کر دوں گا، ان شاٴ اللہ۔

آخری بات یہ ہے کہ اگر امر واقعہ ایسا ہی ہو جیسا آپ کہہ رہے ہیں تو اس سے تو الٹا حامد صاحب کی برات ثات ہوتی ہے، یعنی وہ معاملے کو حکمرانوں تک ہی رکھتے ہیں اور وہ بھی مطلقا۔ ۔ ۔ ۔ عوام تک نہیں لاتے ہیں، تو وہ تکفیر کی تہمت سے تو بری ہوگئے کہ معین تکفیر تو انہوں نے کسی کی کی ہی نہیں !!!

اسی طرح موحدین کی بات کر لیں تو انہوں نے کہاں عوام الناس کی معین تکفیر کی؟؟ چونکہ دعوی اپ نے فرمایا ہے تو اب دلیل بھی عنایت فرما دیں.

والسلام
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
یاد دہانی.

تکفیر ی کا الزام لگانے والوں اور

دانستہ و نا دانستہ غلط فہمیاں پھیلانے والوں کے لیے.
بھائی پہلے یہ واضح کر دیں کہ آپ ان کی نمائندگی یا ترجمانی کے طور پر یہ باتیں کر رہے ہیں یا آپ کا اپنا فہم ہے۔ کیونکہ مجھے پہلے کئی ایک لوگوں سے مکالمے کا تجربہ رہا ہے مثلا غامدی صاحب کے شاگردوں سے طویل عرصہ مکالمہ رہا جب غامدی صاحب سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میرے شاگردوں نے میرا فکر آپ سے صحیح بیان نہیں کیا ہے اور میرے شاگرد میرے ترجمان یا نمائندہ نہیں ہیں لہذا آپ ان کے ساتھ بحث کر کے میرا جو موقف سمجھ رہے ہوتے ہیں وہ میرا نہیں ہوتا ہے۔ میری ایک عاجزانہ تجویز ہے کہ اپنی اس عبارت کی
:: پہلی بات تو یہ ہے کہ حامد محمود صاحب مقلد نہیں ہیں، ائمہ اربعہ میں سے کسی کے نہیں ہیں تو سعودی علماء تو بہت دور کی بات ہے،سلف کے منہج سے ان کی وابستگی کی شدت کا اندازہ ان کی کتاب آپ کے فہم دین کا مصدر کیا ہے سے مخوبی ہو جاتا ہے بالخصوص اس باب کا مطالعہ مفید ہے.
دورِ اول کے
اب بات یہ کی گئی کہ ان کی سائٹ پر سعودی علماء کا بہت سا مواد موجود ہے، تو میرے بھائی کیا اس سے ان کا سعودی علماء کا مقلد ہونا لازم آتا ہے؟؟ یہ بالکل ایک عجیب سی بات ہے کہ مواد کی موجودگی کو تقلید کا رنگ دے دیا جائے !!!
اگر اس سائٹ پر اخوان کا مواد کبھی زیادہ ہو گیا تو وہ جامعۃ الازہر کے مصری علماء کے مقلد ہو جائیں گے؟؟ اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے.
اگر تصدیق حامد کمال الدین صاحب سے کروا لیں کہ کیا وہ بھی یہی کہتے ہیں جو آپ کہہ دہے ہیں تو میں ثبوت دے دیتا ہوں کہ وہ کیا کہتے ہیں۔ یہ نہ ہو کہ آپ سے بحث ہوتی رہی اور آپ کے بارے بھی حامد کمال الدین صاحب یہ فرما دیں کہ انہیں میری فکر سمجھ ہی نہیں آئی۔
 
شمولیت
نومبر 23، 2011
پیغامات
493
ری ایکشن اسکور
2,479
پوائنٹ
26
جزاک اللہ خیرا ابو الحسن علوی بھائی!
ویسے بروسا صاحب جو بھی ہیں ، ترجمان ہیں یا اپنے فہم کے تحت حامد کمال الدین ساحب کے منہج کی وضاحتیں پیش کر رہے ہیں، مگر ایک بات عیاں ہیں کہ یہ جن جلیبی نما فکر کے حامل ہیں اس کا اندازہ انکے ساتھ گفتگو سے خوب ہو گیا.
ان کے مطابق جو انکو منہج کی سمجھ آئی وہ اگر کسی کو بھی سمجھ نہ آئے تو وہ عقل کا اندھاٹہرتاہے!
انککے جو فارمولیں ہیں جب وہ غلط ثابت ہونے لگیں تو اس سے پہلو تہی کر لیتے ہیں اور جب گفتگو آگے چلنے لگے تو فارمولا پھر قابل عمل بنا کر پیش کر دیتے ہیں.
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
علوی بھائی !

میں یقینا کسی کی نمائندگی نہیں کرتا، لیکن جو کچھ میں نے بیان کیا وہ محض فہم نہیں ہے !!

معاملہ یہ ہے کہ ایک شخصیت کی تحاریر اڈیوز ویڈیوز سے کوئی بھی استفادہ کر سکتا ہے اور آپ نے اپنے فہم سے کچھ دعوے کیے ہیں، یہ اپ کا فرض بنتا تھا جو آپ مجھے یاد دلا رہے ہیں کہ::
اگر تصدیق حامد کمال الدین صاحب سے کروا لیں کہ کیا وہ بھی یہی کہتے ہیں جو آپ کہہ دہے ہیں
اب اگر میری گذارشات کو ایک طرف بھی رکھ دیں تو بھی دلیل آپ پر ہے کہ اس شخص نے یا تو کہیں لکھا ہو گا، یا کہا ہو گا. . . وہ کیا ہے.؟؟

اگر آپ نے اپنے دعاوی کی ان سے خود تصدیق کری ہے تو تب بھی مطلع فرما دیں.

میرے جواب سے پہلے آپ نے ایک دعوی کیا ،تصدیق والی شق مجھ پر تب لاگو ہو جب آپ نے اس کا التزام کیا ہو، ورنہ ہم دونوں ایک ہی گراؤنڈ پر کھڑے ہیں. . . کیا خیال ہے؟

والسلام
 

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,555
پوائنٹ
641
آپ کا کہنا تھا
١:: پہلی بات تو یہ ہے کہ حامد محمود صاحب مقلد نہیں ہیں، ائمہ اربعہ میں سے کسی کے نہیں ہیں تو سعودی علماء تو بہت دور کی بات ہے،سلف کے منہج سے ان کی وابستگی کی شدت کا اندازہ ان کی کتاب آپ کے فہم دین کا مصدر کیا ہے سے مخوبی ہو جاتا ہے بالخصوص اس باب کا مطالعہ مفید ہے.
اس کا جواب حامد کمال الدین صاحب کے الفاظ میں یہ ہے:

محترم حافظ زبیر صاحب ! السلام علیکم ورحمتہ اللہ

میں نے آپکی تجویز محترم حامد صاحب کو فارورڈ کی تھی۔ اس کے علاوہ حامد صاحب کے متعلق آپ کے مراسلے مین دونوں تحریریں بھی انھوں نے ملاحظہ کیں ہیں۔ یعنی ایک تو مذاکرہ کی تجویز والی تحریر اور دوسری 'فہم دین کا مصدر' کے متعلق والی آپ کی گفتگو اور چند ملاحظات۔
تو حامد صاحب نے درج ذیل جواب آپ کو فارورڈ کرنے کو کہا ہے۔
_________________

آپ کی تجویز اور ملاحظات کے متعلق درج ذیل جواب حامد صاحب کی طرف سےحافظ زبیر صاحب کی طرف


Jzk brother Atif. Plz pass on the following reply (in green color) to him from my side (do not translate it):

I can only suggest Br Zubair to read معنى الطاغوت ورؤوس أنواعه by Muhammad Bin A Wahhab and تحكيم القوانين by Mufti Muhammad Ibrahim. If he does not agree with the content of these two rasa-il, then let him differ with their authers not with us, and, in that case, criticise them (the authors of these two rasa-il) as much as he likes in his articles. He is free to criticise Sh Safar's commentary on Mufti Ibrahim's risalah as well, in case he agrees with Mufti Ibrahim but thinks that Sh. Safar has said something different than or in contradiction with Mufti Ibrahim's statements in his risalah 'tahkeeul qawaneen'. We have done nothing except following the stance of these known scholars of Islam as it is, without making our own istidlal. As regards texts, we follow the Book and the Sunnah. And as regards deriving things ( استدلال و استنباط), we follow the imams of knowledge. Hence, as long as we follow established scholars, or, at least a group of such scholars, we do not need therefore to debate with non-scholars. Such a 'debate' will not increase anything to our knowledge, at least. Let him and us (all) learn from the scholars. Needless to say that he is free not to go to the same scholars we go to. As long as he follows any renowned group of Sunnah scholars, without making his own istidlals, he is all set.

That's all I can suggest for him.

Please also tell him that we do believe in taqleed of كبار علماء وأئمة السنة and that we do believe that non-scholars should not burden the Ummah with their own derivations (استدلالات).

And please do convey him my compliments and that I love him for the sake of Allah
.
بھائی آج کل تفصیلی بحث کے لیے نہ تو حالات اور فرصت ہے اور نہ ہی اب ایسا مزاج بھی رہا ہے۔ ایک حد تک بحث کرتا ہوں اور پھر اس پر ایک مضمون مرتب کر دیتا ہوں کہ جس نے تبصرہ کرنا ہو اس پر کر لے۔ کیونکہ اس طرح کے مکالمہ میں اتنا وقت نہیں ہوتا سمجھانے کا، یا تو سکائپ کا مکالمہ ہو تو وقت بچایا جا سکے بلکہ میں تو ہمیشہ یہ کوشش کرتا ہوں کہ براہ راست بات ہو۔ نہیں تو ایک گھنٹہ کی بات کنوے کرنے میں ایک مہینہ لگ جاتا ہے۔ میں قرآن اکیڈمی، لاہور میں ہوتا ہوں وہاں آ جائیں، اگر ممکن ہو۔ جزاک اللہ خیرا۔

حامد کمال الدین صاحب سے ای میلز کے ذریعے کچھ خط وکتابت ہوئی تھی۔ ان کی بعض ای میلز امانت ہیں اور انہوں نے ان ای میلز کے آخر میں یہ لکھ دیا تھا کہ یہ اشاعت عام کے لیے نہیں ہیں۔ اس ای میل کے آخر میں کوئی ایسا پیغام نہیں تھا لہذا میں نے نقل کر دی ہے۔

آپ کو مشورہ یہی ہے کہ جو باتیں میں نے عرض کی ہیں، براہ راست ان سے تصدیق کر لیں۔ آپ کا ٹائم بھی بچ جائے گا۔ جزاک اللہ خیرا۔
 

باربروسا

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 15، 2011
پیغامات
311
ری ایکشن اسکور
1,078
پوائنٹ
106
السلام علیکم::

بھائی جان ! حامد صآحب کے ساتھ اپ کی خط و کتابت میں کوئی شبہ نہ کرنے کے باوجود میں اس کے پس منظر سے آخری حد تک نابلد ہوں ، بادی النظر میں یہی معلوم پڑتا ہے کہ اآپ نے ای میل میں استعمال کردہ ““کبار علماء اور ائمۃ السنۃ“ کے الفاظ کو “سعودی مجلس کبار علماء“ پر محمول فرما لیا ہے اور پھر اپنا سارا زور استدلال اسی مفروضے کے تناقض کو واضح کرنے کے لیے صرف کر دیا ہے ۔ ۔ ۔

اب خود ہی غور فرما لیں کہ کہ “ائمہ سنت اور کبار علماء“ اور “سعودی مجلس کبار علماء“ میں کتنا فرق ہے !


لیکن بات اس سے اگے بڑھ کر یہ بھی ہے کہ اپ نے اپنے تحقیقی مضمون میں یہ دعوی حامد صاحب کے حوالے سے کم اوراسے ادارہ ایقاظ کے موقف کے حوالے سے زیادہ پیش فرمایا ہے۔ ۔ ۔ ۔ اور یہ بھی کہ ادارہ ایقاظ اس تقلید کا مدعی بھی ہے۔ ۔ ۔

آپ فرماتے ہیں ::
:: ادار ہ 'ایقاظ' کا یہ بھی دعوی ہے کہ وہ کبار سعودی علماء کے مقلد ہیں اور ان کی تقلید کے داعی بھی ہیں۔اس مکتب فکر کی نمایاں ترجمان ايقاظ نامی ویب سائیٹ ہے جس پر اس فکر سے متعلق بہت مواد موجود ہے۔::

::چوتھے نکتے کے بارے ہمارا کہنا یہ ہے کہ ادارہ' ایقاظ' کا اگرچہ دعوی تو یہی ہے کہ وہ کبار سعودی علماء کے مقلد ہیں::

::لیکن ایک طرف جب وہ پاکستانی اہل حدیث کبار علماء کی بجائےسعودی کبار علماء کی تقلید کے دعویدار ہیں اور پاکستانی اہل الحدیث کو بھی حنبلی فقہ کی اتباع کی دعوت دیتے ہیں اور معاملہ یہاں تک پہنچ گیا ہے کہ پاکستان میں کسی کو ایسا عالم دین ماننے کو بھی تیار نہیں ہیں کہ جو قابل اتباع ہو تو پھر ان پر یہ اعتراض لازم طور پر وارد آتا ہے کہ وہ خود فقہ حنبلی کے جمہور علماء کے متبع نہیں ہیں تو دوسروں کو اس کی دعوت کیسے دے رہے ہیں؟ (١٧)::

حامد کمال الدین کی ذات تو ایک طرف، فی الحال ادارہ ایقاظ کی مطبوعات سے اس “تقلید کی دعوت“ اور اس “دعوے“ کو ہی نکال لائیں کسی طرح۔ ۔ ۔ تاکہ ہم بھی ان کی تنگ نظری اور اس تناقض پرمطلع ہو سکیں ۔ ۔ ۔ !!!

والسلام
 
Top