- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,764
- پوائنٹ
- 1,207
۷۔ حضور عالم الغیب ہیں:
مفتی احمد یار خان صاحب لکھتے ہیں:
((ھو علیہ السلام لا یخفی علیہ شیء من الخمس المذکورۃ فی الآیۃ وکیف یخفی ذلک والا قطاب السبعۃ من امتہ یعلمونھا وھم دون الغوث فکیف بسید الا ولین والا خرین الذی ھو سبب کل شیء ومنہ کل شیء۔))
قرآن میں ہے کہ پانچ چیزوں کا علم کوئی نہیں جانتا۔ ہاں حضور اقدس سے ان پانچ چیزوں کا علم مخفی نہیں رہ سکتا۔ آپ کی شان تو بہت اونچی ہے بلکہ آپ کی امت کے سات اقطاب بھی ان پانچ چیزوں کا علم رکھتے ہیں۔ حالانکہ یہ اقطاب غوث کے مقام سے کم درجہ رکھتے ہیں تو بتلایئے اس علم میں غوث کی کیا شان ہو گی۔ جب آپ کی امت کے غوث اور اقطاب بھی ان چیزوں کا علم رکھتے ہیں تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان پانچ چیزوں کا علم کیسے مخفی رہ سکتا ہے۔ اس لیے کہ آپ سید الأولین والآخرین ہیں اور آپ کا وجود اقدس تخلیق کائنات کا باعث ہے۔ صرف باعث ہی نہیں بلکہ اصل کائنات ہونے کی وجہ سے تمام کائنات آپ کے وجود سے ظاہر ہوئی ہے۔ (جا ء الحق، ص: ۱۰۶۔)
تبصرہ
بریلوی علماء ان آیات پر غور کیوں نہیں کرتے؟
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
{قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ} (النمل:۶۵)
"کہہ دو جو بھی آسمانوں اور زمین میں ہیں غیب کی باتیں نہیں جانتے سوائے اللہ کے اور وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ کب (زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے۔"
سید البشر محمد رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اعلان کروایا:
{وَلَآ اَعْلَمُ الْغَیْبَ} (الأنعام:۵۰)
"اور نہ میں غیب کی باتیں جانتا ہوں۔"
اور فرمایا :
{وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ} (الأعراف:۱۸۸)
"اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو بہت سے فائدے جمع کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔"
اللہ تعالیٰ کے علم میں کسی دوسرے کو شریک سمجھنا شرک فی العلم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی تو آپ نے قرب قیامت کی علامات، دجال کی آمد اور نزول عیسیٰ سمیت بہت سے واقعات بیان فرمائے اور جب اللہ نے اطلاع نہیں دی تو:
۱: آپ نے اس منافق کے ساتھ ستر جلیل القدر صحابہ بھیج دیئے جس نے کہا تھا کہ اسے تبلیغ اسلام کے لیے مبلغین چاہئیں اور راستہ میں اس نے دھوکہ سے سب صحابہ کرام رحمھم اللہ کو شہید کروا دیا۔ (صحیح بخاری:۴۰۹۰، مسلم:۶۷۷)
۲: آپ نے ایک یہودی کے ہاں زہر آلود کھانا کھا لیا جس سے ایک صحابی موقع پر شہید ہو گئے اور وفات کے وقت زہر نے آپ پر بھی اثر دکھایا۔ (ابوداؤد:۲۶۱۷، مسلم:۲۱۹۰)
۳: منافقین نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگائی۔ آپ ایک ماہ تک سخت پریشان رہے۔ ایک ماہ بعد اللہ نے بذریعہ وحی عائشہ رضی اللہ عنہا کو بری کیا اور آپ کی پریشانی دور ہوئی۔ (بخاری: ۴۷۵۰)
مفتی احمد یار خان صاحب لکھتے ہیں:
((ھو علیہ السلام لا یخفی علیہ شیء من الخمس المذکورۃ فی الآیۃ وکیف یخفی ذلک والا قطاب السبعۃ من امتہ یعلمونھا وھم دون الغوث فکیف بسید الا ولین والا خرین الذی ھو سبب کل شیء ومنہ کل شیء۔))
قرآن میں ہے کہ پانچ چیزوں کا علم کوئی نہیں جانتا۔ ہاں حضور اقدس سے ان پانچ چیزوں کا علم مخفی نہیں رہ سکتا۔ آپ کی شان تو بہت اونچی ہے بلکہ آپ کی امت کے سات اقطاب بھی ان پانچ چیزوں کا علم رکھتے ہیں۔ حالانکہ یہ اقطاب غوث کے مقام سے کم درجہ رکھتے ہیں تو بتلایئے اس علم میں غوث کی کیا شان ہو گی۔ جب آپ کی امت کے غوث اور اقطاب بھی ان چیزوں کا علم رکھتے ہیں تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان پانچ چیزوں کا علم کیسے مخفی رہ سکتا ہے۔ اس لیے کہ آپ سید الأولین والآخرین ہیں اور آپ کا وجود اقدس تخلیق کائنات کا باعث ہے۔ صرف باعث ہی نہیں بلکہ اصل کائنات ہونے کی وجہ سے تمام کائنات آپ کے وجود سے ظاہر ہوئی ہے۔ (جا ء الحق، ص: ۱۰۶۔)
تبصرہ
بریلوی علماء ان آیات پر غور کیوں نہیں کرتے؟
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:
{قُل لَّا يَعْلَمُ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّـهُ ۚ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ} (النمل:۶۵)
"کہہ دو جو بھی آسمانوں اور زمین میں ہیں غیب کی باتیں نہیں جانتے سوائے اللہ کے اور وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ کب (زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گے۔"
سید البشر محمد رسول للہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اعلان کروایا:
{وَلَآ اَعْلَمُ الْغَیْبَ} (الأنعام:۵۰)
"اور نہ میں غیب کی باتیں جانتا ہوں۔"
اور فرمایا :
{وَلَوْ كُنتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوءُ} (الأعراف:۱۸۸)
"اور اگر میں غیب کی باتیں جانتا ہوتا تو بہت سے فائدے جمع کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔"
اللہ تعالیٰ کے علم میں کسی دوسرے کو شریک سمجھنا شرک فی العلم ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی تو آپ نے قرب قیامت کی علامات، دجال کی آمد اور نزول عیسیٰ سمیت بہت سے واقعات بیان فرمائے اور جب اللہ نے اطلاع نہیں دی تو:
۱: آپ نے اس منافق کے ساتھ ستر جلیل القدر صحابہ بھیج دیئے جس نے کہا تھا کہ اسے تبلیغ اسلام کے لیے مبلغین چاہئیں اور راستہ میں اس نے دھوکہ سے سب صحابہ کرام رحمھم اللہ کو شہید کروا دیا۔ (صحیح بخاری:۴۰۹۰، مسلم:۶۷۷)
۲: آپ نے ایک یہودی کے ہاں زہر آلود کھانا کھا لیا جس سے ایک صحابی موقع پر شہید ہو گئے اور وفات کے وقت زہر نے آپ پر بھی اثر دکھایا۔ (ابوداؤد:۲۶۱۷، مسلم:۲۱۹۰)
۳: منافقین نے عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگائی۔ آپ ایک ماہ تک سخت پریشان رہے۔ ایک ماہ بعد اللہ نے بذریعہ وحی عائشہ رضی اللہ عنہا کو بری کیا اور آپ کی پریشانی دور ہوئی۔ (بخاری: ۴۷۵۰)