GuJrAnWaLiAn
رکن
- شمولیت
- مارچ 13، 2011
- پیغامات
- 139
- ری ایکشن اسکور
- 298
- پوائنٹ
- 82
حاملہ اور دودھ پلانے والی کا روزہ
تحریر : غلام مصطفٰی ظہیر امن پوری
سیدنا انس بن مالک کعبی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إِنَّ اللہَ وَضَعَ عَنِ الْمُسَافِرِ الصَّوْمَ وَشَطْرَ الصَّلَاۃِ، وَعَنِ الْحُبْلَی وَالْمُرْضِعِ .
اللہ نے مسافر کو روزہ اور نماز کا نصف معاف کر دیا ہے، اسی طرح حاملہ اور دود ھ پلانے والی کو بھی۔''
(سنن النسائی : ٢٣١٥، وسندہ حسن)
اس حدیث کو امام ترمذی رحمہ اللہ نے ''حسن'' اور امام ابنِ خزیمہ رحمہ اللہ (٢٠٤٤)نے''صحیح'' کہا ہے ۔
یاد رہے کہ اس حدیث میں صرف روزہ اور نماز کے وقتی طور پر معاف ہونے کا ذکر ہے، قضا دینی ہے یا نہیں ، حدیث کا ظاہر اس بارے میں خاموش ہے، اس لئے فہم صحابہ سے اس کا معنی متعین کیا جائے گا۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے حاملہ کے بارے میں پوچھا گیا جسے اپنے بچے کے نقصان کا خطرہ ہے ،فرمایا ، وہ روزہ چھوڑ دے ، اس کے بدلے میں ایک مسکین کو ایک ''مد ''(تقریباً نصف کلو گرام)گندم دے دے ۔(السنن الکبرٰی للبیہقی : ٤/٢٣٠، وسندہ، صحیح)
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک حاملہ نے روزے کے بارے میں پوچھا تو فرمایا : أفطری ، وأطعمی عن کلّ یوم مسکیناً ولا تقضی ۔
''روزہ چھوڑ دیں اور ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلادیں ، قضائی نہ دیں ۔''
(سنن الدارقطنی : ١/٢٠٧، ح : ٢٣٦٣، وسندہ، صحیح)
نافع رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی بیٹی ایک قریشی کے نکاح میں تھیں ، وہ حاملہ تھیں ، رمضان میں اس نے پیاس محسوس کی تو آپ نے اسے حکم دیا کہ روزہ چھوڑ دیں، ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں ۔(سنن الدارقطنی : ١/٢٠٧، ح : ٢٣٦٤، وسندہ، صحیح)
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرمانِ باری تعالیٰ ( وعلی الّذین یطیقونہ فدیۃ )(البقرۃ : ١٨٤)کی تفسیر میں فرماتے ہیں : أثبتت للحبلٰی والمرضع ۔ ''یہ آیت حاملہ اور دودھ پلانے والی کے لیے ثابت (غیر منسوخ) رکھی گئی ہے ۔''(سنن ابی داو،د : ٢٣١٧، وسندہ، صحیح)
سعید بن جبیر رحمہ اللہ حاملہ اور دودھ پلانے والی جو اپنے بچے کے حوالے سے خائف ہو، کے بارے میں فرماتے ہیں کہ روزہ نہ رکھیں ، ہر روزے کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں ، چھوڑے ہوئے روزے کی قضائی بھی ان دونوں پر نہیں ہے ۔
(مصنف عبد الرزاق : ٤/٢١٦، ح : ٧٥٥٥، وسندہ، صحیح)
سعید بن مسیب رحمہ اللہ (تفسیر الطبری : ٢٧٥٨، وسندہ حسن)اور عکرمہ(تفسیر الطبری : ٢٧٤٨، وسندہ صحیح) کا بھی یہی موقف ہے ۔
بعض اہل علم کہتے ہیں کہ حاملہ اور مرضعہ فدیہ کے ساتھ روزے کی قضا بھی دیں گی، ان کا یہ موقف بے دلیل ہے۔
الحاصل : حاملہ اور دودھ پلانے والی دونوں روزہ نہ رکھیں ، ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں ، ان پر قضائی نہیں